ہندوستان میں آجکل ماحولیاتی تبدیلی کی کانفرنسیں شد و مد سے جاری وساری ہیں لیکن ان کانفرنسوں میں شرکت کرنے والے مرد حضرات میں سے سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے اور جو اس میں قابلِ ستائش کام کر رہی ہیں۔ ماحولیات کے تحفظ میں
خواتین کا کردار نمایاں رہا ہے۔ ہندوستان میں ماحولیات کے تحفظ کیلئے جاری مہم میں خواتین اور بچیوں کو فعال دیکھا جاسکتا ہے۔
ماحولیات کے تئیں خواتین کا حکومتوں سے یہی مطالبہ یہ ہے کہ کرۂ ارض کو نقصان پہنچانے والے فوسل ایندھن کے استمعال میں کمی لانے کے اقدامات کریں۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ ان مظاہرین میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے جو اس کی قیادت کر رہی ہیں۔
1۔ راجستان میں کھجڈلی آندولن ماحولیات بچانے کی مہم، ایک بہترین مثال ہے۔ کھجڈلی گاؤں کی یہ تحریک مقامی لوگوں نے شروع کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ 1730ء میں جودھپور کے مہاراج کا محل بنانے کےلئے لکڑی کی ضرورت تھی ۔ راجا کے سپاہی کلہاڈی لے کر کھجڈلی گاؤں میں پہنچ گئے لیکن گاؤں کی خاتون امریتا دیوی نے سپاہیوں کی مخالفت کی اور اپنی تین بیٹیوں کے ساتھ پیڑ سے لپٹ گئیں۔ کہا جاتاہے کہ جنگلات کو بچانے کے لئے وہ آخری سانس تک لڑتی رہیں۔ ان کے شہید ہونے کی خبر کے پھیلتے ہی 373 لوگوں نے بھی جنگلات بچانے کے لئے اپنی جان دے دی۔
2 – گورا دیوی نے شروع کیا چپکو آندولن:
دنیا بھر کے ملکوں میں پانی، جنگلات اور زمین بچانے کی لڑائی جاری ہے۔ ہندوستان میں ماحولیات بچاؤ مہم کی طویل تاریخ ہے، اس میں خواتین کا کردار نمایاں ہے۔ اس میں چپکو آندولن 1970ء کے دور میں سب سے زیادہ طاقتور تحریکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس تحریک کی شروعات گورا دیوی کی قیادت میں 25 مارچ 1971ء کو گڑوال ہمالیہ کے لاتا گاؤں میں ہوئی تھی۔ ان کی سرپرستی میں 27 خواتین کے گروہ نے کٹائی سے بچانے کے لئے درختوں سے لپٹ گئیں۔
3۔ چپکو تحریک کا اثر:
در اصل، اس تحریک کا مقصد درختوں کی کٹائی کو روکنا تھا۔ جب خواتین جنگلات کے تحفظ کے لئے درختوں سے لپٹ کر اپنے احتجاج کا اظہار کرنا شروع کیا تو یہ معاملہ سرخیوں میں آگیا۔ 25 مارچ 1971ء کورینی میں 2 ہزار جنگلات کی کٹائی ہونے والی
تھی۔ جب نیلامی ہوئی توگورا دیوی کی قیادت میں 27 خواتین نے جنگلات کاٹنے آئے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی مگر ان کے دہانے پر خواتین نے درختوں سے چپک کر انہیں آگاہ کیا کہ درخت کاٹنے سے پہلے انہیں کاٹنا ہو گا۔ اس کا اثر ہوا۔ اس وقت کے وزیر اعلی ہیموتی نندن بہوگنا نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی ۔
4 – "وركش ماتا” سالو مردا تھمکا:
اسی طرح کی کہانی ورکش ماتا سالو مردا تھمکا کی ہے جنہیں الاداماردا تھمکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سالو مردا تھکا کا تعلق کرنا ٹک سے ہیں۔ انہیں ہلدی لال کوڈور کے درمیان چار کلو میٹر ہائی وے پر355 برگد کے درخت لگانے کے لئے جانا
جاتا ہے۔ ان کا بڑا بیٹا یعنی ایک برگد کے درخت کی عمر 30 سال سے زیادہ کی ہے۔ انہوں نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔ ماحولیات کے شعبے میں ان کے نمایاں کام کے لئے انہیں نیشنل سٹیزن آف انڈیا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ انہیں 2019ء میں پدم شری کے اعزاز سے نوازا جاچکا ہے۔ ان کے نام پر امریکہ کے لاس اینجلس اور اوکلینڈ میں تھیما کا سورسیز فار نوارمنٹ ایجوکیشن نام سے تنظیم بھی کام کرتی ہے۔
5۔ برگد لگانے کا سلسلہ کیسے شروع ہو ؟
تھمکا کی پیدائش کرناٹک کے تھو مکرو ضلع کے گوبی تعلقہ میں ہوئی۔ ان کی شادی کرنا ٹک کے رام نگر ضلع کے مگدی تعلقہ کے ہولیکل گاؤں کے رہنے والے چیکیہ سے ہوئی تھی۔ ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔ کہا جاتا ہے کہ تھمکانے بچوں کے بدلے میں برگد کے درخت لگانا شروع کے۔
6۔ نرمدا بچاؤ آندولن:
نرمدا بچاؤ آندولن کی قیادت معروف ماہر ماحولیات میدھا پاٹکر کررہی ہیں۔ انھوں نے سردار سرور پروجیکٹ کے سبب وردھا کے مقامی ماحولیاتی حفاظت، قبائلیوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ خواتین کے کردار کے پیش نظر قومی جنگلاتی پالیسی 1988ء میں خواتین کی شرکت پر زور دیا۔ یہ تحریک اب بھی جاری ہے۔
7 – نودھا نیا آندولن :
نودھانیا آندولن’ کے تحت آرگینک فارمنگ کے لئے لوگوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔ یہ تحریک ماہر ماحولیات وندنا شیواکی قیادت میں 1990ء سے چلائی جارہی ہے۔ اس کے تحمت کسانوں کو بھیج تقسیم کے جاتے ہیں، نقصان ، کیڑے مار ادویات اور کھادوں کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جاتا ہے اور آرگینک فارمنگ کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔
مزید برآں
ہندوستان میں تمام ریاستوں میں کئی اقدامات موجود ہیں جو خواتین کی توانائی اور منتقلی اورموسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں قیادت کرنے کے لیے صحیح اوزار اور تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ مثال
کے طور پر احمدآباد میں اک غیر سرکاری تنظیم (این جی او)
عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹے کے لیے در کار طریقوں کو ظاہر کرتی ہے۔ اجتماعی کارروائی کے ذریعے، مہیا ہاؤسنگ ٹرسٹ کچھ انتہائی کمزور کمیونٹیز کی خواتین کو تبدیلی کی رہنما بننے کے لیے باختیار بنارہا ہے۔ ٹرسٹ مقامی زبانوں
میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور حل کے بارے میں آگاہی اور علم پھیلاتا ہے۔ حکومتیں بھی ایسے ہی اقدامات کر رہی ہیں۔ مہاراشٹر، بھارت کی دوسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست، آب و ہوا کی کاروائی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
2022کے آغاز میں، C 40 Cities کے ساتھ شراکت میں، اس نے Women 4 Climate Mentorship شروع کرنے کے لیے ارادے کے ایک خط پر دستخط کیے تھے۔
خواتین نے زرعی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ در حقیقت، 2021 میں، تلسی گوڑا، ایک ماہر ماحولیات جنہوں نے 30،000 سے زیادہ پودے لگائے ہیں اور گزشتہ چھ دہائیوں سے ماحولیاتی تحفظ کی سرگرمیوں میں شامل ہیں کو پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنیتانارائن،ردھیما پانڈے اور وندناشیوا ان چند خواتین کے نام ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑ رہی ہیں۔
غرض ماحولیاتی بحران کی کمی بیشی میں خواتین کا کردار زمانہ قدیم سے جاری و ساری رہا ہے اور زمانہ حال تک اپنے عروج پر پہنچ رہا ہے۔
از قلم: یاور حبیب ڈار، بڈکوٹ ہندوارہ
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page