Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

      تحقیق و تنقید

      علامت کی پہچان – شمس الرحمن فاروقی

      مئی 27, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      تعلیم

      قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور ابتدائی بچپن کی…

      فروری 20, 2024

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      باکو میں موسمیاتی ایجنڈے کا تماشا – مظہر…

      نومبر 24, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      متفرقات

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      متفرقات

      مارچ 15, 2025

      متفرقات

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

      تحقیق و تنقید

      علامت کی پہچان – شمس الرحمن فاروقی

      مئی 27, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      تعلیم

      قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور ابتدائی بچپن کی…

      فروری 20, 2024

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      باکو میں موسمیاتی ایجنڈے کا تماشا – مظہر…

      نومبر 24, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      متفرقات

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      متفرقات

      مارچ 15, 2025

      متفرقات

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
کتاب کی بات

by adbimiras دسمبر 8, 2024
by adbimiras دسمبر 8, 2024 0 comment

تذکرہ اسلاف بارہ بنکی / فرحان بارہ بنکوی – ڈاکٹر محمد طارق ایوبی

 

 

نام کتاب: تذکرہ اسلاف بارہ بنکی

مؤلّف: فرحان بارہ بنکوی

صفحات: 320

قیمت: 450

مطبوعہ: نعمانی پرنٹنگ پریس، لکھنؤ

ملنے کے پتے بہت سے درج ہیں؛ اس لیے مؤلف کے موبائل نمبر پر اکتفا کی جاتی ہے: 9935499983

تعارف و تبصرہ: ڈاکٹر محمد طارق ایوبی

 

تذکرہ و سوانح ایک فن ہے، اور یہ فن نہایت محنت و تحقیق طلب ہے۔ اب اگر کوئی نوجوان اس میدان میں قدم رکھتا ہے تو واقعی یہ بڑے حوصلہ کی بات ہے۔ برادرم فرحان بارہ بنکوی نے مشاہیرِ بارہ بنکی کا تذکرہ مرتب کرنے کی سعی مشکور کی ہے۔ ممکن ہے کہ اہل علم و ادب کے لیے ان کا نام نیا ہو؛ مگر اس سے قبل بھی ان کی نگارشات شائع ہو چکی ہیں۔ اسی کتاب کے پشت پر لکھے ان کے تعارف سے آگاہی ہوئی کہ ان کی اور بھی کتابیں پہلے طبع ہو چکی ہیں۔ موصوف دار العلوم دیوبند سے فارغ ہیں۔ لکھنے پڑھنے سے شغف رکھتے ہیں۔ تعلیم و تعلّم، تدریس و تحریر ان کی زندگی کا مشغلہ ہے۔ ان کی یہ کاوش ان کے تعارف کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس سے ان کی محنت و جستجو اور ذوقِ تصنیف و تالیف کا پتہ ملتا ہے۔ ۳۲۰؍صفحات کی اس کتاب میں انھوں نے پانچویں صدی ہجری سے پندرھویں صدی ہجری تک کی ۱۷۰؍شخصیات کا تذکرہ جمع کر دیا ہے۔ اس اعتبار سے کتاب کو اختصار و جامعیت کی خصوصیت حاصل ہو گئی ہے۔ آخر میں ماخذ و مصادر کی ایک طویل فہرست درج ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مصنّف نے ان تذکروں کو جمع کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے۔ آغازِ سفر اور عین جوانی میں اس طرح کی تحقیقی کتاب پیش کرنے پر جواں سال مصنّف لائقِ صد مبارک باد ہیں۔

کتاب میں سب سے پہلے ضلع بارہ بنکی کے صوفیا و اولیا کا تذکرہ ہے پھر علما و قضاۃ پھر شعرا و ادبا کا ذکر ہے۔ آخر میں چودہویں اور پندرہویں صدی کی ملّی، سماجی اور سیاسی شخصیات کا ذکرِ خیر ہے۔ کتاب کی تصنیف میں عام اور روایتی ڈھب اپنایا گیا ہے؛ چناں چہ آغازِ کتاب میں دعائیہ کلمات، کلماتِ عالیہ، تائیدی کلمات، کلماتِ بابرکت، تشجیعی کلمات، منظوم تأثر وغیرہ کی طویل فہرست ہے؛ حالاں کہ ایسی تحقیقی کتب ایک فنّی اور موضوعی مقدمہ یا کسی ایک باکمال مؤرخ و تذکرہ نویس و ادیب کے پیشِ لفظ سے شروع ہو جاتی ہیں، انھیں اس طرح کی تحریروں سے بلا وجہ بوجھل نہیں بنایا جاتا۔ تائیدوں کی ضرورت تو مختلف فیہ فقہی مسائل میں پڑتی ہے۔ مستند و محقق تاریخی مواد میں اس کی کیا ضرورت!

مصنّف نے کتاب کا نام ’’تذکرۂ اسلافِ بارہ بنکی‘‘ رکھا ہے، راقم کو اس نام پر دو اشکال ہیں۔ ایک تو ’’تذکرہ‘‘ کے ہمزہ پر اور دوسرے ’’اسلاف‘‘ پر۔ راقم کی نظر میں اگر اس کا نام ‘‘تذکرہ مشاہیرِ بارہ بنکی’’ یا اس طرح کا کوئی اور نام ہوتا تو زیادہ بہتر تھا؛ اس لیے کہ لفظ اسلاف کا یہاں لغوی اعتبار سے استعمال تو درست معلوم ہوتا ہے؛ لیکن اصطلاحی طور پر سلف و اسلاف میں اسلام کی ابتدائی مقدس ہستیوں یا توسع سے کام لیجیے تو گزرے ہوئے بزرگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اسلاف میں چرکپن اور ہر قبیل کے سیاست دانوں کا تذکرہ ممکن نہیں۔ لفظ ’’اسلاف‘‘ لفظی اور اصطلاحی استعمال میں ایک عظمت و تقدس رکھتا ہے، جس سے چشم پوشی ممکن نہیں۔ عام طور پر شعرا و ادبا کے لیے بھی یہ استعمال نہیں ہوتا؛ بلکہ متقدمین کا لفظ مستعمل ہے؛ کیوں کہ اساطین بھی مدلول کے اعتبار سے عظمتِ فن کی قید لگاتا ہے۔ رہ گئی تذکرہ کی ’’ہ‘‘ پر ہمزہ کی بات، تو راقم کے ناقص فہم و مطالعہ میں تذکرہ بمعنیٰ سوانح مستعمل ہے۔ راقم نے ’’تذکرہ شعرائے فلاں‘‘، ’’تذکرہ علمائے فلاں‘‘ پڑھا ہے۔ خود اس کتاب میں جن چند کتابوں سے استفادہ کیا گیا ہے، ان میں سے ایک ’’تذکرہ شعرائے اتر پردیش‘‘ ہے، جس کو بار بار بدونِ ہمزہ لکھا گیا ہے۔ تذکرہ یہاں بطور مبتدا مستعمل ہے، اس لیے ہمزہ کی ضرورت نہیں، مضاف مستعمل ہوتا تو ہمزہ درست تھا؛ لیکن یہاں مضاف کے طور پر استعمال کی گنجائش نہیں۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور حکمت و راز ہو تو راقم سطور کی کوتاہ بینی اور کم علمی پر محمول کیا جائے اور راقم کو بھی اس سے مطلع کر دیا جائے۔

مصنّف کا یہ احساس بالکل درست ہے کہ ’’لیکن یہ عجب انگیز بات ہے کہ یہ خطہ جس قدر مردم خیز ہے، اسی قدر مؤرخین و تذکرہ نویسوں نے اس علاقے کی تاریخ اور یہاں کی سر برآوردہ شخصیات کے حالات کو سپردِ قرطاس کرنے میں انتہائی درجے کی غفلت اور بے اعتنائی برتی ہے۔ اسی بے توجہی اور بے التفاتی کی وجہ سے ’’بارہ بنکی‘‘ کی تاریخ اور اس خطۂ زرخیز کی قد آور شخصیات اور اسلاف و مشاہیر کے تعارف پر باضابطہ کوئی تفصیلی کتاب و رسالہ نہیں ملتا؛ جب کہ ’’بارہ بنکی‘‘ ہمیشہ سے سربرآوردہ شخصیات کا مرکز اور علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اور اگر کہیں جزوی طور پر کسی علاقے یا شخصیت کے بارے میں کچھ تحریری طور پر ملا تو وہ اس قدر نادر و نایاب ہے کہ عوام کی رسائی تقریباً اس تک محال ہے؛ چناں چہ اسی بے توجہی اور بے اعتنائی کی وجہ سے اس خطۂ ارض کی علمی، دینی اور ادبی تاریخ پر نا واقفیت اور کم علمی کا ایک نہایت دبیز پردہ پڑا ہوا ہے اور ’’بارہ بنکی‘‘ کی تاریخ و شخصیت سے عوام تو کیا، خواص بھی ناواقف ہیں۔…….اور اگر تذکرہ نویسوں یا سوانح نگاروں نے اس خطّے کی شخصیات پر قلم اٹھانے کی زحمت گوارا فرمائی بھی تو اس قدر اجمالی پیش کیا کہ جس میں ان کے ابتدائی نقوش نظر ہی نہیں آتے۔‘‘ (ص: ۲۵-۲۶)

واقعہ یہ ہے کہ اس طرح کی نا انصافی برتی گئی ہے اور کیوں نہ برتی جاتی جب کہ خود بارہ بنکی کے لوگوں نے اس جانب توجہ نہیں کی، تو پھر دوسروں کی بے اعتنائی سے کیا شکوہ؟ کچھ شخصیات پر مستقل کتابیں مل جاتی ہیں۔ عمومی تاریخ کے لیے ’’چودھری سیدعلی محمد زیدی‘‘ کی ’’تاریخ بارہ بنکی‘‘ تک خواص کی رسائی ہو جاتی ہے؛ لیکن اہم تاریخی شخصیات اور زمانہ ساز مشاہیر کا مجموعی تذکرہ نہیں ملتا، اس پہلو سے عزیزم محمد فرحان انصاری کی اس قلمی خدمت کو اوّلیت و تقدم کا درجہ حاصل ہے، ابتدائے سفر میں اگر کچھ کمیاں ہیں تو خلوص و شوقِ طلب سے انھیں دور کیا جا سکتا ہے۔ سیکھتے سیکھتے ہی انسان سیکھ پاتا ہے۔ چلنے والے کو ہی ٹھوکر لگتی ہے۔ گھٹنوں کے بل چلنے والا طفل نہیں گرتا۔ راقم کو احساس ہے کہ تمام تر جد و جہد کے باوجود برادرم فرحان نے عجلت سے کام لیا ہے۔ بعض ایسی کمیاں چھوڑ دی ہیں، جن کی طرف اشارہ ضروری ہے۔ آپ نے اوپر منقول اقتباس میں ملاحظہ کیا کہ مصنف کو تذکرہ نویسوں کے اختصار کا شکوہ ہے؛ جب کہ اس کتاب کا قاری بھی یہی شکوہ کر سکتا ہے اور آگے بڑھ کر اسے تضاد قرار دے سکتا ہے؛گرچہ وجہِ تالیف اور غرضِ کتاب میں انھوں نے اپنے اختصار کی وضاحت بھی کر دی ہے؛ لیکن یہ سطریں پڑھ کر سوال تو پھر بھی پیدا ہوگا۔ یقیناً یہ انٹرنیٹ کا زمانہ ہے اور اس سے بڑی سہولیات ہو گئی ہیں، لیکن مجھے حیرت ہے کہ پروفیسر شارب ردولوی جیسے مستند ناقد کی نظر ان حوالوں کی طرف کیوں نہیں گئی، جن پر راقم کی نظر پڑی، ان کو قندیل آنلائن، ڈیلی آگ، قومی آواز ڈاٹ کام کے حوالوں پر اعتراض کیوں نہ ہوا؟ یا پھر انھوں نے بھی بہت سے بڑوں کی طرح بغیر پڑھے تبرکاً ایک تحریر لکھ دی؟ برقی حوالوں کو بہرحال تحقیق کی دنیا میں ثانوی حیثیت حاصل ہے، ان میں بھی جو تحقیقی مواد شائع کرنے والی سائٹ ہیں، ان کے حوالوں کو ہی اعتبار حاصل ہے۔ اب اگر نیوز، پورٹل کو شخصیات کے تذکرہ میں مرجع بنایا جائے تو یہ بڑی نامناسب بات ہے اور اس صورت میں جب کہ بنیادی مراجع دسترس میں ہوں مزید نامناسب ہے۔ میرے چچا مرحوم جو رئیس الشاکری کے نام سے معروف ہوئے، یہ ان کا قلمی نام تھا، اصل نام رئیس احمد تھا۔ ان کے کلام کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں، جو دستیاب ہیں اور ریختہ پر بھی موجود ہیں۔ ہر مجموعہ پر سوانحی خاکہ ہے؛ لیکن پھر بھی مصنف نے قندیل آنلائن ڈاٹ کام کے حوالے سے معلومات نقل کی ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ مولانا کے والد کا نام منظور احمد ’’قدوسی‘‘ لکھ دیا ہے، اور اس طرح گویا نسب ہی تبدیل کر دیا ہے؛ جب کہ مولانا ہمیشہ مولانا منظور احمد لکھا کرتے تھے، قدوسی نسبت ہمارے پورے خاندان میں کوئی نسبت ہے ہی نہیں۔ اس طرح عم مکرم کا تذکرہ علما کے ضمن میں کیا گیا ہے؛ جب کہ وہ نعت گو شاعر کی حیثیت سے معروف ہوئے۔ یہ الگ بات کہ بنیادی طور پر وہ ندوہ سے فارغ التحصیل تھے؛ لیکن ان کا تعارف ہمیشہ بحیثیت شاعر ہی ہوا۔ شعرائے بارہ بنکی میں ان کا ذکر نہ ہونا فن اور شخصیت کے ساتھ نا انصافی ہے۔

شاہ معین الدین احمد ندوی مرحوم کے نامِ نامی سے کون واقف نہیں، ہندوستان کے مرکز علم و دانش دار المصنفین اور اس کے مشہور زمانہ رسالہ ’’جمعارف‘‘ کے مدیر سے علومِ اسلامیہ سے شغف رکھنے والا نا واقف ہو، اس کا گمان بھی گناہ لگتا ہے۔ میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نے کتاب میں شاہ صاحب کا تذکرہ نہ پایا۔ صفحہ ۱۹۳؍ پر چودھری محمد علی ردولوی کا تذکرہ ہے، جو چودھری صاحب ردولی کی پہلی شخصیت ہیں جن کی حیات و خدمات پر بارہ بنکی کے ہی ڈاکٹر انور حسین صاحب نے پی ایچ ڈی کی۔ ڈاکٹر صاحب کا تھیسس کتابی صورت میں شائع بھی ہوا اور دستیاب بھی ہے؛ لیکن چودھری صاحب کے تذکرہ میں اس کا ذکر تک نہیں ہے کہ ان کی حیات و خدمات پر پی ایچ ڈی کا مقالہ بھی لکھا گیا ہے، جو بہر حال حیرت انگیز ہے۔

کتاب کی زبان کہیں بڑی نکھری ہوئی ملتی ہے، کہیں قدیم رنگ نظر آنے لگتا ہے۔ کہیں ایسی بھدی زبان نظر آتی ہے کہ ’’مولانا…..تلاشِ مرشد کے چکر میں مبتلا تھے‘‘ (ص:۱۱۲) کہیں مولویانہ رنگ ایسا غالب ہوتا ہے کہ ’’اسلاف‘‘ میں مذکور چرکپن کا تذکرہ بھی پڑھیے تو لگتا ہے کہ کسی با کمال بزرگ کا تذکرہ ہے۔ پروف و تلفظ اور زبان کی غلطیوں سے ہم صرفِ نظر کر رہے ہیں؛ لیکن ضخیم کو ’’زخیم‘‘ لکھے جانے پر ماتم کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ موصوف مصنف عالم ہیں، مدرسہ کے فارغ ہیں، عربی سے واقف ہیں، اس لیے یہ سوال بھی واجب ہے کہ جب نزہۃ الخواطر اصل عربی کتاب موجود و دستیاب ہے اور لکھنؤ ’’بارہ بنکی‘‘ سے دور بھی نہیں، تو پھر اس کے اردو ترجمہ کو مرجع کیوں بنایا، اصل کتاب سے رجوع کیوں نہ کیا۔ کتاب پڑھ کر یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ جس کا تذکرہ مفصل ملا، اس کا ذکر مفصل ہے۔ جس کا ذکر مختصر ملا، اس کا مختصر تذکرہ کر دیا گیا۔ جہاں سے بھی حوالہ ملا قبول کیا، اور جہاں سے معلومات نقل کی گئیں، اس کی زبان و ترتیب اور ذیلی عناوین میں اسی طرح کا تنوع بھی در آیا ہے؛ حالاں کہ تذکرہ و سوانح میں تذکرہ نویس اور سوانح نگار کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔ اس کی ہر بات سند سمجھی جاتی ہے اور اگر مواد معدوم ہو تو مرجعیت بھی حاصل ہو جاتی ہے؛ اس لیے بہت پھونک پھونک کر قدم رکھنا پڑتا ہے۔ میں نے ایک سوانحی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک اصولی بات لکھ دی تھی، یہاں اسے نقل کیے دیتا ہوں:

’’ہمارے سوانحی ادب کا یہ المیہ بھی ہے کہ عام طور پر اس موضوع سے متعلق جو کتاب بھی اٹھائیے اور اسے پڑھیے تو محسوس ہوگا کہ کسی فرشتہ کی سیرت وسوانح ہے جو انسان کا روپ لے کر کچھ دن کے لیے دنیا میں آیا تھا اور مقررہ مدت گزار کر رخصت ہوگیا۔ اس پہلو سے ہمارے بڑے بڑے مصنّفین و اہل قلم بھی محتاط نہ رہ سکے ہیں تو بعد میں آنے والوں سے شکوہ کیا؟ حالانکہ یہ حقیقت ہمارے سامنے پیش نظر رہنا چاہیے کہ نبی ﷺ کے سوا کوئی کامل نہیں اور کوئی نقائص سے پاک نہیں۔ نقائص سے پاک ہونا انسانی صفت نہیں، ہاں نقائص کو درکنار کرتے ہوئے اور نفس پر غلبہ حاصل کرکے جامع الکمالات ہوجانا انسانی کرامت ہے۔ اس قبیل کی سوانحی کتب کے مطالعہ سے اگر کسی انسان کی فرشتہ صفت تصویر قاری کے ذہن پر نقش ہوجائے اور پھر آئندہ کبھی اس کی انسانی فطرت کے بعض مظاہر کا ذکر چھڑے تو انسان کے دل و دماغ پر منفی اثر پڑتا ہے؛ اسی لیے ان سوانحی کتب کا مرتبہ ہی کچھ اور ہوتا ہے جن میں اس اعتراف و حقیقت کے ساتھ تحلیل و تجزیہ ہوتا ہے اور پھر کمالات و خصوصیات کو وضاحت کے ساتھ اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ عام لوگ اسے انسانی معاشرہ کے لیے بہترین نمونہ سمجھ کر قبول کرسکیں۔ دینداری کو اس طرح اپنا سکیں جیسے وہ ان کی اپنی ہی چیز ہو جو ان سے کھو گئی ہو، نہ کہ وہ اسے مشکل ترین امر سمجھ کر اس سے بدک جائیں۔‘‘ (دیکھیے: ماہنامہ ندائے اعتدال، علی گڑھ دسمبر-جنوری ۲۰۲۱ء، ص: ۸۶)

بہر حال یہ کتاب ہمارے سوانحی ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ جواں سال مصنف نے بڑی قیمتی معلومات کو یکجا کر دیا ہے۔ خوبیاں اور خامیاں اپنی جگہ، تاہم کتاب دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ عزیزم میں حوصلہ بھی ہے، لگن بھی، جذبہ بھی ہے، ہنر بھی، مزاج میں ذرا پختگی اور استقامت آ جائے تو مستقبل میں وہ اس کتاب کو اعلیٰ معیار کی تحقیقی کتاب کی صورت میں پیش کر سکتے ہیں۔ بجا طور پر انھوں نے وطنِ مالوف کی شخصیات کا تذکرہ جمع کرکے ہم سب پر احسان کیا ہے۔ اگر واقعی وہ اس سلسلے میں سنجیدہ ہیں تو انھیں از سرِ نو ایک خاکہ بنانا چاہیے اور بارہ بنکی کے اہل علم کے مشورے سے اس کام کو کر ڈالنا چاہیے۔ راقم سطور نے اپنے قلمی سفر کے آغاز میں یہ خطّہ بنایا تھا، بعض بزرگوں سے بھی تذکرہ کیا تھا اور تحریری طور پر بھی اس کا اظہار کیا تھا کہ ’’بارہ بنکی کی علمی و ادبی تاریخ‘‘ کےنام سے راقم ایک سلسلہ لکھنا چاہتا ہے۔ کئی سال تک یہ عزم جوان رہا؛ لیکن قلمی سفر جیسے جیسے آگے بڑھا، فکری و تجزیاتی موضوعات سے دل چسپی بڑھتی گئی، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے بہت کچھ لکھنے کا موقع دیا؛ لیکن یہ خواب بس خواب ہی رہا۔ حسنِ اتفاق کہ سال ڈیڑھ سال قبل برادرم فرحان بارہ بنکوی نے اطلاع دی کہ وہ اس طرح کا کام کر رہے ہیں تو خوشی و مسرت کی انتہا نہ رہی۔ میں نے ان سے بھی غالباً اپنے خاکہ کا ذکر کیا، یہاں بھی عرض کر دوں کہ وہ رابطے میں تھے، پھر بھی انھوں نے ہم سے عمّ مکرم کے متعلق استفسار نہ کیا؛ ورنہ کم از کم وہ ’’قدوسی‘‘ لکھ کر نسب تبدیل کرنے کی غلطی سے بچ جاتے۔

ہمیں امید ہے کہ برادرم فرحان اس کتاب کو آئندہ تین جلدوں میں تقسیم کریں گے۔ پہلی جلد میں علما، فضلا، صلحا و اولیا کا تذکرہ ہوگا۔ دوسری جلد میں شعرا، ادبا اور صحافیوں کا تذکرہ ہوگا۔ تیسری جلد ملّی، سماجی، سیاسی شخصیات کے تذکرے پر مشتمل ہوگی۔ علما کی خدمات، تصانیف کا تذکرہ، شعرا کا مختصر سا نمونۂ کلام، ادبا کی نثر کے اقتباسات سے ان کے تذکرے کو مفصل و مستند اور مکمل کیا جائے گا۔ اس طرح یہ کام یہ وقیع علمی کارنامہ شمار ہوگا۔ وسائل کی بابت نہیں سوچنا چاہیے جب کام ہوتا ہے تو وسائل بھی مل ہی جاتے ہیں۔ کہیں سے اس کو بطور پروجیکٹ بھی منظور کرایا جا سکتا ہے، بارہ بنکی کی ہی کسی ادبی تنظیم کو اس کے لیے سرمایہ کی فراہمی کی ذمہ داری دی جا سکتی ہے؛ لیکن کام ہو تو بہرحال کام کی طرح ہونا چاہیے؛ تاکہ تاریخ مکمل ہو جائے اور تمام قابلِ ذکر شخصیات کا احاطہ ہو جائے۔ بارہ بنکی کے دامن میں بہت سے خمارؔ و بمبوقؔ ہیں جن کا مفصل تذکرہ ادبی دنیا کو نئی روشنی عطا کرے گا۔

زیرِ نظر کتاب کے ساتھ جواں سال مصنف کی اس کاوش کا بھر پور استقبال کیا جانا چاہیے اور کسی اچھی ادبی مجلس میں ان کی اس خدمت کا بھرپور اعتراف کیا جانا چاہیے کہ انھوں نے ہم سب کی طرف سے فرضِ کفایہ ادا کیا ہے اور ایک بڑی کمی کو پورا کیا ہے۔

 

 

 

(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں    https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراث
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
سچا محب وطن وہ ہے جو یہاں کی زمین کے ساتھ یہاں کے انسانوں سے بھی محبت کرے: پروفیسر تنویر چشتی
اگلی پوسٹ
غالب اور جدید فکر – پروفیسر شمیم حنفی

یہ بھی پڑھیں

فروری 5, 2025

جنوری 26, 2025

ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد...

جنوری 23, 2025

جنوری 18, 2025

دسمبر 29, 2024

دسمبر 23, 2024

دسمبر 23, 2024

دسمبر 16, 2024

دسمبر 7, 2024

نومبر 30, 2024

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (115)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,121)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (31)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (227)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں