Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
تراجم

کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

by adbimiras جنوری 6, 2025
by adbimiras جنوری 6, 2025 0 comment

محمد اکرام

9654882771

 

کوثرمظہری کی شناخت ناقد، شاعر اور ناول نگار کے علاوہ ایک مترجم کے طور پر بھی ہے۔  ترجمہ نگاری ایک اہم اور مشکل فن ہے۔ اس فن کی روایت بہت قدیم ہے۔ اس کا رشتہ انسان کی سماجی زندگی سے جوڑا جاتا ہے۔ ہندوستان میں بھی یہ روایت بہت پرانی ہے، چونکہ ہندوستان میں دوسرے ممالک سے آئے ہوئے لوگوں نے حکمرانی کی، اس لیے انھیں تراجم کی اشد ضرورت محسوس ہوئی۔ انگریزوں نے تو خاص طور پر فورٹ ولیم کالج کو اسی مقصد کے تحت قائم کیا تھا۔   ترجمے کے ذریعے ہی ہم دوسری زبانوں کے ادبیات کو سمجھتے ہیں۔ اگر ترجمہ نہ ہوتا تو شاید ادب کا ذخیرہ اتنا ثروت مند بھی نہ ہوتا۔ عموماً ترجمے کے فن کو علمی ترجمہ، ادبی ترجمہ اور صحافتی ترجمے میں منقسم کیا جاتا ہے۔ ترجمہ نگاری کے بہت سے اصول و ضوابط بھی ہیں، مترجمین کے لیے ان اصولوں کی پاسداری بہت ضروری ہوتی ہے۔ ترجمے کے اصول و ضوابط کے ساتھ جس زبان سے ترجمہ کیا جارہا ہے، اُس کے تہذیبی اور ثقافتی پس منظر کی جانکاری بھی ہونی چاہیے۔ اگر ادبی ترجمہ کیا جارہا ہے تو اس کے لیے سب سے اہم ہے کہ ترجمہ بامحاورہ کیا جائے اور روزمرہ، تشبیہات، ضرب الامثال، استعارات و کنایات اور رموز و علائم کا خیال رکھا جائے۔ اگر ادبی ترجمے کی بات کی جائے تو اس میں نثر کا ترجمہ قدرے آسان ہے، مگر جب نظم کی بات آتی ہے تو ذرا یہ مشکل ہوجاتا ہے اور جب غزل پر آکر بات رک جائے تو یہ اور بھی مشکل کام ہوتا۔ڈاکٹر خلیق انجم اپنے مضمون ‘شاعری کا ترجمہ‘ میں لکھتے ہیں:

’’سب سے زیادہ مشکل اور بعض اوقات تو ناممکن کی حد تک مشکل کام نظم کا ترجمہ ہے۔ شاید اسی لیے ڈاکٹر جانسن نے بہت سیدھے سادے اور مختصر الفاظ میں کہا تھا ’نظم کا ترجمہ تو جناب ہو ہی نہیں سکتا‘ اور وکٹر ہیوگو نے فیصلہ سنایا تھا ’نظم کے ترجمے کا خیال ہی بے معنی اور ناممکن ہے۔‘‘

(فن ترجمہ نگاری، مرتبہ: خلیق انجم، اشاعت اوّل، 1995، ص 135)

ادبی ترجمے کے تعلق سے پروفیسر کوثر مظہری نے اپنے ایک مضمون ’شعر غالب کے انگریزی تراجم‘ میں کچھ اہم سوالات کھڑے کیے ہیں اور ان کے جوابات بھی بہتر انداز میں دیے ہیں۔ ترجمے کی مشکل پسندی  کے حوالے سے وہ لکھتے ہیں:

’’دنیا کی تمام زبانیں اپنا تہذیبی سیاق بھی رکھتی ہیں۔ انگریزی اپنا تہذیبی پس منظر رکھتی ہے اور فرنچ اپنا۔ اسی طرح عربی زبان اپنے تہذیبی نشانات سے پہچانی جاتی ہے اور سنسکرت اپنے تہذیبی مزاج سے۔ اسی طرح اردو بھی اپنا خاص تہذیبی مزاج رکھتی ہے۔ گفتگو اور نشست و برخاست کے آداب بھی ادب میں کہیں واضح طور پر تو کہیں قدرے مخفی انداز میں دیکھے اور محسوس کیے جاسکتے ہیں۔

فن ترجمہ نگاری میں ادبی ترجمہ نگاری ذرا مشکل کام ہے۔ اس میں بھی شاعری کا ترجمہ تو مزید مشکل ہے اور ذرا آگے بڑھ کے جب ہم اردو غزل کی بات کرتے ہیں اور پھر اس کے انگریزی ترجمے پر غور کرتے ہیں تو پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ لیکن پسینہ چھوٹنے کے اس عمل کے پیچھے ایک پُرخلوص جذبہ کار فرما ہوتا ہے اور وہ ہے تہذیبی، ثقافتی اور علمی و ادبی لین دین کا جذبہ۔‘‘(قرأت اور مکالمہ، ص 388)

ترجمے کے باب میں کوثرمظہری کا سب سے پہلا اور وقیع کام ہے خلیل جبران (جبران خلیل جبران) کے مشہور ناول The Broken Wings  کا اردوترجمہ، جسے انھوں نے ’شکستہ پر‘ کے نام سے شائع کرایا ہے۔ یہ کتاب بہار اردو اکادمی کے مالی تعاون سے 1996 میں شائع ہوئی ہے۔ خلیل جبران بہت مشہور اور معروف ناول نگار تھے۔ ان کی  پیدائش لبنان میں ہوئی۔ بعد میں خلیل جبران نے امریکہ میں سکونت اختیار کرلی۔  مذہب کے اعتبار سے عیسائی تھے۔ ان کا گھرانہ افلاس و تنگدستی کا شکار تھا۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ یہ بکریاں وغیرہ چرا کر گزر بسر کرے مگر والدہ کی کوششوں سے وہ اس مقام تک پہنچے۔ چونکہ جبران کی مادری زبان عربی تھی اس لیے انھوں نے  سب سے پہلے یہ ناول عربی زبان میں ’الأَجْنِحَۃُ المُتکسِّرہ‘  کے نام سے تحریر کیا تھا، اس کی اشاعت نیویارک سے 1912 میں ہوئی تھی۔  بعد میں Anthony R. Ferris  نے اسے عربی سے انگلش میں ‘The Broken Wings’  کے نام سے منتقل کیا۔کوثر صاحب نے انگلش سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔  ان سے پہلے حبیب اشرف دہلوی ’ٹوٹے ہوئے پر‘ کے نام سے اردو زبان میں یہ ناول منتقل کرچکے تھے۔  اس کتاب میں دو محبت کرنے والے دلوں کی دلچسپ مگر غم انگیز کہانی ہے۔ ساتھ ہی سماج کے بااثر لوگوں بالخصوص پادریوں اور مذہبی پیشواؤں پر تیکھا طنز ہے جو معصوم عوام کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔  اس ناول کو جبران خلیل جبران، پیش لفظ غم بے صدا، دست تقدیر، صنم کدے میں، سفید شعلہ، طوفان، دریائے آتشیں، موت کی بارگاہ میں، محبت کی دیوی، ایثار، نجات دہندہ، جیسے کئی عناوین کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔ ترجمے میں کوثر صاحب نے جو اسلوب اختیار کیا ہے وہ بہت سہل اور عمدہ ہے۔ نمونے کے طور پر کچھ اقتباسات ملاحظہ کریں:

’’اے میرے عہد شباب کے ساتھیو!  تمھیں ان دوشیزاؤں کا واسطہ جنھیں تمھارے دلوں نے پیار کیا ہے، میں اپنی محبوبہ کے اجڑے ہوئے مزار پر پھولوں کا ایک گلدستہ پیش کرنے کی تم سے گزارش کرتا ہوں۔ سلمیٰ کے مزار پر تمھارا پھولوں کا چڑھانا، مرجھاتے ہوئے گلاب کی پتیوں پر چشم سحر سے ٹپکے ہوئے شبنمی قطروں کے مترادف ہوگا۔‘‘  (شکستہ پر،ص 12)

’’کتنی ہی بار میں کھیتوں کی طرف گیا اور اسباب مایوسی جانے بغیر واپس آگیا۔ ہر لمحہ میں نے سوئے فلک دیکھا اور دل میں گھٹن اور تنگی محسوس کی۔ جب بھی میں نے چڑیوں کے گیت اور جھرنوں کی سرگوشی سنی، وجوہات جانے بغیر ان پر حیران ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ علاحدگی انسان کو سبکساری عطا کرتی ہے اور یہی سبکساری اسے فکردوعالم سے آزاد کردیتی ہے۔ ‘‘ (ایضاً، ص  16)

’’ایک گھنٹہ گزر گیا جس کا ہر ایک منٹ محبت کا ایک سال تھا۔ رات چاندنی، پھولوں اور درختوں کی خاموشی نے محبت کے علاوہ تمام حقیقتیں بھلا دیں۔ اسی لمحہ ہم نے گھوڑوں کی ٹاپ اور پہیوں کی کھڑکھڑاہٹ سنی۔ ہم اپنی خوش گوار مدہوشی سے بیدار ہوئے اور خوابوں کی دنیا سے اچانک حیرت اور مصیبت کی دنیا میںآگئے۔ بوڑھا شخص اپنے مشن سے واپس آچکا تھا۔ ہم ان سے ملنے کو اٹھ کھڑے ہوئے۔‘‘ (ایضاً، ص 40)

ترجمے میں کوثرمظہری کے اسلوب کو سمجھنے کے لیے یہ اقتباسات کافی ہیں۔  ان اقتباسات کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ ترجمہ نہیں بلکہ اصل تخلیق ہے۔  اس ترجمے کے بارے میں میری ذاتی رائے یہ ہے کہ کوثر صاحب نے ترجمے کے تمام ضروری اصول و ضوابط کی پاسداری بھی کی ہے۔ حتی الامکان انھوں نے کوشش کی ہے کہ یہ طبع زاد سے کم تر دکھائی نہ دے۔ کوثر صاحب ’شکستہ پر‘  کے ترجمے کے تعلق سے لکھتے ہیں:

’’اس کتاب میں میری یہ کوشش رہی ہے کہ اسلوب کی پرکاری اور اثرانگیزی کو برقرار رکھ سکوں۔ ترجمے تو بہت ہوئے ہیں۔ میری کاوش بھی آپ کے پیش نظر ہے۔ اگر کسی حد تک پسند آجائے تو میں سمجھوں کہ میری محنت رائیگاں نہ گئی۔‘‘ (شکستہ پر، ص 10)

یہ مختصر مگر عمدہ ناول ہے۔ ترجمے کی زبان، اس کی سلاست و روانی نے اس ناول کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔

ناول کے علاوہ کوثر مظہری نے ایک مضمون اور ایک کہانی کا بھی ترجمہ کیا ہے۔  مقتدرہ قومی زبان، پاکستان سے ایک کتاب ’ترجمہ: روایت اور فن‘ کے نام سے 1985 میں شائع ہوئی ہے جس کی ترتیب نثار احمد قریشی نے اور نظرثانی محمد شریف کُنجاہی نے کی ہے۔ اس کتاب میں بڑے اہم لوگوں کے مضامین شامل ہیں، جیسے جیلانی کامران، حسن عسکری، ظ انصاری، جمیل جالبی، آل احمد سرور وغیرہ۔ کوثر صاحب نے ہندی کے رسالہ انوواد کے لیے اسی کتاب سے ایک طویل کا ترجمہ ہندی میں کیا تھا۔ اس رسالے کی مدیرہ  دہلی یونیورسٹی کی استاد ڈاکٹر گارگی گپتا تھیں۔ دوسرا ترجمہ مشہور ڈراما نگار اور کہانی کار اصغر وجاہت کی کہانی ’زخم‘ کا ہے جسے انھوں نے ہندی سے اردو میں منتقل کیا ہے۔ یہ کہانی سہ ماہی رسالہ ’پیش رو‘ میں شائع ہوئی تھی۔ اس رسالے کے مدیران میں انور پاشا، مشرف عالم ذوقی، توحید خان اور ابرار رحمانی  کے نام لیے جاسکتے ہیں۔

ترجمے کے حوالے سے کوثرمظہری کا مضمون’شعر غالب کے انگریزی تراجم‘ بہت مشہور ہے۔ یہ مضمون کسی زبان کا ترجمہ تونہیں ہے مگر غالب کے اشعار کو جن مترجمین نے ترجمے کے قالب میں ڈھالا ہے، ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے ترجمے کے کچھ نمونے پیش کیے ہیں،  ساتھ ہی ترجمے کے محاسن و معائب کی نشاندہی بھی کی ہے۔  باہم موازنے کی صورت بھی پیدا کی گئی ہے کہ ایک شعر کو مختلف ترجمہ نگاروں نے کن کن معانی میں استعمال کیا ہے ،  بعض جگہ کچھ متبادل الفاظ پیش کیے گئے ہیں کہ اگر مترجمین فلاں لفظ کا ترجمہ اس طرح کرتے ہیں تو شاید زیادہ بہتر اور معیاری ہوتا ہے۔ ترجمے کی باریکیوں سے واقفیت کے لیے یہاں کچھ نمونے پیش کررہا ہوں کہ ایک ہی شعر کو الگ الگ ترجمہ نگاروں نے کس کس طرح سے برتا ہے۔غالب کے مترجمین میں ایک نام ڈاکٹر سرفراز نیازی کا ہے جنھوں نے غالب کے پورے دیوان کا ترجمہ اور اس کی تشریح انگریزی میں کی ہے۔ اس کتاب کا تعارف ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے قلمبند کیاہے۔ غالب کا بہت مشہور شعر ہے:

دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

آخر اس درد کی دوا کیا ہے

اس کا ترجمہ اس کتاب میں اس طرح کیا ہے:

What is ailing thee, my simpleton heart?

What is the remedy for your pain, eventually?

اس شعر کے ترجمے کا جائزہ لیتے ہوئے کوثر صاحب لکھتے ہیں:

’’یہاں ترجمہ نگار نے ’آخر‘ کے لیے Eventually لکھ کر تقریباً ’آخر‘ میں چھپی ہوئی بیزاری کو کسی قدر منتقل کردیا ہے۔ لیکن یہاں بھی اس درد کے لیے Your Pain لکھا گیا ہے، جو غلط ہے۔ ایک ترجمہ David Mathews کا ہے۔ جس میں ’اس درد‘ کے لیے This Pain لکھا ہے جب کہ مذکورہ بالا ترجمہ نگار نے ’اس درد‘ کے لیے Your Pain لکھا ہے جو غلط صیغہ ہے۔ میتھیوز کو سنیے:

My foolish heart! What has become of you?

No cure for this pain? What can I do?

)Urdu verse in English: 1995, p-45(

یہاں بیزاری اور اکتاہٹ کو What can I do جیسے عام بول چال کے فقرے سے پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ پھر یہ کہ ’دل ناداں‘ کے لیے Simple heart کے بجائے Foolish heart زیادہ موزوں اور برمحل معلوم ہوتا ہے۔ بلکہ اس سے بھی موزوں  Silly heart ہے جس کا استعمال O.P.Kejriwal نے کیا ہے۔ملاحظہ لیجیے:

What ails you

You silly heart?

What could ease

This disease?

And oh! this pain

What could be its medicine?

)Ghalib in Translation: O.P.Kejriwal, p-159(

اس ترجمے میں اوپر کی صرف چار لائنیں کام کی ہیں۔ بقیہ دو لائنیں بھرتی کی اور زبردستی کی ہیں، یعنی ایجاز کے بجائے طوالت سے کام لیا گیا ہے۔‘‘(قرأت اور مکالمہ، ص 391-92)

غالب کا ایک اور مشہور شعر ہے:

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں

خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں

اس شعر کا ترجمہ پروفیسر نورالحسن نقوی  اور عبداللہ انوار بیگ  نے اپنے اپنے انداز سے کیا ہے۔  ان مترجمین کے ترجمے کی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ دونوں ترجموں کا موازنہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’پروفیسر نورالحسن نقوی نے اس کا ترجمہ اس طرح کیا ہے:

Not all the forms of beauty

in the lovely flowers appear

O, hidden in the dust what a number

of beauteous forms may be there

(Ghalib Reveals himself: 1970, p-67)

یہاں ’خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں‘ کے لیے کہا گیا ہے:

What a number of beauteous forms may be there.

یہاں ’کیا صورتیں ہوں گی‘ سے مراد ہے کیسے کیسے اچھے اور خوبصورت چہرے جب کہ یہاں ترجمے میں حسن کی رفعت کے بجائے اُسےCountable noun   بناکر پیش کیا گیا ہے۔ دراصل پہلے مصرعے میں Not all the forms of beauty کہہ کر ترجمے کی ٹیڑھی اینٹ رکھ دی گئی ہے جس کے سبب حسن بھی Countableہوگیا ہے۔ اسی شعر کا ترجمہ عبداللہ انوار بیگ نے قدرے کامیابی کے ساتھ سبک انداز میں کرنے کی کوشش کی ہے:

Not all, but some have appeared as tulips and roses,

Much beauty must there be concealed in the earth!

خدا کا شکر ہے کہ یہاں حسن کو Numericals میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی لالہ و گل کے لیے نقوی صاحب کے  Lovely flowers کے بجائے یہاں Tulipاور Rosesآئے ہیں جو چہروں اور صورتوں کے لحاظ سے زیادہ مناسب ہیں۔ صرف   Lovely flowers سے صورتوں کو تشبیہ نہیں دی جاسکتی۔‘‘ (ایضاً، ص 392-93)

غالب کا ایک مشہور شعر ہے :

عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہوجانا

درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہوجانا

اس شعر میں بھی کوثر صاحب نے موازنے کی صورت نکالی ہے۔ مترجمین کے ترجمے کے ساتھ کوثر صاحب نے کچھ الفاظ کے متبادل بھی پیش کیے ہیں۔ جس سے ترجمے کی معنویت و اہمیت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس شعر کی بابت کوثر صاحب پون کمار ورما اور اعجاز احمد کے ترجمے کا موازنہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’پون کمار ورما نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے:

Glory it is for the drop

To merge with the ocean;

Pain ceases to be

Once beyond redemption

(Ghalib : the man the times, 1989, p-123)

پون کمار کا ترجمہ رواں اور دل چسپ ہے۔ درد کے حد سے گزرنے کے لیےBeyond redemptionلکھا گیا ہے اور دوا ہوجانے کا مفہوم یہ پیش کیا گیا ہے کہ درد ختم ہوجاتا ہے جس کے لیے انگریزی میں Pain Ceases to be استعمال ہوا ہے۔ یہاں غور طلب امر یہ ہے کہ فنا ہوجانے کے لیے صرف Merge لفظ کافی نہیں۔ یہ عشق کے اس تصور کو پیش کرنے سے قاصر ہے جس کی طرف غالب نے اشارہ کیا ہے، یعنی ’فنا فی اللہ‘ ہونے کا تصور۔

اعجاز احمد والی کتاب میں Thomas Fitzsimmons نے دس اشعار والی اس غزل کے پانچ شعروں کے ترجمے پیش کیے ہیں۔ مذکورہ بالا شعر کا ترجمہ دیکھیے:

Waterbead ecstasy : dying in a stream;

Too strong a pain brings its own balm

(Ghazals of Ghalib, Ed. by Aijaz Ali. Oxford University,  Press, 1994, p-25)

مجھے یہاں لفظ Balm کھٹک گیا تھا لیکن مترجم نے منظوم ترجمہ سے پہلے Literal Translation کیا ہے جس میں Medicine لکھا ہے جو لفظ دوا کا لغوی ترجمہ ہے۔ یہاں لفظ Remedy بھی آسکتا تھا۔ اسی لغوی ترجمے میں قطرہ کے لیے Drop لکھا ہے جب کہ منظوم ترجمے میں اسی لفظ کے لیے Waterbead استعمال کیا گیا ہے۔ دونوں اپنی جگہ درست ہیں۔ البتہ Waterbead میں ایک طرح کی ندرت پائی جاتی ہے۔ اس ترجمے میں یہ بات کھٹکتی ہے کہ دریا کے لیے Stream لفظ استعمال ہوا ہے۔ دریا کے لیے بیشتر ترجمہ نگاروں نے Ocean یا Sea یا River استعمال کیا ہے،     جو زیادہ مناسب ہے…‘‘ (ایضاً، ص 394-95)

نثر کے مقابلے شاعری کا ترجمہ واقعی بہت مشکل ہے۔  جب کلاسیکی شعرا کی بات آجائے تو یہ مزید مشکل ہوجاتا ہے۔ اسی لیے مترجمین کو ذولسان ہونے کے ساتھ ساتھ ترجمے کے تمام اصول و ضوابط پر نظر رکھنا ازحد ضروری ہے۔ بغیر اس کے عمدہ اور معیاری ترجمہ ممکن نہیں ہے۔ کوثر مظہری صاحب کے اس مضمون کا مطالعہ آج کے مترجمین کے لیے نہایت ضروری ہے۔  اشعار کے ترجمے کی باریکیوں کو جس اندازمیں کوثرصاحب نے پیش کیا ہے وہ مترجمین کے لیے بہت ہی مفید اور کارآمد ہے۔

موجودہ دور سائنس کی نت نئی ایجادات کا ہے۔ نئے نئے ایپ مثلاً گوگل ٹرانسلیٹ اور ڈیپ ایل (DeepL) وغیرہ ہمارے سامنے ہیں، ترجمے میں مترجمین ان ایپ سے بھرپور استفادہ بھی کررہے ہیں، خاص کر مصنوعی ذہانت (AI) تو اس سمت بہت مثبت اور اہم ادا کررہا ہے۔  AI کے ذریعے ایک زبان کو دوسری زبان میں منتقل کرنا ایک آسان عمل بن گیا ہے۔ مصنوعی ذہانت یعنی AIنے آج کی مصروف ترین زندگی کو بھی آسان سے آسان تر بنا دیا ہے۔  اس مشینی ترجمے کے دور میں انسانی ترجمے کی افادیت کواگر برقراررکھنا ہے تو مترجمین کو کئی زبانوں پر مہارت کے ساتھ ترجمے کے اصول و ضوابط اور باریکیوں پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے، وگرنہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب مشینی ترجمہ انسانی ترجمے سے بہت آگے نکل جائے گا اور ہم لاچار و مجبورخود مشینوں کے محتاج ہوجائیں گے۔ ایسے میں کوثرمظہری کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے کہ وہ اس مشینی دور میں بھی انسانی ترجمے کی اہمیت و معنویت کو سمجھتے ہوئے محتاط مگر مثبت قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ ذی علم ہیں، ترجمے کی باریکیوں سے واقف ہیں۔ باوجودیکہ انھوں نے تنقید اور شاعری کے مقابلے ترجمے پر ذرا کم وقت صرف کیا ہے۔ پھر بھی  ترجمے پر ان کے جو بھی کام ہیں وہ نہ صرف ادب کی ثروت میں گراں قدر اضافہ ہیں بلکہ مستقبل میں ترجمہ نگاروں کے لیے مشعل راہ بھی ہیں۔

ll

 

 

 

(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں    https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراثکوثر مظہری
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
مظفر فہمی “پر ایک طائرانہ نظر- ڈاکٹر منصور خوشتر
اگلی پوسٹ
ہمہ جہت افسانہ نگار: نسیم اشک – یوسف اقبال

یہ بھی پڑھیں

ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا...

نومبر 7, 2024

ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

اکتوبر 7, 2024

مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

جنوری 21, 2024

ٹاور آف سائلنس/ منوج روپڑا – ترجمہ:احسن ایوبی

اکتوبر 21, 2023

1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی...

مارچ 28, 2023

قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں...

مارچ 11, 2023

 یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

اگست 15, 2022

مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان...

جولائی 25, 2022

گیتا کا اردو ترجمہ: انور جلالپوری کے حوالے...

جولائی 25, 2022

نظم  "باپ” / پروفیسر سنتوش بھدوريہ – مترجم...

جون 22, 2022

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (116)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,124)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں