Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
ناول شناسی

دنیا کا پہلا پکارسک ناول- ایم۔ خالد فیاض

by adbimiras اکتوبر 9, 2020
by adbimiras اکتوبر 9, 2020 3 comments

ہسپانوی ادب کا سب سے بڑا شاہکار آج بھی سر وانٹس کے ناول ’’ڈان کوئکزوٹ ‘‘  (Don Quixote) کو ہی مانا جاتا ہے اور اگر یہ سمجھا جاتا ہے کہ شیکسپیئر کے ڈراموں سے قطعِ نظر، ڈان کوئکزوٹ عالمی ادب کے لیے، نشاۃ الثانیہ کا سب سے خوب صورت اور حیرت انگیز تحفہ ہے تو یہ غلط نہیں۔ (یہ بات معروف نقاد جان ڈرنک وائر نے ایک جگہ کَہ رکھی ہے۔) لیکن اس شاہکار سے تقریباً پچاس برس قبل ۵۴۔۱۵۵۳ء کے لگ بھگ ہسپانوی ادب نے ایک اور کارنامہ ’’Lazarillo de Tormes‘‘  کے عنوان سے دنیائے ادب کے سامنے پیش کیا، جو دنیا کا پہلا پکارسک ناول کہلایا۔ اس ناول کو پورے یورپ میں بے مثال مقبولیت ملی اور بعد میں اس طرز پر ہسپانوی زبان میں ہی نہیں دیگر زبانوں کے ادب میں بھی ناول لکھے جانے لگے۔

’’لاثارو دے تورمیس‘‘ (Lazarillo de Tormes) کے مصنف کے بارے میں آج تک یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکا۔ ہمارے ہاں محمد سلیم الرحمٰن نے، جنہوں نے اس ناول کا ترجمہ ’’چلتا پرزہ‘‘ کے عنوان سے کیا، اُن قیاس آرائیوں کو بالکل وقعت نہیں دی جو اس ناول کے مصنف کے بارے میں محققین نے پیش کی ہیں لہٰذا انہوں نے اس ناول کو کسی بھی مصنف سے وابستہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔J.A.Cuddonنے بھی(Dictionary of Literary Terms and Literary Theory) میں اس ناول کے مصنف کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ مگر وہاب اشرفی نے اپنی تصنیف ’’تاریخِ ادبیاتِ عالم‘‘ کی تیسری جلد میںاس ذیل میں روشنی ڈالی ہے اور اسے سولہویں صدی کے ایک اہم شاعر، مؤرخ اور رومان نگار ڈی گو ڈی مینڈوزا (Diego De Mendoza) کا ناول بتایا ہے۔ گو انہوں نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ مصنف کے بارے میں محققین اور ناقدین میں دو آرا پائی جاتی ہیں؛ کچھ اس ناول کو مینڈوزا سے منسوب کرتے ہیں اور کچھ نہیں۔

پکارسک ناول اصل میں ایک آوارہ گرد کی آوارہ گردی پر مبنی ایسی داستان ہوتی ہے جس میں معاشرے کی Anti-Curturalصورتِ حال کی آئینہ داری کی جاتی ہے۔ اس میں پلاٹ شروع سے آخر تک کسی منطقی یا ارتقائی صورت میں پروان چڑھنے کا پابند نہیں ہوتا بلکہEpisodicalفارم اختیار کی جاتی ہے یعنی مختلف قصے جو اپنے آپ میں مکمل ہوتے ہیں، مختلف ابواب کی شکل میں ناول کا حصہ بنتے ہیں۔ یہ قصے اور حصے ناول کے بنیادی کردار یعنی آوارہ گرد کی وجہ سے آپس میں منسلک ہوتے ہیں۔ لہٰذا پکارسک ناول کی طوالت کا انحصار مصنف کے لکھنے کی ہمت اور مشاہدۂ زندگی پر ہوتا ہے۔ زندگی کے بارے میں اس کا مشاہدہ جس قدر وسیع ہوتا ہے، وہ مختلف کرداروں کے ذریعے زندگی کی مختلف اور ابتر شکلیں دکھاتا جاتا ہے۔ اور جہاں لکھنے کی ہمت جواب دے جاتی ہے یا یہ سمجھا جاتا ہے کہ اب مزید کچھ لکھنے اور دکھانے لائق نہیں رہا تو ناول سمیٹ دیا جاتا ہے۔

گو پکارسک ناول میں بنیادی کردار ایک ہی ہوتا ہے مگر مجموعی طور پر اس میں کرداروں کا جمِ غفیر ہوتا ہے لیکن یہ کردار ناول کا مستقل حصہ نہیں ہوتے۔ آتے ہیں، ایک قصہ پورا کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ بالعموم تمام کرداروں کا تعلق نچلے متوسط طبقوں سے ہوتا ہے، خاص طور پر بنیادی ’’آوارہ گرد‘‘ کا کردار نچلے طبقے سے ہی لیا جاتا ہے اور وہ اخلاقی طور پر بھی بگڑا ہوا کردار ہوتا ہے جو معاشرے میں بقا کی جنگ لڑنے کے لیے فریب، دھوکا، مکاری اور عیاری سے کام لیتا نظر آتا ہے لیکن اس کا یہ اخلاقی بگاڑ کسی بڑے اخلاقی جرم کا باعث نہیں بنتا اور دوسرا یہ کہ اس اخلاقی بگاڑ کے باوجود قاری کی ہم دردی اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ غور کیا جائے تو ایسے ناول میں اس بنیادی کردار کااہم کام دوسرے کرداروں کو ناول میں اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ ایسے ناول عام طور پر واحد متکلم کا بیانیہ ہوتے ہیں اس لیے عموماً آپ بیتی کے بے ساختہ اظہار اور تکنیک میں لکھے جاتے ہیں۔ پیرائیہ طنز کا حامل ہوتا ہے جس سے سوسائٹی کے اخلاقی زوال کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

محمد سلیم الرحمٰن نے اس بنیاد پر کہ ’’پکارسک‘‘ ہسپانوی لفظ ’’پکارو‘‘ (Picaro) سے مشتق ہے جس کے معنی الفتا یا لچّا لفنگا ہے، یہ کہا ہے کہ پکارسک ناول کا اردو ترجمہ الفتانہ ناول یا لفنگانہ ناول ہونا چاہیے لیکن میرے خیال سے اگر ہم اس کا اردو ترجمہ نہ ہی کریں تو بہتر ہے، اسے پکارسک ناول ہی کہا جائے تو زیادہ با معنی اور مناسب ہے۔

’’لاثارو دے تورمیس‘‘ حیرت انگیز طور پر مختصر ناول ہے مگر اس کے باوجود اس میں سولہویں صدی کے ہسپانوی سماج کی بہت سی Anti-Cultural صورتوں کو طنزیہ پیرائے میں بیان کر دیا گیا ہے۔ لاثارو دے تورمیس اس ناول کا بنیادی کردار ہے جس کی زندگی کا قصہ اس ناول کا محور ہے۔ پیدا ہوتے ہی وہ غربت، بھوک اور غیر اخلاقی صورتِ حال کا شکار ہو جاتا ہے۔ باپ چوری کے الزام میں سزا بھگتا ہے اور آخر کار مر جاتا ہے، ماں کو مجبوراً ایک غلام حبشی کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کرنا پڑتے ہیں مگر وہ بھی چوری کے الزام میں دھر لیا جاتا ہے اور ماں، بچوں کو لے کر اپنا ٹھکانا چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہے اور پھر لاثارو کو یہ کَہ کر ایک اندھے شخص کے حوالے کر دیتی ہے کہ ’’جانتی ہوں کہ اب تم سے کبھی ملنا نہ ہوگا— میں نے مقدور بھر تمہاری بہترین پرورش کی ہے اور تمہیں اچھا آقا فراہم کر دیا ہے اب تم جانو اور تمہارا کام جانے۔‘‘ اور پھر واقعی یا لاثارو جانتا ہے یا اس کا کام کہ زندگی کا مقابلہ کس طرح کرنا ہے۔

اندھا آقا وہ پہلا فرد ہوتا ہے جو لاثارو کو سب سے پہلے شدت سے یہ احساس دلاتا اور سکھلاتا ہے کہ زندگی آخر ہے کیا۔ اور لاثارو بھی یہ جاننے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا۔ وہ اندھا آقا لوگوں سے مال بٹورنے کا ماہر اور بہت مکار شخص ہوتا ہے۔ لیکن جتنا وہ مال بٹورتا ہے، طبیعت کا اتنا ہی کنجوس ہوتا ہے۔ اتنا کنجوس کہ لاثارو کو بھوک کی وجہ سے جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ لہٰذا لاثارو کو بھی زندہ رہنے کے لیے مکاری اور چالاکی سے کام لینا پڑتا ہے۔ وہ اندھے کو دھوکا دے کر خوراک حاصل کرنے پر مجبور ہوتا ہے لیکن اندھا جب اس کی مکاری جان لیتا ہے اور لاثارو کو اس کی بھیانک سزا دیتا ہے تو لا ثارو بھی اس سے خوب انتقام لیتا ہے اور اسے زندگی اور موت کی کشمکش میں چھوڑ کر فرار ہو جاتا ہے۔ لیکن اس کے بعد وہ جس پادری کے ہاتھ لگتا ہے تو اسے احساس ہو تا ہے کہ اندھاتو پادری کے مقا بلے میں سکندر اعظم جتنا فیاض تھا۔یعنی اس سے بھی زیادہ خسیس انسان اب اس کا آقا ہو جاتا ہے لیکن یہاں بھی لا ثارو اپنی چالا کی اور عیاری سے زندگی کی بقا کی جنگ لڑتا ہے اور ایک دن اپنی اسی مکاری کا رازفاش ہو جانے کی صورت میں وہاں سے نکال دیا جاتا ہے۔

اگر دیکھا جائے تو ان دو کر دا روں میں مصنف کچھ زیادہ امتیاز پیدا نہیں کر سکا، سوائے اس کے کہ ایک اندھا ہے اور دوسرا اندھا نہیں۔ ورنہ صورتِ حال ایک سی رہتی ہے اور کرداروں کی شباہت بھی مختلف نظر نہیں آتی۔ پھر یہ کہ یہ دونوں کردار حقیقت سے کچھ زیادہ قریب بھی دکھائی نہیں دیتے۔ یا یوں کَہ لیں کہ مصنف انہیں زیادہ حقیقی نہیں بنا سکا۔ صاف محسوس ہوتا ہے کہ مصنف زیبِ داستاں کے لیے بھی بہت کچھ بڑھا رہا ہے۔ زیادہ حقیقی، دلچسپ اور بھرپور کردار اس سے آگے ملتے ہیں۔ آنے والے دو کردار اس لیے بھی اہم ہیں کہ ان کے وسیلے سے ہسپانوی زندگی اور عوامی صورتِ حال زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے۔پہلے دو کرداروں (اندھا اور پادری) کے ساتھ لاثارو کا چوہے بلّی کا کھیل ہی زیادہ اہم ہے لیکن اگلے دو کرداروں (غریب صاحب اور بخشائش گر پادری) سے سماجی، اخلاقی، معاشی اور عوام کی نفسیاتی منظر کشی کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔

’’غریب صاحب‘‘ ایسا کردار ہے جو فاقوں رہتا ہے مگر خوش وضعی کا لبادہ اوڑھ کر، ہشاش بشاش رہ کر معاشرے میں شریف اور معزز ہونے کا ڈھونگ کرتا ہے۔ وہ جس طرح اپنی وضع داری کا بھرم رکھ کر بہانے بہانے سے لاثارو کی لائی ہوئی خوراک سے اپنے پیٹ کی آگ بجھاتا ہے، وہ دیکھنے لائق ہی نہیں، قابلِ ترس بھی ہے۔ لاثارو وہاں بھیک مانگ مانگ کر کھانا لاتا ہے اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے ’’غریب صاحب‘‘ کو بھی کھلاتا ہے۔ اسے اس ’’صاحب‘‘ پر ترس بھی آتا ہے اور اس سے لگاؤ بھی محسوس ہوتا ہے۔ یہ ساری صورتِ حال لاثارو کی ہی زبانی سنیے۔ اس سے لاثارو کی شخصیت کے مثبت پہلو بھی اجاگر ہوتے ہیں۔ لاثارو کہتا ہے:

’’پچھلے دو جلّاد آقاؤں سے جان بچا کر بھاگا تھا کہ جتن کر کے کوئی صورت بہتری کی نکالوں گا اور آخر پہنچا بھی تو کہاں۔ ایسے آدمی کے پاس جو آپ تو مجھے کھلاتا پلاتا نہیں تھا بلکہ الٹا خود بھی کھانا اور اسے بھی کھلانا میرے سر لگے تھے۔ جو بھی سہی، مجھے ان سے خاصا لگاؤ ہو گیا، کیوں کہ میں نے دیکھا کہ وہ تو بالکل پھانک ہیں اور کچھ اور کرنے دھرنے جوگے بھی نہیں۔ سچ پوچھیے تو مجھے ان پر تھوڑا سا ترس آتا۔ بار ہا ایسا ہوا کہ میں آپ بھوکا رہا کہ وہ پیٹ بھر کے کھالیں— اگرچہ وہ مفلوک تھے لیکن مجھے دوسروں کی بہ نسبت ان کی خدمت کرنے میں زیادہ مزا آتا تھا— امید ہے کہ خدا مجھ پر بھی اتنا ہی ترس کھائے گا، جتنا ترس مجھے ان پر آیا، دکھوں کے جس عذاب سے وہ گزر رہے تھے، وہ میرا جانا پہچانا تھا۔ مجھے بار ہا اسی عذاب سے واسطہ پڑ چکا تھا۔‘‘

اس اقتباس سے لاثارو کی اپنی ذہنیت اور فطرت بھی عیاں ہوتی ہے کہ وہ اپنی اصل میں فریبی یا مکار نہیں بلکہ فریبی اور مکار لوگوں میں زندگی کی بقا کے لیے فریب اور عیاری اختیار کرتا ہے، اور یہ ہی وجہ ہے کہ ’’غریب صاحب‘‘ کے ہاں اس کا کردار تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہاں وہ خدا ترس، بے غرض اور انسانیت کا درد رکھنے والا فرد نظر آتا ہے۔

’’غریب صاحب‘‘ کا کردار تو خیر کمال کا تراشا گیا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ یہاں دیگر غریب عوامی کردار، تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی مگر معاشرتی غربت کا اظہار کرنے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ قصہ مختصر کہ جب اس ’’غریب صاحب‘‘ سے مالکِ مکان کرایہ مانگنے آ جاتا ہے تو وہ وہاں سے فرار ہو جاتا ہے۔ اس طرح تیسرا آقا لاثارو کو چھوڑ کر خود بھاگ جاتا ہے۔ اس کے بعد لاثارو جس شخص کے ہتھے چڑھتا ہے وہ بھی ایک شاہکار کردار ہے۔

یہ ایک پاپائی بخشائش نامے بیچنے والا بخشائش گر ہوتا ہے جس کے بارے میں لاثارو کہتا ہے کہ ’’زندگی میں اس سے زیادہ پُر فن یا بے حیا شخص کوئی نظر نہ آیا— میں ابھی لڑکا ہی تھا لیکن اس کی عیاری سے بہت متاثر ہوا اور دل سے کہا: نہ جانے اس جیسے اور کتنے ہیں جو بھولے بھالے لوگوں کو ٹھگتے ہیں۔‘‘ یہاں اس کردار میں مکاری کی انتہا دکھائی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ مذہب کے نام پر کیسے کیسے فراڈ عوام کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ انہیں کیسے بے وقوف بنایا اور لوٹا جاتا ہے۔ یہاں ، لاثارو کا کردار محض بیان کنندہ کا بن کر رہ جاتا ہے۔ وہ اس ساری مکاری اور عیاری کی پوری پوری حقیقت کھول کر رکھ دیتا ہے۔ خاص طور پر لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لیے بخشائش گر جو ایک طویل ڈراما رچاتا ہے، اس کا اور اس کے نتیجے میں لوگوں کی سادہ لوحی کا نقشہ اس باب کا خاص حصہ ہے۔ لاثارو کو یہاں بھوک کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔ پہلی بار وہ خوراک کے حوالے سے آسودہ حال دکھائی دیتا ہے مگر یہاں وہ زمانے میں عیاری کی بھیانک ترین شکل سے بھی پہلی بار آشنا ہوتا ہے اور یہیں وہ یہ سبق سیکھتا ہے کہ معاشرے میں زندہ رہنے کے لیے معاشرے کی برائیوں سے نبھاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ اسی سبق کا اظہار آخری باب میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی بیوی کی بد کرداری پر پردہ ڈال کر امن اور خوشی کی زندگی گزارتا نظر آتا ہے۔ یہ بیوی ایک پادری کی خادمہ ہوتی ہے اور درپردہ اس پادری کی رکھیل جسے پادری، لاثارو کے ساتھ بیاہ دیتا ہے اور لاثارو اس لیے اس شادی پر راضی ہو جاتا ہے کہ بقول اس کے:

’’حضور! میں نے بھی دیکھا کہ ایسے قابلِ احترام اشراف سے، جو آپ جیسے عالی جاہ کے خادم اور دوست بھی ہیں، وابستہ ہو جانے میں سراسر فائدہ اور بہتری ہے۔ اس لیے میں لڑکی سے شادی کرنے پر راضی ہوگیا۔‘‘

اب لاثارو کو سرکاری ملازمت بھی مل جاتی ہے اور بیوی بھی اور لاثارو وہ تمام گُر بھی سیکھ چکتا ہے جو زمانے میں زندہ رہنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ لہٰذا اب وہ امن اور چین کی زندگی گزارتا ہے۔ اور یہیں ناول اختتام پذیر ہوتا ہے۔

اگرچہ ہم کَہ سکتے ہیں کہ ناول میں معاشرے کا برائیوں پر مبنی چہرہ ہی دکھایا گیا ہے مگر پکارسک ناول کی شعریات کا بنیادی اصول یہی ہوتا ہے کہ معاشرے کے اخلاقی زوال کا نقشہ کھینچا جائے اور پھر اسے بالعموم طنز کے پیرائیہ میں بھی بیان کیا جائے لیکن کہیں کہیں سماجی خوبیاں یا کرداری اوصاف اپنی جھلک دکھا جاتے ہیں اور ہمیں یہاں بھی لاثارو کے ہاں ایسے اوصاف کی جھلک نظر آتی ہے لیکن یہ نمایاں اس لیے نہیں ہو پاتے کہ پکارسک ناول کا مسئلہ کرداری اوصاف ظاہر کرنا نہیں ہوتا۔ یہاں خاص طور پر پادریوں کے کردار پر زیادہ طنز کیا گیا ہے اور ان ہی کو معاشرے کے ناسور کے طور پر زیادہ ابھارا گیا ہے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ بقول محمد سلیم الرحمٰن ’’۱۵۵۹ء میں ہسپانوی کلیسا کی احتسابی عدالت نے ناول پر پابندی عائد کر دی۔‘‘ لیکن اہلِ کلیسا کی یہ کوششیں نا کام رہیں اور یہ ناول پورے یورپ میں مشہور و مقبول ہو گیا۔ اور آج تک یہ ناول اپنی مخصوص تکنیک اور دلچسپی رکھنے کی وجہ سے دنیا کی بیش تر زبانوں میں ترجمہ ہو کر پڑھا جاتا ہے۔

٭٭٭

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
ادبی میراثپکارسک ناولناول
3 comments
1
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
عہد غالب میں لکھنؤ کے اشاعتی ادارے -ڈاکٹر عمیر منظر
اگلی پوسٹ
بچوں کی تعلیم و   تربیت اور ادبِ اطفال – ڈاکٹر عبد الرزاق زیادی

یہ بھی پڑھیں

ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ ایک مبسوط جائزہ...

نومبر 17, 2024

ناول ”مراۃ العُروس “ایک مطالعہ – عمیرؔ یاسرشاہین

جولائی 25, 2024

ڈاکٹر عثمان غنی رعٓد کے ناول "چراغ ساز”...

جون 2, 2024

گرگِ شب : پیش منظر کی کہی سے...

اپریل 7, 2024

حنا جمشید کے ناول ’’ہری یوپیا‘‘  کا تاریخی...

مارچ 12, 2024

طاہرہ اقبال کے ناول ” ہڑپا “ کا...

جنوری 28, 2024

انواسی :انیسویں صدی کے آخری نصف کی کہانی...

جنوری 21, 2024

مرزا اطہر بیگ کے ناولوں کا تعارفی مطالعہ...

دسمبر 10, 2023

اردو ناول: فنی ابعاد و جزئیات – امتیاز...

دسمبر 4, 2023

نئی صدی کے ناولوں میں فکری جہتیں –...

اکتوبر 16, 2023

3 comments

wajih warsi اکتوبر 10, 2020 - 3:14 شام

عمدہ تبصرہ

Reply
عثمان خالد اکتوبر 25, 2020 - 6:27 شام

موضوع کے اعتبار سے بہت دلچسپ اور معلوماتی مضمون ہے جو ناول کے تعارف و تجزیہ کے ذریعے قارئین کے لیے عالمی ادب میں دلچسپی کا باعث ہے…

Reply
ڈاکٹر عبدالعزیز ملک جولائی 28, 2023 - 9:56 صبح

پکارسک کی خوب صورت انداز میں وضاحت اور دنیا کے پہلے پکارسک ناول کا تعارف و تجزیہ جس خوب صورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ اس پہ خالد صاحب کو داد

Reply

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (116)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,124)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں