Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

      تحقیق و تنقید

      علامت کی پہچان – شمس الرحمن فاروقی

      مئی 27, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      تعلیم

      قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور ابتدائی بچپن کی…

      فروری 20, 2024

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      باکو میں موسمیاتی ایجنڈے کا تماشا – مظہر…

      نومبر 24, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      متفرقات

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      متفرقات

      مارچ 15, 2025

      متفرقات

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

      تحقیق و تنقید

      علامت کی پہچان – شمس الرحمن فاروقی

      مئی 27, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      تعلیم

      قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور ابتدائی بچپن کی…

      فروری 20, 2024

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      باکو میں موسمیاتی ایجنڈے کا تماشا – مظہر…

      نومبر 24, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      متفرقات

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      متفرقات

      مارچ 15, 2025

      متفرقات

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
اداریہ

by adbimiras اکتوبر 17, 2020
by adbimiras اکتوبر 17, 2020 0 comment

سرسید احمد خان اور تہذیب الاخلاق

سرسید احمد خان کی پیدائش ۱۷ ؍اکتوبر ۱۸۱۷ کو دلی میں ہوئی، ان کے نانا خواجہ فرید الدین تھے اور شجرۂ نسب امام تقی سے ملتا تھا۔سرسید احمد خان کے والد جہاں زوال پذیر مغل سلطنت سے وابستہ تھے وہیں ان کے نانا خواجہ فرید الدین احمد برسوں انگریزی سرکار کی ملازمت کرچکے تھے، انگریزی زبان سے اچھی واقفیت تھی اور ایران کی سفارت کے فرائض انجام دے چکے تھے۔سرسید احمد خان کی شخصیت پر نانہال  اور دادھیال کا اثر پڑا، وہ ماضی کی تاریکیوں سے بھی واقف تھے ساتھ ہی مستقبل کی تابناکی کو دیکھ سکتے تھے۔سرسید احمد خان کی زندگی پر ان کی والدہ کی شخصیت کا بھی اثر ہوا، ان کی والدہ نیک صفت، دانشمند، دور اندیش اور عمدہ اخلاق کا مرقع تھیں۔والدہ کی ان خوبیوں کے اثرات سرسید احمد خان کی زندگی میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

سرسید احمد خان کی زندگی اور ان کے کارناموں پر کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں، ان کتابوں میں سرسید احمد خان کی ادبی، سماجی، سیاسی خدمات کے جائزہ کے ساتھ ان کی فکری بصیرت کو محور و مرکز بنایا گیا ہے۔

سرسید احمد خان کی خدمات کا دائرہ وسیع ہے، انہوں نے اردو شاعری کے مزاج کو بدلنے پر زور دیا تو ساتھ ہی آسان نثر کے فروغ میں عملی طور پر شریک ہوئے، انہوں نے جہاں مذہب اور مذہبی اشخاص پر کتابیں اور مضامین لکھے وہیں تاریخ ،سیاست کے ساتھ کچھ نہایت اہم اشخاص کی سوانح بھی لکھی۔مگر ان کا ایک نہایت اہم کارنامہ ان کی صحافت نگاری بھی ہے۔ صحافت ہی وہ ذریعہ تھا جس سے وہ عوام سے نہ صرف مخاطب ہوتے بلکہ ان کے نظریات کی تشہیر میںبھی صحافت نے نہایت اہم رول ادا کیا ہے۔انہوں نے کئی رسالے اور اخبارات نکالے مگر ’’ تہذیب الاخلاق‘‘ کی اشاعت ان کا وہ کارنامہ ہے کہ آج ایک صدی کے بعد بھی سر سید اور ان کے فکر کو سمجھنے میں معاون و مددگار ہے۔’’ تہذیب الاخلاق صرف ایک رسالہ نہیں تھا بلکہ اسے ایک مشن کے طور پر دیکھنا چاہیے۔سرسید اس رسالے سے قوم کی تقدیر بدلنے کے خواہاں تھے۔ ’’ تہذیب الاخلاق ‘‘ جاری کرنے کے سلسلے میں انہوں نے محسن الملک کو ایک خط میں لکھا تھا:

’’ایک اخبارخاص مسلمانوں کے فائدے کے لیے جاری کرنا تجویز کرلیا ہے اور تہذیب الاخلاق اس کا نام فارسی میں اور انگریزی میں محمڈن سوشل ریفارمر رکھ لیا ہے۔ اس کا منظر نامہ یہاں بہت خوبصورت کھدوالیا ہے، کاغذ بھی ایک برس کے لائق خرید لیا ہے۔‘‘

(سفرنامہ مسافران لندن۔ سید احمد خان۔ مرتبہ شیخ اسمعیل پانی پتی)

اس خط سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سرسید احمد خان ’’ تہذیب الاخلاق‘‘ کی اشاعت کے سلسلے میں کس قدر سنجیدہ تھے۔ سرسید احمد خان ’’ تہذیب الاخلاق ‘‘ سے مسلمانوں کی سماجی، سیاسی پسماندگی دور کرنا چاہتے تھے، انہوں نے خود اپنے مقاصد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

’’ اس پرچے میں صرف مضامین مفیدہ جو مسلمانوں سے متعلق ہیں چھاپہ ہوتے ہیں اور اس سبب سے اخبار امصار و دیار اس میں مندرج نہیں ہوتے۔ مقصود اس پرچے کے اجرا سے یہ ہے کہ مسلمانوں کے حسن معاشرت اور تہذیب کی ترقی ہو اور جو غلط اوہام مذہبی اس ترقی کے مانع ہیں اور درحقیقت وہ مذہب اسلام کے بر خلاف ہیں وہ بھی مٹاوے جاویں۔‘‘

لندن میں کتب خانوں کی چھان بین کے دوران سرسید کو ٹیٹلر اور اسپیکٹیٹرنامی دو رسالے ملے، بنیادی طور پر ان دونوں رسالوں کا مقصد انگریزوں کے اخلاق و عادات، رسم و رواج اور دوسرے شعبوں میں انقلاب برپا کرنا تھا۔ سرسید بھی ان دونوں رسالوں سے کافی متاثر ہوئے۔انہوں نے ان رسالوں کا بڑی توجہ کے ساتھ مطالعہ کیا، ’’ تہذیب الاخلاق‘‘ کی اشاعت کی ایک بڑی وجہ یہ دونوں رسائل رہے ہیں ۔ وہ قوم کی حالت، معاشرت کی اصلاح کے خواہاں تھے ،شاید یہی وجہ تھی کہ انہوں نے سوشل ریفارمر یعنی تہذیب الاخلاق کے نام کا انتخاب کیا ۔ اس رسالے کی پہلی اشاعت ۱۸۷۱ سے ۱۸۹۷ کے درمیان ہوئی۔’’تہذیب الاخلاق‘‘ کے پہلے ورق پر انگریزی زبان میں The Mohammadan Social Reformدرج ہوتا تھا، اور ہر شمارے کی ابتدا ’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ سے ہوتی تھی۔ جہاں تک ’’ تہذیب الاخلاق‘‘ کی اشاعت کی بات ہے تو یہ رسالہ کبھی ماہنامہ تو کبھی مہینے میں دو اور تین بار بھی شائع ہوتا تھا۔اس جانب خود سرسید نے بھی اشارہ کیا تھا کہ’’ یہ پرچہ ہر مہینے میں ایک بار یا دو بار جیسا کہ تقاضائے مضامین ہوگا چھپا کرے گی۔‘‘اس رسالے میں ان مضامین کو ترجیح کے ساتھ شائع کیا گیا جس میں مسلمانوں کی پسماندگی کے وجوہات اور ان کے حل کی بات کی گئی تھی۔

اگر ہم عہد سرسید میں مسلمانو ں کی زندگی کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ مسلمان ہر میدان میں کافی پسماندہ تھے۔ مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کے طرز زندگی میں اور بھی گراوٹ آئی۔ ۱۸۵۷ کی پہلی جنگ آزادی (جسے بغاوت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے)میں مجاہدین آزادی کو انگریزوں کے ہاتھوں شکست ملی، اس جنگ میں ہر مذہب اور ہر فرقے کے لوگوں نے شرکت کی تھی، مگر انگریزوں نے اس بغاوت کو مسلمانوں سے منسوب کردیا۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کو ہزاروں کی تعداد میں شہید کردیا گیا۔سرسید احمد خان پر اس اندوہناک واقعہ کا گہرا اثر ہوا ،یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بغاوت کے چند برسوں بعد ’’ اسباب بغاوت ہند‘‘ نام کی ایک کتاب لکھی جس میں انہوں نے نہ صرف بغاوت کے وجوہات پر روشنی ڈالی بلکہ یہ ثابت بھی کیا کہ انگریزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بغاوت کی صورت پیدا ہوئی۔ بغاوت میں ناکامی اور مسلمانوں کے شہادت نے سرسید جیسے حساس شخص کو بے چین کردیا ، انہوں نے جب بغور مسلمانوں کی زندگی کا مطالعہ کیا تو انہیں یہ اندازہ ہوا کہ دراصل مسلمان کئی سطح پر پسماندہ ہیں۔ مسلمانوں کی طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے انہوں نے تعلیم پر بہت زور دیا۔ ان کا خیال تھا کہ جب تک مسلمان تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں ہوجاتے ان کی زندگی نہیں بدل سکتی۔ ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں وہ لکھتے ہیں

