Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      نومبر 3, 2023

      کتاب کی بات

      اکتوبر 30, 2023

      کتاب کی بات

      اکتوبر 29, 2023

      کتاب کی بات

      اکتوبر 17, 2023

      کتاب کی بات

      ستمبر 28, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      مابعد جدیدیت، اردو کے تناظر میں – پروفیسر…

      نومبر 19, 2023

      تحقیق و تنقید

      اقبالیاتی تنقید کے رجحانات – عمیر یاسر شاہین

      نومبر 4, 2023

      تحقیق و تنقید

      فحاشی کاکلامیہ اور نذیر احمد – پروفیسر ناصر…

      اکتوبر 27, 2023

      تحقیق و تنقید

      کلچر ہیرو کی کہانی – وزیر آغا

      اکتوبر 22, 2023

      تحقیق و تنقید

      شخصیت شکن ناقد و محقق : سید شاہ…

      ستمبر 18, 2023

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

      اسلامیات

      حجاب: ایک امر شرعی : فرحان بارہ بنکوی

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      پیغام عید قرباں : عصر حاضر کے تناظر…

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      ٹاور آف سائلنس/ منوج روپڑا – ترجمہ:احسن ایوبی

      اکتوبر 21, 2023

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      خبر نامہ

      ہماری تکنیک نے تو بہت ترقی کی مگر…

      دسمبر 1, 2023

      خبر نامہ

      ڈاکٹر امام اعظم ایک ایسی شخصیت کا نام…

      دسمبر 1, 2023

      خبر نامہ

      ترجمے میں زبان سے زیادہ لسانی تہذیب کی…

      نومبر 28, 2023

      خبر نامہ

      مشہور ولی اللٰہ فکر عالم دین حضرت مولانا…

      نومبر 27, 2023

      خصوصی مضامین

      سوز و نزہت  کی شاخِ آرزو کا گلِ…

      نومبر 29, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخی بیانیہ کا تسلسل – حقانی القاسمی

      نومبر 29, 2023

      خصوصی مضامین

      ازبیکستان میں اردو زبان و ادب – ڈاکٹر…

      اکتوبر 30, 2023

      خصوصی مضامین

      ملک کی تعمیر و ترقی میں سرسید اور…

      اکتوبر 17, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے…

      اکتوبر 26, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      یونانی مفکرین اور بادشاہوں کے حقیقی اور عربی…

      اکتوبر 22, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      سوال اچھا ہے، جواب نہیں – محمد ریحان

      اگست 7, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      آپ ہر انسان کو خوش نہیں کر سکتے…

      جولائی 19, 2023

      فکر و عمل

      تو نے اے خیر البشرؐ انساں کو انساں…

      ستمبر 26, 2023

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      متفرقات

      ہماری تکنیک نے تو بہت ترقی کی مگر…

      دسمبر 1, 2023

      متفرقات

      ڈاکٹر امام اعظم ایک ایسی شخصیت کا نام…

      دسمبر 1, 2023

      متفرقات

      سوز و نزہت  کی شاخِ آرزو کا گلِ…

      نومبر 29, 2023

      متفرقات

      تاریخی بیانیہ کا تسلسل – حقانی القاسمی

      نومبر 29, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
ہم دیکھیں گے-فیض احمد فیض
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      نومبر 3, 2023

      کتاب کی بات

      اکتوبر 30, 2023

      کتاب کی بات

      اکتوبر 29, 2023

      کتاب کی بات

      اکتوبر 17, 2023

      کتاب کی بات

      ستمبر 28, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      مابعد جدیدیت، اردو کے تناظر میں – پروفیسر…

      نومبر 19, 2023

      تحقیق و تنقید

      اقبالیاتی تنقید کے رجحانات – عمیر یاسر شاہین

      نومبر 4, 2023

      تحقیق و تنقید

      فحاشی کاکلامیہ اور نذیر احمد – پروفیسر ناصر…

      اکتوبر 27, 2023

      تحقیق و تنقید

      کلچر ہیرو کی کہانی – وزیر آغا

      اکتوبر 22, 2023

      تحقیق و تنقید

      شخصیت شکن ناقد و محقق : سید شاہ…

      ستمبر 18, 2023

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

      اسلامیات

      حجاب: ایک امر شرعی : فرحان بارہ بنکوی

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      پیغام عید قرباں : عصر حاضر کے تناظر…

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      ٹاور آف سائلنس/ منوج روپڑا – ترجمہ:احسن ایوبی

      اکتوبر 21, 2023

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      خبر نامہ

      ہماری تکنیک نے تو بہت ترقی کی مگر…

      دسمبر 1, 2023

      خبر نامہ

      ڈاکٹر امام اعظم ایک ایسی شخصیت کا نام…

      دسمبر 1, 2023

      خبر نامہ

      ترجمے میں زبان سے زیادہ لسانی تہذیب کی…

      نومبر 28, 2023

      خبر نامہ

      مشہور ولی اللٰہ فکر عالم دین حضرت مولانا…

      نومبر 27, 2023

      خصوصی مضامین

      سوز و نزہت  کی شاخِ آرزو کا گلِ…

      نومبر 29, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخی بیانیہ کا تسلسل – حقانی القاسمی

      نومبر 29, 2023

      خصوصی مضامین

      ازبیکستان میں اردو زبان و ادب – ڈاکٹر…

      اکتوبر 30, 2023

      خصوصی مضامین

      ملک کی تعمیر و ترقی میں سرسید اور…

      اکتوبر 17, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے…

      اکتوبر 26, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      یونانی مفکرین اور بادشاہوں کے حقیقی اور عربی…

      اکتوبر 22, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      سوال اچھا ہے، جواب نہیں – محمد ریحان

      اگست 7, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      آپ ہر انسان کو خوش نہیں کر سکتے…

      جولائی 19, 2023

      فکر و عمل

      تو نے اے خیر البشرؐ انساں کو انساں…

      ستمبر 26, 2023

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      متفرقات

      ہماری تکنیک نے تو بہت ترقی کی مگر…

      دسمبر 1, 2023

      متفرقات

      ڈاکٹر امام اعظم ایک ایسی شخصیت کا نام…

      دسمبر 1, 2023

      متفرقات

      سوز و نزہت  کی شاخِ آرزو کا گلِ…

      نومبر 29, 2023

      متفرقات

      تاریخی بیانیہ کا تسلسل – حقانی القاسمی

      نومبر 29, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
نظم فہمی

اخترالایمان کی نظموں میں رومانی عناصر – نہاں

by adbimiras اکتوبر 30, 2023
by adbimiras اکتوبر 30, 2023 0 comment

نہاں

ریسرچ اسکالر

الہ آباد یونیورسٹی ،پریاگ راج

E Mail- nehaansariali@gmail.com

Mob. 7985966630

 

رومان یعنی خیالی داستان، حیرت  انگیزقصہ، داستانِ عشق و محبت۔گویا رومان قصے یا ادب کی وہ صنف ہے جس میں روز مرہ زندگی سے ہٹے ہوئے واقعات بیان کیے جائیں۔رومانیت لفظ ’’رومانس‘‘ سے نکلا ہے۔ جس کا اطلاق عموماً اس قسم کی کہانیوں پر ہوتا ہے جوپُر شکوہ منظر کے ساتھ عشق و محبت کی داستان پیش کرتی ہیں۔ ڈاکٹر محمد حسن کے مطابق:

’’رومانس ‘زبانوں میں اس قسم کی کہانیوں پر اس کا اطلاق ہوتا تھا جو انتہائی آراستہ اور پُر شکوہ پس منظر کے ساتھ عشق و محبت کی ایسی داستانیں سناتی تھیں جو عام طور پر دورِ وسطیٰ کے جنگ جو اور خطر پسند نوجوانوں کے مہمات سے متعلق ہوتی تھیں اور اس طرح اس لفظ سے تین خاص مفہوم وابستہ ہو گئے:

۱۔ عشق و محبت سے متعلق تمام چیزوں کو رومانوی کہا جانے لگا۔

۲۔ غیر معمولی آراستگی، شان و شکوہ، آرائش، فراوانی اور محاکاتی تفصیل پسندی کو رومانوی کہنے لگے۔

۳۔ عہدِ وسطیٰ سے وابستہ تمام چیزوں سے لگائو اور قدامت پسندی اور ماضی پرستی کو رومانوی کا لقب دینے لگے۔‘‘۱؎

اس اقتباس سے جو نتائج بر آمد ہوتے ہیں ان میں عشق و محبت، شان و شکوہ، قدامت پسندی اور ماضی پرستی رومانیت کے اجزا ہیں۔ لیکن پروفیسر احتشام حسین کا خیال ذرا مختلف ہے۔ لکھتے ہیں:

’’رومان سے مراد حسن و عشق کا افلاطونی اور تخیلی بیان نہیں، بلکہ روایت سے بغاوت،نئی دنیا کی تلاش، خوابوں اور خیالوں سے محبت، ان دیکھے حسن کی جستجو، وفور تخیل اور وفورجذبات، انانیت میں ڈوبی ہوئی انفرادیت، آزادئیِ خیال، حسن سے تا بمقدور لطف اٹھانے میں نا آسودگی کا احساس اور اس کا کرب، میں ان سب کو رومانیت کہتا ہوں۔ رومان اسے بھی کہتا ہوں جو حقائق کی جستجو، مادی اسباب سے زیادہ خیالات و تصورات کی رنگین دنیا میں کرتا ہے۔‘‘۲؎

تاہم ان اصول و ضوابط کے خلاف سب سے پہلے روسو کی آواز ابھری کہ ـ’’انسان آزاد پیدا ہوا ہے مگر جہاں دیکھو وہ پا بہ زنجیر ہے‘‘ ۔روسو کی یہی آواز رومانیت کا نقطئہ آغاز کہلائی۔ لیکن اردو شعر و ادب کی رومانیت مغرب کی رومانیت سے مختلف تھی کیونکہ یہ ایک باقاعدہ منظم تحریک تھی جو کلاسیکیت کے رد عمل کے طور پر ابھری تھی۔ جبکہ اردو شعر و ادب میں رومانیت ،کلاسیکیت کی ضد میں ظہور پزیر نہیں، ہوئی بلکہ یہ ایک زاویۂ نظر یا رجحان کے طور پر سامنے آئی۔ جس نے مقصدیت پر حسن اور جذبہ کو ترجیع دی۔ اتنی بات ضرور ہے کہ ان کے سامنے مغربی ادبیات کا وافر ذخیرہ موجود تھا جس کے اثر سے آزاد خیالی ان کی تحریروں میں در آئی۔ اس طرح رومانیت اپنے دامن میں حسن اور انقلاب دونوں عناصر سے تشکیل پذیر ہوئی اور اپنا سفر آگے بڑھایا۔

رومانیت کی مکمل چھاپ اردو شاعری میں سب سے پہلے اختر شیرانی کی نظموں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ ان کے بعد دوسرے اہم شاعر جوش ملیح آبادی ہیں جن کے یہاں جذبات کی شدت ہے۔اختر شیرانی کے یہاں نرم گوئی اور آہستہ روی پائی جاتی ہے جبکہ جوش کے یہاں گھن گرج اور جذباتی ولولہ کی روش عام ہے۔ علاوہ ازیں رومانی اثرات کے زیرِ اثر شاعری کرنے والے دوسرے شعرا مثلاً حفیظ جالندھری، حامد اللہ افسر، احسان دانش، سرور جہان آبادی اور چکبست کا نام قابلِ ذکر ہے۔ اسی سلسلہ کی ایک لطیف اور جدیدکڑی اختر الایمان بھی ہیں۔

اختر الایمان ادبی زندگی میں ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ وہ بیک وقت نظم نگار، گیت نگار، مکالمہ نگار، منظر نامہ نگار اور اعلیٰ نثر تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے، لیکن ان کا اصل جوہر نظم نگاری میں ہی کھلتا ہے۔ وہ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے۔ اختر الایمان جس دور میں ادبی میدان میں داخل ہوئے وہ ذہنی و فکری تبدیلیوں کا دور تھا۔ ترقی پسند ادبی تحریک اپنی شناخت قائم کر چکی تھی اور اس کے مخالف کے طور پر حلقئہ ارباب ذوق اپنا حلقئہ اثر بڑھا رہا تھا۔ آزادی کے بعد ترقی پسند ادبی تحریک اپنی معنویت تقریباً کھو چکی تھی جس کے نتیجے میں جدیدیت اور دوسرے ادبی رجحانات کو فروغ پانے کا موقع میسر آیا۔ اختر الایمان نے اپنے آپ کو ان تمام تحریکات و رجحانات سے آزاد رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نظمیں اس دور کے دونوں ادبی گروہوں کی ترجمانی کرتی نظر آتی ہیں۔ حالانکہ آزادی کے پہلے کی نظموں میں ترقی پسند خیالات کی گونج آزادی کے بعد کی نظموں کی بہ نسبت زیادہ نظر آتی ہے۔ اختر الایمان کی شاعری روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے۔ انھوں نے اپنے ہم عصروں سے اثرات ضرور قبول کیے لیکن ان کو بھی اپنے رنگ میں رنگ لیا۔ ان کی نظمیں فیض اور راشد کی طرح سماجی اور معاشرتی مسائل کی جانب تو لے جاتی ہیں ،لیکن ان کا زاویۂ نظر دونوں سے مختلف ہے۔ ان کی نظمیں ماضی اور حال کی ترجمانی کرتی ہیں۔ مستقبل کے متعلق ان کا نظریہ اتنا واضع نہیں ہے جس قدر ان کے ہم عصر دیگر شعرا کا ہے۔ اختر الایمان بنیادی طور پر ماضی کی بازیافت اور اقدار کے شاعر ہیں جس کا براہ راست تعلق ماضی اور حال سے ہے۔

اس کے علاوہ اختر الایمان کے کلام کا ایک بڑا حصہ ان کی رومانوی خیالات و تجربات پر مشتمل نظر آتا ہے۔ عشق انسانی زندگی کا بہت اہم اور محرک جذبہ ہوتا ہے اس کی تخیلی توانائی سے انکار کرنا مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر محقیقین و ناقدین نے اخترالایمان کی رومانوی شاعری کا ماخذان کی زندگی میں پیش آنے والے کامیاب اور ناکام عشق کو بتایا ہے۔ ان کی شعری کائنات ان کی خودنوشت سوانحی کیفیات سے لبریز ہے۔ ان کی ابتدائی نظمیں رومانیت کی دھند میں ڈوب کر بھی اپنی فکری شناخت برقرار رکھتی ہے۔

اختر الایمان کی رومانی نظمیں ان کو اکثر شعرا سے ممتاز کرتی ہیں۔رومانوی انداز کی چند مختصر اور طویل نظموں کے عنوانات بطورِ مثال ملاحظہ ہوں۔ انجان، جب اور اب، اتفاق، دور کی آواز ، ریت کے محل، اجنبی، بنتِ لمحات، عہدِ وفا، ترکِ وفا، آخری ملاقات، رخصت، تجھے گماں ہے ، تجدید، پس و پیش، ڈاسنہ اسٹیشن کا مسافر، مفاہمت، نادیدہ، باز آمد ایک۔ منتاج،ترغیب اور اس کے بعد، برندابن کی گوپی، نیند کی پریاں ،ایک لڑکی کے نام، شفقی، ایک جامد تصویر اور بزدل وغیرہ۔

یہاں مذکورہ بالا تمام نظموں کو گفتگو کا موضوع نہیں بنایا جا سکتا۔لہٰذایہاں صرف تین نظمیں، تجھے گماں ہے، ڈاسنہ اسٹیشن کا مسافر، ترغیب اور اس کے بعد، کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔،جس میں سے پہلی نظم ’تجھے گماں ہے‘  یہ نظم سیدھے سادھے انداز میں لکھی گئی ہے اس کا موضوع رومان کے ساتھ ساتھ انتظار کے پہلو کو اپنے اندر سموئے ہوے ہے۔ مثال کے طور پر یہ بند ملاحظہ ہوں:

تجھے گماں ہے مری محبت، ترے کرم سے جواں ہے شاید

مری جوانی، تری جوانی کی بے رخی کا شکار ہوگی

مرا لہو میرے اشک بن کر، سیاہ راتوں کی نذر ہوگا

یہ وسعتِ کائنات شاید حکایتِ انتظار ہوگی

مرے لبوں پر سلگ رہا ہے طویل زلفوں کا ایک بوسہ

ترے تبسم کی یاد باقی ہے، زہر کے گھونٹ پی رہا ہوں

مرے تخیل کی تنگ دنیا، ترے تصور سے ہے فروزاں

تجھے گماں ہے کہ میں ابھی تک، تری تمنا میں جی رہا ہوں

درج بالا بندمیں ایک عاشق کی رودادِ عشق نظر آتی ہے۔ اس نظم کا عاشق واحد متکلم اپنے محبوب کو یہ بتا رہا ہے کہ اسے محبت تو ہے مگر اس کی محبت ایسی نہیں کہ وہ اس سے بچھڑ کر جی نہیں سکتا۔ مثلاً پہلا مصرعہ ملاحظہ ہوں، ع:

’’تجھے گماں ہے مری محبت، ترے کرم سے جواں ہے شاید‘‘

وہ کہتا ہے اسے محبت تو ہے مگر اس کی محبت ایسی بھی نہیں کی وہ اسے چھوڑ بھی نہیںسکتا۔ اس روداد میں نفی اور اثبات کی ملی جلی کیفیت نظر آتی ہے۔ عاشق و معشوق کی زندگی میں وہم و گماں اور غم و اندوہ کے مراحل سے کون انکار کر سکتا ہے۔ عاشق کو اندیشہ ہے کہ اس کی محبت میں جو لطف و امنگ اور حوصلے کا دریا موجزن ہے جو اس کی محبوبہ سے گہرے تعلق کاغمازہے، اسے یقین ہے کہ اس کی جوانی جو جواں سال محبوبہ کے قرب کی آرزو مند ہے،عدم التفات کے سبب تعلقات میں نااتفاقی اور غم و اندوہ کے گہرے اندھرے میں اشک فشانی اور اس وسیع کائنات میں انتظار اس کا مقدر بن گیا ہے۔ شاید اسی صورتِ حال کا ارادہ شیخ ظہور الدین حاتم نے کیا ہوگا۔کہتے ہیں:

ہم تری راہ میں جوں نقش قدم بیٹھے ہیں

تو  تغافل  کیے اے  یار  چلا  جاتا ہے

نظم کے پہلے بند میں عاشق نے محبوبہ کے بارے میں روایتی تصورات کا اظہار کیا ہے۔ دوسرے بند میں صورتِ حال قدرِ مختلف نظر آتی ہے،مثلاً دوسرے بند کا پہلا مصرعہ :

مرے لبوں پر سلگ رہا ہے طویل زلفوں کا ایک بوسہ

پہلے بند کے بہ نسبت دوسرے بند میں سلگتے ہوئے لبوں کا ذکر نہ صرف جنسی کشش کا بلکہ یادوں کی بازیافت اور ایک کرب کے کا احساس دلا رہا ہے۔ خصوصاً تبسم کی یاد سے وابستہ زہر کا گھونٹ، بھر پور جنسی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے باوجود بھی عاشق تنہا زندگی کی تاریک راہوں پر کس قدر اعتماد سے چلنے کی بات کر رہا ہے۔ تاہم اس بند کے آخری مصر عے سے اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ، ع:

تجھے گماں ہے کہ میں ابھی تک ،تری تمنا میں جی رہا ہوں

اگر بند کے اس آخری مصرعے پر غور کیا جائے تو اس میں سوال اور جواب دونوں پوشیدہ نظر آتے ہیں۔ جس کا مفہوم نفی اور اثبات دونوں ہی صورتوں میں لیا جا سکتا ہے ،کیونکہ عاشق محبت کی عدم موجودگی میں زندگی کا تصور ہی نہیں کر سکتا۔

رومانوی واردات کے شاعرانہ اظہار کی نسبت سے اخترالایمان کی نظم ’ڈاسنہ اسٹیشن کامسافر ‘ بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ ایک طویل نظم ہے جس میں  jump-cut  تکنیک کابخوبی استعمال کیا گیا ہے۔ اس نظم میں ۱۹۳۸ میں رونما ہونے والے واقعہ کو چالس برس بعد نظم کے پیرائے میں پیش کیا گیا ہے۔اس نظم میں جس نسوانی کردار ’قیصر‘ کا ذکر ہے وہ شاعر/ عاشق کے عرصئہ حواس پر اس طرح لرزاں ہے کہ سرشاری کے عالم میں عاشق نے’ قیصر ‘کو اپنی باہوں میں بھینچ کر اس کے لبِ لعلیں سے لالی چرالی تھیں۔ مثلاً یہ بند:

اس  کا  ہاتھ  ہاتھوں میں

لے کے  جب میں کہتا  تھا

اب  چھڑاؤ  تو  جانوں

رسمِ  بے   وفائی  کو

آج    معتبر   مانوں

اس کو لے کے باہوں میں

جھک کے اس کے چہرے پر

بھینچ  کر  کہا  تھا  یہ

بولو  کیسے   نکلو   گی

میری  دسترس  سے  تم

میرے  اس قفس  سے تم

اس واقعہ کا ذکر اخترالایمان نے اپنی خودنوشت میںبڑے ہی پر اثر انداز میں کیا ہے۔لکھتے ہیں:

’’اگلے روز شام کی گاڑی سے میں قیصر کے ساتھ روانہ ہوگیا۔ ایک رات کا سفر تھا میں نے اپنے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ نہ اس سے پوچھا۔ میں تو بے سوچے سمجھے اس آگ میں کود پڑا تھا۔ جلنا لازمی تھا۔

قیصر کا مکان کوٹھی نما تھا۔سسرال کے لوگ متمول معلوم ہوتے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رات کو قیصر باہر آئی۔ ہم ڈیوڑھی میں کھڑے باتیں کر رہے تھے۔باتیں کیا۔ وہ کہہ رہی تھی میں سن رہا تھا۔‘‘۳؎

منقولہ بالا اقتباس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اخترالایمان، قیصر کو لے کر ’ڈاسنہ‘ گئے تھے۔ اور یہی سبق نظم کے مطالعہ سے بھی حاصل ہوتا ہے اور انھوں نے جس کوٹھی نما سسرال کا ذکر کیا ہے وہ اسے ’آسمان محل‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ مصرعہ ملاحظہ ہو:

آسماں محل تھا اک، سیدوں کی بستی میں

نظم کا آغاز دو کردارں کے مابین مکالماتی انداز سے ہوتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نظم اخترالایمان کی بازیابی کا محرک جذبہ ہے جو عاشق کے جنونِ عشق اور باطنی اضطراب کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ نظم تخیل کی لہروں میں آ گے بڑھتی ہے۔ مثلاً:

اس  دیار   میں  شاید

قیصر  اب  نہیں  رہتی

وہ   بڑی  بڑی  آنکھیں

اب  نہ  دیکھ  پاؤ ں  گا

ملک   کا   یہ   بٹوارا

لے  گیا  کہاں  اس کو

دیوڑھی    کا     سنا ٹا

اور    ہماری    سرگوشی

جیسا کی عرض کیا جا چکا ہے کہ روسو نے رومانیت کے متعلق کہا تھا ’’انسان آزاد ہوتے ہوئے بھی پا بہ زنجیر ہے‘‘ گویا قید و بند سے آزادی میں بھی ایک رومان نہاں ہوتا ہے۔ نظم میں جس نسوانی کردار کا ذکر کیا گیا وہ ایک شادی شدہ لڑکی ہے۔ اور یہ جانتے ہوئے بھی عاشق اس آگ میں کود پڑا اب اسے اس آگ کی لو میں اکیلے جلنا ہے۔ مذکورہ بالا بند میں ’ملک کا یہ بٹوارا لے گیا کہاں اس کو‘ یہاں جس دلچسپ واقعہ کو لفظوں کا جاما پہنا کرشاعر نے پیش کرنے کی کوشش کی ہے وہ ان کا ذاتی المیہ معلوم ہوتا ہے۔یوں تو پوری نظم ان کی یادداشت کا ایک المیہ ہے جس کا ذکر نظم کے آخر میں اس انداز سے کرتے ہیں جو ایک طرح سے نظم کا لبِ لباب بھی ہے۔ مثلاً:

آج  ہم  نے  اپنا   دل

خوں   کیا    ہوا    دیکھا

گُم    کیا     ہو ا    پایا

ویسے تو اخترالایمان نے کبھی بڑا شاعر ہونے کا دعوہ نہیں کیا۔ مشفق خواجہ ’خامہ بگوش‘  کے نام سے ایک طنزیہ کالم لکھا کرتے تھے جس کے تحت ایک مرتبہ انھوں نے اس عنوان سے بھی ایک کالم لکھا کہ ’اگر غالب اخترالایمان کے مشورہ پر عمل کرتا تو بڑا شاعر ہوتا۔‘آگے لکھتے ہیں:

’’جب میں نے اس کالم کے بارے میں اخترالایمان سے پوچھا تو انھوں نے غالب کے اس شعر کا حوالہ دیا:

ہے کہاں تمنا کا  دوسرا  قدم  یا رب

ہم نے دشت امکاں کو ایک نقش پا پایا

اور کہا کہ اتنا بڑا اور اتنا اچھا شعر ہے غالب کا۔لیکن اگر غالب اس موضوع کو لے کے ایک نظم کہتے تو اندازہ لگائیے کہ وہ کتنی بڑی ہوتی۔‘‘          ۴؎

اس طرح جب مشفق خواجہ نے غالب کے درج ذیل شعر کے متعلق کہا تھا تو اخترالایمان اس کے جواب میں یہ کہہ سکتے تھے کہ میں نے غالب کے اس شعر کو لے کر ایک بڑی نظم تخلیق کی ہے۔

غنچہ پھر لگا کھلنے آج ہم نے اپنا دل

خون کیا  ہوا دیکھا گم کیا  ہوا  پایا

گویا زیر تجزیہ نظم کے آخری تین مصرعہ غالب کے اسی شعر سے مستعار معلوم ہوتے ہیں ۔ چنانچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ نظم ’ڈاسنہ اسٹیشن کا مسافر‘ ایک طرح سے غالب کی اس شعر کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے۔

اسی سلسلے کی تیسری نظم ’ترغیب اور اس کے بعد‘ ہے جو جنسیات کے موضوع کا ایک شاعرانہ اظہار ہے۔ یہ نظم دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک ترغیب سے پہلے اور دوسرا ترغیب کے بعد۔ ترغیب سے پہلے کا تصوراتی شعری منظر نامہ ملاحظہ ہو:

پھر میں کام میں لگ جاؤں گاآ فرصت ہے پیار کریں

ناگن سی بل کھاتی اُٹھ اور میری گود میں آن مچل

پہلے شعر سے ہی ایسا ظاہر ہے کہ جیسے نظم میں جنسی تلذزہی سرمایہ محبت ہے۔ چونکہ آج کے ترقی یافتہ دور میں لوگوں کے پاس وقت کی فراوانی نہیں رہی ۔زندگی کاروباری نوعیت کی ہو کر رہ گئی ہے۔اسی لیے گھر جا کر کچھ پل محبت کے لیے وقف کرنا خود سے مفاہمت کرنے جیسا ہو گیا ہے۔ دوسرے مصرعہ میں جنسی علامت ’ناگن‘ اور اس کی مناسبت سے ’بل کھانا‘ اور ’گود میں مچلنا‘ وغیرہ خالص جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کا وظیفہ کہا جا سکتا ہے۔ یعنی محبت احساس کی لذتوں تک محدود نہ ہو کر جسمانی ضروریات کی تکمیل تک آ گئی ہے۔ مثلاً زیرِ نظر بند:

چھوڑ یہ لاج کا گھونگھٹ کب تک رہے گا ان آنکھوں کا ساتھ

چڑھتی رات ہے ڈھلتا سورج کھڑی کھڑی مت پاؤں مل

پھر یہ جادو سو جائے گا سمے جو بیتا گہری نیند

جو کچھ ہے انمول ہے اب تک ایک اک لمحہ ایک اک پل

بن چھوئی مٹی کی خوشبو اس کا سوندھا سوندھا پن

سب کچھ چھن جائے گا اک دن اب بھی وقت ہے دیکھ سنبھل

نرم رگوں میں میٹھی میٹھی ٹیس جو یہ اٹھتی ہے آج

بڑھتی موج کا ریلا ہے اک ٹیس نہ یہ اٹھے گی کل

مست رسیلی آنکھوں سے یہ چھلکی چھلکی سی اک شئے

جس نے آج اپنایا اس کو سمجھو اس کے کام سپھل

میں تیرے شعلوں سے کھیلوں تو بھی میری آگ سے کھیل

میں بھی تیری نیند چراؤں تو بھی میری نیندیں چھل

مذکورہ بالابند میں استعارات کی کارفرمائی نمایاں ہے۔ یہ کارفرمائی دو دلوں کی ملاقات کے منظر سے عبارت ہے۔یوں تو پوری نظم اسی جنسی جذبات سے معمور ہے۔ استعارے یعنی چڑھتی رات، پاؤں مسلنا، جادو کا سونا، خوشبو کا سوندھا پن، میٹھی میٹھی ٹیس، مست رسیلی آنکھیں، شعلے اور آگ سے کھیلنا، نیند چرانا وغیرہ۔

مختصر یہ کہ اخترالایمان کی رومانی نظموں میں جو پہلو سب سے زیادہ نمایاں ہے وہ جنسیات ہے۔ ’’جس کے سبب ان کی رومانی نظمیں جنسیات کی آسودگی کا گہوارہ بن گئیں‘‘۔تاہم ا خترالایمان کی رومانی نظموں کا شمار جدید دور کی رومانی شاعری میں اپنے اندازِ بیان، ڈرامائی کیفیت، فنی اور فکری عناصر کی وجہ سے شاہکار نہیں تو کامیاب نظموں میں ضرور ہوتا ہے۔

حوالے:

۱۔اردو ادب میں رومانی تحریک ،ڈاکٹر محمد حسن ,شعبۂ اردو مسلم یونیورسٹی،علی گڑھ،۱۹۵۵ ،ص ۱۱

۲۔بحوالہ اردو ادب کے ارتقا میں ادبی تحریکوں اور رجحانوںکا حصہ،منظر اعظمی،اتر پردیش اردو اکادمی ،لکھنؤ ۱۹۶۶ ،ص۳۲۱، ۳۲۲

۳۔اس آباد خرابے میں،اختر الایمان ،دہلی اردو اکادمی ،دہلی، ۲۰۱۰ ،ص۵۹۔۶۰

۴۔باقیات اخترالایمان، مرتبہ، بیدار بخت، ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی،۲۰۱۴ص۱۴،۱۵

 

 

 

(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں    https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

adabi meerasadabi miraasadabi mirasاختر الایمانادبی میراث
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
اگلی پوسٹ
ازبیکستان میں اردو زبان و ادب – ڈاکٹر قرۃ العین

یہ بھی پڑھیں

اخترالایمان کی شاعری کا موضوعاتی مطالعہ – ڈاکٹر...

مارچ 9, 2023

بارہ قباؤں کی سہیلی ‘عذرا پروین – جبیں...

مارچ 4, 2023

پرویز شہر یار اور ‘بھوک’ کی حمایت میں۔(ایک  تجزیاتی...

اگست 22, 2022

پروین شاکر کی "سمجھداری کی ایک نظم” –...

جولائی 26, 2022

ن۔م راشد کی نظم ’’ شاعر درماندہ‘‘ کا...

جولائی 14, 2022

شہاب جعفری کی نظمیں – پروفیسر کوثر مظہری

جولائی 11, 2022

نظیر اکبرآبادی کی نظم "آدمی نامہ” – نسیم...

جولائی 11, 2022

میرا جی”کلرک کا نغمۂ محبت” گاتے ہوئے – نسیم...

جولائی 11, 2022

حبیب جالبؔ کی مزاحمتی شاعری – محمد الیاس...

جولائی 6, 2022

ڈاکٹر شیخ رحمنٰ اکولوی کا شعری اظہار”خیال یار”...

جون 2, 2022

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (179)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (109)
  • تخلیقی ادب (560)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (184)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (34)
    • رباعی (1)
    • غزل (136)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (26)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (122)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (969)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (496)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (212)
      • غزل شناسی (181)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (79)
    • صحافت (43)
    • طب (13)
    • فکشن (376)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (198)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (140)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (39)
  • کتاب کی بات (426)
  • گوشہ خواتین و اطفال (94)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,889)
    • ادب کا مستقبل (110)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (28)
    • تعلیم (28)
    • خبر نامہ (773)
    • خصوصی مضامین (103)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (217)
    • فکر و عمل (113)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (258)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں