دنیا اس وقت ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں توانائی کا بحران، ماحولیاتی تحفظ اور عوامی فلاح تینوں ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے مسائل بن چکے ہیں۔ خصوصاً صحت کا شعبہ، جو پہلے ہی کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، اب توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی شدت کے باعث مزید دباؤ میں ہے۔ ایسے میں شمسی توانائی ایک امید افزا اور پائیدار حل کے طور پر ابھری ہے، جو نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ صحت کی سہولیات کو خودمختار، مضبوط اور مؤثر بنانے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
یہ مضمون اس اہم سوال کا جائزہ لیتا ہے کہ شمسی توانائی صحت کے شعبے میں کس طرح تبدیلی لا رہی ہے، اور یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں کس طرح ایک بہتر اور محفوظ دنیا کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
توانائی کا بحران اور صحت کا نظام
ہسپتال اور دیگر طبی مراکز ان اداروں میں شامل ہیں جہاں توانائی کی طلب بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ان مقامات پر 24 گھنٹے بجلی کی مسلسل فراہمی ضروری ہے تاکہ روشنی، حرارت، ٹھنڈک، وینٹی لیٹرز، آپریشن تھیٹرز، اور دیگر حساس آلات کی بلارکاوٹ کارکردگی ممکن بنائی جا سکے۔ اعداد و شمار کے مطابق، ہسپتالوں میں فی مربع فٹ توانائی کا استعمال عام عمارات کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ ہوتا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں یہ مسئلہ اور بھی گھمبیر ہو جاتا ہے، جہاں کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی نہایت غیر یقینی ہوتی ہے۔ بعض جگہوں پر تو بجلی مکمل طور پر ناپید ہوتی ہے، جس کا براہ راست اثر علاج معالجے اور مریضوں کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، روایتی توانائی کے ذرائع، جیسے فوسل فیول، نہ صرف فضائی آلودگی کا سبب بنتے ہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کی رفتار کو بھی تیز کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انسانی صحت متاثر ہوتی ہے، اور سانس، جلد اور دل کی بیماریوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
شمسی توانائی: ایک مؤثر متبادل
شمسی توانائی، جو سورج کی روشنی کو براہِ راست بجلی میں تبدیل کرتی ہے، اب دنیا بھر میں صحت کے شعبے کے لیے ایک مؤثر اور پائیدار متبادل کے طور پر اپنائی جا رہی ہے۔ اس کے اہم فوائد درج ذیل ہیں:
- مسلسل اور قابل اعتماد بجلی کی فراہمی
دور دراز علاقوں میں جہاں بجلی کا کوئی مستقل ذریعہ موجود نہیں، وہاں شمسی توانائی ایک قیمتی متبادل فراہم کرتی ہے۔ افریقہ، جنوبی ایشیا اور لاطینی امریکہ کے کئی دیہی طبی مراکز میں شمسی پینلز کی تنصیب نے صحت کی سہولیات کو ایک نئی زندگی دی ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ کے مطابق، ایسے علاقوں میں جہاں شمسی توانائی سے طبی مراکز کو بجلی مہیا کی گئی، وہاں زچگی کے دوران اموات میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی۔ ہنگامی حالات، مثلاً قدرتی آفات کے بعد بھی شمسی نظام ہسپتالوں کو فعال رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
- مالی اخراجات میں نمایاں کمی
شمسی توانائی کی تنصیب پر ابتدائی لاگت تو ہوتی ہے، لیکن طویل مدتی اخراجات نہایت کم ہیں۔ ایک بار نظام نصب ہونے کے بعد یہ برسوں تک کم لاگت میں بجلی فراہم کرتا ہے۔ بھارت میں سیلکو فاؤنڈیشن جیسے ادارے دیہی علاقوں میں شمسی نظام نصب کر کے توانائی کے اخراجات میں 60 سے 70 فیصد تک کمی لا چکے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں بھی کئی ہسپتال "نیٹ زیرو انرجی” یعنی توانائی کے مکمل توازن تک پہنچ چکے ہیں، جس سے نہ صرف بجٹ کا بوجھ کم ہوا ہے بلکہ ماحولیاتی اثرات بھی گھٹے ہیں۔
- بہتر طبی نگہداشت
طبی سہولیات میں قابل اعتماد بجلی مریضوں کی جان بچانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ آکسیجن کی مشینیں، انسولین کی محفوظ ترسیل کے لیے ریفریجریشن، آپریشن تھیٹرز کی روشنی—یہ سب بجلی پر انحصار کرتے ہیں۔ جب بجلی بلا تعطل فراہم ہو، تو طبی عملے کے لیے بھی کام کا بہتر ماحول فراہم ہوتا ہے، جو مجموعی خدمات کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔
دور دراز علاقوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے ویکسین کولرز، ٹیلی میڈیسن یونٹس اور موبائل کلینکس صحت کی سہولیات کو عام افراد کی دہلیز تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
- ماحولیاتی تحفظ
شمسی توانائی صحت کے شعبے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نمایاں طور پر کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، صحت کا عالمی شعبہ دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تقریباً 4.4 فیصد حصہ دار ہے۔ اگر ہسپتال شمسی توانائی کی طرف منتقل ہو جائیں، تو یہ اخراج بہت حد تک کم ہو سکتا ہے۔
یہ ماحولیاتی بہتری ہی نہیں بلکہ عوامی صحت کے تحفظ کی ضمانت بھی ہے، کیونکہ آلودہ ماحول سانس کی بیماریوں، الرجی اور دل کے امراض میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
رکاوٹیں اور ان کے ممکنہ حل
شمسی توانائی اگرچہ صحت کے شعبے میں ایک انقلابی تبدیلی لا رہی ہے، تاہم اس کی راہ میں چند چیلنجز موجود ہیں:
ابتدائی سرمایہ کاری کے لیے مالی وسائل کی کمی
تکنیکی مہارت اور تربیت یافتہ عملے کا فقدان
پالیسی سازی اور قانونی پیچیدگیاں
لیکن یہ رکاوٹیں حل طلب ہیں، ناقابلِ عبور نہیں۔ عالمی ادارے جیسے WHO اور UNDP نہ صرف مالی امداد فراہم کر رہے ہیں بلکہ تربیت اور تکنیکی تعاون کے ذریعے اس تبدیلی کو ممکن بنا رہے ہیں۔ کئی ممالک میں عوامی و نجی شعبے کے اشتراک سے ہسپتالوں میں شمسی نظام کامیابی سے نصب کیے جا رہے ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی
شمسی توانائی کے بھرپور استعمال کو فروغ دینے کے لیے درج ذیل اقدامات ناگزیر ہیں:
حکومتیں شمسی توانائی پر سبسڈی، ٹیکس میں نرمی اور سرمایہ کاری کی ترغیبات دیں
ہسپتال اپنی طویل مدتی پالیسیوں میں شمسی توانائی کو شامل کریں
مقامی سطح پر ٹیکنیکل اسٹاف کی تربیت کا اہتمام کیا جائے
عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کے فوائد عام کیے جائیں
اختتامی کلمات
شمسی توانائی صحت کے نظام میں ایک مؤثر، پائیدار اور دیرپا تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ صرف توانائی کا متبادل ذریعہ نہیں بلکہ ایک ایسی حکمتِ عملی ہے جو انسانی زندگی کو بہتر بنانے میں براہ راست معاون ہے۔ ایک ایسا نظام جہاں ہسپتال بجلی کے بحران سے آزاد ہوں، ماحول کو آلودگی سے بچایا جائے، اور ہر مریض کو بروقت، بہتر علاج فراہم ہو—یہ کوئی خواب نہیں بلکہ ایک قابلِ حصول حقیقت ہے، اگر ہم آج صحیح سمت میں اقدامات کریں۔
شمسی توانائی کی کرنیں صرف توانائی نہیں بلکہ ایک محفوظ، صحت مند اور روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page