عظیم ؔ انصاری کے شعری مجموعہ’’مٹھی میں دُنیا‘‘ پر طائرانہ نگاہ – فیروز اختر
بقلم: فیروز اختر، ہوڑہ،مغربی بنگال
عظیم ؔ انصاری صاحب کا تعلق ، مغربی بنگال کے ضلع شمالی چوبیس پرگنہ کے گنجان آبادی والا علاقہ جگتدل سے ہے۔ ’’مٹھی میں دُنیا‘‘ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ اس سے پہلے ’’مدتوں بعد‘‘ سال دو ہزار اکیس ۲۰۲۱ء میں شائع ہو چکا ہے۔ شاعری کے علاوہ نثر پر بھی ان کی گرفت اچھی ہے۔ ان کے مضامین ملک کے مختلف معیاری رسالوں اور موقر اخبارات میں متواتر شائع ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے بنگلہ کہانیوں کا اردو میں ترجمہ بھی کیا ہے، جو’’دوگھنٹے کی محبت‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ قابل ذکر طور پر اہل ِ نظر کی داد و تحسین سے اس کتاب کی خوب پذیرائی بھی ہوئی۔ لہذا سخن ِ ادب میں اعتبار کی نظروں سے دیکھے جاتے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ان سے کم قدآور کو اگر ُان کے قد کا اندازہ نہ ہو یا کوئی اندرونی مرض ہو! عظیم ؔ انصاری صاحب ایک مخلص آدمی اور سادگی سے زندگی بسر کرنے والے کا نام ہے۔ وہ گورنمنٹ آف اِنڈیا کے وزارتِ دفاع کے تحت عیسیٰ پور میٹل اینڈ اسٹیل فیکٹری میں ‘جونیئر ورکس مینیجر’ جیسے اعلٰی عہدے (گیزیٹیڈ آفیسر) سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔ سال دو ہزار سولہ ۲۰۱۶ء میں سرکاری ملازمت سے سبکدوشی کے بعد ہی سے مزید جم کر ادب کے گیسو سنوارنے کا کام کرنے میں ہمہ تن لگے ہوئے ہیں۔ ان کی ادبی خدمات پر انہیں معروف اور غیر معروف ادبی اداروں سے انعامات بھی مل چکے ہیں۔ لہذا انھیں معتبر شاعر و ادیب کہنے میں کوئی پس و پیش نہیں۔
اولین شعری مجموعہ’’مدتوں بعد‘‘ کے بعد یہ کتاب ’’مٹھی میں دُنیا‘‘ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ اس میں دو نعت پاک صل اللہ علیہ وسلم بھ کے ساتھ اور ایک سو انیس غزلیں بھی شامل ہیں ۔ واضح ہو کہ عظیمؔ ؔانصاری کی شاعری کے حوالے سے اس کتاب میں تین معتبر شخصیات کے خیالات شامل ہیں، جنہیں پڑھ کر ان کی شاعری کو سمجھنے میں آسانی فراہم ہوتی ہے۔ حلیم صابر،ڈاکٹر معید رشیدی اور کلیم حاذق صاحبان نے ان کے شعری محاسن کا ذکر خوب کیا ہے۔ ایک سو بیانوے صفحات کی اس کتاب کی کمپوزنگ نصراللہ نصر صاحب نے کی ہے اور خوشی کی بات ہے کہ اسے مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے مالی معاونت سے شائع کیا ہے۔
عظیم انصاریؔ صاحب نے اپنی تخلیقات پر معروف استاد شاعر صابر اقبال مرحوم سے اصلاح لی ہے۔ عظیمؔ صاحب ایک پڑھے لکھے کم گو شخص ہیں مگر تحریر میں زود گوئی ہے۔ انہوں نے ایم اے اور بی ایڈ بھی کیا ہے۔ ملازمت کے ساتھ ساتھ وہ طویل عرصے سے گریجویشن کے اسٹوڈنٹس کو ٹیوشن دے کر اپنے علاقے کے ساتھ دور دراز کے علاقوں کے طلبا و طالبات کو بھی زیورِ علم سے آراستہ کرتے آرہے ہیں۔ وہ انگریزی کے ایک بہت ہی کامیاب مخلص اور مشفق استاد ہیں اور انتہائی شریف انسان بھی۔ ان کے پڑھائے ہوئے بہت سے طلباء و طالبات آج اہم عہدے پر فائز ہیں۔
اب آپ ان کے کچھ اشعار سے محظوظ ہوں جنھیں میں نے سرسری طور پر منتخب کیا ہے، جسے پڑھ کر آپ کو یقین ہو جائے گا کہ عظیم ؔ انصاری ایسے شاعر نہیں ہیں جن کو نظرانداز کیا جائے۔ان کی شاعری کو ترسیل کا کوئی مسئلہ نہیں۔ مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ان کی شاعری کو اکہری کہہ دیں! بلکہ واضح ہو کہ ردیف اور قافیے کا برجستہ استعمال ان کی شاعرانہ قد کو بلند کرتا ہے۔ ان کی شاعری اچھی اور سچی شاعری ہے۔ غم ِ جاناں کم اور غم ِدنیا زیادہ ہے۔ مطلب آپ بیتی کو جگ بیتی بنانے کے ہنر سے خوب واقف ہیں، جو ایک اچھے یا بڑے شاعر کی پہچان ہوا کرتی ہے۔ عصری حسیت بھی ان کی شاعری کا ایک اہم عنصر ہے۔ آئیے اشعار دیکھیں:
حد میں رہو یا حد سے گزر جاو عشق میں
اس لاعلاج غم کی دوا دو طرح کی ہے
دوستی دُشمنی میں نہ بدلے گی سن
سوچنے کا نظریہ اگر ایک ہے
چہرے کالے سہی پھر بھی یہ بھلے لگتے ہیں
دل کسی طور سے کالے نہیں اچھے لگتے
سر بلندی سرشت ہے جن کی
بے سبب وہ ڈرائے جاتے ہیں
آلودہ ہو رہی ہے مرے شہر کی فضا
ملتی نہیں ہے تازہ ہوا دور دور تک
سنگ ریزے ہی ملے زیست کی راہوں میں مجھے
ہر مقدر میں کہاں یوں بھی گہر ہوتا ہے
اس طرح کے سینکڑوں اشعار آپ کو عظیم ؔ انصاری کے اس بہترین مجموعے میں مل جائیں گے۔ اس کتاب کی قیمت صرف ایک سو پچاس روپے ہے جسے اردو کی محبت میں خرید کر پڑھنے کی التماس کروں گا۔ ورنہ ان کا اخلاص ہے کہ اردو شعر و ادب کے پڑھے لکھے شیدا کو یوں ہی تقسیم کر رہے ہیں۔واجب الوجود سے دعاگو ہوں کہ ان کا قلم اسی طرح گھوڑے کی تیز رفتار سارواں رہے۔آمین!
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page