اردو کے معتبر ناول نگار، شاعر، افسانہ نگار، خاکہ نگار، ماہرِ تعلیم اور بچوں کے ادیب پروفیسر غضنفر علی کو ان کی پچاس سالہ ادبی خدمات کے اعتراف میں پروفیسر شمیم نکہت کے نام سے دیے جانے والے ایوارڈ کے لیے ان کا نام منتخب کیا گیا ہے۔ غضنفر عمر کی ۷۰؍بہاریں مکمل کرچکے ہیں اور تصنیف و تالیف کی عمر کی بھی نصف صدی کی تکمیل ہوچکی ہے۔ انھوں نے ڈراما نگاری سے اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا تھا اور پھر شاعری، افسانہ نگاری سے ہوتے ہوئے ناول نگاری کی طرف آئے۔ پانی۱۹۸۹ ء میں منظرِ عام پر آیا اور قدر شناسوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ کینچلی ، کہانی انکل،دویہ بانی، فسوں ، مم، وِش منتھن، شوراب، مانجھی اور سوانحی ناول دیکھ لی دنیا ہم نے کے شامل کل دس ناول گذشتہ تین دہائیوں میں انھوں نے پیش کیے۔ جس تواتر کے ساتھ انھوں نے اردو کے ہم عصر ناول نگاروں میں تصنیفی سرگرمیاں جاری رکھیں، اس نے ان کی اردو ادب میں ایک خاص پہچان قائم کی۔ اردو فکشن کا ایک نیم شاعرانہ بیانیہ انھوں نے گڑھنے میں کامیابی حاصل کی۔
مذکورہ باتیں بزمِ صدف کے ڈائرکٹر پروفیسر صفدر امام قادری نے اظہارِ مسرت کے طور پر پیش کیں۔ انھوں نے بتایا کہ بزمِ صدف نے ۲۰۲۱ء کا انھیں بین الاقوامی انعام تفویض کیا تھا۔ انھیں حکومتِ مدھیہ پردیش کا اقبال سمان ، بہار اردو اکادمی اور اتر پردیش اردو اکیڈمی کے اعلا انعامات بھی گذشتہ برسوں میں حاصل ہوچکے ہیں۔
پرفیسر قادری نے واضح کیا کہ فی زمانہ غضنفر اردو کے سب سے فعال لکھنے والوں میں شامل ہیں اور کتب و رسائل کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی وہ اپنی ادبی تخلیقات کی وجہ سے پوری ادبی دنیا میں امتیاز رکھتے ہیں۔ غضنفر نے ناولوں کے علاوہ کہانیاں لکھیں جن کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ تین خاکوں کے مجموعے، تعلیم و تدریس کے حوالے سے تین کتابیں اور بچوں کا ادب، تحقیق سے متعلق کتابیں ان سب کے علاوہ ہیں۔ ان کی کتابوں کی تعداد تیس تک پہنچ چکی ہے اور وہ روزانہ تصنیف و تالیف کے کام میں اپنے وقت کا مصرف لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
پروفیسر قادری نے اس بات کا شکوہ کیا کہ غضنفر کی گوناگوں ادبی خدمات اور پَے بہ پَے بہترین کتابوں کے باوجود نہ جانے کن مصلحتوں کی وجہ سے ساہتیہ اکادمی نے اب تک انھیں اپنے انعام کے لائق نہیں سمجھا۔
غضنفر صوبۂ بہار کے گوپال گنج کے چوراؤں گاؤں میں ۹؍مارچ ۱۹۵۳ء کو پیدا ہوئے۔ اعلا تعلیم علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں حاصل کی۔ سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز میں مختلف تدریسی اور انتظامی عہدوں کو سرفراز کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی کے اکادمی برائے فروغ استعداداردو میڈیم اساتذہ کے ڈائرکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے کر سبکدوش ہوئے۔غضنفر کو یہ ایوارڈ ملنے پر اردو کے ادبی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بزمِ صدف کے چیرمین شہاب الدین احمد، بزمِ صدف کی خواتین تنظیم کی جنرل سکریٹری ڈاکٹر افشاں بانو،بزمِ صدف کے متعلق ادبا و شعرا بالخصوص ڈاکٹر ظفر امام، ڈاکٹر تسلیم عارف، جناب محمد مرجان علی اور دیگر حضرات نے ان کی خدمت میں نذرانۂ تبریک پیش کیا ہے۔
—
SAFDAR IMAM QUADRI
Head, Deptt. of Urdu
College of Commerce, Arts & Science
Patna – 800020 (Bihar)
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |