اصل نام : منظورحیدرؔ شاہ
قلمی نام : حیدرؔ گیلانی
تخلص : حیدرؔ
معروفِ عام نام : سائیں منظور حیدرؔ گیلانی (سائیں جی(
علم العداد کے تناظر میں : منظور حیدرؔ شاہ (م+ن+ظ+و+ر+ح+ی+د+ر+ش+ا+ہ(
)40+50+900+6+200+8+10+4+200+300+1+5=1724)
والد کانام : سیدولایت علی شاہ گیلانی
والدہ کا نام : سیدہ اعجازفاطمہ
والد کی پیدائش : 1927ء
والد کی وفات : 29 دسمبر1995ء
والدہ کی پیدائش : 1943ء
والد کی تعلیم : پرائمری
والدہ کی تعلیم : پرائمری
والد کا آبائی گاؤں : ڈھیری پیراں، تحصیل پنڈ دادن خان،ضلع جہلم
والدہ کا آبائی گاؤں : علی پور سیداں،تحصیل بھیرہ، ضلع سرگودھا
تاریخ پیدائش : 17 جولائی 1965ء (18 ربیع الاول 1385ھ)
پیدائش کادن : ہفتہ
وقتِ پیدائش : صبح ساڑھے سات بجے
جائے پیدائش : ڈھیری پیراں،تحصیل پنڈدادن خان،ضلع جہلم،پنجاب،پاکستان
ذات : سادات (گیلانی)
مذہب : اسلام
فرقہ : اہلِ تشیع (اثناعشری عقائد)
(نوٹ: مگر حیدرؔ سائیں درویش صفت انسان تھے اور وہ ان تفرقات سے بالا ترتھے)
بہن بھائی :دو بھائی جوکہ حیدرؔ گیلانی صاحب سے بڑے تھے اور ایک بہن جو آپ سے عمر میں تیرہ برس چھوٹی تھیں۔
بہن بھائیوں کے نام : بھائی۔ سید کلیم حیدرگیلانی اور سید شکیل حیدر گیلانی۔ بہن۔ سیدہ کنول زہرا۔
حیدرؔ گیلانی کی مادری زبان : پنجابی
علمی وادبی زبانیں : اُردو،پنجابی
ڈھیری پیراں کا قدیم نام : ڈھری ملیاراں
تعلیمِ حیدرؔ :
درسِ قرآن : ڈھیری پیراں سے لیا۔
ابتدائی تعلیم : جلال پور شریف،ضلع جہلم سے۔
میٹرک : (1980ء) ، گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول بھیرہ،ضلع سرگودھا۔
ایف۔اے : (1983ء) ،گورنمنٹ انٹر کالج بھلوال،ضلع سرگودھا۔
بی۔اے : (جولائی 1986ء) ، پنجاب یونیورسٹی لاہور ، بطور پرائیویٹ۔
ایم۔اے اُردو : (اگست1992ء) ، پنجاب یونیورسٹی لاہور ، بطور پرائیویٹ۔
ملازمت :
جُزوقتی :14 فروری 1996ء سے۶اکتوبر1997ء تک بطور ایڈ ہاک لیکچرار اُردوگورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج پنڈدادن خان میں فرائض سرانجام دئیے۔
کُل وقتی :۷اکتوبر1997ء سے بطور کُل وقتی بنیادوں پر گورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج پنڈدادن خان،ضلع جہلم میں بطور لیکچراراُردو کے فرائض سرانجام دینے کا آغاز کیا اور جب آپ کی وفات ہوئی تو اسی ادارے میں بطور لیکچرار اُردو اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
عرصہ ملازمت : سولہ برس،سات ماہ،تیئس دن (باقاعدہ لیکچراراُردو)
(۷اکتوبر1997ء تا ۴ جون 2014ء)
اگرایڈہاک عرصہ ملازمت کو بھی شامل کر لیا جائے تو پھر انھوں نے اٹھارہ برس، تین ماہ اور بیس دن تک اپنی تدریس کے ذریعے نئی نسلوں کو فیض بانٹا ہے۔
(14فروری1997ء تا ۴ جون 2014ء)
بیگم کا نام : سیدہ سمانہ حیدر گیلانی
شادی کی تاریخ : 14 اپریل 1999ء
بیگم کا اصل نام : سیدہ شبانہ محمود
اولادِ حیدرؔ : ایک اکلوتی بیٹی کنیزہ لبابہ حیدر
لبابہ حیدر کی تاریخ پیدائش : 18 جون 2002ء
شعر گوئی کا آغاز : پانچویں، چھٹی جماعت سے شعر گوئی کا آغاز کردیا۔
ابتدائی سامع : والدِ محترم پیر سید ولایت علی شاہ گیلانیؒ
اُستادِ سُخن : سید محسن نقوی
اصنافِ شعر : غزل،سلام،مرثیہ اور آزاد نظم
پسندیدہ صنف : آزاد نظم
پسندیدہ موضوعِ سخن : کربلا
قبیلہ سخن : کربلائی (انیس ؔ ودبیرؔ)
مصروفیاتِ زندگی : گدی نشینی ، شاعری ، لیکچرار شپ ، عزاداری
چنداہم مشاغل : شعروشاعری،دوستوں سے گپ شپ اور سگریٹ نوشی۔
حیدرؔ گیلانی کے پسندیدہ شعراء : جوش ملیح آبادی،میرببرعلی انیسؔ،مرزاسلامت علی دبیرؔ،سید محسن ؔ نقوی،مسعودانورؔ،فرحت ؔ عباس شاہ اور پروفیسر طارقؔ حبیب۔
حیدرؔ سائیں کے چنداہم دوست : پروفیسرنیازحسین اعوان، پروفیسر ڈاکٹرایوب للہ،فرحت ؔ عباس شاہ،پروفیسرطارقؔ حبیب،پروفیسر نزعت الرحمن رانجھا اورسیدمرتضی حسن۔
حیدرؔ گیلانی کے چند اشعار بطور مثال۔۔۔۔
؎ خوب ماحول بناہے حیدرؔ
پھرکوئی تازہ غزل ہوجائے
؎ گاؤں بھرکے لوگ اس کو معتبر سمجھتے ہیں
جھوٹ بولتا ہے وہ پر بڑی مہارت سے
؎ ناسخ کی طرح معتقد میر ہیں لیکن
توقیر بڑھی عشق میں کب خوار ہوئے ہم
وفات : ۴ جون 2014ء (۶ شعبان المعظم 1435ھ)
وفات کادن : بدھ
وقتِ وفات : ۲بجے رات
وجہ وفات : حرکتِ قلب کااچانک بند ہونا۔
نمازِجنازہ کادن : جمعرات
وقتِ نمازِجنازہ : عصر ۵ بجے (ڈھیری پیراں،تحصیل پنڈدادن خان،ضلع جہلم)
حیدرؔ سائیں کے جنازے : حیدرؔسائیں کے دو جنازے ہوئے۔ایک اہلِ سنت نے اداکی جبکہ دوسری اہلِ تشیع نے۔
آخری آرام گاہ : آبائی قبرستان،ڈھیری پیراں،تحصیل پنڈدادن خان،ضلع جہلم۔
تصانیف :
۱)۔ کفِ سحر ۔ سعد پبلی کیشنز،لاہور (نومبر1998ء)
۲)۔ لفظ آفتاب ہوئے ۔ شام کے بعد پبلی کیشنز (اگست ۲۰۰۲ء)
۳)۔ طلوعِ زندگی ہوتُم ۔ شام کے بعدپبلی کیشنز (دسمبر2014ء)
انتقادِ حیدرؔ گیلانی :
حیدرؔ گیلانی صاحب پر اب تک کوئی کتاب منظرِ عام پر نہیں آسکی مگر اُن کی شخصیت اور فن پرایک ایم۔فل اُردو کا تحقیقی وتنقیدی مقالہ اور کئی اہم مضامین مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔جن کی فہرست ذیل میں پیش کی جاتی ہے۔
تحقیقی مقالہ : سید حیدرؔگیلانی کی شخصیت اور شاعری کا فکری و فنی جائزہ از سعدیہ پروین ، سیشن 2013ء تا 2015ء (یونیورسٹی آف سرگودھا)۔
نگران مقالہ : طارقؔ حبیب (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اُردو،جامعہ سرگودھا)
مضامین :
۱)۔ ” حیدرؔگیلانی کی غزل اور سانحہ کربلا “ از سید مرتضی حسن ، مشمولہ ،ادبِ معلی (لاہور) ،سہہ ماہی (اپریل تاجون 2010ء)۔
۲)۔ ” حرفِ تشنہ لبی کوچشمِ ترسے لکھنے والا شاعر۔حیدرؔگیلانی “ از ناصر عدیمؔ ، مشمولہ ،فن زاد(بھیرہ) ، شمارہ نمبر۶۔
۳)۔ ” ’کفِ سحر‘ پرزندگی کی لکیر “ از پروفیسرطارقؔ حبیب ، مشمولہ ، شبیہ (خوشاب) ،شمارہ نمبر29،28۔
۴)۔ ” سیدحیدرؔگیلانی ہم سے جُداہوگئے “ از سید مرتضی حسن ، مشمولہ ، اسالیب(سرگودھا) ، شمارہ نمبر19۔
۵)۔ ” محبتوں کاامین حیدرؔ گیلانی “ از ڈاکٹر ایوب للہ، مشمولہ ، جوئے بار(گورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج پنڈ دادن خان)،2016ء۔
۶)۔ ” میراسائیں “ از پروفیسر نیاز حسین اعوان ، مشمولہ ، جوئے بار(گورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج پنڈ دادن خان) ، 2016ء۔
۷)۔ ” عالمِ برزخ سے سائیں کاپہلا خط “ از پروفیسر اکرام للہ ملک ، مشمولہ ، جوئے بار(گورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج پنڈ دادن خان) ، 2016ء۔
۸)۔ ” توقیر بڑھی عشق میں کب خوار ہوئے ہم “ از عمیرؔ یاسر شاہین ، مشمولہ ، جوئے رواں (گورنمنٹ ڈگری کالج بھیرہ) ، شمارہ اول 2016ء۔
۹)۔ ” عصری رویوں پہ دھڑکتا استعارا۔حیدرؔ گیلانی “ از عمیرؔیاسر شاہین ، مشمولہ ، فن زاد(بھیرہ) ، شمارہ نمبر13۔
عمیرؔ یاسرشاہین
پی۔ایچ۔ڈی (اسکالر)
شعبہ اُردو،یونی ورسٹی آف سرگودھا،سرگودھا
0303.7090395
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page