زمانے پر بھروسہ کرنے والوں
بھروسے کا زمانہ جارہا ہے
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت جشن آزادی مشاعرہ کا انعقاد 19 اگست، 2023 کو شام 7:30 بجے سے جالوری گارڈن، ودیشہ میں ہوا.
پروگرام کی شروعات میں اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ اس وقت پورے ملک میں آزادی کا امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے. مدھیہ پردیش اردو اکادمی کا پروگرام "جشن آزادی مشاعرہ” بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے. اردو زبان و ادب میں شاعری میں نثر میں ڈرامہ میں فکشن میں سبھی ادیبوں اور شعرا نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے ۔ اردو ادیب و شعرا جنگ آزادیِ وطن میں دوسری زبانوں کے ادیبوں و شاعروں سے کسی طرح پیچھے نہیں رہے ، تاریخ جنگ آزادی کا مطالعہ کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اُردو ادیبوں اور شعراے کرام نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور وطن عزیز کو آزاد کرانے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دیں ،تحریک آزادی مختلف مراحل سے گزری اردو ادیبوں اور شاعروں نے ہر مرحلے پر اپنا کردار کامیابی سے ادا کیا. آج بھی اردو شعرا اپنی شاعری کےذریعے محبت کا پیغام دے رہے ہیں. یہ مشاعرہ اسی روایت کا حصہ ہے. مشاعرے کی صدارت ودیشہ کے استاد شاعر نثار مالوی نے فرمائی۔ جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان کے اسمائے گرامی اور اشعار درج ذیل ہیں.
کسی بھی دیش میں رہیے کسی بھی بھیس میں رہیے
تیرا لہجہ بتاتا ہے کہ تو ہندوستانی ہے
( نثار مالوی ودیشہ)
زمانے پر بھروسہ کرنے والوں
بھروسے کا زمانہ جارہا ہے
(نعیم اختر خادمی برہانپور)
غیر پروں پر اڑ سکتے ہیں حد سے حد دیواروں تک
عنبر پر تو وہی اڑیں گے جن کے اپنے پر ہوں گے
(خورشید حیدر مظفرنگر)
کسی بزرگ کی میت اٹھانے سے پہلے
ہم اپنے گھر کے درختوں سے مل کے روتے ہیں
(شاہد انجم دلی)
بس ایک پودا لگانے سے یہ کمال ہوا
اب اپنے خواب میں سوکھے شجر نہیں آتے
(اتل اجنبی گوالیار)
اب مسیحا بھی مجھ سے ڈرتے ہیں
ایسا بیمار کرلیا خود کو
(الطاف ضیاء مالیگاؤں)
خواب دیکھے ہیں ترقی کے تو عجلت نہ کرو
گھر سے نکلے ہو تو موسم کی شکایت نہ کرو
(التمش عباس روڑکی)
میرا تن من ہی کیا جان قربان ہے
اس سے الفت میرا نصف ایمان ہے
میں ترنگے کو جھکنے نا دونگی کبھی
یہ ترانگا مرے ملک کی شان ہے
(نکہت امروہوی امروہہ)
جو وطن پر شہید ہوتے ہیں
ان کی جنت میں عید ہوتی ہے
(سنتوش ساگر ودیشہ)
ہم نے غزلوں کو عبادت کی طرح سمجھا ہے
ہم کو آتا نہیں لفظوں کی تجارت کرنا
(اودے ڈھولی)
فاصلوں کے بیچ کچھ یادیں سنہری تھیں نظیر
جو ہمارے اور تمھارے درمیاں چبھتی رہیں
(نظیر نوری ودیشہ)
جو ملا ہم اسی کے ساتھ رہے
درد و غم زندگی کے ساتھ رہے
ممتا گرجر
بڑی مشکل سے یہ شہرت جو میں نے پائی ہے
یہ میری ماں کی دعا ہے جو رنگ لائی ہے
(کرشن کانت موندڑا ودیشہ)
پروگرام کی نظامت کے فرائض اتل اجنبی نے اپنے مخصوص انداز میں انجام دیے. مشاعرے میں ودیشہ ضلع کے کوآرڈینیٹر سنتوش شرما ساگر کا تعاون بھی شامل رہا۔
پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |