Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 24, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 21, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 8, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

      تحقیق و تنقید

      املا، ہجا، ہکاری، مصمتے اور تشدید کا عمل…

      جون 9, 2022

      تحقیق و تنقید

      بیدل ،جدیدیت اور خاموشی کی جمالیات – پروفیسر…

      جون 7, 2022

      تحقیق و تنقید

      "تدوین تحقیق سے آگے کی منزل ہے” ایک…

      مئی 11, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      سنت رسول ﷺ – سید سکندر افروز

      مارچ 11, 2023

      اسلامیات

      ادارۂ شرعیہ کا فقہی ترجمان ’الفقیہ‘ کا تجزیاتی…

      فروری 21, 2023

      اسلامیات

      سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغامات…

      جنوری 1, 2023

      اسلامیات

      اقسام شھداء:کیا سیلاب میں مرنے والے شہید ہیں؟…

      ستمبر 6, 2022

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادب کا مستقبل

      جنگ آزادی میں اردو ادب کا کردار –…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تراجم

      گیتا کا اردو ترجمہ: انور جلالپوری کے حوالے…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      تعلیم

      دوران تدریس بچوں کے نفسیاتی مسائل اور ان…

      جولائی 12, 2022

      خبر نامہ

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      خبر نامہ

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سالانہ انٹرفیکلٹی مقابلوں کے…

      مارچ 22, 2023

      خصوصی مضامین

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      خصوصی مضامین

      منشی نول کشور کی شخصیت اور صحافتی خدمات…

      مارچ 16, 2023

      خصوصی مضامین

      جونپور کا تخلیقی نور – حقانی القاسمی

      مارچ 6, 2023

      خصوصی مضامین

      خالد ندیم : نُدرتِ تحقیق کی ایک مثال…

      فروری 8, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جشنِ میلاد النبیﷺ: ایک تجزیاتی مطالعہ – عبدالرحمٰن

      اکتوبر 9, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      متفرقات

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      متفرقات

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      متفرقات

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
اردو ادب میں نعت گوئی – ڈاکٹر داؤد...
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
تحقیقی خاکہ نگاری – نثار علی بھٹی
غالبؔ کی قصیدہ گوئی: ایک تنقیدی مطالعہ –...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 24, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 21, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 8, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

      تحقیق و تنقید

      املا، ہجا، ہکاری، مصمتے اور تشدید کا عمل…

      جون 9, 2022

      تحقیق و تنقید

      بیدل ،جدیدیت اور خاموشی کی جمالیات – پروفیسر…

      جون 7, 2022

      تحقیق و تنقید

      "تدوین تحقیق سے آگے کی منزل ہے” ایک…

      مئی 11, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      سنت رسول ﷺ – سید سکندر افروز

      مارچ 11, 2023

      اسلامیات

      ادارۂ شرعیہ کا فقہی ترجمان ’الفقیہ‘ کا تجزیاتی…

      فروری 21, 2023

      اسلامیات

      سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغامات…

      جنوری 1, 2023

      اسلامیات

      اقسام شھداء:کیا سیلاب میں مرنے والے شہید ہیں؟…

      ستمبر 6, 2022

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادب کا مستقبل

      جنگ آزادی میں اردو ادب کا کردار –…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تراجم

      گیتا کا اردو ترجمہ: انور جلالپوری کے حوالے…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      تعلیم

      دوران تدریس بچوں کے نفسیاتی مسائل اور ان…

      جولائی 12, 2022

      خبر نامہ

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      خبر نامہ

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سالانہ انٹرفیکلٹی مقابلوں کے…

      مارچ 22, 2023

      خصوصی مضامین

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      خصوصی مضامین

      منشی نول کشور کی شخصیت اور صحافتی خدمات…

      مارچ 16, 2023

      خصوصی مضامین

      جونپور کا تخلیقی نور – حقانی القاسمی

      مارچ 6, 2023

      خصوصی مضامین

      خالد ندیم : نُدرتِ تحقیق کی ایک مثال…

      فروری 8, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جشنِ میلاد النبیﷺ: ایک تجزیاتی مطالعہ – عبدالرحمٰن

      اکتوبر 9, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      متفرقات

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      متفرقات

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      متفرقات

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
فکر و عمل

ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ بنکویؒ) : اُم عبداللہ بنت مولانا محمد الیاسؒ بارہ بنکوی

by adbimiras فروری 22, 2022
by adbimiras فروری 22, 2022 0 comment

ج والد صاحب کو دنیا سے رخصت ہوئے ایک ہفتہ بیت گیا۔ وہ یقیناًاس دنیا سے ہزار درجہ بہتر مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ آج یا کل ہم سب کو بھی اس دنیا سے کوچ کرناہے موت سے بھلا کس کو مفر ہے ہر جاندار کو فنا کے گھاٹ اترنا ہے لیکن ہمارا مرنا ایک فرد کا مرنا ہوگااور ایک عالِم کی موت ایک عالَم کی موت ہے۔ اُن کے جانے سے علم کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پُر نہیں ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا نقصان ہے جس کو ہم جیسے ہزار لاکھ لوگ بھی پیدا ہو کر پورا نہیں کر سکتے۔ یہ غم کسی فرد یا خاندان کا نہیں بلکہ یہ غم ملت کا غم ہے۔

والد صاحب ۱۹۳۲؁  میںبارہ بنکی کے ایک چھوٹے سے گاؤں میلا رائے گنج کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔دادا گھر میں ہی چھوٹی سی ایک کرانے کی دکان چلاتے تھے۔ تعلیم سے سے کسی کو دور دور کا واسطہ بھی نہیں تھا۔والد صاحب کا بچپن کنچے کھیلنے میں گذرا۔بہت کم عمری میں پہلا نکاح ہوااور کپڑا بُن کر گھر بار چلانے لگے۔ لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔دادا جان لوگوں کو پکڑ پکڑ کے اسلم راہی کے تاریخی ناول اور حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ سنتے تھے جس کو سن کر والد صاحب کو بھی پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور گاؤں کے مکتب میں اردو سیکھنے جانے لگے۔پھر اُن کی تشنگی وقت کے ساتھ بڑھتی ہی رہی۔ان کے شوق اور لگن کو دیکھ کر اُن کے استاد نے بہرائچ کے مدرسے نور العلوم جاکر تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔لیکن یہ وقت اُن کے لئے گھریلو اعتبار سے آزمائش کا وقت تھا۔ اُن کی پہلی اہلیہ نے انہیں اختیار دیا کہ حصولِ علم کو چنیں یا شادی کوتووالد صاحب نے شادی پر علم کواختیارکیا۔دادا جان نے بھی بہت مخالفت کی لیکن دادی جان کی قربانیوں اور تعاون کے نتیجے میں والد صاحب نے مدرسے میں داخلہ لے لیا۔بہرائچ کے بعددورے کے لئے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور مولانا فخر الدین صاحب مرادآبادیؒ، علامہ ابراہیم صاحب بلیاویؒ ، مولانا وحید الزماں کیرانویؒ، شیخ الادب حضرت عبدالوھاب محمود مصری ؒجیسے اکابر علماء سے استفادہ کیا اور شرف تلمذ حاصل کیا۔

دار العلوم سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد والد صاحب اپنے اساتذہ کے مشورے سے جامعہ امداد العلوم زید پورمیں تدریسی خدمات انجام دینے لگے۔ اسی دوران والد صاحب کا نکاح میری والدہ سے ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اس نکاح میں بہت خیر و برکت رکھی۔کچھ دنوں بعد اپنے آبائی وطن بارہ بنکی کے قصبہ بنکی میںـجامعہ دارالرشادکی بنیاد رکھی۔بنکی کے ایام میں والد ین نے نہایت تنگی اور مشقت کے دن گذارے لیکن جب بھی تنگی حد سے بڑھی تو اللہ کی مدد ایسی کھلی اور واضح طور پر آئی کہ سن کر عقل حیران رہ جاتی ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ  کسی طرح کے بھی مصائب و آلام نے والد صاحب کے عزم و استقلال کو متزلزل نہ ہونے دیا اور میری والدہ نے اُن کا ہر قدم پر ساتھ دیا۔  بعد میںکنہی وجوہات کی خاطر اُس ادارے کی ذمہ داری مولانا رشید الدین صاحب کو سونپ کر خود دہلی کے تبلیغی مرکز حضرت نظام الدین چلے آئے اور اپنی محنت اور لگن سے جلد ہی حضرت مولا نا انعام الحسنؒ کے مقرب اور معتمد لوگوں میں شامل ہو گئے۔حضرت جی نے والد صاحب کی علمی صلاحیت دیکھ کر انہیںمدرسہ کاشف العلوم میں درس حدیث کی ذمہ داری سونپی جووالد صاحب نے آخری سانس تک نبھائی۔

والد صاحب نے کئی تبلیغی سفرکئے جس میں ۱۹۷۵ ؁ میں عرب ممالک،سوڈان اور نائیجیریا کا سفر سب سے اہم ہے۔اسی سفر میں پہلا حج کیا ۔ میری والدہ صاحبہ کے لئے بھی یہ دن نہایت آزمائشوں بھرے تھے ۔اُدھر والد صاحب افریقہ کے دور دراز کے قبائل میں اللہ کے دین کا پیغام پہونچانے میں لگے تھے اور اِدھر والدہ صاحبہ گاؤں میں تنہا چار بچوںکی کپڑے سل کر پرورش کر رہی تھیں۔اُدھر والد صاحب اور اُن کی جماعت کے رفقاء نیل و فرات کے مبارک پانی سے وضو کر کے دعوت و تبلیغ کی کتاب میں نئے ابواب رقم کر رہے تھے اِدھر والدہ صاحبہ اکیلی بچوں کو نہایت محنت و صبر کے ساتھ پال پوس کے بڑا کر رہی تھیں۔ ساتھ میں دادا کا بھی خیال رکھتیں اور تمام رشتے ناتے نبھانے کی ذمہ داری اکیلے ہی پورا کرتی رہیں۔

والد صاحب کی پوری زندگی روز وشب کی محنت اور جہد مسلسل کی داستان ہے۔ابو جب تک حیات رہے فکرات میں گھرے رہے۔ انہوں نے لا تعداد فکریں پالیں لیکن ان کی کوئی فکر دنیا سے متعلق نہیں تھی انہوں نے کبھی اس کی فکر نہیں کی کہ لباس عمدہ ہو ، گھر شاندار ہو یا رہن سہن اعلیٰ ہو۔ان کی ہر فکر دین و آخرت سے متعلق تھی۔مرکز کی فکر، بچے بچیوں کی دینی تعلیم کی فکر، مسجد کی فکر، اپنی کتا ب کا کام پورا کرنے کی فکرغرضیکہ ان کی ہر فکر کا سِرا اللہ رسول اور فکرِ آخرت سے جُڑا تھا۔ جب سے مرکز حضرت نظام الدین بند ہوا ہمیشہ اس کے غم میں ڈوبے رہتے اور بار بار بھائیوں سے وہاں کی خبرلیتے رہتے۔یہاں تک کہ عمران بھائی سے اسپتال میں ہوئی آخری ملاقات میں بھی مرکز اور مرکز کے طلبہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔آخری وقت تک مسجد کی چھت کی فکر کرتے رہے جو کہ ابھی زیرِ تعمیر ہے اور بجٹ کی کمی کے باعث ابو کے سامنے پوری نہ ہو سکی۔ہارون بھائی سے کہتے تھے چھت کا کام جلد مکمل کراؤ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔

ابو کی انہی فکروں اور کاوشوں کا مظہر۱۹۹۶؁ میں لڑکیوں کامدرسہ جامعۃالبنات الاسلامیہ کا قیام ہے جو دہلی کے اولین مدرسوں میں سے ایک ہے، جس سے اب تک ہزاروں طالبات قرآن و حدیث کا علم حاصل کرچکی ہیںاور اپنے اپنے گھروں و علاقوں میں علم دین کے چراغ روشن کر رہی ہیں۔اس ادارے کو قائم کرنے اور اُس کو موجودہ صورت میں پہونچانے تک کے سفر میں والد صاحب کی بے شمار قربانیاں شامل ہیں جس کے بیان کے لئے محض ایک مضمون نا کافی ہے۔ابو کا اگلا منصوبہ مسجد کے اوپر لڑکوں کا ایک معیاری مدرسہ قائم کرنا تھا جس کا آغاز الحمد للہ ان کی حیات میں ہی ہو چکا تھا ۔ اپنے اُسی منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہونچانے کے لئے اخیر سانس تک فکر کرتے رہے۔

رحلت سے ایک ماہ قبل ہی مرکز کے طلبہ کی صحاحِ ستہ مکمل کرائی صرف چند اخیر کی احادیث چھوڑ دیں تاکہ تبرکاً حضرت مولانا سعد صاحب مد ظلہ العالی کتابیں ختم کرا سکیں۔ہر اتوار کو رات کے وقت بیرون کے طلبہ کوآن لائن حدیث کا درس دیتے تھے ۔ اخیر کے دنوں میں میں نے اکثر انہیں حدیث کے مطالعے میں مشغول پایا اور رات میں پڑھتے پڑھتے ہی سو جایا کرتے تھے۔

ابو کے علمی خدمات میں سب سے ممتاز کام حیاۃ الصحابہ کے حاشیے کی تدوین و ترتیب ہے۔اس کے علاوہ الابواب المنتخبہ من مشکاۃ المصابیح کے بارہ ابواب کی تشریح و تحقیق،امام بخاریؒ کی  الادب المفرد کی تشریح و تحقیق، امام نوویؒ کی ریاض الصالحین کی تشریح ، اور اخیر میں کتاب جامع عمل الیوم واللیلۃ کی احادیث جمع کر کے اس کی تشریح و تعلیق اور تحقیق کا کام کیاہے۔

زندگی کا قافلہ اسی طرح رواں دواں ہے اور کاروبارِزندگی اُسی طرح جاری و ساری ہے۔چیزیں معمول پر آنے لگی ہیںلیکن ذہن و دل کے نہاں خانوں میں یادوں کا ایک جہان آباد ہے۔دل و دماغ اب بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے کہ والد صاحب اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔جانے والے تو چلے جاتے ہیں لیکن اپنے پیچھے یادوں کا ایک لا متناہی سلسلہ چھوڑ جاتے ہیں۔ ۔۔اُن کی ایک ایک بات،ایک ایک عادت سبھی کچھ یاد آرہا ہے ۔جب بھی ابو کا چہرہ تصور میں آتا ہے تو آنکھوں کے آگے دھند سی چھا جاتی ہے۔اب ہم اُس ملیح چہرے کو کبھی نہ دیکھ سکیں گے۔وہ پُر نور داڑھی، کشادہ آنکھیں، ہموار و مضبوط دندانے، دانتوں کی مضبوطی کا یہ عالم کہ جوانوں کو بھی گنّے چھیل چھیل کے دیا کرتے تھے کیونکہ ہمارے کمزور دانتوں سے گنّا چھیلا نہیں جاتا تھا۔ جب بھی ہنستے تو چہرہ سُرخ ہو جاتا۔بچوں سے اس قدر محبت تھی کہ اخیر وقت میں بھی گھر کے ہر ملاقاتی سے بچوں کا ہی پوچھتے تھے۔ منکسر المزاجی اور سادگی کا یہ عالم تھا کہ نہایت اہم معاملات کے مشورے بھی ڈرائیور چاچا سے کرنے لگتے جس کے متعلق چاچا کو کچھ بھی معلوم نہ ہوتا تھا ،  اُس وقت ہم لوگ اِس بات پر ہنس دیا کرتے تھے لیکن اب سمجھ میں آتا ہے کہ یہ اُن کی عاجزی اور سادہ دلی تھی، وہ سب ہی کو اتنی اہمیت دیتے تھے۔

