اخوت کی ضرورت کل بھی تھی، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی: خواجہ عبدالمنتقم
پریمبل آئین کی روح ہے: پروفیسر نزہت پروین
‘موجودہ صورت حال میں اخوت کی اہمیت’ کے موضوع پر مذاکرہ
نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں ‘موجودہ صورت حال میں اخوت کی اہمیت’ کے عنوان سے پینل ڈسکشن(Panel Discussion) کا انعقاد کیاگیا،افتتاحی تقریرکرتے ہوئے قومی کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہاکہ آئین ہمارے قانونی نظام کو سمجھنے کا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ یوم آئین اس لیے منایاجاتاہے تاکہ ہم جان سکیں کہ ہمارے حقوق کیاکیاہیں،آج کے اس پینل ڈسکشن کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ قانون اورآئین سے زیادہ سے زیادہ واقف ہوسکیں۔ خواجہ عبدالمنتقم نے کہاکہ ہمارابھارت ایک ایساوسیع وعریض ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے اورالگ الگ زبانیں بولنے والے صدیوں سے مل جل کررہتے آئے ہیں،انھوں نے کہاکہ جہاں تک Fraternity یعنی اخوت/ بھائی چارہ یابرادرانہ تعلقات کی بات ہے اس کی ضرورت کل بھی تھی،آج بھی ہے اورکل بھی رہے گی،یہ تو ہماری ہزار سالہ ثقافت کاحصہ رہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ اسے ہمارے ملک کے آئین کی تمہید یعنی Preamble میں بھی شامل کیاگیاہے،انھوں نے مزید کہاکہ فریٹرنٹی کا تصور ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں،ہماراآئین ملک کے شہریوں کے الگ الگ رنگ وروپ کو تسلیم کرتاہے لیکن ان کی جداگانہ حیثیت کے باوجود انھیں مساوی حیثیت دیتاہے۔پروفیسر نزہت پروین خان ڈپارٹمنٹ آف لیگل اسٹڈیز جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ Preamble کانسٹی ٹیوشن کی روح ہے، اس کا ایک ایک لفظ ہمارے لیے رہنماکی حیثیت رکھتاہے،انھوں نے کہاکہ Fraternity ہندوستان میں ایک آئینی قدر ہے، جس کا مقصدآزادی اورمساوات کے ساتھ ہم آہنگی اوراتحاد قائم کرناہے حالانکہ بھائی چارے کا اصول جیساکہ ہندوستان کے آئین کی تمہید میں درج ہے اکثر انصاف،آزادی اورمساوات کی بنیادی اقدار میں سب سے کم زیربحث لایاجاتاہے،حالانکہ Fraternity کی اہمیت کاتقاضا یہ ہے کہ اس پر بھی اسی طرح بات کی جائے جس طرح دوسری اہم چیزوں پر بات کی جاتی ہے۔پروفیسر ظفر محفوظ نعمانی ڈپارٹمنٹ آف لاعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کانسٹی ٹیوشن کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے آج کے موضوع پر بے حد اہم گفتگو کی، انھوں نے کہاکہ کانسٹی ٹیوشن بنانے والے حضرات بڑے فقیہ تھے اورانھوں نے پوری کوشش کی کہ ہندوستان کے لیے ایک ایساجامع قانون تیار کیاجائے جس میں سب کے لیے یکساں مواقع ہوں، اس کے لیے ان حضرات نے دنیاکے تمام آئین کا بغور مطالعہ کیااورجو چیز اچھی لگی اسے ہندوستان کے کانسٹی ٹیوشن میں شامل کیا۔ اس پروگرام کا انعقاد یوم آئین کے موقعے پر کیا گیا۔ ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) نے مہمانان کا تعار ف کرایا اورشکریے کی رسم اداکی، اس پروگرام میں کونسل کا پوراعملہ موجود رہا۔
(رابطہ عامہ سیل)
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page