نام :محمداقبال
تاریخ پیدائش:3ذیقعد1294ھ۔9نومبر1877ء
پیدائش کادن:جمعہ
وقتِ پیدائش:صبح فجرکی اذان کے وقت
جائے پیدائش:بازارچوڑی گراں(جوکہ اب اقبال بازارکہلاتاہے)۔سیالکوٹ۔پنجاب۔پاکستان
علم العدادکے تناظرمیں:محمداقبال(م+ح+م+د+ا+ق+ب+ا+ل)
(40+8+40+4+1+100+2+30=225)
اقبال کانام کس نے رکھا:والدہ ماجدہ نے
قلمی نام:محمداقبال
تخلص:اقبالؔ
مذہب:اسلام
مرشد:سلسلہ قادریہ میں قاضی سلطان محمودسے بیعت تھے۔
والدکانام:شیخ نورمحمد
(سلسلہ قادریہ میں بیعت تھے)
والدکی وفات:8اگست 1930ء(سیالکوٹ)
اقبال کے والدمرحوم کی قبرپرجوقطعہ تحریرہے وہ کس نے لکھا:علامہ محمداقبال نے
والدہ کانام: امام بی بی
والدہ کی وفات:9نومبر1914ء
والدہ کی وفات پراقبال نے ایک مرثیہ بعنوان”والدہ مرحومہ کی یادمیں“لکھاجواُن کے پہلے اُردوشعری مجموعے”بانگِ درا“میں شامل ہے۔
اقبال کی والدہ مرحومہ کی قبرمبارک پرجوقطعہ تحریرہے وہ کس نے لکھا:اکبرالٰہ آبادی نے
داداکانام:شیخ محمدرفیق
بڑے بھائی کانام:شیخ عطامحمد
آباؤاجدادکاتعلق:کشمیرکے سپروبرہمن خاندان سے تھا۔
اقبال کی تعلیم:
1):جب اقبال بسم اللہ کی عمرکوپہنچے تواُن کو مولاناغلام حسن کے پاس مولاناابوعبداللہ غلام حسن محلہ شوالہ کی مسجد میں دینی تعلیم کے لیے بٹھادیاگیا۔یہاں سے اقبال کی باقاعدہ تعلیم کاآغازہوا۔
2):اس کے ایک سال بعد اقبال کومولوی میرحسن کے اصرارپراُن کے حوالے کردیاگیااوروہاں سےدینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم کابھی آغازہوا۔میرحسن ،شیخ نورمحمدکے دوست تھےاوراُن کے گھرکے ساتھ ہی کوچہ حسام الدین میں رہتے تھے۔
3):میرحسن نے جب اسکاچ مشن سکول میں پڑھاناشروع کیا تواقبال بھی اُن کے ساتھ ہی اسکاچ مشن سکول میں داخل ہوگئے۔
4):پرائمری(اسکاچ مشن سکول سیالکوٹ)1887ء
5):مڈل(اسکاچ مشن سکول سیالکوٹ)1891ء
6):میٹرک (اسکاچ مشن ہائی سکول سیالکوٹ)1893ء
7):ایف۔اے(اسکاچ مشن ہائیرسیکنڈری سکول سیالکوٹ)1895ء
نوٹ:(ایک غلط فہمی کاازالہ ضروری ہے۔لوگ سمجھتے ہیں کہ اقبال نے ایف۔اے کاامتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیایہ درست نہیں ہے بلکہ اقبال نے جب میٹرک کاامتحان پاس کیاتواس سال اسکاچ مشن سکول کوہائیرسیکنڈری کادرجہ مل گیاتھالہذااقبال نے انٹرمیڈیٹ کاامتحان وہیں سے ہی پاس کیااوربعدمیں اسی سکول کوکالج کادرجہ دے کراس کانام مرے کالج سیالکوٹ رکھ دیاجس وجہ سے غلط فہمی پیداہوئی۔)
8):الف)۔بی۔اے(پاکستان)۔(گورنمنٹ کالج لاہور،اویئنٹل کالج لاہور)1897ء
نوٹ:(دوکالجوں کانام اس لیے لکھاہے کیوں کہ اقبال نے بی۔اے دوکالجوں سے ہی کیا تھااس کی وجہ یہ تھی کہ اقبال نے بی۔اے میں اپنے لیے جن مضامین کاانتخاب کیاتھاوہ گورنمنٹ کالج لاہورمیں اکٹھے پڑھنے کی اجازت نہ تھی لہذااقبال فارسی گورنمنٹ کالج میں پڑھتے تھے اورعربی کی کلاس اوریئنٹل کالج میں لینےجایاکرتے تھےمگردونوں کالج ایک ہی جگہ واقع تھے)۔
ب):بی۔اے (انگلستان)۔(ٹرنٹی کالج ملحقہ کیمرج یونی ورسٹی)13جون1907ء
نوٹ:(اس دورمیں بیرون ملک اعلی تعلیم کے لیے وہاں سے دوبارابی۔اے کرنالازم تھااس لیے اقبال نے وہاں سے بی۔اے کیا)۔
9):ایم۔اے (فلسفہ) ،گورنمنٹ کالج لاہور،1899ء
اعلی تعلیم:
روانگی یورپ:یکم ستمبر1905ء(لاہور)
ڈاکٹریٹ:میونخ یونی ورسٹی (جرمنی)،4 نومبر1907ء
بارایٹ لا:لنکنزاِن کالج(انگلستان)،1908ء
ڈاکٹریٹ کےمقالہ کاعنوان:
“The Development of metaphysics in Persia”
مقالہ انگلش زبان میں لکھاجبکہ زبانی امتحان جرمن زبان میں دیناپڑا۔
جرمن زبان 1907ء میں جرمن خاتون ایماویگے ناسٹ سے سیکھی۔
ڈاکٹریٹ کے مقالے کی اشاعتِ اول: لندن(1908ء)
اُردومیں مقالے کانام: ”ایران میں مابعدالطیبعات کاارتقاء“
ترجمہ شدہ کتاب کانام:”فلسفہ عجم“
وطن واپسی:25جولائی 1908ء(دہلی)
اعزازی ڈگریاں:
1):4دسمبر1933ء کوپنجاب یونی ورسٹی لاہور نے اقبال کوڈی ۔لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔
2):13دسمبر1934ءکومُسلم یونی ورسٹی علی گڑھ نے اقبال کوڈی۔لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔
3):29جولائی 1936ء کوڈھاکہ یونی ورسٹی نے اقبال کوڈی۔لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔
4):13دسمبر1937ءکوالٰہ آبادیونی ورسٹی نے اپنی جوبلی کے موقع پر اقبال کوڈی۔لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔
5):یکم مارچ 1938ءکوعثمانیہ یونی ورسٹی (حیدرآباد)نے اقبال کوڈی۔لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔
6):1960ءمیں جاپان کی تاؤیونی ورسٹی نےاقبال کی وفات کے 22 سال بعدآپ کوڈی۔لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔
زبانیں:عربی،فارسی،انگلش،اُردو،جرمن اورپنجابی
شاعری کاآغاز:1892ء
ابتدامیں اقبال نے کس زبان میں شاعری کی:پنجابی
اقبال نے اُردومیں سب سے پہلے کس صنف میں طبع آزمائی کی:غزل
اقبال کی پہلی اُردوغزل کامطلع:
؎ جان دے کرتجھے جینے کی دعادیتے ہیں
پھربھی کہتے ہوکہ عاشق ہمیں کیادیتے ہیں
بطورشاعرمتعارف:نومبر1899ءکی ایک شام حکیم امین الدین کے گھرمشاعرہ تھاجس میں چنددوست اقبال کوزبردستی مشاعرے میں لےگئے وہاں پراقبال نے اپنی غزل پڑھناشروع کی توجب اس شعرپرپہنچے۔
؎موتی سمجھ کے شان ِکریمی نے چن لیے
قطرے جوتھے میرے عرقِ انفعال کے
تومرزاارشدگورگانی اُچھل پڑے اوربڑی کھل کرداددی اوراس کے بعداقبال مشاعروں میں آنے جانے لگے۔
اساتذہِ سُخن :
مولوی میرحسن،ارشدگورگانی اورنواب مرزاخان داغؔ دہلوی
؎نسیم وتشنہ ہی اقبالؔ کچھ اس پر نہیں نازاں
مجھے بھی فخرہے شاگردی داغِ سخن داں کا
ملازمت:
1): 13مئی 1899ءکواورئینٹل کالج میں میکلوڈعربک ریڈرکی حیثیت سے اپنی عملی زندگی کاآغازکیا۔
2):1899ء اور1903ء کے درمیانی عرصہ میں چھ ماہ کے لیے گورنمنٹ کالج لاہور میں انگریزی پڑھاتے رہے۔
3): 1903ء میں گورنمنٹ کالج لاہور میں اقبال کابطور اسسٹنٹ پروفیسرکے تقررہوا۔1905ء میں اقبال موسم ِ گرماکی تعطیلات میں چھٹی لے کراعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے۔
4): چیف کورٹ پنجاب میں بطوروکیل (1908ءتا1934ء)
وکالت کے دوران آپ کے منشی کون تھے:منشی طاہرالدین
5): 10 مئی 1910ء کوگورنمنٹ کالج لاہورمیں عارضی طورپرفلسفہ کے استادمقررہوئے۔
6): کئی جامعات کے ممتحن رہے جن میں(پنجاب یونی ورسٹی،علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی،الہٰ آبادیونی ورسٹی،ناگ پوریونی ورسٹی اوردہلی یونی ورسٹی)۔
7):2مارچ 1910ء کوپنجاب یونی ورسٹی لاہور کے فیلونامزدہوئے۔
8):1919ء میں اورئینٹل فیکلٹی کے ڈین بنے اوراورئینٹل اینڈ آرٹس فیکلٹی،سینیٹ اورسنڈیکٹ کے ممبربھی رہے۔
شادیاں:
1):پہلی شادی:کریم بی بی(4مئی 1893ء)
2):دوسری شادی:سرداربیگم(2فروری 1910ء)
3): تیسری شادی:مختاربیگم(1913ء)
اولاد:
دوبیٹے،دوبیٹیاں
1):آفتاب اقبال اورمعراج اقبال(کریم بی بی کے بطن سے)
2):جسٹس جاویداقبال اورمنیرہ اقبال(سرداربیگم کےبطن سے)
اقبال کے پوتے:جاویداقبال کے بیٹے(ولیداقبال اورمنیب اقبال)
اقبال کے معاشقے:
1)؛عطیہ فیضی کے ساتھ
2): جرمن خاتون ایماویگے ناسٹ کے ساتھ
سیاست:
مسلم لیگ کے اجلاس میں شمولیت(1912ء)
انجمن حمایتِ اسلام کے جلسوں میں شرکت(1922ء)
انتخابات میں حصہ(1924ء)
صوبائی مسلم لیگ کے سیکرٹری بنے(1924ء)
خطبہ صدارت(1930ء)
گول میزکانفرنس میں شرکت (1931ء)
مسلم لیگ کے صدرمنتخب ہوئے(12مئی 1934ء)
تاریخ وفات:
21اپریل 1938ء
عمر:60سال6ماہ18دن
وقت وفات:ٹھیک پانچ بج کرچودہ منٹ پرصبح کی اذانوں کے سائے میں اقبال نے موت کاپل پارکیا۔
اقبال کی وفات کے وقت اُن کاذاتی ملازم علی بخش موجودتھا۔
وقت ِ جنازہ:رات آٹھ بجے
مقام ِ جنازہ:بادشاہی مسجدکاصحن
جنازہ پڑھانے والی شخصیت:اقبال کی نمازِ جنازہ مولاناغلام مرشدنے پڑھائی جوکہ بادشاہی مسجدکے امام تھے۔اقبال کاصرف ایک ہی جنازہ ہوادوسراجنازہ نہیں ہوابعض احباب کی رائے ہے کہ دوجنازے ہوئے۔ایک سول لائن کالج کے گراؤنڈمیں اوردوسرابادشاہی مسجدکے صحن میں ،مگرسول لائن کالج کے گراؤنڈمیں جنازہ تیارتھااورصف بندی بھی کرلی گئی مگراطلاع آئی کہ بادشاہی مسجدکے ساتھ دفنانے کی اجازت مل گئی ہے تووہاں سے جنازہ پڑھے بغیرمیت کواٹھالیاگیااورنمازِجنازہ بادشاہی مسجدکےصحن میں اداکی گئی۔
مولاناغلام مرشدکون تھے؟
ج):مولاناغلام مرشددسمبر1895ء کوضلع سرگودھاکی تحصیل خوشاب کے ایک چھوٹے سے قصبہ انگہ(موجودہ پتا:گاؤں انگہ،تحصیل نوشہرہ،ضلع خوشاب)میں پیداہوئے۔اوریہ دارالعلوم خانقاہ سیال شریف اوردارالعلوم تحصیل خوشاب(موجودہ ضلع خوشاب)میں درس وتدریس سے وابستہ تھےلیکن اقبال کی دعوت پرانھوں نے بادشاہی مسجدلاہورکی امامت قبول کی۔وہ 1935ء تا1944ءتک بادشاہی مسجدلاہورمیں امامت کے فرائض سرانجام دئیےاوراسی دوران 21اپریل 1938ءکواقبال کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
وقتِ تدفین: رات پونے دس بجے
مقام ِ تدفین: بادشاہی مسجداورشاہی قلعہ کے درمیان
علامہ اقبال کی وفات پرحسرت موہانی نے کون سا شعر کہا:
؎عاشقی کاحوالہ بیکارہے تیرے بغیر
آرزوکی زندگی دشوارہے تیرے بغیر
اقبال کے چنداساتذہ:
مولاناغلام حسن،مولوی میرحسن،پروفیسرتھامس آرنلڈ،پروفیسرایف۔ہومل(نگران :پی۔ایچ۔ڈی)،ڈاکٹرنکلسن اورڈاکٹرمیک ٹیگرٹ وغیرہ۔
سرکاخطاب:یکم جنوری 1923ء
کس کتاب پراقبال کوسرکاخطاب ملا:”اسرارِ خودی “پر
”اسرارِ خودی“ کاپہلاترجمہ کس نے کیاجس پراقبال کوسرکاخطاب ملا:ڈاکٹرنکلسن نے۔
ڈاکٹرنکلسن نے اقبال کی کتاب ”اسرارِ خودی“ کاترجمہ کب اورکس نام سے کیا:
1920ء میں The Secret of the self
اقبال نے ”اسرارِ خودی “کس کی فرمائش پرقلم بند کی:والدمرحوم کی فرمائش پر
”اسرارِ خودی “کاموضوع کیاہے:والدکی خداترسی اورغریب نوازی
مولوی میرحسن کوشمس العلماءکاخطاب کب ملا:1922ء میں
مولوی میرحسن کوکس کے کہنے پرانگریزحکومت نے شمس العلماء کاخطاب دیا:علامہ محمداقبال کے کہنے پر
اقبال کوجب سرکاخطاب ملاتوکس شاعرنے اقبال کی ہجوکہی:مولاناظفرعلی خان نے
اقبال کے چندخطاب:شاعرِ مشرق،فلسفی شاعر،شاعرِ قرآن،مصورِپاکستان،مفکرِپاکستان،حکیم الامت،قومی شاعر
اقبال کے روحانی مرشد:(مولاناجلال الدین رومی)
تصانیفِ اقبال:
نثر
1):علم الاقتصاد(اکتوبر1904ء)
فارسی شاعری
1):اسرارِ خودی(1915ء)
2):رموزِبے خودی(1917ء)
3): پیام ِ مشرق(1923ء)
4):زبورِ عجم(1927ء)
5):جاویدنامہ(1932ء)
6):پس چہ بایدکرداے اقوامِ شرق(1936ء)
7):ارمغانِ حجاز(فارسی،اُردو)،(1938ء)
اُردوشاعری
1):بانگِ درا(1924ء)
2):بالِ جبرئیل(1935ء)
3):ضربِ کلیم(1936ء)
4):ارمغانِ حجاز(فارسی،اُردو)،(1938ء)
انگریزی تصانیف:
1).The Development Of Metaphysics In Persia(1908)
2).The Reconstruction of Religious Thought In Islam(1934)
کلیاتِ اقبال اُردو:اقبال کے سارے اُردوکلام کویکجا کرکے اقبال اکادمی لاہور نے 1990ء کوکلیاتِ اقبال(اُردو)کے نام سے شائع کردیا۔
شاعری کے ادوار:
1):ابتداء تا1905ء
2):1905ء تا1908ء
3): 1908ء تا1924ء
4):1924ء تا1938ء
مکاتیبِ اقبال:
1):شاداقبال،مرتبہ، ڈاکٹرمحی الدین قادری زور(1942ء)
2):نوادرِاقبال،مرتبہ،عبداللہ قریشی(1973ء)
3):خطوطِ اقبال بنام جناح(اُردو)،مرتبہ،حمیداللہ ہاشمی
4):اقبال نامہ(جلداول)،مرتبہ،شیخ عطااللہ(1943ء)
5):اقبال نامہ(جلددوم)،مرتبہ،شیخ عطااللہ(1951ء)
6):اقبال از عطیہ فیضی(اُردوترجمہ)،مرتبہ،عبدالعزیزخالد(1947ء)
7):مکتوباتِ اقبال بنام نذیرنیازی،مرتبہ،نذیرنیازی(1957ء)
8):مکاتیبِ اقبال بنام خان نیازالدین،مرتبہ،بزمِ اقبال (1954ء)
9):انوارِ اقبال،مرتبہ،بشیراحمدڈار(1967ء)
10):مکاتیب ِ اقبال بنام گرامی،مرتبہ،عبداللہ قریشی(1969ء)
11):خطوطِ اقبال،مرتبہ،ڈاکٹررفیع الدین ہاشمی(1976ء)
12): کلیاتِ مکاتیبِ اقبال،مرتبہ،ظفرعباس برنی
اقبال کی چند مشہورنظمیں:
ہمالہ(1901ء)،نالہ فراق (1904ء)،شکوہ(1911ء)،جوابِ شکوہ(1913ء)،ابلیس کی مجلسِ شوریٰ(1936ء)،مسجدقرطبہ(1933ء)،طلوعِ اسلام(1923ء)،خضرِراہ(1921ء)،خطاب بہ جوانانِ اسلام،ساقی نامہ(1935ء)،عقل ودل،شمع اورشاعر(1912ء)،والدہ مرحومہ کی یاد میں(1914ء)،ذوق وشوق(1931ء)،حضرتِ انسان(1938ء)
اقبال کے چنداہم تصورات:
خودی،اقبال اورعشق رسول،مردِمومن،وطنیت وقومیت،تصورِ تعلیم،تصورِ شاہین،تصورِ عورت،اقبال اور مغربی تہذیب،تصورِابلیس،عقل ودل،تصورِفن،تصورِزمان ومکان
اقبال نے پہلا خط کب اور کس کولکھا:
28فروری 1899ء کو اقبالؔ نے گورنمنٹ کالج لاہورکے ہاسٹل سے مولانااحسن مارہروی کوپہلاخط لکھا۔
اقبال نے آخری خط کب اورکس کولکھا:
19اپریل 1938ء کاخط ملا ہےجوممنون حسن خان کے نام لکھاگیاتھا۔
اقبال نے کب اورکس شخصیت کوخطوط چھپوانے سے منع کیا:
19اکتوبر1919ء کواقبال نے خط کے ذریعے خان محمدنیازالدین خان کوخطوط چھپوانے سے روکا۔
اقبال نے طویل خط کس شخصیت کولکھا:سیدمحمدسعیدالدین جعفری کو۔
خطوطِ اقبال کادورانیہ:علامہ اقبال کی خطوط نگاری کادورانیہ کم وبیش ساڑھے انتالیس برس پرمحیط ہے۔
کلام ِ اقبال کاتعارف:
1):اقبال نے اپنی زندگی میں کم وبیش 25000 اشعارکہے۔
2):اقبال کے تقریباَ 20000 اشعارحرکت وحرارت پرمبنی ہیں۔
3):کلامِ اقبال اُردومیں نظموں کی تعداد 211 ہے (ضربِ کلیم کے علاوہ)
4):کلام اقبال اُردومیں غزلیات کی تعداد 119 ہے ۔(ارمغانِ حجاز کے علاوہ)
5):اقبال کے اُردوشعری مجموعوں میں سے زیادہ اشعار ”بانگ ِ درا “میں ہیں۔اورزیادہ ترنظمیں بھی اسی مجموعہ کلام میں ہیں۔
6):اقبال کے اُردوشعری مجموعوں میں سے زیادہ ترغزلیات ”بالِ جبرئیل“ میں شامل ہیں۔
7):”بانگِ درا“میں نظموں کی تعداد143 ہے۔
8):”بالِ جبرئیل “میں غزلیات کی تعداد77 ہے۔
9):اقبال کی پہلی نظم ”ہمالہ “اور آخری نظم ”حضرتِ انسان “ہے۔
