اُتسو کے اس موقع پر مقابلۂ غزل سرائی منعقد
۱۱/دسمبر(نئی دہلی)۔ حکومت ہند نے ہندوستانی زبانوں کی اہمیت اور قدر ومنزلت کے احساس کو فروغ دینے کے لیے ’بھارتیہ بھاشا اُتسو‘ کے انعقاد کا فیصلہ لیا اور یقینا یہ ایک لائق تحسین اقدام ہے۔ اس فیصلے کے نفاذ میں پروفیسر مظہر آصف (وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور پروفیسر مہتاب عالم رضوی (رجسٹرار، جامعہ ملیہ اسلامیہ) کی سرپرستی میں ڈین فیکلٹی آف ہیومنٹیز اینڈ لینگویجز پروفیسر اقتدار محمد خاں کا کردار نہایت اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ’بھارتیہ بھاشا اُتسو‘ کے موقع پر منعقدہ مقابلہ غزل سرائی کے صدارتی کلمات میں صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کیا۔ شعبہ کے استاد پروفیسر کوثر مظہری نے شرکائے مقابلہ کا استقبال کرتے ہوئے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ’بھارتیہ بھاشا اُتسو‘دراصل ہندوستانی زبانوں کا ایک جشن ہے اور اس کا مقصد تمام زبانوں کے درمیان ایک محبت آمیز یکجہتی کی فضا پیدا کرنا ہے۔ مقابلۂ غزل سرائی میں تابینہ شبیرکو اول انعام، سیف ازہر کو دوسرا انعام اور سید تجمل اسلام کو تیسرے انعام کا مستحق قرار دیا گیا۔ اس مقابلے میں حکم کے فرائض ڈاکٹر خالد مبشر اور ڈاکٹر سید تنویر حسین نے انجام دیے۔ ڈاکٹر خالد مبشر نے انعا م کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غزل سرائی دراصل صوتی آلودگی کے سلسلے میں عوامی شعور کی بیداری کا ایک عمل ہے۔ اس موقع پر تمام شرکائے مقابلہ کو صدر شعبہ کے دست مبارک سے شعبے کے سالانہ مجلہ ’ارمغان‘ کے تمام شمارے پیش کیے گئے۔ اس تقریب کی نظامت کے فرائض شعبہ کے استاد ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے انجام دیے۔ پروگرام کا آغاز محمد سعدان کی تلاوت سے ہوا۔شعبہ کے سمینار ہال میں منعقدہ اس جلسے میں تمام اساتذہ کے علاوہ ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page