کوئی مجلس ابو کے ساتھ ایسی نہیں ہوتی تھی جس میں وہ کوئی حدیث ، کوئی واقعہ یا کوئی اچھی بات نہ سناتے ہوں۔ اُن کی گفتگو علمی اور نصیحتوں سے پُر ہوتی تھی۔روزِمرہ کی سنتوں کا اہتمام اس قدر تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی اور کو سنتوں کا اس قدر پابند نہیں دیکھا۔ کبھی کوئی چیز ہاتھ میں پکڑاتے اور بایاں ہاتھ آگے کرو تو فوراًہاتھ پیچھے کر لیتے اور دایاں ہاتھ استعمال کرنے کی تلقین کرتے۔موزے جوتے اُتارتے وقت غلطی سے پہلے دایاں اتارنے لگو تو فوراً روک دیتے۔چھوٹے بھائی کی اہلیہ جو اخیر دنوں میں ابو کی خدمت میں تھی اُس نے بتایا کہ اخیر وقت میں سنتوں پر عمل پہلے سے بھی زیادہ ہو گیا تھا۔ اگر ذرا دیر بیٹھے بیٹھے بھی آنکھ لگ جاتی تو کہتے کہ بِٹیا ذرا ہاتھ دھُلا دو ایک سنت پر عمل ہو جائے گا۔

ابو پانی اور بجلی ضائع نہ کرنے کی بہت تاکید کیا کرتے تھے۔ اگر ہم بھول جاتے تو رات میں اُٹھ اُٹھ کر بیت الخلاء اور باورچی خانے کی لائٹیں بند کیا کرتے تھے۔ابو کا کوئی طالب علم جب بھی کسی کام سے گھر آتا اور ابو کوئی پھل وغیرہ کھا رہے ہوتے تو اُس میں سے تھوڑا طالب علم کو ضرور بھجواتے۔ کبھی کبھی ہمیں ایک کیلا ،ایک آم،آدھا سیب یا مُٹھی بھر مونگ پھلی دینے میں شرم بھی آتی لیکن ابو کا حکم ہوتا تھا ٹال کیسے سکتے تھے۔ ابو کے اِس عمل سے بعد میں یہ سیکھ مِلی کہ ضروری نہیں ہے اپنے رزق میں دوسروں کو شریک تبھی کیا جائے جب چیز زیادہ ہو ،چیز تھوڑی ہو تو تھوڑا ہی بانٹ لیا جائے۔

ابو گھر کی بہو بیٹیوں کو ہمیشہ بِٹیا کہ کر ہی مخاطب کرتے اور امّی کو اس قدر عزت دیتے تھے کہ ہم نے آج تک اُن کو امی کا نام لیتے نہیں سنا۔ بہو بیٹیوں میں کبھی فرق نہیں کیا ، چھوٹا ہو یا بڑا سبھی سے نہایت شفقت و محبت سے پیش آتے ۔جب بھی سب جمع ہوتے سب کے کھانے کا اس قدر خیال رکھتے کہ علاحدہ علاحدہ سب سے کھانے کا پوچھتے۔ محفلوں میں مردو عورتوں کے اختلاط کو سخت نا پسند کرتے تھے جس کی وجہ سے بعض رشتہ دار ناراض بھی رہتے لیکن ابو نے اس معاملے میں کبھی کسی کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کی اور ہمیشہ اپنے اصولوں پر قائم رہے۔

کھانے پینے میں اس قدر سادگی تھی روٹی کے ساتھ صرف سرکہ پیاز یا چٹنی بھی ہوتی تو نہایت شوق سے کھاتے۔ کبھی کوئی سالن یا سبزی کھانے کو طبیعت نہ چاہتی تو زیتون کے تیل کے ساتھ ہی روٹی کھا لیتے۔ کھانے میں کبھی عیب نہ نکالتے اور نہ کسی کو نکالنے دیتے۔ لَوکی اس قدر مرغوب تھی کہ شادی بیاہ کے موقعوں پر بھی کہتے کہ لوکی گوشت کا سالن بنوا لو جس پر ہم لوگ چپکے چپکے ہنس دیا کرتے تھے۔آم کے موسم میں ابو کے دسترخوان پر آموں کی بہار رہتی تھی، آپ کھانے سے کم آم سے پیٹ زیادہ بھرتے تھے اور باقی سب کو بھی اصرار کر کے آم کھلاتے تھے۔کھانا ہمیشہ صرف ایک وقت کا ہی کھاتے جو کہ عصر اور مغرب کے درمیان ہوتا تھا۔رات میں صرف پھل اور دودھ وغیرہ ہی نوش فرماتے۔ہم نے سالوں سے ابو کا یہی معمول دیکھاہے۔

ابو ہر معاملے میں مشورے کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ چھوٹے چھوٹے معاملات میں بھی مشورے کے بعد ہی فیصلہ کرتے تھے۔ اپنے بزرگوں سے بے انتھا محبت کرتے تھے خاص طور پرحضرت مولانا عمر پالنپوریؒ، حضرت مولانا اظہار الحسنؒ اور حضرت جی انعام الحسن ؒ کا تذکرہ بارہا کرتے ہوئے سنا۔جو محبت اور اعتماد حضرت جی ؒنے ابو کو دیا تھا اُس کو یاد کر کے آنکھیں اشکبار ہو جاتیں۔ اپنے طالب علمی اور اسفار کے بے شمار واقعات سنایا کرتے تھے۔ نائیجیریا میں گذارے دنوں کو جب بھی یاد کرتے توآنکھیں بھیگ جاتی تھیں۔ یہ میری بد نصیبی اور محرومی رہی جو میںنے ان واقعات کو کہیں قلمبند نہیں کیا۔اگر وہ ساری باتیں کہیں لکھ لی ہوتیں تو یقینا ایک کتاب بھی نا کافی ہوتی۔

اللہ نے والد صاحب سے دین کا بہت کام لیا لیکن انہوںنے خود کو ہمیشہ نام و نمود اور نمائش سے دور رکھا۔اگر کوئی منھ پر تعریف کرنے لگتا تو فوراً روک دیتے اور فرماتے کہ ہم نے کچھ نہیں کیا سب اللہ نے کیا۔ہم لوگوں کو بھی ہمیشہ یاد دلاتے رہتے کہ جو نعمتں ہمیں میسر ہیں سب اللہ کے کام کی برکتیں ہیں اس میں کسی کا کوئی کمال نہیں ہے۔۲۰۰۶ میںمجھے والدہ صاحبہ اور عمران بھائی کے ساتھ حج کا موقع نصیب ہوا اور حسن اتفاق سے اس سفر میں ہمیں ملک شام کے مشہور شہر دمشق میں تین دن قیام کا موقع ملا۔ہم نے اُس دور دراز ملک میں والد صاحب کی مقبولیت اور ان کے کام کی برکتوں کو محسوس کیا۔کئی بیرونی ممالک میں حیاۃالصحابہ مدرسوں کے نصاب میں شامل ہے ۔

۸ فروری ۲۰۲۲ بروز منگل وہ قیامت خیز گھڑی بھی آپہینچی جس کے تصور سے بھی ہماری روح کانپتی تھی۔میری بڑی بہن نے ۲۵ سال قبل ایک خواب دیکھا تھا کہ وہ ایک میدان میں کھڑی ہیں تبھی آسمان میں کچھ روشنی سے بھرے چمکیلے بادل نمودار ہوئے اور اُن پر کچھ قرآنی آیات لکھی ہوئی ہیں۔پھر ان بادلوں سے ایک ہاتف بلند ہوئی اور والد صاحب کے انتقال کی خبر دی گئی جس کو سن کر باجی زور زور سے رونے لگیں تو یہ آواز آئی کہ ابھی رونے کا وقت نہیں آیاہے، تمہارے والد صاحب اُس وقت تک دنیا سے نہیں جائیں گے جب تک وہ اپنے مشن کو پورا نہیں کر لیں گے اُن کو ابھی بہت سارے کام کرنے ہیں۔اس خواب کو یاد کر کے ہم سب ہی دعا کرتے کہ خدارا ابو کے کام ہمیشہ چلتے رہیں اور اُن کی عمر بڑھتی رہے۔ہم لوگوں کو خوش فہمی ہو گئی تھی کہ ابھی تو ابو کے بہت سارے کام باقی ہیںابھی ابو نہیں جا سکتے لیکن اذا جاء اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون کی تلخ حقیقت سے تو سب کو دوچار ہونا ہے۔ کل نفس ذائقۃ الموت کی اٹل سچائی سے سابقہ سب کا ہی ہونا ہے جس کودنیا کی بڑی سے بڑی طاقت ٹال نہیں سکتی۔

انتقال سے تقریباً ایک ماہ قبل والد صاحب کو سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی جس کے لئے انہیں قریب کے ہی اسپتال الشفا میں داخل کرایا گیا۔اُس وقت سانس کی تکلیف میں کچھ آرام ہو گیا تو گھر آگئے لیکن ایک ہفتہ بعد پھر سے سانس اکھڑنے لگی اور ہنگامی طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاںانہیں آئی سی یو میں رکھا گیا۔والد صاحب ۱۸ دن اسپتال میں داخل رہے جس میں دو بار وینٹی لیٹر پر گئے۔ یہ وقت والد صاحب کے لئے بے حد تکلیفوں بھرا تھا۔اس دوران ہم سب ہی امید و یاس کی کیفیتوں سے گزرتے رہے۔ رو رو کے اللہ سے والد صاحب کی زندگی و صحت کے لئے دعائیں مانگتے رہے لیکن اللہ کو اس مرد جلیل کو اپنے پاس بلانا تھا انہیں دنیا کی تکالیف سے راحت دے کردائمی آرام و راحتوں والی دنیا کی طرف منتقل کرنا تھاسو اللہ نے ہماری دعاؤں کو دنیا میں قبول نہ کر کے اُس کا اجر آخرت کے لئے محفوظ کر لیا۔

والد صاحب کی نماز جنازہ حضرت مولانا سعدصاحب مد ظلہ العالی نے حضرت نظام الدین چونسٹھ کھمبے کے احاطے میں ادا کرائی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔حضرت نظام الدین کے ہی قبرستان پنچ پیران میں منشی بشیرؒکے قدموںاور اپنے والد یعنی کہ ہمارے دادا جان کے پہلو میں میں مدفون ہوئے۔یہاں بھی والد صاحب کی نیک بختی اوران کی بزرگوں سے حد درجہ محبت کام آئی اورمنشی اللہ دتہؒ، منشی بشیرؒ اور مولانا شبیرؒجیسے جلیل القدر اکابر کا جیران نصیب ہوا۔

والد صاحب نے نوے سال کی عمر پائی اور اپنی ساری زندگی علم و دین کی خدمت کے لئے وقف کر دی۔ہم نے کبھی انہیں فارغ نہ پایا۔کبھی کبھی امی اگر شکایت کر دیتیں تو مسکرا کے یہ شعر سنا دیتے اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا۔وہ بیک وقت مدرس بھی تھے، محقق بھی۔مربی بھی تھے اور منتظم بھی۔ منصوبہ ساز بھی تھے اور اور اُن منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے والے بھی۔انہیں دیکھ کر حیرانی ہوتی تھی کہ کوئی انسان ایک وقت میں اتنی ساری ذمہ داریوں کا بار بنا تھکے، بنا کسی چوں و چراں کے کیسے اٹھا سکتا ہے ۔بے شک اللہ کے خاص بندوں کو ہی ایسا عزم اور حوصلہ عطا ہوتاہے۔رات و دن کی ہزار کروٹوں کے بعد ہی ایسی مسعود روحیں پیدا ہوتی ہیں جنہیں اللہ نے صرف اور صرف اپنے دین کی خدمت کے لئے منتخب کر لیا ہوتا ہے۔ والد صاحب تو اب ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن علم وتبلیغ کی دنیا میں ان کی گراں مایہ خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی اور ان کے لئے صدقہ جاریہ کا کام کریں گی(ان شاء اللہ)۔

نوٹ :میں کوئی مضمون نگار نہیںہوں نہ ہی آج سے قبل کسی موضوع پر لکھنے کی ہمت کی ہے ۔ اپنی علمی پس مانگی اور در ماندگی کے باوجود اپنی ڈائری سے شروع ہوئی سطروں کومضمون کی شکل دینے کی کوشش کی ہے ۔ جذبات کی رو میں بہ کر اپنے منتشر خیالات کو یکجا کرنے کی اس کوشش میں یقیناً بہت ساری لغزشیں سر زد ہوئی ہوں گی جس کے لئے میں قارئین سے معافی کی طلبگار ہوں۔امید کرتی ہوں کہ والد صاحب کے طلبہ، محبین یا ان کی اولاد میں سے ہی کوئی قابل انسان اٹھے گا اور اُن کی زندگی کے حالات و واقعات پوری تفصیل و تحقیق کے ساتھ لکھے گا تاکہ اس مرد مجاہد کی پوری زندگی سے لوگ واقف ہو سکیں اور استفادہ کر سکیں، تاکہ سرد دلوں میں پھر سے زندگی کی رمق دوڑ سکے اور اللہ کی راہ میں قربانیاں دینے کا جذبہ پیدا ہو سکے۔

 

 

اُم عبداللہ بنت مولانا محمد الیاسؒ بارہ بنکوی
بستی حضرت نظام الدین، نئی دہلی

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
بزم ایوانِ غزل کاماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد
اگلی پوسٹ
اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین نعمانی سپولوی

یہ بھی پڑھیں

اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین...

فروری 22, 2022

 مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ...

فروری 15, 2022

ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

جنوری 19, 2022

جناب محمد ناصر : میرے ورطہ خیال میں...

جنوری 6, 2022

اردوادب کے نابغہ پروفیسرحسین الحق – شگفتہ دلدار

جنوری 2, 2022

روئیے کس کے لیے کس کس کا ماتم...

دسمبر 15, 2021

معصوم صورت ،سراپا شفقت و محبت مولانا عبد...

دسمبر 10, 2021

بڑے پیرصاحب کی تعلیمات اور اِنسانی معاشرہ –...

نومبر 23, 2021

ولادت با سعادت – مفتی محمد ثناء الہدیٰ...

اکتوبر 18, 2021

نذرِ اخلاق آہن – پروفیسر معین نظامی

اکتوبر 17, 2021

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (172)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (97)
  • تخلیقی ادب (532)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (173)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (31)
    • رباعی (1)
    • غزل (130)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (23)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (117)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (927)
    • ڈرامہ (12)
    • شاعری (462)
      • تجزیے (11)
      • شاعری کے مختلف رنگ (196)
      • غزل شناسی (166)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (78)
    • صحافت (42)
    • طب (12)
    • فکشن (374)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (205)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (131)
    • قصیدہ کی تفہیم (14)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (29)
  • کتاب کی بات (403)
  • گوشہ خواتین و اطفال (92)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,703)
    • ادب کا مستقبل (108)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (23)
    • تراجم (26)
    • تعلیم (26)
    • خبر نامہ (651)
    • خصوصی مضامین (73)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (201)
    • فکر و عمل (112)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (260)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں