یہ موسمِ خزاں ہے
بیت جائے گا
دکھ بانٹنے کا یہ دن
یہ ریت جائے گا
موسم بدلتا ہے
بدل جائے گا
انتظار کرو بہار کا دن
پھر آئے گا
پھر نئے پتے
شاخوں پر اُگیں گے
ُپھر سے درختوں پر ثمر آئے گا
پھر چلے گی بادِ بہاراں
پھر خوشبو لئے وہ گھر آئے گا
گھر کا کونہ کونہ خوشبو سے
معطر ہوگا
روح کو تسکیں دینے
جب وہ ادھر آئے گا
بچوں کے لب پہ پھر سے
مسکراہٹیں کھیلیں گی
جب کوئی بچھڑا ہوا
نظر آئے گا
چلو پھر کیوں نہ انتظار کریں
شور کیوں ہم سرِ بازار کریں
چلو چلو پھر اپنے چمن کو چلیں
دل میں سکون لئے شہرِ امن کو چلیں
جہاں نہ غم کا کوئی ڈ یرہ ہوگا
نئی صبح ہوگی
خوشیوں کا سویرا ہوگا۔۔۔۔!!
شیبا کوثر ( آ رہ ،بہار ) انڈیا ۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |