انتخاب زریں: اردو نظم/ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا۔۔۔ایک جائزہ – مبصر:حنا اصغر
ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کا 110 نظم نگار شعرا کی منظومات پر مشتمل یہ انتخاب سنگت بپلیشرز لاہور 2007ءمیں شائع ہوا۔یہ انتخاب 352 صفحات پر مشتمل ہے۔اس انتخاب میں زکریا صاحب نے "قلی قطب شاہ”سے لے کر "شبیر شاہد”تک شعرا کی منظومات کا انتخاب کیا ہے۔کتاب کے آغاز میں 10 صفحات پر مشتمل دیباچہ بھی درج کیا ہے۔جس میں زکریا صاحب نے اردو نظم کی مختصر تاریخ اور اس کتاب کی ترتیب پر روشنی ڈالی ہے۔ اس انتخاب کے حوالے سے زکریا صاحب لکھتے ہیں:
"اس انتخاب میں اصناف کا ایک زبردست تنوع موجود ہے۔پابند شاعری کی بہت سی ہئیتیں ،معٰری اور آزاد نظمیں اور مغربی استانزے کی طرز پر لکھی ہوئی نظمیں ۔اردو نظم کے پیچ در پیچ ارتقا کی آئینہ دار ہیں۔اسی طرح موضوعات کی رنگا رنگی بھی کم نہیں ہے۔میں نے زیادہ سے زیادہ غیر جانبدار رہتے ہوئے انتخاب کیا ہے۔” (محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص20)
مرتب نے اس انتخاب میں شماریاتی اور سائنسی طریقہ کار اختیار کیا ہے۔مرتب نے اس سلیقے سے اردو نظم کا انتخابِ زریں مرتب کیا ہے کہ عہدِ حاضر کی ایک بہت بڑی ضرورت پوری ہوگئی ہے۔اس انتخاب کے حوالے سے ڈاکٹر شبیہ الحسن اپنی کتاب”ادبی چوپال” میں لکھتے ہیں:
"”انتخابِ زریں اردو نظم”ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کی ایک نادر تالیف ہے جس میں انہوں نے قلی قطب شاہ سے لے کر شبیر شاہد تک ایک سو دس نظم نگار شعرا کی منظومات کا کا انتخاب پیش کیا ہے۔۔۔۔تین سو باون صفحات پر مشتمل یہ انتخاب صوری اور معنوی ہر دو اعتبار سے قابلِ قدر ہے اور لائقِ ستائش ہے۔” (شبیہہ الحسن،ڈاکٹر،2009ء،ص90)
اردو نظم انتخابِ زریں میں زکریا صاحب نے جن امور کو مدِ نظر رکھا ہے وہ کچھ یوں ہیں۔
- انتخاب سے پہلے اردو نظم کی مختصر تاریخ بیان کی ہے جس سے صنفِ نظم کے ارتقا، صورتوں ،ہئیتوں کا ادراک ہوتا ہے۔
- یہ انتخاب ایسے محقق و نقاد کا ہے جو خود بھی شعری ذوق رکھتا ہے۔
- اس انتخاب میں ان شعرا کو بھی شامل کیا گیا ہے جو معروف ادبی مراکز سے دور رہ کر بھی اردو نظم کی آبیاری میں مصروف رہے۔
- اس انتخاب میں صرف معروف و مقبول نظم نگاروں کی نظموں کا ہی انتخاب نہیں کیا گیا بلکہ ان مستند شعرا کا کلام بھی درج کیا گیا ہے جو کسی وجہ سے مشہور نہیں ہوسکے۔
- اس انتخاب میں پاکستان کے مختلف صوبوں سے بھی نامور شعرا کا انتخاب کیا گیا ہے۔اس طرح یہ مجموعہ باہمی یگانگت کا مظہر بن گیا ہے۔
- زکریا صاحب نے انتخاب کرتے ہوئے غیر جانبداری سے کام لیا ہے۔شعرا کا انتخاب کرتے ہوئے کسی قسم کے تعصب سے کام نہیں لیا ۔
- اس مجموعے سے عام قاری بھی لطف اندوز ہوسکتا ہے اور اردو نظم سے اس کی دلچسپی و لگن پیدا ہوسکتی ہے۔
- بعض مشہور نظموں پر مرتب نے فنی لحاظ سے بہتر نظموں کو ترجیح دی ہے۔
- ہر شاعر کی نظموں کی برابر تعداد درج نہیں کی۔ کسی شاعر کی ایک کسی کی دو کسی کی تین اور کسی کی دس تک نظمیں درج کی ہے اس کی وجہ زکریا صاحب یہ بتاتے ہیں:
"عموماً زیادہ نظموں والے شاعر میرے نزدیک پوری اردو نظم کی تاریخ کے نمایاں شعراء ہیں۔”
(محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص21)
- زیادہ تر مختصر نظمیں درج کی ہیں ۔تاکہ کم سے کم صفحات میں زیادہ سے زیادہ شعرا اور زیادہ نظمیں آجائیں۔
- زیادہ مشکل و دقیق نظمیں نہیں چنی گئیں۔کیونکہ مرتب کے مطابق ایسے انتخاب عام قارئین کے لیے ہوتے ہیں۔
- شاعروں کے ناموں کو بالعموم زمانی اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے۔سالِ ولادت کو معیار بنایا گیا ہے۔(اس طرح یہ مجموعہ اردو نظم کی تاریخ مرتب کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے)لیکن چونکہ متعدد نظموں کے سنین تخلیق معلوم نہیں اس لیے نظموں کی ترتیب زکریا صاحب نے اپنی مرضی کے مطابق کی ہے۔جسے مرتب نے اپنی مجبوری قرار دیا ہے۔نظموں میں بہت کم قطع و برید کی گئی ہے۔بقول زکریا صاحب:
"مرتب نے ادارتی مقراض استعمال کی ہے۔لیکن کہیں کہیں ۔سو سوا سال پہلے نظموں کے عنوانات درج نہیں کیے جاتے تھے ۔مخطوطوں میں عنوان کی موجودگی اثتثنائی حیثیت رکھتی ہے اس لیے بعض نظموں کے عنوان اولیں مرتبین کے عطا کردہ ہیں مگر جن قطعہ بند اشعار اور مسلسل غزلوں کو اس مجموعے کے مرتب نے نظم قرار دے کر شامل کیا ہے ۔ان کے عنوانات اسی کا نتیجہ فکر ہیں۔” (محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص21)
- بطور محقق زکریا صاحب نے اس انتخاب میں کوشش کی ہے کہ درست متن سامنے لایا جائے اس حوالے سے شعرا کہ وہ اشعار جو غلط انتساب کیے گئے تھے وہ بھی اصل شاعر کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔
- اس انتخاب میں مرتب نے زیادہ تر مرحوم شعراء کی نظموں کا انتخاب کیا ہے۔ان زندہ شاعروں کی نظمیں بھی درج ہیں جن کی عمر اسی سال سے تجاوز کرچکی ہے۔
- مرتب نے نظم نگاروں کے مختصر کوائف بھی درج کیے ہیں۔ جن سے قاری ہر شاعر کے متعلق ابتدائی معلومات حاصل کرلیتا ہے۔حالات کے ساتھ ساتھ نظم نگاری کی نمایاں خصوصیت پر بھی روشنی ڈالی ہے۔مثلاً انتخاب میں پہلے شاعر محمد قلی قطب شاہ ہیں ان کے منتخب نظموں سے پہلے حالات کو یوں درج کیا ہے:
"قطب شاہی سلطنت کا چوتھا فرمارواں تھا۔1580ء میں جب اس کی عمر پندرہ سال تھی ،تخت نشین ہوا اور اکتیس سال حکومت کرکے 1611ء میں انتقال کیا۔اس کا کلام”کلیاتِ محمد قلی قطب شہ”کے نام سے ڈاکٹر محی الدین زور نے مرتب کرکے شائع کیا جس میں متعدد اصناف موجود ہیں۔اس کی نظموں میں اپنے عہد کا دکنی ماحول اور ہندی اسلامی کلچر موجود ہے۔” (محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص23)
- مرتب نے حواشی میں مشکل الفاظ کے معنی دورِ جدید کی زبان کے مطابق درج کیے ہیں علاوہ ازیں حواشی میں اہم وضاحت طلب لفظوں اور ناموں وغیرہ کی بھی وضاحت کی ہے ۔حواشی کے لیے علامت"¯"استعمال کی ہے۔مثلاً قلی قطب شہ کی نظم شبِ برات کے دوسرے شعر کا پہلا مصرع یوں ہے:
"شرف شبرات تھے¯سبرات پائے”(محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص23)
اس کے حواشی یوں ہیں:
"¯تھے=سے” (محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص23)
ص 29 پر محمد شاکر ناجی کی ایک نظم کا عنوان یوں درج ہے:
"در مدحِ خان نعمت خاں¯" (محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص29)
حواشی میں اس عنوان کی یوں وضاحت کی ہے:
"¯دورِ محمد شاہ کا ایک ممتاز بین کار جسے”سدارنگ”کہتے تھے۔” (محمد زکریا،خواجہ،ڈاکٹر،2007ء،ص29)
مجموعی طور پر صنفِ نظم کا یہ زریں انتخاب اپنے جملہ اوصاف کے باعث ادب کے قارئین کے لیے اہم انتخاب ہے جسے ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا جیسے معروف،مقبول دانشور، و نقاد نے بڑی محنتِ شاقہ سے مرتب کیا ہے۔مقدمے میں جس طرح زکریا صاحب نے نظم کی تاریخ پر روشنی ڈالی ہے اس کی ایک اپنی اہمیت ہے اس انتخاب کو پڑھنے سے پہلے ہر قاری جو نظم کی تاریخ سے کماحقہ آگاہ نہیں جامع انداز سے آگاہ ہوجاتا ہے۔حواشی کے التزام نے کلام کی تفہیم میں آسانی پیدا کی ہے۔