بھر گئی فرقہ پرستوں سے یہ دنیا کیسے
رام رحمان میں ہونے لگا جھگڑا کیسے
ہیر پر کُچھ نہیں تیشے پہ سوال اٹھے گا
عشق میں مر گیا رانجھا کوئی پیاسا کیسے
میرے بھائی نے جلا ڈالا ہے اب کے مجھکو
چاہ کنعاں سے مرا نکلے گا کپڑا کیسے
خود سے اک عمر لگی رشتہ بنانے میں مجھے
لوگ انجانوں سے کر لیتے ہیں رشتہ کیسے
ہم نے کشتی کو سمندر میں اتارا ہی نہیں
ہم کو طوفاں میں نظر آئے جزیرہ کیسے
زمہ داری کا کوئی بوجھ اٹھایا بھی نہیں
وقت سے پہلے ہی ہونے لگا بوڑھا کیسے
عمر بھر میں نے گلابوں کی تجارت کی ہے
پڑ گیا ہے یہ مرے ہاتھ میں چھالا کیسے
اِک پیمبر کی طرف دار ہے مانا بستِی
بت یہاں بِکتا ہے آزر کا تراشا کیسے
ہر قدم پر یہ سنبھالے ہے انا کو میری
پھا ڈ کر پھینک دوں غربت کا لبادہ کیسے
زہر غم ہم نے زمانے کا پيا ہے برسوں
تن بدن آپ کا ہونے لگا نیلا کیسے
میں تو مر کر بھی اے دل سب میں رہوں گا زندہ
بھول جائیگا زمانہ مرا نغمه کیسے
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |