مِرے حسین کا نورِ صفات ہے روشن
جہاں میں ان کی مکمل حیات ہے روشن
چراغِ صبر جلایا حسین نے ایسا
اسی چراغ سے کُل کائنات ہے روشن
شہید ہوتے ہیں زندہ ، یہ قولِ حق ٹھہرا
شہادتوں سے حیات و ممات ہے روشن
ڈٹے رہے وہ مخالف ہوا میں صابر سا
مرے حسین کا پائے ثبات ہے روشن
یہ شرط ہے کہ محبت بھی آل سے رکھو
انھیں کے صدقے میں راہِ نجات ہے روشن
وہ نور کے ہیں شجر ، نور کی وہ ڈالی ہیں
حسین ایسے شجر ہیں کہ پات ہے روشن
زباں پہ ذکر رہے کربلا کے شہدا کا
انھیں کی فکر سے ہر دل کی بات ہے روشن
لٹا کے راہِ خدا میں عزیز کو دیکھو!
شہید ِ عشق سے یہ شش جہات ہے روشن
دِیا یزید کا باطل تھا بجھ گیا شاہدؔ
حسین نور ہیں خود ان کی ذات ہے روشن
علی شاہدؔ دلکش
کوچ بہار گورنمنٹ انجینئرنگ کالج، مغربی بنگال
رابطہ : 8820239345
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page