ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی
آراضی باغ، اعظم گڑھ
وہ مرد آہن ہوا ہے رخصت جو کر گیا ہے جہاں کو مضطر
دکھی دلوں کا وہ اک مسیحا وہ ملک کا اک عظیم رہبر
جو دشمنوں سے نہ خوف کھایا ہمیشہ حق کا جو گیت گایا
وہ مرد مومن رہا جہاں میں اک بندہء باکمال بن کر
قلم سے جس کی سدا صداقت کے لفظ بکھرے بمثل گوہر
ڈٹا رہا رب کے حکم پر جو ، شجاعتوں کا وہ کوہ پیکر
عزیمتوں کا وہ اک سپاہی چلا ہے خلد بریں کی جانب
یوں سب کو روتا بلکتا چھوڑا یہ اس زمیں کا حسین شہپر
بوقت رخصت سنو اے عنبر پیام احمد سنا گیا ہے
رہو جہاں میں تم مثل فاروق چلو تو بن کے عظیم پیکر
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page