ادبی دنیا میں ایک نئی ویب سائٹ ’ادبی میراث’ کو متعارف کراتے ہوئے خوشی بھی ہو رہی ہے اور خوف بھی۔ خوشی اس بات کی ہے کہ آج اردو کی ترویج و ترقی میں انٹرنیٹ جو رول ادا کررہا ہے اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک نیا پلیٹ فارم تیار کیا گیا ہے جس میں نئے اور پرانے چراغ کی تخلیقات و تنقیدات کو ترجیح کے ساتھ شائع کیا جائے گا۔ ادبی میراث کی یہ کوشش ہوگی کہ اردو ادب کے نئے چراغ اپنے بزرگوں کی تحریروں کا مطالعہ کریں، استفادہ کریں اور ان کی رہنمائی میں بہترین ادب کی ترویج و اشاعت کے ساتھ ایک اچھا ادیب بننے کی خوبیاں اپنے اندر پیدا کریں۔ یقینا ہمارے بزرگ ان نو نہالوں کے ادبی ذوق کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس طرح قارئین کو اپنی پرانی روایت کے ساتھ ادب کے حال کو بھی سمجھنے میں مدد ملےگی۔خوف اس بات کا ہے کہ جو ذمے داری ہم نے اپنے سر لی ہے،اس میں کتنی کامیابی ملے گی،جس کا انحصار یقنا مستقبل پر ہے۔آنے والے دنوں میں ہمیں کچھ اندازہ ہوسکے گا کہ ہم اپنے مقصد میں کس حد تک کامیاب ہوئے یا ہورہے ہیں۔
اب کچھ باتیں ادبی میراث کے بارے میں: ادبی میراث میں مختلف گوشے/کالمز رکھے گئے ہیں۔ جن میں تخلیقات اور تنقیدات دونوں کو یکساں اہمیت دینے کی کوشش کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ادب کے نوواردین کے لیے الگ سے ایک گوشہ خاص کیا گیا ہے جس میں تنقیدات کے بجائے تخلیقات کو ترجیحی بنیاد پر شائع کیاجائے گا ۔اس ویب سائٹ کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اس میں یونیورسٹیوں کے اردو نصاب کے مطابق مواد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مواد کے طور پر متن اور اس کے حوالے سے تنقیدی مضامین بھی شائع کیے جائیں گے، ساتھ ہی مختلف یو ٹیوب چینلز پر موجود مواد کے لنکس بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، تاکہ طلبا بالخصوص یونیورسٹیوں کے طلبا استفادہ کرسکیں۔ تنقیدی مضامین کے علاوہ کتابوں کے جائزے کو بھی اہمیت کے ساتھ ویب سائٹ پر جگہ دی جائے گی ۔
ادبی میراث بنیادی طور پر اردو کی ویب سائٹ ہے باوجود اس کے اس میں ایک گوشہ اسلامیات کا بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ ادب کے ساتھ ساتھ مذہب اور مذہبی افکار و خیالات سے بھی قارئین کو روبرو کرایا جائے۔ اس گوشے کی تشکیل کا مقصد کسی مسلک کی ترویج نہیں بلکہ ایسے مضامین کی اشاعت ہے، جن کے مطالعے سے ہماری اندر سماجی شعور پیدا ہو۔ روزانہ ایک حدیث اور ایک شعر بھی شائع کیا جائے گا تاکہ ہمارے اندر ادبی ذوق اور مذہبی رواداری پیدا ہو،اورہم اپنی مذہبی اساس سے وابستہ رہیں۔یو جی سی نیٹ اور دیگر مسابقتی امتحانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے معروضی سوالات کا گوشہ بھی رکھا گیاہے ، ہماری کوشش ہے کہ سول سروسز کے امتحانات کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سے متعلق مواد بھی فراہم کیا جائے۔ عنقریب اس سلسلے میں پیش رفت کی جائے گی۔ گوشۂ خواتین و اطفال بھی اس ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتابیں بھی اپلوڈ کی جائیں گی۔
یہ ویب سائٹ ابھی اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس کو بہتر بنانے کی کوشش جاری ہے۔ ممکن ہے قارئین کو کچھ خامی یا کمی بھی محسوس ہو۔ ویب سائٹ کو بہتر بنانے کے لیے ہم آپ کے مشورے کا خندہ پیشانی سے استقبال کریں گے۔
آخر میں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ یہ ویب سائٹ کسی بھی خاص ادبی نظریے کی ترجمان نہیں ہے؛ بلکہ ہم ہر قسم کی ادبی تخلیقات و تنقیدات کا استقبال کریں گے اور انھیں شائع کریں گے۔ اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ ادبی میراث کا مقصد طلبا کو زیادہ سے زیادہ نصابی و مطالعاتی مواد فراہم کرنا ہے اس لیے فی الحال یہ طے کیا گیا ہے کہ ادبی میراث کے اداریے میں کتابوں پر گفتگو ہوگی۔ کوشش کی جائے گی کہ اردو کے بڑے ادیب اور دانشور کو مہمان مدیر کی حیثیت سے شامل کیا جائے۔
ادبی میراث کی کامیابی آپ کے تعاون پر منحصر ہے، اس لیے قارئین سے گزارش کی جاتی ہے کہ آپ اپنی تنقیدی ، تخلیقی تحریریں ہمیں ای میل کریں ،ساتھ ہی اپنے قیمتی مشوروں سے بھی نوازتے رہیں۔ شکریہ
نوشاد منظر
مدیر، ادبی میراث
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |