اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ
سارے جہاں میں دُھوم ہماری زباں کی ہے
بزم اردو قطر کے ذریعے ۲۳ اگست۲۰۲۴ بروز جمعہ کو اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر،سلطہ جدیدہ۔ دوحہ، قطر کے خوبصورت ہال میں ایک شعری محفل کا انعقاد کیا گیا ، جس کی صدارت ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش (شعبہ اطفال ، سدرہ ہاسپٹل)نے کی ، محفل کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب ڈاکٹر شہاب الدین(سائنٹسٹ حمد ہاسپٹل) اور مہمان اعزازی کی حیثیت سے جناب اطہر اعظمی (نائب صدر بزم اردو قطر) نے اسٹیج کو با رونق کیا ۔
مشاعرے کی نظامت کی ذمہ داری بزم کے جنرل سکریٹری احمد اشفاق نے نبھائی ۔ پروگرام کا آغازمقامی وقت کے مطابق ۹ بجے بعد نماز عشا معصوم سیفی کی تلاوت کلام اللہ سے کیا گیا۔
اس بزم کی خاص بات یہ رہی کہ ایک عرصے سے اردو کے تعلق سے ہونے والی نشستوں کا جو خلا تھا اسے پُر کیا گیا اور تقریباً قطر کی تمام معروف اردو تنظیموں کے ممبران نے شرکت کی اور محفل میں چار چاند لگائے۔ دوسری دو نئے شعرا جناب معصوم سیفی اور اظہر اعظمی کا بزم میں استقبال کیا گیا۔
محفل شعر و سخن کے آغاز سے پہلے ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش کی کتاب کا رسم اجرا عمل میں آیا۔ شعری نشست کا باقاعدہ آغاز مقامی وقت کے مطابق ۹بجے شروع ہوا ، جس میں شعرا کے پیش کیے جانے والے چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں ۔
اظہر اعظمی:
ایسے رستے پہ چل رہے ہیں ہم
جس کی منزل کا کچھ پتا ہی نہیں
بے سبب یاد کر رہے ہیں ہم
کیا کریں دل یہ مانتا ہی نہیں
معصوم سیفی:
کچھ اس طرح سے ہوئی زندگی بسر اپنی
نہ رہ سکی کبھی خود کو ہی خود خبر اپنی
ترے بغیر تصور بھی زندگی کا نہیں
یہی ہے زیست کی رودادِ مختصر اپنی
اتفاق انمول:
خفا ہے جہاں اور اپنے بھی ناخوش
کہاں تک کسی پر کوئی مہرباں ہو
مشقت نہ کرتا تو گمنام رہتا
جنوں تھا کہ میری بھی اک داستاں ہو
راقم اعظمی:
چاند آجائے نظر مجھ کو بھی آسانی سے
اس لیے میں نے دریچے کو کھلا رکھا ہے
ساتھ مظلوم کا دینے کے عوض میں راقم
جان و دل اپنی ہتھیلی پہ اٹھا رکھا ہے
راشد عالم راشد :
دل مرا ٹوٹ بھی گیا تو کیا
آپ کا اعتبار تو ٹوٹا
وہ نہیں آئیں گے تو مت آئیں
لمحہ انتظار تو ٹوٹا
اظفر گردیزی:
صحرا کو دیکھتا تھا میں طوفاں کی آنکھ سے
فرقت کے اظطراب کے اندر رہا تھا میں
بکھرا تو بن رہی تھی نئی ایک کائنات
کیا حادثہ کہ مر کے بھی جاں بر رہا تھا میں
اطہر اعظمی :
وہ جس کے لیے میں نے مٹا ڈالا تھا خود کو
احساس مرا اس کو ذرا کیوں نہیں ہوتا
میں جس کی بقا کے لیے رہا ہر وقت دعا گو
وہ میرے لیے میری جگہ کیوں نہیں ہوتا
اشفاق دیشمکھ:
غصے کو بھلا کھانا بنانے کے لیے آ
آ دھوئے ہوئے کپڑے سکھانے کے لیے آ
یہ ہاتھ مرا پہنچ نہ پائے گا وہاں تک
جلدی سے مری پیٹھ کھجانے کے لیے آ
مقصود انور مقصود :
اپنے عدو سے کیسے لوہا لیں
دشمن سے تو مل گیا اپنا بھائی بھی
جھوٹ تو بے غیرت ہے اس کی بات نہ کر
رسوا ہو جاتی ہے اب سچائی بھی
زوار حسین زائر:
ملتے رہیے گا تو ہو جائے گا اندازہ بھی
ایک دستک سے کھلتا نہیں دروازہ بھی
سائے کی طرح رہی اس سے شنا سائی بھی
وصل کا وصل تھا تنہائی کی تنہائی بھی
جاوید باتش:
آتش عشق میں جلتا ہی رہا ہوں باتش
مجھ پے ہنستے ہی رہے آگ لگانے والے
ہو مرے نام کی تسبیح ترے ہونٹوں پے
بھولنے والے ترے حق میں دعا کر دوں گا
ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی:
ممکن نہیں ہر خواب کی تعبیر ہو روشن
لیکن رہے تعبیر کا امکان سلامت
میں خلاف جاؤں گا تیز و تند موجوں کے
آپ دیکھتے رہیے کس طرف بہاؤ ہے
آصف شفیع:
تم کو زبان دے چکے سارا جہاں دے چکے
عہد وفا کو توڑ دیں اتنی بساط بھی نہیں
وہ جو انا پرست ہیں میں بھی وفا پرست ہوں
اس کی مثال بھی نہیں میری مثال بھی نہیں
اعجاز حیدر :
فیصلہ ہو نہیں سکا اب تک
کون سے غم نے مجھ کو مارا ہے
عمر اتنی ابھی ہوئی تو نہیں
جتنا میں نے اسے گزارا ہے
منصور اعظمی :
خطائیں در گزر گر میں نے کر دیں
تمھیں بھی بھول جانا چاہیے تھا
اگر کچھ رنجشیں سر زد ہوئی ہیں
تو رنجش کو مٹانا چاہیے تھا
احمد اشفاق:
سالہا سال سے اک شور ہے برپا مجھ میں
جب کہ رہتا ہے کوئی آدمی بیٹھا مجھ میں
تکتا رہتا ہوں میں اچھوں کی طرح اچھوں کو
اس کا مطلب ہے کوئی شخص ہے اچھا مجھ میں
ندیم ماہر :
سنا ہوں اس مصور کو عجب سا شوق ہے ماہر
جہاں صحرا نظر آئے وہاں دریا بناتا ہے
وہ بچہ بھوک سے مٹی پہ اک نقشہ بناتا ہے
کبھی ہانڈی بناتا ہے کبھی چولھا بناتا ہے
عزیز نبیل:
بسی ہے موت کی وحشت یہاں کے پانی میں
یہ سر زمین کسی کی غلام ہو گئی ہے
وہ جو اک عمر رہا چاند سے بھی نزدیک نبیل
وہ اسی شہر میں رہتا ہے سنا ہے میں نے
احمد اشفاق نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ مشاعرے کے اختتام کا اعلان کیا۔
رپورٹر: ابو حمزہ اعظمی
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page