نکتہ چیں ہے، غمِ دل اُس کو سناۓ نہ بنے کیا بنے بات، جہاں بات بناۓ نہ بنے میں بُلاتا تو ہوں…
تاریخِ تہذیب و ثقافت
-
-
نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا حبابِ موجۂ رفتار ہے نقشِ قدم میرا محبّت تھی چمن سے، لیکن اب…
-
ہے وصل ہجر، عالم تمکین و ضبط میں معشوقِ شوخ و عاشقِ دیوانہ چاہیے اُس لب سے مِل ہی جائے گا بوسہ…
-
دلِ ناداں، تجھے ہوا کیا ہے؟ آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟ ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار یا الٰھی، یہ…
-
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب ہم بھی کیا یاد رکھیں گے کہ خدا رکھتے تھے — مرزا غالب ज़िन्दगी…
-
(7) آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست دودِ شمعِ کُشتہ تھا شاید خطِ رخسارِ دوست اے دلِ ناعاقبت اندیش!…
-
(6) مہرباں ہو کے بلالو مجھے، چاہو جس وقت میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں ضعف میں…
-
(5) لو ہم مریضِ عشق کے بیماردار ہیں اچھا اگر نہ ہو، تو مسیحا کا کیا علاج ؟ — مرزا غالب लो…
-
(4) آہ کو چاہیے اک عمر، اثر ہوتے تک کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک دامِ ہر موج میں…
-
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہم زباں کوئی نہ ہو بے…