از: سیدہ تزئین فاطمہ
بنت: سید نورالغوث نقشبندی
ایم اے سال اول( شعبہ اردو،ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی)
درمیانہ قد، گندمی رنگت ، کتابی چہرا،کشادہ پیشانی ،بڑی بڑی آنکھیں (جن میں عجب سی چمک ہے) ،لمبی ستواں ناک ،ہمہ وقت چہرے پر سجی ہلکی سی مسکان اور عجز و انکساری کی چلتی پھرتی تصویر۔۔۔۔۔یہ تمام خوبیاں آگر کسی میں نظر آئے تو سمجھ لیجئے یہی نور الحسنین ہے۔
صوفی بزرگوں اور عالموں کے گھر میں نور الحسنین کی پیدائش ہوئی قلم انہیں وراثت میں ملا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مزاج ان کا صوفیانہ اور تحریریں اُنکی عارفانہ ہے۔۔۔
دادا جاگیردار تھے۔دولت کی ریل پیل! منہ بولتے خواہش پوری کی جاتی پھر وقت نے پلٹا کھایا والد کے انتقال نے اپنوں کے چہرے سے نقاب اُتارا تو والد کی جدائی اور اپنوں کی بے رخی کا درد حساس سا بچہ کاغذ پر بکھیرنے لگا اور نجانے کب دل کا درد لکھتے لکھتے بابو کہلانے والا حسنین افسانہ نگاروں کی صف کا امام کہلانے لگا۔ ابتد میں نور الحسنین نے درس و تدریس کی پھر تلاش معاش نور الحسنین کو آکاش وانی لے گئی، اور جب نور الحسنین نے ریڈیو اسٹیشن جوائن کیا تو اپنی صلاحیتوں سے اُس دور کو ریڈیو کا سنہری دور کہلا کے دم لیا۔
حسنین صاحب بے حد مخلصانسان ہے۔بچپن میں باپ دادا نے ناز نخرے اٹھائے تو جوانی میں زندگی نے کئی غموں سے انہیں روشناس کرایا۔اُنہوں نے اپنوں کی اپنائیت کا بھی مزا لیا اور اُن کی بیگانیت بھی دیکھی۔۔۔پھر بہار کا جھونکا بن کر یاسمین ظفر اُن کی زندگی میں داخل ہوئی۔چند سال حسین رفاقت میں گزرے تو شریک سفر کی دائمی جدائی نے تپتے صحرا میں انہیں لا کھڑا کیا۔۔۔شریک سفر کی موت نے انہیں توڑ دیالیکن اپنے بچوں کے لئیے وہ مضبوط بنے رہے۔اور اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت پرخصوصی توجہ دی۔
نور الحسنین صاحب نے خوشیوں کی بارش بھی دیکھی ہے اور غم کی دھوپ بھی جھیلی ہے۔ نور الحسنین صاحب نے زندگی کو بڑے قریب سے پرکھا لیکن کبھی ہمت نہ ہاری ۔ صحافت ریڈیو اور افسانہ نگاری میں اپنا لوہا منوانے کے بعد جب نور الحسنین ناول نگاری کی جانب متوجہ ہوئے تو چار بیش بہا ناولیں اردو ادب کو دی، نہوں نے ڈرامے بھی لکھے افسانے اور ناولیں بھی تحریر کی اور تنقید اور خاکہ نگاری میں بھی اپنا سکہ چمکایا۔ بچوں کے لیے کہانیاں بھی لکھی ،،، نور الحسنین صاحب کی تحریریں سادہ لیکن منفرد ہوتی ہے۔ نور الحسنین نام ہے اس شخصیت کا جو اردو نثر کی تقریباً ہر صنف پر چھائے ہوئے ہیں ،کئی قومی اور بین الاقوامی انعامات آپ کو دیئے جا چُکے ہیں ۔جنہیں افسانہ نگاروں کی صف کا امام کہا جاتا ہے اور جو ادبی محفلوں کی جان ہیں۔ اس قدر کامیابی کے باوجود نور الحسنین غرور تکبر سے کوسوں دور ہے۔
نور الحسنین ایک شریف النفس،خوش مزاج اور ہمدرد انسان ہے اُن کے انداز میں شوخی اور برجستگی ہے۔ نور الحسنین کا وجود خلوص کی مٹی سے گوندھا گیا ہے،ان کی ذہانت، دھیمی آواز، خوبصورت انداز بیان اور سادگی یہ وہ اوصاف ہے کہ لوگ پہلی ملاقات میں ہی ان کے گرویدہ ہوجاتے ہے۔ادبی مصروفیات کے ساتھ ساتھ نور الحسنین نے گھریلوزمے داریاں بھی بخوبی نبھائی،،، نور الحسنین اپنی بہنوں کے لئے محّبتیں لٹانے والا بھائی ہے جو اُن کے لیے باپ جیسا سایہ دار شجر ہے۔بھائی کے لیے وہ مضبوط بازو تھے۔اور اولاد کے لئے
وہ مشفیق باپ جس نے ماں باپ دونوں کا پیارانہیں دیا،۔ خاندان کی سربراہی ان کے سرہے ۔خاندان کی نئی نسل کی آپ پسندیدہ شخصیت ہے جن سے وہ ہر بات بلاجھجک شئیر کرسکتے ہے۔
نور الحسنین متانت و وقار کے پیکر ، با مروت اور ملنسار ہے، بڑے تحمل سے سامنے والے کی بات سنتے ہے اپنے سامنے چھوٹوں کو چھوٹا محسوس نہیں ہونے دیتے جو باتوں ہی باتوں میں ایسی بات کر جاتے ہیں جو خوبصورت یاد بن کر ملاقاتی کے ذہن میں رہ جاتی ہے۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page
1 comment
MashAALLAH