"ادبی میراث” اردو دنیا کے ان معدودے چند ویب پورٹل میں سے ایک ہے جس کا مقصد اردو زبان وادب کی بڑے پیمانے پر ترویج و اشاعت ہے- اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ اردو جو ایک تہذیبی زبان ہے اس سے ہر خاص وعام کو جوڑ دیا جائے اور آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اس زبان کو میکانزم سے اس طرح جوڑ دیا جاے کہ یہ بھی ایک ترقی یافتہ زبان بن جائے تاکہ زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل سکے-
ادبی میراث ایک اہم اور معتبر پلیٹ فارم ہے،جو روز اول سے ہی اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، میں پورے یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والے تمام ہی مضامین، غزلیں، نظمیں اور متفرقات ان شاءاللہ ادب کا میراث نامہ ثابت ہوں گے-
مجھے دلی خوشی ہے کہ ادبی میراث نے بغیر کسی تفریق کے ہر قسم کے ادبی، معاشرتی، مذہبی، قدیم و جدید مضامین کے علاوہ کلاسیکی شعرا کے ساتھ جدید اور جدید تر شعرا کو بھی جگہ دے رہا ہے مزید یہ کہ ہم عصر ادبا اور شعرا کی تخلیقات اور نقادوں کے تنقیدی افکار وخیالات پر مبنی مضامین کو بھی جگہ دے رہا ہے جو قابل شتائش قدم ہے اور خوش آئند پہلو بھی ہے-
اس پورٹل کی خاص بات یہ ہےکہ اس میں اساتذہ اور طلبا دونوں کے مضامین یکساں طور پر تسلسل کے ساتھ شائع ہوتے رہے ہیں جو کہ نئی نسل کے لیے رہنمائی کا اہم ذریعہ ہیں-
ادبی میراث نے یونیورسٹی کے نصاب کے مطابق مواد کی فراہمی کرکے ان طلبا کے لیے رہنمائی کی ہے جو کسی وجہ سے درس گاہوں میں باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کرسکتے بلکہ پرائیوٹ امتحان دینے پر مجبور ہیں، یہی نہیں آج جس کرونا عہد میں سانس لے رہے ہیں اس میں سب سے زیادہ نقصان درس گاہوں کا ہوا ہے، اس لحاظ سے ادبی میراث پر شائع ہونے والی تحریروں کی معنویت بڑھ جاتی ہے۔
میں ادبی میراث اور اس کے ایڈیٹر ڈاکٹر نوشاد منظر کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ان کے ویب پورٹل "ادبی میراث” کو روز افزوں ترقی عطا فرمائے آمین-
ڈاکٹر زاہد ندیم احسن
مشرقی چمپارن، بہار
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |