"ذکیہ بہن یقین کرو ،میں تو یہ خبر سُن کر رات بھر سو ہی نہ سکی،” پڑوسن صبح سویرے ہی آگئی
"بس بہن قسمت کے کھیل ہیں سارے ،، ذکیہ آنچل سے آنکھیں صاف کرتے ہوئے بولی۔
"بہن آخر منگنی ٹوٹنے کی وجہ کیا ہوئی ؟ اپنی سمرین تو لاکھوں میں ایک ہے ،،
"لاکھ پوچھنے پر بھی وجہ نہیں بتائی اُن لوگوں نے ،لڑکے کی ماں کی کال آئی تھی ، رشتہ ہی ختم کردیا اُس مغرور عورت نے”
"ارے ذکیہ بہن تم تو مجھے غیر سمجھتی ہو ،اسی لئے وجہ نہیں بتانا چاہتی ،بھلا بِنا وجہ اور بِنا وجہ بتائے کوئی کیسے رشتہ ختم کرسکتا ہے” پڑوسن ظاہری ہمدردی جتاتے ہوئے زخم کریدنے لگی۔
” نہیں بہن ایسی کوئی بات نہیں ،جو سچ تھا وہی میں نے بولا”
"خیر ذکیہ بہن میں تو یہ کہنے آئی تھی کہ ،آس پڑوس کی عورتیں نہ جانے کیا کیا باتیں کررہیں ہیں ،تم ایسا کرو اپنی بیٹی کو جلد کہیں بیاہ دو ، رشتہ جو بھی ہو جیسا بھی ہو دیر مت کرو ” پڑوسن لفظوں کے نشتر لیے ذکیہ کا دل چیر رہی تھی ۔
)ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرکے ہماری حوصلہ افزائی کریں۔ https://www.youtube.com/channel/UCSuc3mFgLysbeUKFdw3X2Hg)
"جو بھی ہو جیسا بھی ہو سے مطلب ؟ یہ کیسی باتیں کررہی ہو تم بہن ،میری بیٹی ایسی گئی گزری نہیں ہے اور نہ ہی کوئی گھر میں رکھا فالتو سامان ہے کہ میں اسے کسی کے بھی حوالے کردوں ،، ذکیہ غصے سے بولی
"ارے تم تو مجھ پر ہی سارا غصہ نکالنے لگی، میں تو تمہاری بیٹی کی بھلائی اور تمہاری ہمدردی میں کہہ رہی تھی ذکیہ بہن ،،
"اسے بھلائی اور ہمدردی نہیں کہتے بہن بلکہ نمک پاشی کہتے ہیں جو کہ تم کررہی ہو،، ذکیہ شدت کا درد اپنے لہجے میں سموتے ہوئے بولی۔
شمیمہ صدیق شمی ؔ
جموں وکشمیر
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page