شعبۂ تعلیمی مطالعات ، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقد جشنِ اردو پروگرام میں مختلف قسم کی سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا گیا ۔ پروگرام کے افتتاحی خطبہ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر اعجاز مسیح نے کہا کہ اردو خالص ہندوستانی زبان ہے البتہ یہ اردو کی بدقسمتی ہے کہ دنیا میں تقریباً دس کروڑ لوگ اردو بولتے ہیں مگر جہاں اس کی پیدائش ہوئی اس ملک میں ہی اس کی تنی قدر نہیں ہوتی ہے جس کی وہ حقدار ہے یہ اپنے ملک میں ہی غریب الوطنی کا شکار ہیں ۔
جشنِ اردو اور علامہ محمد اقبال کی یومِ پیدائش کی مناسبت سے اس پروگرام میں شعبۂ تعلیمی مطالعات کے سابق اور شعبۂ اردو موجودہ طالب علم امتیاز احمد کی ترجمہ شدہ کتاب ’’ارتقائے خودی اور تعلیم ‘‘ کا رسم اجرا ہوا ۔کتاب کا رسم اجرا پرو فیسر اعجاز مسیح ، سابق ڈین فیکلٹی ااف ایجوکیشن اور شعبہ کے صدر ارشد اکرام کے ہاتھوں ہوا ۔ کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پرفیسر ارشد اکرام نے امتیاز احمد کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے طلبہ کو خدا نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے ،جس کی عمدہ مثال امتیاز صاحب کی یہ کتاب ہے جس کو انہوں نےاردو زبان میں ترجمہ کر کے اردو داں طبقہ کے لئے ایک گراں قدرخدمت انجام دی اور اردو زبان کے دامن کو وسیع کرنے کی طرف ایک قدم اٹھا یا ہے۔ خدا سے دعاہے کہ خدا اس کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ فرمائیں ۔ اس کتاب کا پیش لفظ بھی انہوں نے ہی لکھا ہے ۔ لہٰذا انہوں نے سامعین کے سامنے اپنا پیش لفظ پڑھ کر سنایا ۔ پروفیسر اعجاز مسیح نے مترجم موصوف کی کوشش و کاوش کی شتائس کی اور آئندہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ان کے علاوہ دیگر مؤقر پروفیسران اور اساتذہ کرام نے بھی اپنے خیال کا اظہار کیا اور کتاب کی تعریف کی اور مترجم کو نیک خواہشات سے نوازا۔ اس موقع پر دیگر شرکاء میں پروفیسر کوشل کشور ، پروفیسر ہر جیت کور بھاٹیا،ڈاکٹر ہر پریت کور جیس ، ڈاکٹر ارشد انصاری ، ڈاکٹر محمد جاوید حسین ، ڈاکٹر ذیشان ضمیر، ڈاکٹر ابرار احمد ، ڈاکٹر آفاق ندیم ، ڈاکٹر زیبا تبسم ، ڈاکٹر سریتا کماری اور ڈاکٹر سمیر بانو اور دیگر فیکلٹی اسٹاف شامل تھے ۔ جبکہ ریسرچ اسکالروں میں شاہد جمال، سراج الدین ، مزمل اخلاق اور دیگر طلبہ وطالبات بھی موجود تھے ۔ سب نے مترجم کو مبارک بادی اور نیک خواہشات سے نوازا۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page