ہر اک گوشہ میں تابانی بہت ہے
ہمارا ملک نورانی بہت ہے
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ریاست میں ڈیویژنل ہیڈ کوارٹرس پر نئے تخلیق کاروں پر مبنی "تلاش جوہر” پروگرام کے انعقاد کے بعد اب ضلع ہیڈ کوارٹرس پر سینیئر تخلیق کاروں کے لیے "سلسلہ” کے تحت پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں. اس کڑی کا سولہواں پروگرام گاندھی چوک کے پاس برہانپور میں 24 ستمبر، 2022 کو صبح 10:30بجے سے شعری و ادبی نشست کا انعقاد ضلع کوآرڈینیٹر شعور آشنا کے تعاون سے کیا گیا.
اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی کے مطابق مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت اپنے ضلع کوآرڈینیٹرس کے تعاون سے "سلسلہ” کے تحت ریاست کے سبھی اضلاع میں شعری و ادبی نشستیں منعقد کی جارہی ہیں. ضلع ہیڈ کوارٹرس پر منعقد ہونے والی نشستوں میں متعلقہ ضلعوں کے تحت آنے والے گاؤوں، تحصیلوں اور بستیوں وغیرہ کے ایسے تخلیق کاروں کو مدعو کیا جارہا ہے جنہیں ابھی تک اکادمی کے پروگراموں میں اپنی تخلیقات پیش کرنے کا موقع نہیں ملا ہے یا بہت کم ملا ہے. اس سلسلے کے پندرہ پروگرام بھوپال، کھنڈوہ، ودیشہ دھار، شاجاپور، ٹیکم گڑھ، ساگر، ستنا ریوا سیدھی، رائسین، سیونی، نرسنگھ پور، نرمدا پورم، دموہ، شیوپوری اور گوالیار میں منعقد ہو چکے ہیں اور آج یہ پروگرام برہانپور میں منعقد ہوا ہے جس میں برہانپور کے تخلیق کاروں نے اپنی تخلیقات پیش کیں.
برہانپور ضلع کے کوآرڈینیٹر شعور آشنا نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست میں 22 تخلیق کاروں نے اپنی تخلیقات پیش کیں. پروگرام دو اجلاس پر مبنی تھا. پہلے اجلاس میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر ایس ایم شکیل نے فرمائی. سیمینار میں ڈاکٹر ظہیر احمد نے مضمون بعنوان ”برہانپور میں اردو کی نمود اور حب الوطنی“، الطاف انصاری نے مضمون۔ بعنوان ” برھانپور کے شعراء کی شاعری میں حب الو طنی او ر قومی یکجہتی“ اور شبیر روشن نے افسانہ بعنوان۔”بھائی کا فرض“ پیش کیا. دوسرے اجلاس میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت برہانپور کے سینیئر سماجی کارکن مسعود نے فرمائی، مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر طارق اور مہمانان ذی وقار کے طور پر مشرف خان،منوج اگروال، ماسٹر فضل الرحمان، سید جوزر علی اور نور قاضی اسٹیج پر موجود رہے. جن شاعروں نے اپنا کلام پیش کیا ان کے نام اور اشعار درج ذیل ہیں.
یہی اک راز تھا میرے سفر کی کامیابی کا
ارادے ساتھ رکھے تھکن بستر پہ رکھی تھی
فیض خلیقی
ہر اک گوشہ میں تابانی بہت ہے
ہمارا ملک نورانی بہت ہے
اعجا ز امیدی
پھل مقصدِ تعلیم کا بازار میں آئے
جو بات کتابوں میں ہے کردار میں آئے
ریاست علی ریاست
پر واز مجھ سے بھیک تو مانگی نہ جائے گی
بھو کا ہوں پیٹ میں خنجر اتار دے
محبوب پرواز
خود اپنی ذات میں مہکے وہ پھول ہی کیا ہے
مزہ تو جب ہے کہ سارے چمن کو مہکا دے
خلیل اسد
صحرا ہوں میرے سینے پہ چلتے ہیں مسافر
میں راہ میں گرتی ہوئی دیوار نہیں ہوں
محمد علی ہلال
چاروں طرف ہو پیار کی خوشبو آب و ہوا
مذہب ہو سب کا ایک بس ایک ہو وطن
ٹھاکر ویریند سنگھ چترکار
مرے بنائے ہوئے بت کلام کرنے لگیں
یہ معجزہ مرے دستِ ہنر میں آ جائے
زاہد وارثی
باتیں سبھی کرتے ہیں جنت کی دھواں دھار
اس زمیں کو جنت بنا دو تو کوئی بات بنے
رمیش دھواں دھار
یہ وصفِ خاص کہاں ہر کسی میں آتا ھے
کسی کسی کو خدا آئینہ بناتا ہے
شعورآشنا
کشکول ہاتھ میں لیے رکتا بھی کب تلک
بھوکا فقیر دوسرے در پر چلا گیا
تفضیل تابش
قدم قدم پہ اجالے اتر کے آئیں گے
ترے نصیب کے تارے اتر کے آئیں گے
خالد انصاری
ان کے علاوہ بسم اللہ عدیم، معین رونق، ڈاکٹر فاروق راحیل، ظہیر انور، مختار عاقل، حبیب رہبر، عالم نشتری اور ظفر اقبال نے بھی اپنا کلام پیش کیا.
شعری و ادبی نشست کی نظامت کے فرائض شعور آشنا نے انجام دیے. پروگرام میں ان کے معاون مسعود ریاض، اظہر انصاری اور حکمت اللہ رہے.
پروگرام کے آخر میں اقبال قوسین نے مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی جانب سےتمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا.
—
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page