آج کی پوری ترقی پسند تحریک اقبال سے متاثر ہے۔ :عارف نقوی
شعبۂ اردو میں ادب نما کے تحت ’’عصر حاضر میں اقبال کی معنویت‘‘موضوع پر آن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ9؍ نومبر2023ء
’’آج کی پوری ترقی پسند تحریک اقبال سے متاثر ہے۔ اقبال نے نہ صرف ترقی پسند شعرا بلکہ آج کے شعراء کے ساتھ ترقی پسند شعرا کو بھی راستہ دکھایا ہے۔ اقبال کی اگر ہم زندگی پر غور کریں تو ان کی شاعری میں جو تبدیلیاں آئیں تو وہ تبدیلیاں نہیں بلکہ ادوار کا اظہاریہ ہے۔یہ الفاظ تھے جرمنی سے معروف ادیب و شاعر عارف نقوی کے جو شعبۂ اردو اور آ یوسا کے ذریعے منعقد ہفتہ واری ادب نما پروگرام میں’’عصر حاضر میں اقبال کی معنویت‘‘ موضوع پر اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازسعید احمد سہارنپوری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیہ نعت ایم ۔اے سال دوم کی طالبہ فرحت اختر نے پیش کیا۔ پروگرام کی سرپرستی صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر قاضی عبید الرحمن ہاشمی(سابق صدر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی)اور پروفیسر ابوسفیان ،علی گڑھ نے شرکت کی۔مقالہ نگار کے بطور ڈاکٹر کے پی شمس الدین،کیرالا،ڈاکٹر غضنفر اقبال، گلبرگہ،کرناٹک اور ڈاکٹر عامر نظیر ڈار کشمیر شریک ہوئے۔استقبالیہ کلمات ایم ۔سے سال دوم کی طالبہ لائبہ، نظامت کے فرائض نزہت اختر اور شکریے کی رسم ریسرچ اسکالر شاہِ زمن نے انجام دی۔
موضوع کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے کہا کہ علامہ اقبال کے فکرو فن دونوں پہلوؤں پر تحقیق و تنقید کا ایک دفتر موجود ہے جو ہمیں ان کی عظمت سے آشنا کرتا ہے۔ ان کی نظمیں اقبال کے افکار و نظریات کو واضح کرتی ہیں۔ ان کی نظمیں ، غزلیں، خطوط وغیرہ اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔ ان کی شاعری آفاقی میلان و منہاج رکھتی ہے۔
مہمان خصوصی پروفیسرابو سفیان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید میر حسن اور آرنلڈ نے اقبال کو بڑا بنانے کا منفرد کار نامہ انجام دیا ہے۔ سیالکوٹ آپ کی ولادت گاہ ہے۔جب ہم اقبال کی معنویت کی بات کرتے ہیں تو ان کے گھر، تخت اور جھولے وغیرہ کو بھی دیکھنا چاہئے۔ اس کی درو دیوار میں جو فکری عناصر تھے ان فکری عناصر کا جب تک مطالعہ نہیں کیا جائے گا تب تک ہم ان کے کلام کی معنویت کا خلاصہ نہیں کرسکتے۔ اقبال مفکر تھے، پیغامبر تھے اور ساتھ ہی فلسفی بھی۔مولانا امین اسعد اصلاحی، رفیع الدین ہاشمی وغیرہ نے اقبال کے خطبات اور فلسفہ کو واضح کیا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر عامر نظیر ڈار نے’’اسلام،عورت اور اقبال‘‘، ڈاکٹر غضنفر اقبال نے’’اقبال اور لاہور کا ایک واقعہ‘‘ اور ڈاکٹر کے۔پی شمس الدین نے’’ ملیا لم میں اقبالیات‘‘ مو عات پر اپنے پُر مغز مقالات پیش کیے۔
پروفیسر قاضی عبید الرحمن ہاشمی نے کہا کہ’’ بانگ درا‘‘ اور بالِ جبرئیل‘‘ اقبال کا وہ سر مایہ ہے جس سے فکری چشمے اُبلتے رہیں گے۔ان کی نظمیں اور استعارے زندگی کو سیراب کردیتی ہیں۔ اقبال کے کلام میں حیات جاوید کے نمونے ملتے ہیں۔’’ بال جبرئیل‘‘ اقبال کا ایک بیش قیمتی سرمایہ ہے۔ ان کے استعاروں کی اصل معنویت ان کے شعری پیکر میں ابھر کر آ تی ہے۔
پروگرام سے ڈاکٹر آصف علی ،محمد شمشاد، فیضان ظفر ،شفا علی ،وغیرہ آن لائن جڑے رہے۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page