دستاویزی تاریخ میں متن کی تدوین کا کام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔کسی مصنف کی کتاب کو ترتیب دینا،مخطوطہ کی تلاش کے بعد اسے مرتب کرنا،کسی کتاب کے پرانے ایڈیشن کو حواشی کے ساتھ نیا پن عطا کر دینا متن کی تدوین میں شامل ہے۔متن کی تدوین دقت والا کام ہے۔بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔اور تدوینی عمل ہر ایک کے بس میں کہاں ہوتا ہے اس کےلیے ایک خاص قسم کے رویے اور طرزعمل کے ساتھ ساتھ عملی طور پر فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈاکٹر رشید حسن خان کے مطابق تدوین اور تحقیق دو الگ الگ عمل ہیں اور ان کی الگ الگ حدودو امتیازات ہیں۔ہاں یہ ضرور ہے کہ کہیں نہ کہیں یہ حدود مل جاتی ہیں۔”تحقیق اور تدوین بجائے خود دو مستقل موضوع ہیں۔،ہاں یہ ضرور ہے کہ ان کی حدیں کہیں کہیں مل جاتی ہیں۔”
بلیو لیٹر کمیونٹی کےمطابق
Today, a book is printed from a text that has been written by the author. The work is produced under the supervision of that author. Consequently, we can be confident that the printed form of the work accurately represents the author’s original writing.
لیکن ڈاکٹر گیان چند تحقیق اور تدوین کے عمل کو باہم ملا دیتے ہیں۔ان کے مطابق دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ان کو الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔دونوں کی حدود ایک دوسرے میں پیوست ہیں۔ہر دو ایک ساتھ عملی طور پر استعمال میں لائے جائیں گے۔اگر ہم اس پر غور کریں تو تحقیق اور تدوین کے ساتھ تنقید بھی لازمی امر ہے۔تحقیق کھوج لگاتی ہے۔فن پاروں کی اصلیت سے آاگاہی فراہم کرتی ہے جبکہ تدوین ان فن پاروں کو اصلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دینا اور انھیں شائع کرنا تدوین کا کام ہوتا ہے۔تنقید میں معائب و خصائص سے بحث کی جاتی ہے۔
پروفیسر محمد حسن”اردوتحقیق کے بعض مسائل” میں لکھتے ہیں
"تحقیق دراصل تنقید کی بنیاد او راس کا پس منظر فراہم کرتی ہے،اس لیے اس کا رشتہ براہ راست ادب کے علاوہ علوم و فنوں کے دوسرے شعبوں سے بھی ہے۔اس کے لیے نام اور تاریخیں اہم ہیں اور قدم قدم پر محقق کو ایسے علوم سے مدد لینی پڑتی ہے جو ادب کے دائرے سےبا ہرہے۔” ایس ایم کاترے کے مطابق متنی تنقید کو یوں بیان کیا گیا ہے
“Textual criticism has for its sole object the interpretation and controlling of the evidence contained within the manuscripts of the text or in documents so that we can reach as for as back as possible and try to recover the authentic text or to determine as nearly as possible the words written by the author himself. in other words ,it is the skilled and methodical exercise of the human intellect on the settlement of a text with the sole object of restoring it, so far as possible, to its original form. By ‘original form’ we understand the form intended by the author. Such a restoration is often called a critical recession.”
متن کی تدوین کا بنیادی اور واحد مقصد مسودا ت میں پوشیدہ شہادتوں تک رسائی حاصل کرنا ہوتا ہے جہاں تک ممکن ہو اس مسودے یا متن کی اصل حقیقت و کنہ تک پہنچا جا سکے۔اصل متن کی دریافت کرنا یا کم سے کم اس متن یا عبارت یا الفاظ تک رسائی جو منشائے مصف ہو۔یہ ایک ماہرانہ طریق پر منبی ہے جو انسان اپنی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئےاصل متن کی بازیافت کو ممکن بناتا ہے۔کم سے کم اس درجہ کے قریب تر متن لاتا ہے جیسا مصنف نے لکھا تھا یا لکھنے کی کوشش کی تھی۔”اصل شکل” سے مراد متن کی وہ صورت ہے جو مصنف کے ذہن میں تھی اور اسے وہ صفحہ قرطاس پر پیش کرنے کا متمنی تھا۔اس طرح اگر متن کی بازیافت کی جائے تو اسے متنی تنقید یا تنقید متن کہیں گے۔گیان چند جین اور خلیق انجم کے نقطہ ہائے نظر میں اختلاف بھی نظر آتا ہے۔گیان چند کے نزدیک اسے متن کی تدوین کا نام دینا مناسب ہے مگر ڈاکٹڑ خلہق انجم اسے متنی تنقید کا نام دیتے ہیں۔ پروفیسر محمد حسن نے تحقیق اور تدوین کے تعلق کی بھی وضاحت کی ہے۔لکھتے ہیں”تحقیق کے سلسلے میں ایک اور اہم کام تحقیق ماخذوں کی تدوین اور ضابطہ بندی ہے۔قدیم شاعری ہی نہیں بلکہ ہمارے ادب کے دور قدیم کے بارے میں ہمارے سب سے اہم ماخذ تذکرے ہیں۔ان میں بعض ضائع ہو چکے ہیں۔بعض ابھی مخطوطات کی شکل ہی میں ہیں۔شائع شدہ تذکروں کے متن بھی مستند اور صحیح نہیں ہیں اور ان کے متن کی تحقیق اور تفہیم کا کام ابھی نہیں ہوا۔شائع شدہ تذکروں میں اکثر اب نایاب ہیں ۔تحقیق کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ یہ بھی ہے کہ یہ تما م تذکرے تصحیح متن کے ساتھ شائع ہوئی اور ان سے حاصل شدہ معلومات کی درجہ بندی اس طرح کی جائے کہ تحقیق کے طالب علم جب چاہیں ،جس شاعر اور ادیب کے بارے چاہیں،ایک جگہ اس شاعر اور ادیب کے بارے معلومات تمام تذکروں سے حاصل شدہ معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ڈاکٹر خلیق انجم مزید لکھتے ہیں۔
” جب ہم متن میں کوئی غلطی دیکھتے ہیں اور اس غلطی کو دور کرنے کی کو شش کرتےہیں تو اس عمل کو متنی تنقید کہا جاتا ہے ۔دوسرے لفظوں میں متن کی غلطیاں دریافت کرنے اور ان غلطیوں کو درست کرنے کے فن کو متنی تنقید کہا جاتاہے ” "متنی تنقید نام ہے اس متن کی بازیافت کا جو مصنف نے لکھا تھا یا لکھنا چاہتا تھا۔اگر کسی وجہ سے متن میں کچھ غلطیاں راہ پا گئی ہیں تو انھیں درست کرنا متنی نقاد کا کام ہے” ڈکشنری آف لٹریری ٹرمز کے مطابق
Textual criticism: a branch of scholarship which is devoted to the study and analysis of texts in order to determine authorship and authenticity and, where there is multiplicity of texts of one work ,to determine which one is the best or original.
نور لاللغات کے مصنف نور الحسن نیر کے مطابق "تدوین عربی زبان کا لفظ ہے۔تدوین جمع کرنا اور مرتب کرنا کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے”فرہنگ تلفظ کے مصنف شان الحق حقی کے مطابق”تدوین کے معانی منتشر اجزا کو یکجا کرنا،مرتب کرنا، اور تالیف و ترتیب کے ہیں”القاموس الوحید میں تدوین کی وضاحت اس طرح دی گئ ہے”رجسٹر بنانا،دفتر قائم کرنا،دیوان (مجموعہ اشعار) تیار کرنا،مدون کرنا،درج کرنا،قلم بند کرنا،نوٹ کرنا،درج ہونا،مرتب ہونا،مدون ہونا،اکٹھا کرنا،مکمل طور پر مستغنی ہونا،مالد ار و بے فکر ہونا”المنجد میں اس کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے”رجسٹر بنانا،رجسٹر میں نام درج کرنا،مالدار ہونا،رجسٹر میں درج ہونا،” فرہنگ عامرہ کے مطابق”جمع کرنا،تالیف کرنا”نسیم اللغات کے مطابق”تالیف کرنا۔جمع کرنا۔باقاعدہ کتابی صورت میں لانا”
رشید حسن خان رقم طراز ہیں
"تدوین کا مقصد کسی متن کو اس طرح پیش کرنے کی کوشش کرنا جس طرح مصنف نے اسے آخری بار لکھا تھا۔اسے متن کی حقیقی شکل کی بازیافت کا عمل بھی کہا جا سکتا ہےاور اسے منشائے مصنف کی بازیافت بھی کہ سکتے ہیں۔یہ بات شروع میں ہی واضح ہو جانی چاہیے کہ تحقیق اور تدوین میں بنیادی حیثیت منشائے مصنف کی ہوتی ہے اور یہ بھی کہ تحقیق اور تدوین کے نقطہ نظر سے متن ہمیشہ مصنف کی ملکیت رہتا ہے۔”
ڈاکٹر گیان چند جین”اردو میں تدوین متن سے زیادہ مقبول اصطلاح ترتیب متن ہے۔دونوں قریب المعنی ہیں ترتیب کے معانی کسی شے کے اجزا کو مناسب تقویم و تاخیر سے لکھنا ہے۔تدوین کے معانی متفرق اجزا کو اکٹھا کر کے ان کی شیرازہ بندی کرنا ہے۔شعرا کے مجموعہ کلام کو اسی لیے دیوان کہا گیا کہ انھیں غزلیں اور نظمیں جمع کی جاتی ہیں۔متفرق اور منتشر چیزوں کو یکجا مدون کرنے کی مثال جواہر خسروی میں خرد سے منسوب ہندی (اردو) کلام کا جمع کرنا ہے یا اقبال کے متفرق منسوخ کلام کو باقیات اقبال کے نام سے اکٹھا کرتا ہے یا کالی داس گپتا رضا کا چکبست کے متفرق مضامیں کو مقالات چکبست کی شکل دیتا ہے چونکہ مجتمع کرنے میں بھی ایک ترتیب سے کام لیا جاتا ہے ۔اس لیے اس ترتیب اور تدوین میں کوئی فرق نہیں۔ترتیب ایک عام لفظ ہے اور تدوین کا تعلق کتابوں سے ہے اس لیے اس اصطلاح کو ترجیح ہے۔”
آکسفورڈ ببلو گرافیز کے مطابق
Textual criticism is concerned with documents written by hand. It is both a science and an art. As a science, it is involved in the discovery and reading of manuscripts, cataloguing their contents, and, for literary works, collating the readings in them against other copies of the text.
ڈاکٹر گیان چند ایس ایم کاترے کے حوالے سے لکھتے ہیں”متنی تنقید کے معنی ،صحیح متون کے طے کرنے میں دانش انسانی کی ماہرانہ اور با ضابطہ کاروائی کے ہیں "تدوین متن کے بارے میں ڈاکٹر نور الاسلام صدیقی لکھتے ہیں "تدوین یعنی متن کی تصحیح و ترتیب دراصل ایک عملی فن ہے جس میں مدون کتاب اپنی پوری توجہ اور محنت سے کسی مصنف کی کتاب کو پوری صحت کے ساتھ ترتیب دیتا ہے ۔سب سے پہلے تو اصل متن کی تلاش کرتا ہے۔خواہ وہ ایک جگہ ہو یا اس کے اجزا منتشر حالتوں میں مختلف جگہ پر ہوں،اسے فراہم کرتا ہے۔پھر اس متن کو منشائے مصنف کے مطابق ترتیب دیتا ہے۔” ڈاکٹر محمد اشرف کمال اپنی کتاب” اصطلاحات (ادبی،تنقیدی،تحقیقی،لسانی) "میں لکھتے ہیں”تدوین سے مراد شعرو نثر سے متعلق بکھرے ہوئے مواد کو یکجا کرنا اور اکٹھا کرنے کے ہیں۔شاعری کی کتابوں کو دیوان کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ان میں شعرا کی شاعری جمع کر دی جاتی ہے۔”ڈاکٹر محمد خان اشرف اپنے مضمون "اصطلاحات۔تدوین متن” میں لکھتےہیں”تدوین۔ت د و ی ن،جمع کرنا،جوڑنا،فن تحقیق کی شاخ،مختلف نسخوں اور مخطوطات کے ذریعے "درست متن "کی تیاری””تدوین متن : (متن کو جوڑنا،اکٹھا کرنا،متن کو ترتیب دینا) قدیم تحریری صورتوں کی بازیافت اور منشائے مصنف کے مطابق درست متن کا تعین،قدیم تحریروں کے متون کی تصحیح و تحقیق کا علم و فن،مصنف کی منشا کے مطابق جہاں تک ممکن ہو متن کی اصل صورت حال کو بحال رکھنا”فرہنگ تلفظ کے مصنف شان الحق حقی کے مطابق”تدوین سے مراد کسی بھی وجہ سے تحریف شدہ یا بگڑے ہوئے متن کو اصلی حالت میں واپس لانا ہے۔انگریزی زبان میں تدوین متن کے لیے ٹیکسوئل کرٹسزم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔” ڈاکٹر خلیق انجم اپنی کتاب متنی تنقید میں لکھتے ہیں”متنی تنقید کا اصل مقصد حتی الامکان متن کو اصل روپ میں دوبارہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔اصل روپ سے مراد وہ روپ ہے جو متن کا مصنف اپنی تحریر کو دینا چاہتاہے
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کے مطابق
Textual criticism, the technique of restoring texts as nearly as possible to their original form. ورلڈ انسائکلو پیڈیا کے مطابق
Textual criticism (or lower criticism) is a branch of literary criticism that is concerned with the identification and removal of transcription errors in the texts of manuscripts. Ancient scribes often made errors or alterations, while copying manuscripts by hand.[1] Given a manuscript copy, several or many copies, but not the original document, the textual critic seeks to reconstruct the original text (the archetype or autograph) as closely as possible. The same processes can be used to attempt to reconstruct intermediate editions, or recessions, of a document’s transcription history.[2] The ultimate objective of the textual critic’s work is the production of a "critical edition” containing a text most closely approximating the original.
ڈاکٹر محمد حسن تدوین کے لیے دو اصطلاحات کا استعمال کرتے ہیں یعنی تحقیق متن اور تصحیح متن۔ وہ لکھتے ہیں
"اردو میں تحقیق کا سب سے پہلا اور بنیادی مسئلہ تحقیق متن اور تصحیح متن کا ہے۔تصحیح متن سے میری مراد یہ ہے کہ متداولہ کلیات یا تصانیف میں جو الحاقی یا غیر مستند حصے شامل ہو گئے ہیں ان کی نشاندہی کی جائے اور جو حصے شامل ہونے سے رہ گئے ہیں انھیں شامل کیا جائے۔تحقیق متن سے مراد یہ ہے کہ اصل مصنف نے جس طرح لکھا ہے اسی شکل میں متن کو پیش کیا جائے”
انسائکلو پیڈیا انکارکٹکا کے مطابق
Study of manuscripts, the study of group of manuscripts especially the bible or works of literature in order to determine what the original or most authentic one is.
ڈاکٹر عبدالزاق قریشی تدوین کےلیے تصحیح متن کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔پوسٹ گیٹ کے حوالے سے لکھتے ہیں
"کسی مخطوطہ کو مرتب کرنے کا مقصد محض ایک کتاب کو گمنامی سے نکال کر شائع کر دینا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد مصنف کے اصل افکار،انداز تحریر اور زبان تک پہنچنا ہے۔یعنی ایک صحیح نسخہ تیار کرنا ہے۔اس لیے پوسٹ گیٹ نے متن کی تصحیح کو انسانی ذہن کی باقاعدہ اور ماہرانہ مشق کہا ہے۔” ڈاکٹر انصار اللہ کے مطابق” اردو میں قدیم متون کو نئی ترتیبوں سے آراستہ کرے کے شائع کرنا تدوین کہلاتا ہے۔ایڈیٹنگ جس کے لیے ترتیب کی بجائے ،تدوین کی اصطلاح مناسب تر ہے ،ایک بسیط فن ہے”
وکی پیڈیا کے مطابق
textual criticism is a branch of textual scholarship, philology, and of literary criticism that is concerned with the identification of textual variants, or different versions, of either manuscripts or of printed books. Such texts may range in dates from the earliest writing in cuneiform, impressed on clay, for example, to multiple unpublished versions of a 21st-century author’s work.
پروفیسر نذیر احمد تدوین کے فن کو تحقیق متن کہتے ہیں۔ ڈاکٹر گوہر نوشاہی اسے متنی تحقیق کا نام دیتے ہیں تا ہم وہ اسے کے لیے تدوین متن کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں اور اسے قابل قدر خیال کرتے ہیں۔ڈاکٹر گیان چند لکھتےہیں”اس فن کو متنی تنقید نہ کہ کر تدوین متن یا متنی تدوین کہنا بہتر ہے۔واضح ہو کہ انگریزی میں تدوین کے فن کو ببلوگرافی اور مدون متن کو ببلوگرافر بھی کہتے ہیں۔لندنمیں تدوین متن کی ایک انجمن کا نام "ببلو گرافیکل سو سائٹی ” ہے”انسائیکلو پیڈیا امریکانو نے متنی تنقید کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے۔”متن کے اصل الفاظ کے تعین ،اسے مکمل کرنے اور واقفیت و اصلیت تلاش کرنے کی غرض سے پرانی تحریروں کے سائنٹفک مطالعہ کو متنی تنقید کہا جاتا ہے”
آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق
Textual criticism ,a branch of literary scholarships that attempts to establish the most accurate version of written work by comparing all existing manuscripts and printed versions to as to reconstruct from them authors intention, eliminating copyists and printers ,errors and any corrupt interpretations.
ڈاکٹر عطش درانی اپنی کتاب لسانی و ادبی تحقیق و تدوین میں لکھتے ہیں”ادبیات میں متن کو جاننے،اس میں معنی تلاش کرنے اور اسکو صحت کے ساتھ ترتیب دینے کو تحقیق میں شامل کیا جاتا ہے اور اسے ادبی تحقیق کہا جاتا ہے جبکہ اس کے لیے مناسب اصطلاح متنی تنقید یا درست طور پر تدوین متن ہے اسے انگریزی میں ٹیکسوئل کرٹسزم کہتے ہیں”
کولن ڈکشنری کے مطابق
- the scholarly study of manuscripts, esp. of the Bible, in an effortto establish the original text
- Literarycriticism emphasizing a close analysis of the text
ڈاکٹر الطاف حسین نقشبندی کے مطابق "قدیم مخطوطات کی بازیافت جن کی علمی،ادبی اور تاریخی اہمیت ہو انہیں منشائے مصنف کے مطابق ترتیب دینا تدوین کہلاتا ہے”تحقیق و تدوین کے مصنف پروفیسر ابن کنول کے مطابق”صحیح متن کی بازیافت اور اسے منشائے مصنف کے مطابق پیش کرنے کا عمل تدوین کہلاتا ہے۔”
فری ڈکشنری کے مطابق
The branch of philology that studies works of literature and folklore in order to verify, establish, and organize their texts for subsequent research, interpretation, and publication.
ڈاکٹر رشید حسن خان کے مطابق تدوین اور تحقیق دو الگ الگ عمل ہیں اور ان کی الگ الگ حدودو امتیازات ہیں۔ہاں یہ ضرور ہے کہ کہیں نہ کہیں یہ حدود مل جاتی ہیں۔”تحقیق اور تدوین بجائے خود دو مستقل موضوع ہیں۔،ہاں یہ ضرور ہے کہ ان کی حدیں کہیں کہیں مل جاتی ہیں۔
مریم ویب ڈکشنری کےمطابق
1: the study of a literary work that aims to establish the original text
2: a critical study of literature emphasizing a close reading and analysis of the text.
لیکن ڈاکٹر گیان چند تحقیق اور تدوین کے عمل کو باہم ملا دیتے ہیں۔ان کے مطابق دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ان کو الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔دونوں کی حدود ایک دوسرے میں پیوست ہیں۔ہر دو ایک ساتھ عملی طور پر استعمال میں لائے جائیں گے۔اگر ہم اس پر غور کریں تو تحقیق اور تدوین کے ساتھ تنقید بھی لازمی امر ہے۔تحقیق کھوج لگاتی ہے۔فن پاروں کی اصلیت سے آاگاہی فراہم کرتی ہے جبکہ تدوین ان فن پاروں کو اصلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دینا اور انھیں شائع کرنا تدوین کا کام ہوتا ہے۔تنقید میں معائب و خصائص سے بحث کی جاتی ہے۔
پروفیسر محمد حسن”اردوتحقیق کے بعض مسائل” میں لکھتے ہیں”تحقیق دراصل تنقید کی بنیاد او راس کا پس منظر فراہم کرتی ہے،اس لیے اس کا رشتہ براہ راست ادب کے علاوہ علوم و فنوں کے دوسرے شعبوں سے بھی ہے۔اس کے لیے نام اور تاریخیں اہم ہیں اور قدم قدم پر محقق کو ایسے علوم سے مدد لینی پڑتی ہے جو ادب کے دائرے سے باہر ہے۔”
پوئٹری فاؤنڈیشن کے مطابق
Branch of literary criticism concerned with analyzing and determining the accuracy of texts. By examining the documents themselves in print and manuscript form—as well as any associated documentation such as letters, journals, or notebooks—textual critics attempt to identify and remove errors resulting from multiple transcriptions and printings and restore the work to its most original state. They also seek to present the text in a format that benefits readers and scholars, often with facsimile reproductions of the original manuscripts or print versions, along with a critical apparatus explaining textual variants between versions, critical commentaries, and bibliographies.
پروفیسر محمد حسن نے تحقیق اور تدوین کے تعلق کی بھی وضاحت کی ہے۔لکھتے ہیں”تحقیق کے سلسلے میں ایک اور اہم کام تحقیق ماخذوں کی تدوین اور ضابطہ بندی ہے۔قدیم شاعری ہی نہیں بلکہ ہمارے ادب کے دور قدیم کے بارے میں ہمارے سب سے اہم ماخذ تذکرے ہیں۔ان میں بعض ضائع ہو چکے ہیں۔بعض ابھی مخطوطات کی شکل ہی میں ہیں۔شائع شدہ تذکروں کے متن بھی مستند اور صحیح نہیں ہیں اور ان کے متن کی تحقیق اور تفہیم کا کام ابھی نہیں ہوا۔شائع شدہ تذکروں میں اکثر اب نایاب ہیں ۔تحقیق کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ یہ بھی ہے کہ یہ تما م تذکرے تصحیح متن کے ساتھ شائع ہوئی اور ان سے حاصل شدہ معلومات کی درجہ بندی اس طرح کی جائے کہ تحقیق کے طالب علم جب چاہیں ،جس شاعر اور ادیب کے بارے چاہیں،ایک جگہ اس شاعر اور ادیب کے بارے میں تمام تذکروں سے حاصل شدہ معلومات حاصل ہو سکیں ۔تدوین متن ادب کی اہم شاخ ہے۔تنقید و تحقیق کا آپس میں گہرا رشتہ ہے لیکن اگر متون درست حالت میں نہ ہوں تو سب کی اساسی حیثیت ختم ہو کے رہ جائے گی۔تنقید کی بنیادیں اسی صورت مضبوط اور پائیدار ہوں گی اگر متن درست اور صحیح ہو۔تحقیق بھی اسی وقت اعتبار کا درجہ پا ئے گی جب متن درستی کے ساتھ موجود ہو گا۔دیگر صورت تحقیق ناقص اور ساقط الاعتبار ہو جائے گی۔تدوین کسی ایک فرد یا ایک ادارے تک محدود نہیں ہے بلکہ اسکی وسعت بہت زیادہ ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں تدویں کا عمل جاری و ساری ہے۔اردو کی اگر بات کی جائے تو اردو کا سرمایہ وسیع بھی ہے اور مختلف ممالک تک پھیلا ہوا ہے اور اردو زبان کو پڑھا،بولا اور سنا جا رہا ہے۔اور اردو کے متون پر کام ہو رہا ہے۔نظم و نثر دونوں کی تدوین ہو رہی ہے۔تدوین پہ چونکہ بہت سا کام ہو چکا ہے اور مزید ہو رہا ہے اس لیے اس کو کرنے کے طریقہ کار میں واضح فرق ہونے کی بنیاد پر مختلف علاقوں سے وابستہ دبستانوں کو وجود عمل میں آیا ہے۔دبستان لاہور جس میں یونیورسٹی اور نٹیل کالج لاہور،مجلس ترقی ادب لاہور کی خدمات شامل ہیں ۔اس کے علاوہ بھی لاہور میں تدوین کا عمل متفرق طور پر ہوا ہے۔اس کے علاوہ دبستان دکن،دبستان دہلی،دبستان رام پور،دبستان لکھنو،دبستان پٹنہ،دبستان ممبئ،دبستان علی گڑھ،دبستان کراجی شامل ہیں۔تدوینی عمل میں طریقہ کار کے فرق کی وجہ سے یہ دبستان وجو د میں آئے۔
تدوین کے علمبرداروں میں حافظ محمود شیرانی،مولوی عبدالحق، ڈاکٹر محی الدین قادری زور،قاضی عبدالودود، عبدالقادر سروری، امتیاز علی خان عرشی،رشید حسن خان،مشفق خواجہ،ڈاکٹر جمیل جالبی،خلیل الرحمن داؤدی،ڈاکٹر عبادت بریلوی، کلب علی خان فائق،ڈاکٹر وحید قریشی،ڈاکٹر محمد اشرف خان،ڈاکٹر نورالحسن نقوی،ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا،ڈاکٹر گوہر نوشاہی، ڈاکٹر محمد فخر الحق نوری، ڈاکٹر زاہد منیر عامر شامل ہیں۔
اردو ادب میں تدوین متن کی روایت کا باقاعدہ آغاز بیسویں صدی کے شروع سے ہوتا ہے۔اس وقت کے مدونین اور مرتبین عالم تھے اور قران و حدیث کی تدوین کے علوم اور اصولوں سے آگہی رکھتے تھے۔انھوں نے تدوینی عمل کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے کی کوشش کی اور وہ کافی حد تک اس میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔سند اور دلیل کے اصول کو خاص کر اسلامی تحقیقی عمل میں برتری رہی ہے۔متون کو اس انداز میں ترتیب دینے کی روایت کے پس منظر میں علمی،ادبی،تاریخی ،سیاسی اور سماجی محرکات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔اردو صرف ایک زبان ہی نہیں بلکہ برصغیر کے اندر اسے مسلمانوں کے ساتھ خاص کر نتھی کیا گیا۔اردو کی حمایت و مخالفت میں دو فریق بن گئے۔اردو زبان کو زندہ رکھنے کے لیے علما،ادبا اور مرتبین نے یہ لازم کر لیا کہ ان متون کو محفوظ کیا جائے جو گوشہ گمنامی میں ہیں۔مرتبین نے لوگوں کے ذاتی کتب خانوں سے ڈھونڈ کر ان کی تدوین کی۔مقدموں میں ان کی لسانی اہمیت اور خصوصیت اور مصنف کے حالات زندگی بیان کیے۔دراصل وہ مسلم کلچر کے اثاثہ کو محفوظ کرنا چاہتے تھے۔
کتابیات
1۔ صفدر علی،پروفیسر،اصول تحقیق و تدون،لاہور،فاروق سنز،،ص
2۔ گیان چند جین،ڈاکٹر،تحقیق کا فن،اسلام آباد،مقتدرہ قومی زبان،طبع سوم 2003
3۔ تنویر احمد علوی،ڈاکٹر،اصول تحقیق و ترتیب متن،لاہور،سنگت پبلشرز،2003
4۔ عظمت رباب،ڈاکٹر،اردو تدوین متن کی روایت،لاہور،سنگ میل پبلی کیشنز،2017
5۔ خلیق انجم،ڈاکٹر،متنی تنقید،کراچی،انجمن ترقی اردو پاکستان،2006
6۔ سلطانہ بخش،ڈاکٹر،اردو میں اصول تحقیق جلد اول،لاہور،مغربی پاکستان اردو اکیڈمی،2017
7۔ محمد خان اشرف،ڈاکٹر،اصطلاحات۔تدوین متین،لاہور،سنگ میل پبلی کیشنز،2017
/https://www.blueletterbible.org/.8
https://www.poetryfoundation.org.9
https://www.merriam-webster.com/.10
https://www.thefreedictionary.com/.11
https://www.collinsdictionary.com/.12
https://www.oxfordlearnersdictionaries.com/.13
https://en.wikipedia.org/wiki/Encarta.15
https://www.britannica.com/.16
نثار علی بھٹی
ایس ایس اای اردو
گورنمنٹ ہائی سکول کوہلیاں
0302-6791505
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
3 comments
[…] تحقیق و تنقید […]
[…] تحقیق و تنقید […]
بہترین معلوماتی مضامین❤