گزشتہ دنوں،رنگ ریختہ، ملائیشیا، کے زیر اہتمام، محفل شعروادب کا ایک کامیاب پروگرام، کوالالمپور میں منعقد کیا گیا، جس اردو محفل شعروادب کے شوقین افراد، بشمول تین رفاہی ادارے؛ اردو انجمن ملیشیا، آئی-ڈسکورس( ILM SHARING DISCOURSE) اور پی کے یو پی ایم)PKUPM نے شرکت فرمائی-
رنگ ریختہ کے اہم رکن جناب عاطرعثمانی صاحب کی تحریک پر پروگرام کو انعقاد میں لایا گیا۔جناب ڈاکٹر روئیس ممتاز صاحب کی نظامت اور جناب پروفیسر ڈاکٹر ممتازعلی صاحب کی صدارت میں اس پروگرام کی تمام کارکردگی کو بحسن خوبی انجام دیا گیا۔
محمد انجم بوٹا صاحب، جو ایک خوبصورت شاعر اور پر جوش کالم نگار ہیں، مہمان خصوصی طارق مرزا کی فن اور شخصیت پر ایک ادبی مقالہ پیش کیا۔ اے ایم یو اولڈ بوائز کے صدر، ماہرین اقتصاد، پروفیسر ڈاکٹر خالق صاحب نے علم کی اہمیت پر گفتگو کی، جب کہ انجمن اردو ملیشیا کے چیئرمین انجینئر طارق اعظم صاحب نے شعر و ادب پر اہم تبصرے فرمائے۔ انڈین سٹوڈنٹ ونگ کے صدر جناب رواہا نے اردو کی ترویج کے لئے کچھ اہم نکتے بھی پیش کیے۔ اس کے بعد شعری حصے کا آغاز ہوا۔
نشست کے آخری مرحلے پر طارق مرزا صاحب کی اعلی گفتگو نے پروگرام کو مزید دلچسپ بنا دیا۔ آپ نے اپنی تحریر میں سفرناموں کی اہمیت پر گفتگو کی اور اپنا مختلف رنگ بھی پیش کیا۔
صدر محفل پروفیسر ڈاکٹر محمد ممتاز علی صاحب نے اظہار خیال فرمایا، محفل کو مبارکباد پیش کی اور مہمان خصوصی کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے رنگ ریختہ کی دعوت قبول کی۔
پروگرام کے مہمان خصوصی جناب طارق مرزا صاحب، جو آسٹریلیا سے تعلّق رکھتے ہیں اور مجہے ہوئے نثر نگار ہیں، چنانچہ ان کی پانچ کتابوں میں سے کچھ چنندہ اقتباس کو حاظرین کے سامنے لایا گیا، اور پھر مختلف شعرا کرام (جناب محمّد انجم بوٹا صاحب، محترمہ قدسیہ قدسی صاحبہ، پروفیسر ڈاکٹر زینت کوثر صاحبہ، جناب روئیس ممتاز صاحب، جناب حسان ساجد صاحب اور محمد شکیب عالم) نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ فرمایا- معروف شاعر اور رنگ ریختہ کے بانیوں میں شامل، جناب عاطرعثمانی صاحب، بعض نجی مصروفیات کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے۔ کچھ اشعار پیش خدمت ہیں-
وقت ہی دیتا ہے انسان کو انساں کا پتہ
وقت کے فیصلے کو ماننا ہی پڑتا ہے
(محمد شکیب عالم)
رفتہ رفتہ اس طرح بدلہ زمانے کا مزاج،
اب تو دیوانہ خرد کی گفتگو کرنے لگا-
(حسان ساحد)
غزل میں بات مکمل کبھی نہیں کرتے
جو دل میں ہے وہ اگر کہہ دیا غزل نہ ہوئی
(روئیس ممتاز)
ہم نے ہر ایک جرم خوشی سے کیا قبول
اس واسطے کہ ان پہ بنے تھے گواہ تم
(محترمہ قدسیہ قدسی)
ہم تھے جاں باز کبھی جان سے ہارے کیوں ہیں
جام حق پاس ہے ہم پیاس کے مارے کیوں ہیں
(پروفیسر ڈاکٹر زینت کوثر)
اس کذب و ریا کی دنیا میں ناٹک بھی رچانے ہوتے ہیں
اظہار ضروری ہو جس کا وہ بات چھپانی پڑتی ہے
(محمد انجم بوٹا صاحب)
رنگ ریختہ، ملیشیا، اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیۓ کچھ ہی عرصہ قبل قائم کیا گیا ایک ادارہ ہے، جس کے عزائم میں اس طرح کی شعروادب کی محفلوں کا انعقاد کرنا، اردو زبان کے شعرا اور نثر نگاروں کی خدمات کا اعتراف کرنا اور ساتھ ہی اردو کتابوں کا اجراء کرنا شامل ہے۔
بقلم: ڈاکٹر روئیس ممتاز اور محمد شکیب عالم
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page