تدوین ِمتن اور فن ِ تدوین اردو ادب میں ایک مستقل شعبے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور یہ کہا جائے کہ اس کے بغیر تحقیق کا کام بھی نامکمل ہے تو بے جا نہ ہوگا کیوں کہ بعض محقیقن کے خیال میں تدوین اور تحقیق ایک ہی شئے ہے اور دونوں کا واسطہ بھی ایک ہی شئے سے وابستہ ہے مگر ادب کے کم علم اور بے ذوق لکھاریوں کویہ سرے سے معلوم ہی نہیں کہ دراصل "تدوین” اور "تحقیق” دو الگ الگ شعبے ہیں اور دونوں کاکام بھی جداگانہ بنیادوں پر استوار ہے اس حوالے سے اردو ادب کے نامور محقق رشید حسن خاں لکھتے ہیں ۔
"حقائق کی بازیافت،صداقت کی تلاش،حقائق کا تعین اور ان سے نتائج کا استخراج ادبی تحقیق کا مققصود ہےیا ہونا چاہیے۔تدوین یعنی متن کی تصحیح و ترتیب اُس الگ ایک چیز ہے جس کے اپنے مسائل و مطالبات ہیں۔تحقیق اور تدوین بجائے خود دو مستقل موضوع ہیں”۔(١)
بنظرِ غائر دیکھا جائے تو تحقیقی عمل میں حقائق کی بازیافت ہوتی ہے اس لیے اگر کوئی امر اصلی شکل میں وقوع پذیر نہ ہوئی ہو تو نہ تحقیق کا کام مکمل ہے اور نہ تدوین کے لیے راہ ہموار ہوگی دوسرے الفاظ میں تحقیق وہ عمل ہے جس سے ایک محقق، مدون کے لیے راہِ تحقیق ہموار کرتا ہے اولاً یہ کہ ٹھوس شواہد،خارجی معلومات،اصل مسودہ خواہ وہ خطی ہو ہا طبع شدہ اور کیفیتِ نسخہ یہ تمام معلومات ایک محقق کا کام ہے بس یہاں تک کہ کوئی تخلیق کب،کہاں ،کیسے،کیوں تخلیق ہو کر معرضِ وجود میں آئی؟ان عوامل کی نشان دہی ایک اچھے اور دیدہ ریز محقق کا کام ہے اور جب تک محولہ بالا عوامل کارفرما اور منطقی انجام تک نہ پہنچ سکے ہو تو تدوین کا عمل بے اثر رہے گا ۔ واقعہ یہ ہے کہ تحقیق اور تدوین میں کچھ مماثلیں بھی ہیں ان مماثلتوں کی وجہ سے ہر بڑی کاوش بے کار ثابت ہوتی ہے کیوں کہ اردو میں جتنے بھی ثقہ محقق اور مدونین تھے ان کی پیروی کرنا ہر محقق کاکام نہیں اور نہ وہ ان کے تحقیقی پایہ کام تک پہنچ سکتے ہیں وجہ یہ ہے کہ نہ وہ صلاحیت ہے اور نہ وہ فرصت ،اس وجہ سے جدید دور میں جتنا کام تدوین میں ہوا یا ہورہا ہے وہ قدیم طرز سے یکسر نالاں اور تشنہ ہےوجہ یہ ہے کہ جہاں جہاں مدونین جن جن تخلیقات کی تدوین کی ہیں کم و بیش تدوین کے معیار پر پورا نہیں اُترتا اور صرف خانہ پوری سے کام لیاہےاس وجہ سے تدوین کا منصب کہی کہی اپنا وقار کھویا ہوا نظر آتا ہے۔ اس حوالے سےرشیدحسن خاں فرماتے ہیں،
"تحقیق اور تدوین میں جو فرق ہے،وہ جس طرح نگاہوں سے اوجھل ہوگیا تھا، اُس سے ایک یہ نقصان بھی پہنچا کہ تحقیق کے مسائل اور آداب پر تو کچھ نہ لکھا گیا،لیکن تدوین کے مسائل اور ضابطے تشنہ بیاںن رہے۔چوں ایک مستقل موضوع کی حیثیت سے اس کے مسائل اور طریقہ کار پر گفتگو نہیں کی گئی،اس لیے اُن ذمےّ داریوں کا بھی عام طور اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھاجو مدوّن پر عائد ہوتی ہیں اور ایک یہ وجہ بھی ہے کہ تدوین کو نسبتاً آسان کام سمجھ لیا گیا تھا(اس رسم نے بہتوں کو گنہ گار کیا ہے)”۔(٢)
جہاں تک تحقیق اور تدوین میں تفریق ہے اس پر اب تک کافی حد تک بہت کچھ لکھا گیا ہے مگر آفسوس اس بات کی ہے کہ اب بھی ایسے محقیقن ِ ادب ہے کہ اس میں (تحقیق وتدوین) امتیاز نہیں کرتے ،اس کا بڑا نقصان یہ ہے کہ ایک بڑی غلطی روایتاً روایت کو دوام دے رہی ہے اس وجہ سے یہاں طلبہ کے آسانی کے لیے ایک جدول کے ذریعے یہی فرق نمایاں کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی اغلاط کا سدِ باب ممکن ہو۔
تحقیق/محقق | تدوین /مدون |
حقائق کی بازیافت
صداقت کی تلاش حقائق کا تعین اوراستخراجِ نتائج محققانہ انداز نظر |
حواشی لکھنا
مقدمہ متن کا زمانہ تصنیف داخلی شواہد کا تعین عملِ تدوین سے اُنسیت |
اگر اس کے بعد بھی کوئی محقق ان دو مناصب میں فرق روا نہیں رکھ سکتا تو ظاہر ہے وہ صحیح معنوں میں نہ محقق ہے اور نہ مدون۔اُردو ،عربی اور فارسی ادب کے عالم و فاضل محقق اور مدون رشید حسن خاں نے تو یہاں تک لکھا کہ”تدوین ،تحقیق سے آگے کی منزل ہے”اور تحقیق جو لغوی اعتبار سے بھی ایک قسم تدوین پر سبقت رکھتا ہے کیوں کہ جب ایک شئی کی وجود موجود نہیں تو نہ اس پر تحقیق کی جاسکتی ہے اور نہ عملِ تدوین کے اصول و ضوابط اس پر منضبط کی جاسکتی ہے اس لیے محولہ بالا رائے مکمل درست ہے وجہ یہ ہے کہ کسی امر کی اصلی شکل میں موجود ہونا اور حقائق کے تعین کے بعد ہی یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کہاں کہاں اور کس قسم کی اصلاح (جس کی تدوین میں مختلف صورتیں ہیں) کی ضرورت ہے بروئے کار لاکر کارِ تدوین کی تکمیل ہو۔
بہر صورت تدوین وہ عمل ہے جس میں تخلیق(نسخہ)کی داخلی صورت سے سروکار رکھا جاتا ہےاور یہ تحقیق سے مکمل طور پر ایک الگ عمل ہے۔اس ضمن میں پروفیسر ڈاکٹر خالق داد ملک لکھتے ہیں ۔
"اردو زبان میں "تدوین”۔۔۔۔انگریزی میں "ایڈیٹنگ(Editing)ایک جدید اصطلاح ہے،جس سے مراد مخطوطہ(قلمی کتاب)کو ایسی صحیح شکل میں متعارف کروانا جیسے کہ اس کے مولف نے اسے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا تھا ،وہ قابل مطالعہ و قابل فہم ہوجائے اور مقررہ معیارات کے مطابق اسے مدوّن شکل میں پیش کیا جائے۔”(٣)
مراحلِ تحقیق کی تکمیل پر ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو نسخے (خطی/غیر خطی) کی بازیافت کی گئی ہے ان کی داخلی کیفیت کیا ہے؟ یعنی رسم الخط،کاغذ،سیاہی،مجلدہے یا غیر مجلد،کرم خوردہ ہے یا نہیں،لکھائی کی کیفیت یعنی پڑھنے کے قابل ہے یا نہیں،حروف،الفاظ،جملوں کی ترکیب،قواعد زبان ،تذکیر وتانیث کا استعمال،مختارات اور اتفاقیے کا استعمال اور اس دور سے متعلق ٹھوس شواہد جس دور میں مصنف نے کتاب کی تخلیق کی تھی۔یہاں اس بات کی وضاحت صراحت سے ضروری ہے کہ تحقیق(Research) کا کام کسی کتاب(نسخہ) کے خارجی عوامل کی بازیافت ودریافت سے ہے جبکہ تدوین(Editing) کا کام کسی کتاب(نسخہ) کی داخلی کیفیت سے ہے اور اس پر یہ جملہ معترضہ صادق آتا ہے کہ "تدوین ،تحقیق سے آگے کی منزل ہے”۔
اس بحث کاحاصل یہ ہوا کہ جب تک کسی نسخے کی باقاعدہ طور پر بازیافت نہ گیا کیا ہو اور وجودِ نسخہ کا تعین نہ کیا گیا ہو تب تک تب کارِ تدوین بے کار ہے۔
"اس زمانے میں تدوین کی ضرورت اور اس کی اہمیت کا احساس عام ہوا ہے ۔اس بات کو بھی محسوس کیا گیا کہ تحقیق کی طرح اِس کے بھی مخصوص مسائل،آداب اور ضابطے ہیں ۔ورنہ اِس سے پہلے کچھ یہ خیال دلوں میں بیٹھ گیا تھا کہ تحقیق اصل چیز ہے اور تدوین اُسی کی ایک شِق ہے۔اس کو نسبتاً معمولی کام سمجھاجاتا تھا۔مختصر یہ کہ تحقیق کے مقابلے میں اس کی حیثیت ضمنی اور ثانوی تھی۔”(٤)
الغرض تحقیق وتدوین کا میدان ایک ہے اور بعض آوقات ان کے ڈانڈے کہی کہی مل جاتے ہیں مگر اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ دونوں فنی لوازم اور خصوصیات کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ تحقیق اور تدوین کے علاقے کافی حد تک ایک دوسرے سے جدا جدا ہے۔
حوالہ جات
١۔رشید حسن خاں،ادبی تحقیق مسائل اور تجزیہ،اُتر پردیش اردو اکادمی،١٩٩۰ء،ص:١٢١
٢۔ایضاً،ص:١٢۵
٣۔خالق داد ملک،پروفیسر،تحقیق و تدوین کا طریق کار،آزاد بک ڈپو،اُردو بازار لاہور،پاکستان،٢۰١٤ءص:١۶٩
٤۔رشید حسن خاں،ادبی تحقیق مسائل اور تجزیہ،اُتر پردیش اردو اکادمی،١٩٩۰ء،ص:١٢٢
وقاص علی
پی ایچ ڈی اُردو اسکالر،
سرحد یونیورسٹی آف سائنس انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی،پشاور
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page
1 comment
معیاری مواد ہے یہاں پہ