قومی کونسل برائے فروغ اردو کے زیر اہتمام باشتراک شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ترغیبی خطاب اور کتابوں کی فروخت کا انعقاد
۲۳/اپریل (نئی دہلی) قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی اور شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام عالمی یوم کتاب کے موقع پر، شعبہئ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کتابوں کی خریداری اور کتب بینی کی ترغیب و ترہیب پر مبنی خطبے کا انعقاد کیا گیا۔ معروف اسکالر پروفیسر فرحت نسرین، صدر شعبہئ تاریخ و ثقافت، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ”کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں“ کے موضوع پر فکر انگیز خطاب کیا۔ انھوں نے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر انسانی تجربات کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک تجربہ وہ ہے جو انسان انفرادی طور پر حاصل کرتا ہے۔ دوسرا تجربہ وہ جسے ہم اجتماعی تجربے کا نام دیتے ہیں۔ اجتماعی یا مشترکہ تجربات متعدد ذرائع سے حاصل ہوتے ہیں لیکن کتابیں اس کا بڑا اور اہم ذریعہ ہیں۔ کتابیں وہ وسیلہ ہیں، جن سے ہم مختلف النوع انسانی تجربوں سے آگاہ ہوتے ہیں اور یہ آگاہی بنی نوع انسان کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ انھوں نے مختلف تاریخی واقعات کے توسط سے اپنے مدعا کی وضاحت کی اور بتایا کہ کس طرح ہمارا انفرادی تجربہ نہ ہونے کے باوجود ہم کتابوں میں درج واقعات سے بصیرت حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ بصیرتیں ہمیں سماج میں رہنا سکھاتی ہیں نیز سماجی رد عمل کا سلیقہ بھی بتاتی ہیں۔انھوں نے قومی کونسل کی مطبوعات اور کتابوں کی اشاعت کے تعلق سے اس کے انتخاب کو سراہا اور مبارکباد پیش کی۔ مہمان خصوصی پروفیسر اقتدار محمد خان، ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں تبدیلیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ طباعت کے فن نے مختلف زمانوں میں مختلف مدارج طے کیے، آج وقت میں بڑا تغیر آچکا ہے۔ ڈیجیٹل کتابیں وقت کی ضرورت اور بسا اوقات ناگزیر ہیں لہٰذا انسان کو مطبوعہ اور برقی کتابوں سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ صدر مجلس پروفیسر احمد محفوظ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج کا دور انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کا ہے۔ علم و فن اور تحقیق و تخریج کے میدان میں بھی اس کی اہمیت اور کارکردگی مسلمہ ہے۔ لیکن برقی کتابیں کبھی مطبوعہ کتابوں کا بدل نہیں ہوسکتیں۔ جس طرح برقی پلیٹ فارم پر موجود کسی بھی قسم کا مواد آن واحد میں تباہ ہوسکتا ہے اسی طرح علم و فن بھی تباہی کے اس امکان سے مستثنیٰ نہیں۔ لیکن مطبوعہ کتابوں کا کوئی نہ کوئی نسخہ ضرور محفوظ رہ جاتا ہے یا کم از کم کسی معدوم ہوچکی کتاب کا ذکر ہی کسی دوسری کتاب میں مل جاتا ہے۔ لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اصل کتاب اور اس کا ذکر سب کچھ ایک ہی وقت میں فنا ہوسکتا ہے۔ جب تک انسان گوشت پوست کی شکل میں موجود ہے، مطبوعہ کتابوں کی اہمیت و افادیت برقرار رہے گی۔ موقعے کی مناسبت سے کونسل کی تازہ اشاعت ”جدید ہندوستان کے عظیم رہنما اور تحریکیں“ مصنفہ مجیب اشرف، مرتبہ احمد خان کی رسم رونمائی بھی کی گئی۔ خطبے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر شاہنواز فیاض نے انجام دیے۔ شعبے کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ کونسل کی ریسرچ آفیسر ڈاکٹر مسرت نے تعارفی کلمات پیش کیے اور آخر میں کونسل کے ریسرچ اسسٹنٹ جناب افضل حسین خان نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقعے پر کونسل نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں۲۳، ۲۴ اور ۲۵ اپریل تک کتابوں کی فروخت کا بھی التزام کیا ہے۔
اس پروگرام میں پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر شاہد تسلیم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاویدحسن، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر روبینہ شاہین، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر خوشتر زریں ملک اور ڈاکٹر نوشاد منظر کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجو د تھے۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page