کسی کے واسطےچاہت بدل نہیں سکتی
کروں میں کیا کہ یہ عادت بدل نہیں سکتی
جو کہہ رہے ہیں جہاں والے مجھ کو دیوانی
یہ ان سے vکہہ دو شرافت بدل نہیں سکتی
سدا جو مرتا رہا ہے وطن کی مٹی پر
یقین ہے وہ شہادت بدل نہیں سکتی
میں اس کا حال سدا دل سے پوچھا کرتی ہوں
مری یہ طرز ِ عیادت بدل نہیں سکتی
سمجھتی ہوں میں خموشی کے ہر اشارے کو
میں چاہ کر بھی ذہانت بدل نہیں سکتی
جسے میں آسماں سمجھی تھی وہ دھواں نکلا
خدایا کیا تیری قدرت بدل نہیں سکتی
اسی نے قتل کیا ہے جو رو رہا ہے بہت
زمیں پہ کیا یہ سیاست بدل نہیں سکتی
Ukba hameed lucknow
6394215523
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page