Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
غزل شناسی

حسرت کی سیاسی شاعری – پروفیسر شمیم حنفی

by adbimiras جنوری 15, 2025
by adbimiras جنوری 15, 2025 0 comment

 

حسرت کی زندگی میں عظمت کے اور شاعری میں صداقت کے عناصر اس حد تک نمایاں ہیں کہ ان میں کسی طرح کے ابہام اور پیچیدگی کا ہمیں مطلق احساس نہیں ہوتا۔ ان کے یہاں شخصیت کی بڑائی اور شاعری کی سچائی اپنے اظہار کی کسی شعوری کوشش کے بغیر بھی صاف دکھائی دیتی ہے۔ ان کی زندگی پر ایک ناقابل یقین افسانے کا گمان ہوتا ہے۔ ان کی شاعری ایک سیدھی سادی، مگر دلچسپ آپ بیتی کا تاثر قائم کرتی ہے۔ ایک بات جو حسرت کی زندگی اور شاعری میں مشترک ہے، وہ ایک طرح کی بے لوثی اور معصومیت ہے۔ ایک عجیب و غریب قناعت پسندی ہے۔ اپنے آپ سے بے پروائی اور استغنا کی ایک رفیع اور جلیل کیفیت ہے۔

 

حسرت کی زندگی اور شاعری دونوں کو کسی بیرونی سہارے کی، کسی آرائش کی حاجت نہیں۔ حسرت اپنی چھوٹی سی دنیا میں مگن رہتے ہیں۔ ان کا بے نیاز دل ہر دوجہا ں سے غنی نظر آتاہے۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود حسر ت ہمیں زندگی اور شاعری دونوں سطحوں پر توجہ کے مستحق اور اہم دکھائی دیتے ہیں۔ چنانچہ اردو شاعروں کی کوئی بھی صف جمائی جائے، اس میں حسرت کی جگہ محفوظ رہےگی۔ ان کی شاعری نہ تو بڑے امکانات کی شاعری تھی، نہ ہی یہ کہا جا سکتا ہے کہ حسرت اپنے معاصرین پر شعری کمال کے اعتبار سے فوقیت رکھتے تھے۔ پھر بھی حسرت کے عہد میں سب سے پہلے ہماری نظر حسرت پر ہی ٹھہرتی ہے۔ وہ موضوع بحث نہ بنیں جب بھی مرکز توجہ ضرور بنتے ہیں۔ حسرت کے عہد کا تصور حسرت کے بغیر کیا جائے تو ایک عجیب سناٹے کا احساس ہوتا ہے۔

اب جہاں تک حسرت کی سیاسی شاعری کا تعلق ہے، تو اسے ان کی تخلیقی زندگی کے بس ایک اتفاقی واقعہ کے طور پر دیکھنا چاہئے۔ یہ واقعہ اپنی مجموعی قدر و قیمت کے لحاظ سے نہ تو غیر معمو لی ہے، نہ کسی ایسی سطح کا احساس دلاتا ہے جو دیر تک تجزیے کا بوجھ اٹھا سکے۔ جس طرح یہ ایک حقیقت ہے کہ حسرت کی شخصیت میں عظمت کے باوجود گہرائی نہیں ہے، اسی طرح یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان کی شاعری میں سچائی کے باوجود وسعت نہیں ہے۔ حسرت کی سیاسی شاعری کا مفہوم محض ان کے سوانحی سیاق میں متعین ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حسرت کی سیاسی شاعری ان کی زندگی کا ایک زاویہ ہے اوربس۔ یہ زاویہ حقیقت کی کوئی ایسی تعبیر مہیا نہیں کرتا جس کو حسرت کی زندگی سے الگ کرکے دیکھا جا سکے۔ حسرت کے سیاسی تجربوں کی بنیادیں کیسی مضبوط اور استوار تھیں اور ان تجربوں میں کیسی غیر معمولی شدت اور صداقت تھی، مگران کا بیان کرتے وقت نہ تو حسرت کے سان کی رفتار تیز ہوتی ہے نہ پڑھنے والے کے حواس تک ان کی آنچ پہنچتی ہے۔ اس کا سبب کیا تھا؟

 

اصل میں سیاسی شاعری تخلیقی اظہار کے ایک نہایت مشکل مرحلے کی حیثیت رکھتی ہے۔ پابلونیرودا کا ذکر کرتے ہوئے مارکیز نے ایک موقع پر کہا تھا، ’’میں نیرودا کو بیسویں صدی کا کسی بھی زبان میں، سب سے بڑا شاعر سمجھتا ہوں حتی کہ جب وہ مشکل مقام میں پھنس جاتاتھا۔۔۔ مثلاً اس کی سیاسی، اس کی جنگی شاعری، تب بھی شاعری بذات خود ہمیشہ اول درجے کی رہتی تھی۔ نیرودا ایک قسم کا شاہ میداس تھا، وہ جس چیز کو چھو لیتا تھا شاعری بن جاتی تھی۔‘‘

ظاہر ہے کہ یہ جادوئی لمس ایک ایسی دولت نایاب ہے جس کا سراغ سیاسی واردات کے ترجمانوں میں ہمیں اقبال اور فیض کے علاوہ اپنے کسی بھی شاعر کے یہاں نہیں ملتا۔ لیکن اردو میں سیاسی شاعری کی جو بھی روایت موجود ہے، اس میں مثال کے طور پر کئی شہر آشوب ایسے لکھے گئے اور شبلی یا اکبر سے لےکر ہمارے عہد کے ترقی پسند شعرا تک ایسی متعدد نظمیں کہی گئیں جو اپنی شاعرانہ قدر و قیمت اور اپنی حسیت کے اعتبار سے اہم دکھائی دیتی ہیں۔ ان نظموں میں سیاسی تجربہ ایک ایسی تخلیقی واردات کا حصہ بن گیا ہے جو اپنی دیرپائی کے سبب قیمتی محسوس ہوتا ہے۔

 

یہ واردات حسی کیفیتوں اور اظہار و بیان کی سطح پر مختلف سمتوں میں اپنے معنی کی توسیع کرتی ہے۔ مثال کے طور پر شبلی کے یہاں فرنگی سیاست کے خلاف برہمی کا احساس ہے اور اس احساس نے ایک گہرے روحانی احتجاج کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اسی طرح اکبر کے یہاں حقائق کی ہولناکی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افسردگی کتنے پردوں سے چھن کر سامنے آتی ہے۔ غصے، ملال اور طنز کی جتنی کیفیتیں ہمیں شہر آشوب کابیان کرنے والوں کے یہاں ملتی ہیں، ان سے اردو میں احتجاجی شاعری کا ایک وسیع منظر یہ بھی ابھرتا ہے۔

حسرت کے سیاسی تصورات بہت منظم نہ سہی، مگر اپنے مقاصدکے لحاظ سے بہت واضح تھے۔ ان میں وہی سچائی تھی جوحسرت کی زندگی میں تھی۔ مگر وہ جو ایک شاعرانہ ہیجان اور جذباتی ابال کا تاثر حسرت کی پوری شاعری پر چھایا ہوا ہے، اس کا سایہ حسرت کی سیاسی شاعری پر بھی پڑا۔ اس تاثر کوکسی بڑے شعوری احتجاج یا کسی نیم فلسفیانہ برہمی اور اداسی کی کوئی ایسی جہت نہیں مل سکی جو حسرت کو ایک نامانوس اور نو دریافت تخلیقی کائنات کا راستہ دکھا سکے۔ ایسا لگتا ہے کہ حسرت اپنی روزمرہ بصیرت اور اپنی عام ہستی کے حدود کو پار کرنے کی طلب سے شاید محروم تھے۔ اور اپنی اس کوتاہی کا خود انہیں بھی احساس تھا۔ کیسی عجیب بات ہے کہ ایک ایسا شاعر جس کا نصف سے زیادہ کلام جیل خانے میں کہا گیا، اس کی اپنی سیاسی زندگی کے بنیادی اور حقیقی ارتعاشات بھی اس کی شاعری میں کوئی گہری گونج نہیں پیدا کر سکے۔

 

وہ قیدوبند کی سختیوں کا ذکر بھی کرتا ہے تو اس طرح گویا کہ ڈائری لکھ رہا ہو۔ کسی بھی سیاسی تجربے کے مرکز پر حسرت پل دو پل سے زیادہ کے لئے ٹھہرتے ہی نہیں۔ ا س سے ان کی سادگی اور اپنے آپ سے بے نیازی کا اظہار تو ہوتا ہے، تجربے کی گرفت اور شدت کا نہیں۔ حسرت کا جی لگتا ہے تو صرف اپنی روداد محبت کے بیان میں۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کی پہلی کانفرنس میں، حسرت کی تقریر کا جو خلاصہ سجاد ظہیر نے روشنائی میں دیاہے، اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ حسرت کو اپنے حدود کا علم بھی تھا اور وہ ان سے باہر آنے کا جذبہ بھی رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا تھا،

’’جب میں ادیبوں کے سامنے یہ نصب العین پیش کر رہاہوں (قومی آزادی کی تحریک کی ترجمانی، سامراجیوں کی مخالفت، عوام کے دکھ سکھ اوران کی تمناؤں کا اظہار، سوشلزم بلکہ کمیونزم کی تلقین وغیرہ) تو خود اس پر عمل کیوں نہیں کرتا؟ ظاہر ہے کہ میر ی شاعری میں اس قسم کی کوئی بات نہیں ہوتی۔ لیکن آپ کو اس کی طرف کوئی توجہ نہیں کرنا چاہئے۔ وہ ہوس ناکی کی شاعری ہے۔ اس کا مقصد تفنن اور تفریح ہے۔ آ پ کا مقصد اس سے بلند ہونا چاہئے۔ شاعری کے معاملے میں آپ کومیری تقلید کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ میں خود اس قسم کے نئے ادب کی تخلیق میں آپ کی پوری مدد کروں گا۔‘‘ اس تقریر میں حسرت نے یہ بھی کہا تھا کہ، ’’اب پرانی باتوں سے کام نہیں چلےگا۔‘‘ جبکہ اس واقعے سے کوئی تیس بتیس برس پہلے (علی گڑھ منتھلی۔ جلد۱، شمارہ ۳ مارچ ۱۹۳۱ء) بہت زور دے کر یہ کہہ چکے تھے کہ، ’’وہ زمانہ قریب ہے جبکہ انداز سخن خودبخود بدل جائےگا۔ لیکن یہ یاد رہے کہ اس وقت بھی پرانی شاعری کے بغیر کام نہیں چلےگا۔‘‘

 

حسرت کا خیال تھا کہ نیا انداز سخن وضع کرنے کے لئے صرف نئی تشبیہیں اور نئے استعارے پیدا کر لینا کافی نہیں۔ ان سب کے لئے ’’پہلے کمال سخن کی ضرورت ہوگی اور وہ بغیر پرانی شاعری کی مدد کے ممکن نہیں۔‘‘ غر ض کہ ایک کشمکش اور ایک تضاد سے حسرت خود کو ہمیشہ دو چار پاتے تھے اور امکان بھر اس مسئلے سے نمٹنے کی انہوں نے کوشش بھی کی۔ لیکن کوشش کا نتیجہ بہت با معنی اس لئے نہیں ہو سکا کہ مزاجاً حسرت ایک شریف النفس اور شرمیلے قصباتی آدمی تھے، ایک خاص طرح کی روایتی وضع اور ایسی عادتوں کے پابند جو انہیں کسی بڑی حسیت کی اجازت نہیں دیتی تھیں۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ ان کی بصیرت ایک دوراہے پر ٹھنکتی ہے۔ کچھ سوچتی ہے، زیر لب کچھ کہتی ہے، پھر وہ اپنی جانی پہچانی راہ پر لگ جاتے ہیں اور شاعری کے ذریعے ایک عام تہذیبی فریضے کی ادائیگی میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

حسرت کی عشقیہ شاعری میں اپنی معاشرت اور تہذیب سے وابستگی نے حقیقت اور واقعیت کا ایک خاص رنگ پیدا کیا ہے۔ اسی طرح حسرت کی سیاسی شاعری میں اپنے عہدکی قومی زندگی سے مناسبت اور ربط کا احساس ایک طرح کی دردمندی اور خلوص تو پیدا کرتا ہے لیکن اس سے یہ تاثر بھی ابھرتا ہے کہ بڑی سیاسی شاعری محض بڑے مقاصد کی اطاعت سے وجود میں نہیں آتی۔ بے شک، حسر ت کو خیالوں کے ساتھ ساتھ انسانوں سے بھی دلچسپی تھی اور ارضیت کے مظاہر سے تعلق خاطر کے معاملے میں تو حسرت شاید اپنے تمام معاصرین سے آگے تھے۔ مگر کچھ تو اس لئے کہ حسرت نے کوئی درجن بھرگیت اور گنتی کی کچھ نظموں سے قطع نظر اپنا سروکار بیشتر غزل کی صنف سے ہی رکھا اور کچھ اس لئے کہ حسرت کی طبیعت میں ایک فطری بے صبری تھی، جس نے انہیں بڑے مسائل پر جم کر بولنے اوران سے پیدا ہونے والے مسئلوں کوخون میں جذب کرنے کا موقع نہیں دیا۔

 

قومی شخصیتوں پر ان کی نظمیں کسی بڑے ادراک سے یکسر خالی ہیں۔ قومی سانحوں تک کا ذکر وہ عام طور سے بہت رواداری کے انداز میں کرتے ہیں۔ غزلوں میں سیاسی اشارے حسرت کے یہاں تقریباً اسی پامال طریقے سے ابھرتے ہیں جن کی مثالیں ہمیں مشاعرہ باز قسم کے شعرا کے کلام میں خوب ملتی ہیں۔

وہ باربار سزا جرم عشق پر دیتے

 

مگر قصور وہی بار بار ہم کرتے

کیا سمجھتا ہے اسیران قفس کو صیاد

 

دل ہلا دیں جو کبھی درد سے فریاد کریں

محو گل ہیں یہ عنادل کہ چمن میں گویا

 

خوف گلچیں کا نہیں خطرہ صیاد نہیں

مانا کہ یہ شعر برے نہیں ہیں مگر ان میں کوئی ایسی خوبی بھی نہیں جو انہیں سیاسی شاعری کی بڑی مثال بنا دے۔ انہیں ہم شبلی اور اکبر کی نظموں کے مقابلے میں بھی بہرحال کم تر پاتے ہیں اور اس سے آگے بڑھ کر جوش، فیض، سردار، مخدوم کی حسیت سے ان کا موازنہ کریں توان کی تنگ دامانی کا احساس اور زیادہ قوی ہو جاتا ہے۔ عجیب بات ہے کہ حسرت اپنی حسیت کے تین مرکزی دائروں۔۔۔ عشق، تصوف، سیاست میں سوائے عشق کے، تصوف اور سیاست دونوں میں خود کو پوری طرح منکشف نہیں کر پاتے۔ حسرت کے بعد نمایاں ہونے والے کئی ترقی پسند غزل گو، اس واقعے کے باوجودسیاسی سرگرمی اور تجربے کے میدان میں حسرت سے پیچھے ہیں، روایتی علائم کی مدد سے سیاسی واردات کا بیان کہیں زیادہ طاقت اور اثر کے ساتھ کرتے ہیں۔

 

حسرت جو اپنے سیاسی اشعارمیں ادراک اور احساس کی اعلیٰ سطحوں تک نہیں پہنچ سکے تو اس کا سبب حسرت کی خام کاری نہیں تھی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ حسرت مزاجاً بڑی عشقیہ شاعری اور بڑی سیاسی اور سماجی شاعری کے لئے موزوں نہیں تھے۔ وہ ایک سچے کھرے عاشق تھے۔ تصوف کے معاملات سے شغف اور بعض برگزیدہ شخصیتوں سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔ سیاست میں بھی مخلص اور ایماندار تھے اور اپنے ایقانات کے سلسلے میں نہایت پرجوش اور جذباتی۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی تجربہ حسرت کی روح کا آشوب نہیں بنتا۔ ان کے احساسات اور تصورات کی دنیا میں زیادہ سے زیادہ بس ایک ہلچل پیدا کرتا ہے۔ حسرت کی سادہ لوحی، نشاط پرستی، امید پروری اور ناصبوری انہیں انسانی تجربوں کے سنگین اور سخت مرحلے میں زیادہ ٹھہرنے نہیں دیتی۔

اپنے جذبات سے الگ ہونے کی حسرت کو نہ طلب ہے، نہ عادت، حسرت کے جذبات ہی ان کا اصل شناس نامہ ہیں اور چونکہ ان جذبات کا دائرہ بڑی حد تک مانوس اور متعین ہے اس لئے حسرت ہمیں متوجہ تو کرتے ہیں، ہماری حیرتوں کو جگاتے نہیں۔ حسرت سے ہمارا تقاضا اس سے زیادہ کا تھا کیونکہ حسرت کے پاس سچے تجربوں، جذبوں، خیالوں کا ایک ایسا شاندار ذخیرہ تھا جوان کے ہم عصروں میں کسی اور کے یہاں دکھائی نہیں دیتا۔ اپنے راستے کی سب سے بڑی دیوار خود حسرت بن گئے۔

 

(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں    https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراثحسرت موہانی
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
غالب اور تشکیک – باقر مہدی
اگلی پوسٹ

یہ بھی پڑھیں

صاحب ذوق قاری اور شعر کی سمجھ –...

مئی 5, 2025

 ایک اسلوب ساز شاعر اور نثر نگار شمیم...

جنوری 20, 2025

غالب اور تشکیک – باقر مہدی

جنوری 15, 2025

غالب: شخصیت اور شاعری: نئے مطالعے کے امکانات...

دسمبر 17, 2024

غالب اور جدید فکر – پروفیسر شمیم حنفی

دسمبر 9, 2024

اردو شاعری میں تصوف کی روایت – آل...

دسمبر 5, 2024

غالب کی شاعری کی معنویت – آل احمد...

دسمبر 5, 2024

بلند ؔ اقبال کی شاعری میں حسیاتی پہلو:...

نومبر 24, 2024

ناصر مصباحی: روایت اور جدت کا معتبر شاعر...

اکتوبر 4, 2024

خوابوں کے مرثیے اور خوش گوار ماتم –...

اکتوبر 4, 2024

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (116)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,124)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں