”ادبی میراث“ایک اہم ادبی ویب گاہ ہے جسے 9 اگست 2020ءکوانڈیاکے اندرڈاکٹرنوشادمنظرنے بنایااوراب 9اگست 2024ء کو اسے بنے چارسال مکمل ہورہے ہیں۔دورحاضرجدیدٹیکنالوجی اورسوشل میڈیاکادورہے اس دورمیں ہارڈصورت میں کتاب بینی اوررسائل وجرائدکی ورک گردانی کافی حدتک معدوم ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ہرکوئی سافٹ شکل میں مواداکٹھاکرنااورپڑھناپسندکرتاہے۔لہذااس صورت ِ حال کو بھانپتے ہوئے کئی ادبی ویب گاہیں ،ادبی پیج،ادبی گروپ اورکتب ومقالات کوآئن لائن کیاگیاتاکہ لوگ آسانی سے گھربیٹھے پڑھائی کاعمل جاری رکھ سکیں ۔اسی صورت کومدنظررکھتے ہوئے ڈاکٹرنوشادمنظرصاحب نے بھی یہ ایک ادبی ویب گاہ بنائی۔جس پرصرف اور صرف ادب کوفروغ دیا۔اس ویب گاہ پرشاعری،تخلیقی نثراورمضامین تواترکے ساتھ شائع ہوتے ہیں۔
عہدحاضرمیں ”ادبی میراث “کئی حوالوں سے اہمیت کی حامل ہے۔سب سے اہم بات یہ کہ یہ ادبی ویب گاہ کسی ادارے یاحکومتی سطح پرکام نہیں کررہی بلکہ یہ ایک فردِواحدکی محنت وکاوش کانتیجہ ہے۔اس مشینی اورمادیت پرستی کے دورمیں خالصتاَادب کی خدمت کرنابہت معنی رکھتاہے۔جہاں ہرکوئی پیسے اورلالچ وطمع کے لیے کام کرتاہے وہاں کسی لالچ وطمع سے ہٹ کرصرف ادب کے لیے اپنے آپ کووقف کرنابہت مشکل ہے۔آج کل اگرکوئی رسالہ بھی نکلتاہے تووہ یاتواداروں کی مرہونِ منت ہے یاپھرچندشخصیات مل کراس کوچلاتی ہیں ۔مگریہ ویب گاہ فردِ واحد ڈاکٹر نوشادمنظرصاحب چلارہے ہیں۔صرف ویب گاہ بناناہی بہت بڑاکام ہے اورپھراس پر مضامین تواترکے ساتھ شائع کرناتوبہت محنت طلب کام ہے۔مگران سب سے بڑھ کردوست احباب سے رابطے میں رہنا،ان کے پیغامات دیکھنا، ان کوذمہ داری سے جوابات دینابہت مشکل اورتھکادینے والاکام ہے اوراکثرلوگ گھبراجاتے ہیں مگرڈاکٹرصاحب سے جب بھی بات ہوئی کبھی گھبراہٹ محسوس نہیں ہوئی۔ڈاکٹرنوشادمنظرصاحب اورادبی ویب گاہ ”ادبی میراث “سے میراپہلاتعارف عزیزدوست نثارعلی بھٹی کے توسط سے ہوا۔اورمیراپہلامضمون بھی نثارعلی بھٹی صاحب نے میل کیاتھا۔تب یعنی دسمبر2020 ءسے” ادبی میراث “سے ناچیزکاتعلق ہے۔
اس ویب گاہ کی دوسری اہم خاصیت یہ کہ اکثرلوگ راستے میں بھٹک جاتے ہیں اور منزل کی طرف اپناسفرجاری نہیں رکھ پاتے ،مگر اس ویب گاہ نے نہ راستہ بھولااورنہ منزل کی طرف سفرکوخیربادکہا،ڈاکٹرنوشادمنظرنے جس مقصدیعنی ادب کی خدمت کا بیڑا اٹھایا آج تک اسی پرگامزن ہیں ۔یہ بہت بڑی بات ہوتی ہے اکثرلوگ سب کچھ اکٹھاکردیتے ہیں کئی ویب گاہیں ہیں جن پرسب کچھ بکتاہے اسی لیے ان کی وہ اہمیت نہیں ،جس کی مثال پاکستانی ویب گاہ” *** (دانستہ طور پر نام ہٹا دیا گیا ہے تاکہ کسی کی دل شکنی نہ : مدیر ادبی میراث) “ہے۔اس ویب گاہ پرادب،مذہب اورکیاکچھ نہیں شائع ہوتا اسی لیے وہ ”ادبی میراث“ جتنا قدکاٹھ نہیں بنا سکی۔”ادبی میراث “نے ادب کو اوڑھنا بچھونا بنایا ہے اورآج اُردوادب میں ایک حوالے کادرجہ رکھتی ہے اور اگر اسی تواترسے یہ ویب گاہ کام کرتی رہی توان شااللہ ادب کے اندرایک اہم حوالہ ہوگی۔
اس کے علاوہ اس ویب گاہ کی یہ بھی خاصیت ہے کہ اس پرجومضامین شائع ہوتے ہیں وہ معیاری اورحوالہ جاتی مضامین ہوتے ہیں ۔نہ کہ غیرمعیاری اورصحت تحقیق سے عاری۔عام ویب گاہوں اورگروپس میں غیرمعیاری مواددیکھنے کوملتاہے،مگر”ادبی میراث “پرمستند لوگوں کی مستنداورتحقیقی تخلیقات منظرعام پرآتی ہیں۔اس پرشائع ہونے والا موادواقعی حوالہ جاتی درجہ رکھتاہے۔اگریہ ویب گاہ چلتی رہی تومستقبل قریب میں اُردوادب کاایک حوالہ ہوگااوراس پرتحقیقی کام ہوں گے۔
اس ویب گاہ کی ایک خاصیت یہ ہے کہ تحقیق کے نئے مسافروں کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے۔نئے لکھنے والوں کواس ویب گاہ پرجس طرح مضامین شائع کروانے کے مواقع ہیں ،عام شماروں میں نئے لکھنے والوں کوکوئی منہ تک نہیں لگاتا،مگرڈاکٹرنوشادمنظرصاحب نئے لکھنے والوں کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جتنی پختہ لکھاریوں کودیتے ہیں ۔یہ اُن کی اعلیٰ ظرفی اوربڑاپن ہے وگرنہ بڑے لوگ نئے لوگوں کو جگہ بہت کم دیتے ہیں ۔اوریہی بات اس ویب گاہ کے لیے خوش گواربھی ہے کہ ایک تونئے لکھنے والے سامنے آرہے ہیں اوردوسرانئے نئے موضوعات پرمواددیکھنے کوملتاہے،کیوں کہ نئے لکھاری نئے نئے موضوعات کوچھیڑتے اورنئے موضوعات پرقلم اُٹھاتے نظرآتے ہیں۔جس سے ویب گاہ پرہرطرح اورہرصنف سے متعلق مواد دستیاب ہے۔
نئے لکھنے والوں کی طرح نئے پڑھنے والوں کے لیے بھی کافی مواقع ہیں ۔کیوں کہ طلباوطالبات کے لیے اس ویب گاہ پرکافی مواد موجود ہے جس سے اُن کی تعلیمی اورتحقیقی مددہوسکتی ہے۔کیوں کہ مضمون نچوڑہوتاہے،پوری کتاب میں شایدایک مضمون جتنا مواد بھی نہ ہومگرمضمون اختصارکے ساتھ جامعیت کوبھی اپنے اندرسمیٹے ہوئے ہوتے ہیں۔مثلاَ اگرآپ نے ناول کی روایت پڑھنی ہو تو کئی ایک کتابیں کھنگالناپڑیں گی تب جاکرشایدآپ کوکچھ ہاتھ آئے مگرمضمون چندصفحات پرمبنی ہوگاجس کے اندرپوری روایت موجود ہوگی۔ساتھ کتاب خریدنے کارجحان بھی کم ہوتاجارہاہے تواس حوالے سے بھی یہ ویب گاہ پیاسوں کے لیے کافی مددگارثابت ہوسکتی ہے اورہوبھی رہی ہے۔
اس ویب گاہ سے لوگوں کے تعلقات میں وسعت آرہی ہے۔یہ جہاں جہاں اُردوزبان موجودہے وہاں وہاں کے لوگوں کوآپس میں جوڑنے کاکام بھی کرتی ہے۔جب آپ مضمون شائع کرواتے ہیں اورلوگ اس کوپڑھتے ہیں توکافی لوگ آپ سے رابطے میں ہوجاتے ہیں جس سے عملی وادبی دوستیاں پروان چڑھتی ہیں۔مجھے یادہے جب میراپہلامضمون شائع ہواتوکافی انڈین دوستوں سے روابط استوارہوئے جن میں ڈاکٹرعمیرمنظر،ڈاکٹرابراہیم افسرقابل ذکرہیں ۔میرامضمون کیوں کہ استادشیخ محمدابراہیم ذوقؔ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے حوالے سے تھاجس میں میں نے اُن کے مزارکے حوالے سے لکھاتوکافی انڈین دوستوں سے اس پربحث بھی ہوئی جس سے ایک تودوستی بنی دوسراعلمی تبادلہ ہونے سے سکون آیا۔لہذایہ ویب گاہ ادبی لوگوں کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے۔
اس ویب گاہ کاکمال یہ ہے کہ ڈاکٹرنوشادمنظرصاحب مضمون کوویب گاہ پرشائع کرنے کے بعدباقاعدہ اپنی فیس بک آئی۔ڈی پر شئیر کرتے ہیں اورساتھ مصنف کوٹیگ بھی کرتے ہیں۔جس سےیہ ہوتاہے کہ جولوگ ویب گاہ کے بارے علم نہیں رکھتے یاویب گاہ کوسرچ نہیں کرتے فیس بک پرمضمون دیکھ کراس کوپڑھنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے سامعین کی تعدادمیں اضافہ ہوتاہے۔یہ ڈاکٹر صاحب کی ادب سے محبت اوردل چسپی کوظاہرکرتاہے کہ وہ کتنی محنت اورلگن سے مضمون کوشائع کرتے ہیں اورپھرسوشل میڈیا پر شئیرکرکے عام پبلک تک پہنچاتے ہیں ۔
اس ویب گاہ کانام ڈاکٹرصاحب نے بڑی سوچ وفکر کے بعدرکھااورپھراس کواسم بامسمابنانے میں پوری کوشش کررہے ہیں ۔کیوں کہ نام” ادبی میراث “ہے توپھرواقعی کام بھی بڑانظرآرہاہے اورمستقبل قریب میں واقعی یہ ادب کی میراث کاکام کرے گی ،ادب کے حوالے سے یہ ایک مستندحوالہ ہوگی۔ہرموضوع کے حوالے سے اس ویب گاہ پرمواددستیاب ہوگا۔
مختصراَیہ ویب گاہ عہدحاضرمیں اُردوادب کی معیاری اورواحدویب گاہ ہے جوصرف اورصرف ادب کی خدمت کررہی ہے۔جس سے ڈاکٹر نوشاد منظرصاحب کی اُردوادب سے محبت،مروت،دل چسپی،لگن،ذوق اورپیارکاواضح ثبوت ہے۔لہذااس محنت پرڈاکٹرصاحب کوجتنی دادوتحسین پیش کی جائے کم ہے۔ڈاکٹرصاحب آپ مبارک باداوردادوتحسین کے مستحق ہیں کہ یہ ویب گاہ اپناچارسالہ سفرمکمل کر رہی ہے۔آپ سے اُمیدخیرہے کہ آپ ان شااللہ اس ویب گاہ کواسی طرح محنت اورلگن سے چلائیں گے ۔ان شااللہ آپ کی یہ محنت کبھی رائگاں نہیں جائے گی۔ایک دن اُردوادب میں آپ ایک حوالہ ہوں گے،کیوں کہ اللہ رب العزت محنت کاپھل ضروردیتاہے۔اورپھرجب محنت بھی بغیرلالچ وطمع کے ہوتوپھررنگ ضرورلاتی ہے۔آخرمیں آپ کی صحت وسلامتی کے لیے دعاگوہوں ۔اللہ رب العزت آپ کوصحت وسلامتی والی زندگی نصیب کرے اورآپ کواُردوادب کی یوں ہی خدمت کرنے کی توفیق دے۔آمین
عمیرؔیاسرشاہین
پی۔ایچ۔ڈی (اسکالر)
شعبہ اُردو،یونی ورسٹی آف سرگودھا
0303.7090395
umairyasir@gmail.com
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page