بانگ ِ درا:
بانگِ درااقبال کاپہلا اُردوشعری مجموعہ ہے جو1924ء میں منظرِ عام پرآیا۔اس کادیباچہ شیخ عبدالقادرمدیرِمخزن نے لکھا۔بانگ دراکوتین حصوم میں منقسم کیاگیا۔حصہ اول آغازتا1905ء،حصہ دوم 1905ء تا1908ء اورحصہ سوم 1908ء تاآخرہے۔بانگِ درامیں نظموں کی تعداد143،غزلیات کی تعداد28 اورظریفانہ قطعات کی تعداد 29ہے۔حصہ اول میں 49 نظمیں اور13غزلیات شامل ہیں۔حصہ اول کی غزلیات پرمیرتقی میر اور استادداغ دہلوی کارنگ غالب ہے۔حصہ دوم میں 24نظمیں اور7 غزلیں شامل ہیں جبکہ حصہ اول ودوم میں کوئی قطعہ شامل نہیں۔حصہ سوم میں 70نظمیں ،8غزلیں اور29قطعات شامل ہیں۔بانگِ دراکی اہم نظموں میں ہمالہ،مرزاغالب،بچے کی دعا، ہمدردی، عقل ودل،سیدکی لوحِ تربت،پیام ِ صبح،نالہ فراق،نیاشوالہ،داغ،طلبہ علی گڑھ کے نام،عبدالقادرکے نام،صقلیہ،شکوہ،جوابِ شکوہ،والدہ مرحومہ کی یادمیں،طلوعِ اسلام،خضرِ راہ،شمع وشاعر،خطاب بہ جوانانِ اسلام ،ترانہ ملی اوربلادِ اسلامیہ شامل ہیں ۔نظموں کے زیادہ ترموضوعات اخلاقیات وسیاسیات پرمبنی ہیں ۔قطعات میں ظریفانہ جھلک اکبرالہٰ آبادی کااثرلگتی ہے۔پورے مجموعہ کلام میں (شمع اورشاعر) واحدفارسی کی نظم ہے جسے بانگِ دراکادل قراردیاجاتاہے۔اسی مجموعہ کلام میں بچوں کے لیے بھی سات نظمیں شامل ہیں،جن میں ایک مکڑا اورمکھی،ایک پہاڑ اورگلہری،بچے کی دعا،ہمدردی،ایک گائے اوربکری،پرندے کی فریاد اور ماں کاخواب شامل ہیں ۔
بالِ جبرئیل:
بالِ جبرئیل اقبال کادوسرااُردوشعری مجموعہ ہے جو1935ء میں شائع ہوا۔اس کاپہلا نام (نشانِ منزل ) تجویزکیا اوربعدمیں بالِ جبرئیل رکھا۔اس مجموعہ کلام کا انتساب قدیم سنسکرت شاعر بھرتری ہری کے شعرکے منظوم ترجمہ
؎ پھول کی پتی سے کٹ سکتاہے ہیرے کاجگر
مردِ ناداں پرکلامِ نرم ونازک بے اثر
سے کیا۔بال جبرئیل میں نظموں کی تعداد60،غزلیات کی 77،رباعیات کی 41 اور قطعات کی تعداد4ہے۔اقبال کی معروف نظم(مسجدقرطبہ) اسی مجموعہ کلام میں شامل ہے اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس نظم میں 128 مصرعے،64 اشعار،8بند،ہربندمیں 16 مصرعےاورہربندمیں 8شعرہیں ۔اقبال کی دوسری معروف نظم(ساقی نامہ) بھی اسی مجموعہ کلام میں شامل ہے۔اس نظم کی خاصیت یہ ہے کہ اس نظم کواقبال کے اُردوکلام کاماحاصل کہاجاتاہے،اوراس کوبالِ جبرئیل کی نمائندہ نظم بھی کہاجاتاہے۔یہ نظم مولوی میرحسن کی مشہورمثنوی سحرالبیان کی بحرمیں ہے ۔اقبال کامجموعہ کلام بالِ جبرئیل اُردوکامنتہائے کمال اورنقطہ عروج سمجھا جاتاہے۔اس کتاب کونغمگی اورغزلیت کے سبب اُردوکی زبورِ عجم سمجھا جاتاہے۔اس مجموعہ کلام کی معروف نظموں میں دعا،مسجد قرطبہ،ہسپانیہ،طارق کی دعا،لینن(خداکے حضور میں)،ذوق وشوق،جاوید کے نام،ساقی نامہ،اذان،فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں،نپولین کے مزار پر،پنجاب کے دہقان سے،ابلیس کی عرضداشت،خودی،پرواز،فلسفی،شاہیں اورباغی مرید قابل ذکرہیں۔
ضرب ِ کلیم:
اقبال کاتیسرااُردوشعری مجموعہ (ضرب ِ کلیم) 1960ء میں شائع ہوا۔اس کاپہلے (صوراسرافیل) نام تجویزکیاگیامگربعدمیں ضربِ کلیم کے نام سے منظرِ عام پرآیا۔اقبال نے اپنے اس مجموعہ کلام کودورِ حاضرکے خلاف اعلانِ جنگ قراردیا۔اقبال کے اس مجموعہ کلام کوتندوتیز سمجھاجاتاہے۔ضربِ کلیم کاانتساب نواب بھوپال حمیداللہ کے نام ہے۔یہ مجموعہ کلام سات حصوں پرمشتمل ہے۔اس مجموعہ کلام میں 14غزلیات شامل ہیں۔اس مجموعہ کلام میں زیادہ تر قطعات شامل ہیں۔ضربِ کلیم کی اہم نظموں میں اقوام ِ مشرق،ٹیپوسلطان کی وصیت،مسجدِ قوتِ اسلام،اقبال،خاقانی،رومی،شعرِ عجم،اشتراکیت،کارل مارکس کی آواز،ابلیس کافرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نام،مسولینی،مشرق ومغرب،محرابِ گل افغان کے افکاراورحکیم نطشے شامل ہیں۔
ارمغانِ حجاز:
اقبال کاچوتھااُردوشعری مجموعہ کلام(ارمغانِ حجاز)1938ء میں اقبال کی وفات کے بعدشائع ہوا۔اقبال حج کاارادہ رکھتے تھے اوراس مجموعہ کلام کوحضرت محمدکی ذاتِ اقدس میں بطورتحفہ پیش کرناچاہتے تھے اس لیے انھوں نے اس کوشائع نہیں کروایاکیوں کہ تحفہ اپنی چیزنہیں رہتی مگرجب آپ کاوصال ہواتوپھربعدمیں اس کوشائع کیاگیا۔ارمغانِ حجازکے تین ضمنی حصے ہیں ۔ارمغانِ حجازکے تین ضمنی حصوں کے نام نظم،رباعیات،ملازادہ ضیغم کولابی کشمیری کابیاض ہیں۔ارمغانِ حجازمیں آٹھ نظمیں ،انیس رباعیات اورباقی قطعات شامل ہیں ۔اس مجموعہ کلام کی اہم نظموں میں ابلیس کی مجلسِ شوریٰ،عالم ِ برزخ اورحضرتِ انسان شامل ہیں۔
اقبال نے کس کوکیاکہا:
1): اقبال شاعرکوکس نام سے پکارتے ہیں۔(دیدہ بینائے قوم)
2):اقبال شیطان کوکس نام سے پکارتے ہیں ۔(خواجہ اہل ِ فراق)
3): اقبال اسلوب کوکس نام سے پکارتے ہیں۔(خراد)
4): اقبال نطشے کوکس نام سے پکارتے ہیں۔(مجذوبِ فرنگی)
؎ اگرہوتاوہ مجذوبِ فرنگی اس زمانے میں
تواقبالؔ اس کوسمجھاتے مقام ِ کبریاکیاہے
5): اقبال بچوں کوکس نام سے پکارتے تھے۔(شاہیں)
6): اقبال کس شخصیت کوپیرومرشدکہہ کرپکارتے ہیں۔(مولاناروم کو)
7):اقبال ،حالی کی نظم(مسدسِ حالی) کوکس نام سے پکارتے ہیں۔(شکوہ ہندکے نام سے)
8):اقبال ،مولوی میرحسن کی لغت کوکس نام سے پکارتے ہیں۔(شاہ جی کی لغت)
9):اقبال شیخ سعدی کوکس نام سے پکارتے ہیں۔(بلبلِ ہند)
10):اقبال،قرۃ العین طاہرہ کوکس نام سے پکارتے ہیں ۔(خاتونِ عجم)
11):اقبال کس شخصیت کومولاناروم کی ضدکہہ کرپکارتے تھے۔(امام فخرالدین رازی کو)
12):اقبال ،جمال الدین افغانی کوکس نام سے پکارتے تھے۔(سیدالسادات)
اقبال دوسروں کی نظرمیں:
1):اقبال کی والدہ اقبال کوکس نام سے پکارتی تھیں۔(بالی)
2):بچپن میں اہلِ محلہ والے اقبال کوکس نام سے پکارتے تھے۔(بالا کبوتراں آلا)
3):اقبال کو(احسان الہند) کس نے کہا۔(مولاناامیرآزادبلگرامی نے)
4):”وہ ہندوستان کی آبرو،مشرق کی عزت اوراسلام کافخرتھا۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(سیدسلیمان ندوی نے)
5):اقبال کو(حکیم الامت )کس نے قراردیا۔(خواجہ حسن نظامی نے)
6):اقبال کو(امام العصر)کس نے کہا۔(مولاناعبدالماجددریاآبادی نے)
7):”اقبال جیساشاگرداستادکومحقق اورمحقق کومحقق تربناتاہے۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(پروفیسرآرنلڈنے)
8):”ایساشاگرداستادکامعیارِ فکربلندکردیتاہے۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(پروفیسرتھامس آرنلڈ نے)
9):”ایسے طالب علم کوپڑھانے سے علم میں اضافہ ہوتاہے۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(پروفیسرتھامس آرنلڈنے)
10):”حالی وآزادکی جوکرسیاں خالی ہوں گی اُن میں سے ایک اقبال کی نشست سے پر ہوجائے گی۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(شبلی نعمانی نے)
11):”ان کا کلام اصلاح سے بے نیاز ہے۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(نواب مرزاخان داغ دہلوی نے)
12): ”یہ شخص مجھ کوٹیگوراورشیکسپئیرسے کئی ہزارفٹ اونچانظرآتاہے۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(خواجہ حسن نظامی نے)
13):پاکستان کے کس چیف جسٹس نےاقبال کو(خان صاحب ) کاخطاب دیا۔(سرشادی لال نے)
14):اقبال کو(حکیم ِ حیات) کا خطاب کس نے دیا۔(گوئٹے نے)
15):اقبال کو(نائٹ ہڈ) کاخطاب دینے کی سفارش کس شخصیت نے کی۔(گورنرپنجاب میک لی گن نے)
16): اقبال کو(روحانی بیٹا)کہہ کرپکارتے تھے۔(مولوی میرحسن)
17):اقبال کوکس شخصیت نے(جرمنی کامعنوی فرزند)کہاتھا۔(این مری شمل نے)
18):اقبال کو(ملک الشعراء)کاخطاب کس نے دیا۔(شبلی نعمانی نے)
19):اقبال کو ”شاعرِ مشرق“،”حکیم الامت“،”قومی شاعر“،”ترجمانِ حقیقت“ اور” ترجمان ِ اسلام “کے خطابات کس نے دئیے۔(قوم نے)
20): اقبا ل کو(مرشدِ سیاسی) کس نے کہا۔(محمدعلی جوہر نے)
21): اقبال کو(مجددِ عصر)کاخطاب دیا۔(غلام قادرگرامی نے)
22):اقبال کو(فرزوقِ ہند) کس نے کہا۔(شاہ سلیمان پھلواری نے)
23): ”تمہارے جامِ مے کی نذیر میری پارسائی ہو۔“یہ الفاظ اقبال کے لیے کس نے کہے۔(خواجہ حسن نظامی نے)
عمیرؔ یاسرشاہین
پی۔ایچ۔ڈی اسکالر
شعبہ اُردویونی ورسٹی آف سرگودھا
0303.7090395
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page