’’ہم اپنی قوم کو بارہا بتا چکے ہیں کہ جب تک مسلمان خود اپنی تعلیم کا بوجھ آپ نہیں اٹھاویں گے اس وقت تک ان کی ذلت، ان کا ادبار زندگی نہیں ہوسکتا۔ اس طرح ہمارے قول کی تصدیق ہوچکی ہے اور جو رہی سہی باقی ہے وہ جلد ہونے والی ہے۔قوم کی جو حالت ہو نے والی ہے اور جو ہماری آنکھوں کے سامنے کھڑی ہے اس نے ہمارے دل کو دکھایا ہے، اس ہمدردی اور دل دکھنے سے ہم نے مسلمانوں کے لیے مدرستہ العلوم کے قائم کرنے کا بوجھ اُٹھایا ہے، مگر بہت افسوس کے بہت تھوڑے آدمیوں نے اس کے ساتھ ہمدردی کی…اے مسلمانوں دیکھو! وقت چلا جاتا ہے۔ گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا۔ تم سب پر فرض ہے کہ مدرستہ العلوم کی تکمیل پر توجہ کرو۔صرف اس کو روپے کی مدد درکار ہے۔ محنت کرنے والے موجود ہیں، پس ہمت کرو اور چندہ سے امداد کرو‘‘

اس اقتباس میں دو باتیں واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہیں، اقتباس کے پہلے حصے میں تہذیب الاخلاق کی اشاعت کا جواز پیش کیا گیا ہے تو دوسرے حصے میں انہوں نے خطیبانہ رخ اختیار کرتے ہوئے عوام کو مالی تعاون دینے کی بات کہی ہے۔سرسید احمد خان کی یہ کوشش بظاہر مسلمانوں کی حالت کو بہتر کرنے کی نظر آتی ہو مگر حقیقت میں وہ بلا کسی مذہبی اور نسلی تفریق وہ ملک و قوم کی ترقی کے خواہاں تھے، یہی وجہ ہے کہ جب ان کا تبادلہ ۱۸۸۴ میں غازی پور ہوا تو  انہوں نے ہندو اور مسلم دونوں کے چندے سے ایک جدید طرز کا اسکول قائم کیا۔انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کو اتحاد اور امن کے ساتھ رہنا چاہیے۔

’’ اگر کوئی مذہب سچ ہے اور معتقد اس کو خدا کی طرف سے جانتے ہیں تو ان کو یقین کرنا چاہیے کہ اس میں باہم انسانوں میں محبت اور ہمدردی پیدا کرنا سب سے بڑا فرض ہے، پس اگر اس فرض کو ہمیشہ خیال میں رکھیں تو کسی مذہب سے انسان کے دل میں بغض و حسد، کینہ پیدا نہیں ہوسکتا۔ہمارا تو یہی یقین ہے اور اسی پر برتاؤ ہے۔‘‘

سرسید کا خیال تھا کہ مسلمانوں کی ترقی تبھی ممکن ہے جب وہ اعلی تعلیم حاصل کریں، انہوں نے مشرقی علوم کے ساتھ ساتھ مغربی علوم کی حصولیابی پر زور دیا ، یہی وجہ ہے کہ قیام لندن کے دوران انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی کا دورہ کیا اور اور وہاں کے علمی ماحول سے متاثر ہوئے۔

سرسید احمد خان نے مشترکہ تہذیب اور قومیت پر بہت زور دیا ہے۔مولوی عبد الحق نے تو ’’تہذیب الاخلاق‘‘کی اشاعت کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی ہے کہ سرسید اس رسالے سے مسلمانوں کے اندر قومیت کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔مولوی عبد الحق لکھتے ہیں:

’’سب سے پہلا فرض تہذیب الاخلاق کا یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے قوم میں نیشنلیٹی کا خیال پیدا کرے اور جب تک یہ خیال ہماری خیال میں پیدا نہ ہوگا ہم کبھی اعلی ترقی اور تہذیب کے رتبے تک نہیں پہنچ سکے۔‘‘

سرسید احمد خان نے خود بھی اس نیشنلٹی پر زور دیا ہے، انہوں نے تہذیب کی ترقی اور مذہبی مسائل پر گفتگو کو اہم بتایا ہے۔انہوں نے تعصب کو انسانی زندگی اور تہذیب و تمدن کا خسارہ بتایا ہے۔ سرسید احمد خان نے رسم و رواج ، ہمدردی آزادی رائے، بچوں کی تربیت، عورتوں کے حقوق، تعلیم، یہاں تک کے کھان پان اور اخلاقیات کے موضوع پر مضامین لکھا وہ دراصل مسلمانوں کو ایک مہذب اور مثالی قوم بنانا چاہتے تھے۔

سرسید احمد خان نے ’’ تہذیب الاخلاق‘‘ میں مذہب اسلام اور اسلامی تعلیمات کو سائنس کے نقطہ نظر سے بھی سچ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سورۃ ’الفیل‘، سورہ جن وغیرہ سورتوں کی تفسیر بھی لکھی۔ ایک اقتباس ملاحظہ کیجیے:

’’ایک زمانہ یقین کا کہلاتا ہے جو بات کہی جاتی ہے وہ کیسی ہی عجیب ہو اس پر یقین ہوتا ہے، مگر حال کا زمانہ وہ زمانہ نہیں ہے بلکہ شک کا زمانہ ہے، کوئی بات ہو جب تک اس کے سچ ہونے کا یقین نہ آوے سچ نہیں مانی جاتی اور یہی سبب ہے کہ انسانوں کے مذہب پر  یا  یوں کہو یا ان کے اعتقاد ات پر زمانے نے سب سے برا اثر ڈالا ہے۔‘‘

’’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں شامل مذہبی مضامین کے تعلق سے ڈاکٹرعبد الحئی نے لکھا ہے کہ سرسید اپنے رسالے میں مذہبی امور پر گفتگو نہیں کرنا چاہتے تھے مگر یہاں کی فضا نے انہیں مذہبی موضوعات پر لکھنے کے لیے مجبور کردیا۔خود سرسید کی ایک تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے مذہبی امور پر بحالت مجبوری اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کے پیش نظر اسٹیل اور ایڈیسن کے رسالے اسپیکٹیٹر اور ٹیٹلر تھا۔ جس میں مذہب کے بجائے اخلاقی اور سماجی تعلیمات پر زور دیا گیا تھا۔

مختصر یہ کہ سرسید احمد خان نے ایک مشن ایک مقصد کے تحت ’’ تہذیب الاخلاق‘‘کی اشاعت کا فریضہ انجام دیا ،سرسید احمد خان اسلام کے متعلق پھیلی غلط فہمی کو دور کرنا چاہتے تھے،یہی وجہ ہے کہ انہوں نے قرآن میں پیش واقعات کو جدید سائنسی علوم کی روشنی میں ثابت کیا، اللہ کی وحدانیت ،کائنات کی تخلیق یا اس سے جڑی تمام چیزوں کو سچ ثابت کیا ہے۔ یہ رسالہ پہلی مرتبہ سات برسوں تک جاری رہا، چند برسوں کے وقفے کے بعد ۱۸۸۱ میں شروع ہوا ، ایک بار پھر سے اس رسالے کی اشاعت رک گئی اور تیسرے دور کا آغاز دسمبر ۱۸۹۳میں ہوا۔ سرسید احمد خان نے مذہب، سماج، سیاست، اخلاقیات، جیسے موضوعات پر اپنے خیالات پیش کیے، جہاں تک زبان کا تعلق ہے تو سرسید احمد خان نے سادہ اور عام فہم زبان کے استعمال پر زور دیا۔

 

 

0 comment
1
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
اردو محققین کے پیش رو: سر سید احمد خاں- ڈاکٹر سلمان فیصل
اگلی پوسٹ
سرسید احمد خان اور تہذیب الاخلاق- ڈاکٹر نوشاد منظر

یہ بھی پڑھیں

نومبر 10, 2021

خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

اکتوبر 16, 2021

ستمبر 25, 2020

ستمبر 7, 2020

اداریہ

اگست 13, 2020

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (115)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,121)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (31)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (227)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں