جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول کے زیر اہتمام علامہ اقبال کی یوم پیدائش کے موقع پر عالمی یوم اردو کا انعقاد
۹نومبر (نئی دہلی) ہندوستان مختلف زبانوں اور بولیوں کا گہوارہ ہے۔یہاں اردو ہمیشہ رابطے اور عوامی زبان رہی ہے۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم اہل اردو اس کو ایک عالمی زبان کے طور پر بھی دیکھنے لگے ہیں۔چونکہ اردو زبان بر صغیر کی اہم ترین زبانوں میں سے ایک ہے۔بر صغیر کے بیشتر علاقوں میں ہر سال ۹ نومبر کوشاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش کویوم اردوکے نام سے خاص کر دیا گیا ہے۔اس لیے ہر سال اس دن کو یوم اردو کے طور پرمنایا جانے لگا ہے۔لیکن برصغیر کے علاوہ اب دنیا کے بیشتر ممالک کے مختلف خطوں میں منائے جانے کی وجہ سے اسے عالمی یوم اردو کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔عالمی یوم اردو منانے کا مقصد اردو زبان کی مقبولیت کو نہ صرف اجاگر کرنا ہے بلکہ اس کی اہمیت اور افادیت کو سراہنے کے ساتھ اس کے رسم الخط کواپنانے پر زور دینا بھی ہے تاکہ اردو زبان ایک عالمی زبان بن سکے۔اسی مناسبت سے آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینئر سیکنڈری اسکول میں عالمی یوم اردو کا پروگرام منعقد کیا گیا۔اس پروگرام کا آغاز بارہویں جماعت کے طالب علم سمیر احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعد ڈاکٹر امتیازاحمد علیمی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو نہ صرف خالص ہندوستانی زبان ہے بلکہ ہماری مشترکہ تہذیب کی علمبردار بھی ہے۔ہمیں اردو کی بقا اور اسکے تحفظ کے لیے اسکولی سطح پر ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔اس کے بعد گیارہویں جماعت کی طالبہ سمیہ نے مترنم آواز میں اقبال کی ایک غزل پیش کی۔ بارہویں جماعت کے طالب علم حماد نے علامہ اقبال کی سوانحی زندگی اور ان کے علمی و ادبی کارناموں پرایک گراں قدر مضمون پڑھ کر طلبا کی معلومات میں مزید اضافہ کیا۔اس کے فوراً بعد مختلف جماعتوں کے طلبا کے مابین کوئز مقابلہ منعقد کیا گیاجس کے کنوینر شکیل الرحمن تھے۔اس کوئز مقابلے میں کل پانچ ٹیموں غالبؔ، میرؔ، مومنؔ، اقبالؔ اور سودؔا نے حصہ لیا۔جس میں پہلی پوزیشن سودا ٹیم،دوسری پوزیشن میر ٹیم اور تیسر ی پوزیشن مومن اور غالب دو ٹیموں نے حاصل کیا۔ کوئز مقابلے میں ڈاکٹر ہلال معظم نے بطور جج فریضہ انجام دیا اور اپنی تقریر کے دوران اردو کے جغرافیائی صورتحال پر اجمالاً روشنی ڈالی۔پروگرام کے اختتام پر صدارتی گفتگو کرتے ہوئے جامعہ اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر محمد ارشد خان نے اردو کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے ویدک عہد،عہد وسطی اور جدید عہد میں اردو کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور اردو کے آغاز میں حضرت امیر خسرو کے کلام اور ان کی کہہ مکرنیوں کی روشنی میں اس کی اہمیت اور افادیت کا ذکر کیا۔ مزید یہ کہ عالمی یوم اردو کے موقع پرطلبا کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے پر زور دیا۔آخر میں تمام طلبا و طالبات کو نصیحت کی کہ اقبال کے کلام کو سمجھ کر پڑھیں اور بار بار اس کی قرأت کرتے رہیں تاکہ ان کے کلام اور اس میں پیش کردہ فلسفہ زندگی کو سمجھنے میں آسانی ہو۔اس پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر محمد مصطفی اور کوارڈینیٹر محترمہ روبینہ تھیں۔ پروگرام کی نظامت بارہویں جماعت کے طالب علم محمد نرالے انصاری نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ آخر میں ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔اس موقع پر نائب پرنسپل قطب الدین،رضوان عالم، کنچن بھاردواج،فائزہ، کے علاوہ کثیر تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page