اردو سیکھنے کے بعد اردو میں کئی افسانوی مجموعے منظر عام پر آ نا کمال کی بات ہے۔ڈاکٹر جاں نثار عالم
شعبۂ اردو،سی سی ایس یو میں ادب نما کے تحت ’’راجیو پرکاش ساحرؔسے ایک ملاقات‘‘ پر آن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ12؍جنوری2023ء
سماج کا جو بڑا مسئلہ ہے اور جس کی طرف نور الحسنین نے سمجھانے کی کوشش کی ہے اس مسئلے کو راجیو پرکاش ساحرؔ نے اپنی کہانی میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا ہے۔ آج جس سمت ہمارا سماج جارہا ہے اس طرف ساحرؔ نے بڑی خوب توجہ دی ہے۔یہ الفاظ تھے جرمنی سے معروف ادیب و شاعر عارف نقوی کے جو شعبۂ اردو اور ایوسا کے مشترکہ اہتمام میں منعقد ہفتہ واری ادب نما کا آن لائن پروگرام ’’راجیو پرکاش ساحرؔسے ایک ملاقات‘‘ پر اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سادہ اور عام فہم زبان لکھنا آسان نہیں ہو تا لیکن راجیو پرکاش ساحرؔ نے آسان زبان میں کہانیاں لکھ کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کے یہاں درد، مشاہدہ، غم اور مسائل سب کچھ موجود ہے۔ ساحرؔ صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازایم ۔اے سال اول کے طالب علم طلحہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔پروگرام کی سر پرستی صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فر مائی۔ مہمان خصوصی کے بطور لکھنؤ سے معروف شاعر وافسانہ نگار راجیو پر کاش ساحر،مہمان اعزازی کے بطور معروف فکشن نگار نور الحسنین اور مہمان مکرم کے بطور ڈاکٹر جاں نثار عالم نے شر کت کی۔جبکہ مقررین کے بطور جموں سے ڈاکٹر ریاض توحیدی اور لکھنؤ سے ڈاکٹر ریشما پروین آن لائن پروگرام میں شریک رہے۔استقبالیہ کلمات ڈاکٹر آصف علی و نظامت ڈاکٹر شاداب علیم اور شکریے کی رسم ڈاکٹرارشاد سیانوی نے انجام دی۔
اس موقع پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈا کٹر جاں نثار عالم نے کہا کہ راجیو پرکاش ساحرؔ جیسا شخص جس نے عمر کے طویل حصہ گزر جانے کے بعد اردو پڑھنا،لکھنا سیکھا اور اس کے بعد ان کے کئی افسا نوی مجمو عے منظر عام پر آئے یہ بڑے کمال کی بات ہے۔نہ صرف آپ نے افسا نے لکھے بلکہ عمدہ شاعری بھی کی۔ بڑے ناقدین نے آپ کے افسانوں کو نہ صرف پسند کیا بلکہ ان کے حوالے سے اپنی تحریریں بھی قلم بند کیں۔
جموں سے ڈاکٹر ریاض تو حیدی نے را جیو پرکاش ساحرؔ کے فکرو فن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساحرؔ کے یہاں دو چیزیں بہت اہم ہیں ایک تو ان کا مشاہد نہا یت گہرا ہے جو یقینا ان کے افسا نوں میں نظر آ تا ہے۔وہ جملے مختصر لکھتے ہیں مگر متاثر کن لکھتے ہیں۔اپنی بات کو بڑی خوبصورتی اور اختصار کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔دوسرے ان کے افسانوں سائنس فکشن نظر آتا ہے اسی وجہ سے وہ کہانی کوخوبصورت قالب میں ڈھالنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں۔
ڈاکٹر ریشما پروین نے کہا کہ میں راجیو پرکاش ساحرؔ صاحب عرصے سے جانتی ہوں۔ نہا یت مہذب اور نہایت سادح لوح انسان ہیں۔ ان کی کہانیاں سیدھے دل پر اثر کرتی ہیں۔ وہ بڑی سے بڑی تلخیوں کو اپنی کہانیوں کے ذریعے نہایت دلکش اور متاثر انداز میں اپنے قارئین تک پہنچا دیتے ہیں۔ ان کی کہانیوں میں زبردست گہرائی کا احساس ہوتا ہے۔میں اپنی ٹیم کو ایسے گوہر نایاب کو مدعو کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
اشفاق الرحمن شررؔ نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لیے ادب نما جیسے پروگرام کر نے والے قابل مبارک باد ہیں اور ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے اردو زبان زندہ ہے بہرحا اس ہفتہ واری پروگرام سے جو اردو کا فروغ ہو رہا ہے وہ نہایت اہم ہے۔
پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہاکہ واقعی آج کی محفل بالکل منفرد تھی۔ راجیو پر کاش ساحرؔ صاحب نا کے ہی ساحر نہیں بلکہ وہ الفاظ کے بھی ساحر ہیں۔ساحر اپنے الفاظ اور انداز سے سامعین پر بھی سحر طا ری کردیتے ہیں۔عام انسانوں کا درد ان کی شاعری اور افسا نوں میں جابجا نظر آ تا ہے۔اردو کسی مذہب ،قوم یا فرقے کی زبان نہیں یہ بھی پرکاش ساحر نے ثابت کیا ہے۔
معروف فکشن نگار نورالحسنین نے کہا کہ میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ اتنا عمدہ پرو گرام کے لیے مجھے مدعو کیا۔انہوں نے راجیو پرکاش ساحر کی کہا نی کے تعلق سے کہا کہ یہ افسا نہ نہیں بلکہ ایک ایسی بیدار کہا نی ہے جس کے جتنے شیڈس نکالے جائیں کم ہیں۔اس کہانی میں جو علامت ہے وہ کمال ہے۔ ساتھ ہی اس میں بے روزگاری کا احوال بھی ہے۔آج ہر تعلیم یافتہ شخص مجبور ہے کہ وہ کسی طرح روزگار حاصل کر لے تا کہ اس کا گزارا ہو سکے۔ راجیو پرکاش کی کہانی سننے کے بعد احساس ہوا کہ صرف ان کا مطالعہ وسیع ہے بلکہ مشاہدہ بھی عمیق ہے ، مجھے ملال ہو رہا ہے کہ اب تک میں آپ سے کیوں نہ مل سکا اور نہ آپ کی تخلیقات مجھ تک پہپنچ سکیں۔بہر حال اب میں ضرور آپ کی تخلیقات حاصل کروں گا اور ان پر لکھوں گا۔
پروگرام سے سعید احمد سہارنپوری، محمد شمشاد، فیضان ظفر، سیدہ مریم الٰہی،فرحت، نزہت،عابدہ اور طلبہ و طالبات جڑے رہے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page