Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مئی 16, 2023

      کتاب کی بات

      مئی 1, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 27, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      اردو ادب میں تحقیق کا بدلتا منظرنامہ –…

      مئی 28, 2023

      تحقیق و تنقید

      تنقید کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ –…

      مئی 26, 2023

      تحقیق و تنقید

      زبان ثقافت اور ادبی پہلو – مہرین جہانگیر

      مئی 1, 2023

      تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      زکوۃ کے ٹکڑے اور ہم – عیان ریحان

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      اسلامی ادب کی خصوصیات -طفیل احمد مصباحی 

      اپریل 6, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      خبر نامہ

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      خبر نامہ

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

      خصوصی مضامین

      سال بیلو Saul Bellow – پروفیسر سرور الہدیٰ

      مئی 13, 2023

      خصوصی مضامین

      اردو کے اداروں کا قومی سطح پر بہ…

      مئی 8, 2023

      خصوصی مضامین

      منارہ علم و ادب شعبہ اردو علی گڑھ…

      مئی 5, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخ ، یادداشت اور تخلیق(کلیم عاجز کی شاعری…

      اپریل 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      اپریل فول – اسلم آزاد شمسی 

      مارچ 31, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      متفرقات

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
اردو ادب میں نعت گوئی – ڈاکٹر داؤد...
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
تحقیقی خاکہ نگاری – نثار علی بھٹی
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
غالبؔ کی قصیدہ گوئی: ایک تنقیدی مطالعہ –...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مئی 16, 2023

      کتاب کی بات

      مئی 1, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 27, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      اردو ادب میں تحقیق کا بدلتا منظرنامہ –…

      مئی 28, 2023

      تحقیق و تنقید

      تنقید کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ –…

      مئی 26, 2023

      تحقیق و تنقید

      زبان ثقافت اور ادبی پہلو – مہرین جہانگیر

      مئی 1, 2023

      تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      زکوۃ کے ٹکڑے اور ہم – عیان ریحان

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      اسلامی ادب کی خصوصیات -طفیل احمد مصباحی 

      اپریل 6, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      خبر نامہ

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      خبر نامہ

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

      خصوصی مضامین

      سال بیلو Saul Bellow – پروفیسر سرور الہدیٰ

      مئی 13, 2023

      خصوصی مضامین

      اردو کے اداروں کا قومی سطح پر بہ…

      مئی 8, 2023

      خصوصی مضامین

      منارہ علم و ادب شعبہ اردو علی گڑھ…

      مئی 5, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخ ، یادداشت اور تخلیق(کلیم عاجز کی شاعری…

      اپریل 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      اپریل فول – اسلم آزاد شمسی 

      مارچ 31, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      متفرقات

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
کتاب کی بات

by adbimiras دسمبر 30, 2020
by adbimiras دسمبر 30, 2020 0 comment

مجھے کچھ کہنا ہے/ شیخ احمد ضیاء –  ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

                   شمالی تلنگانہ کے ضلع نظام آباد کا ایک اہم ٹائون بودھن ہے جس سے متصل علاقہ شکر نگر ایشاء کی اپنے وقت کی مشہور زمانہ نظام شوگر فیکٹری کے لیے مشہور رہا ہے۔ سرزمین بودھن زمانہ قدیم سے اردو زبان و ادب کی آبیاری کے لیے جانی جاتی ہے۔ بودھن سے کئی نامور شعراء اور ادیبوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے ان میں ایک نامور ادیب‘شاعر‘مزاح نگار اور انشاء پرداز جناب شیخ احمد ضیاء صاحب ہیں جوطنزیہ اور مزاحیہ مضامین کے مجموعے’’مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ کے ساتھ ایک مرتبہ پھر اردو ادب کی دنیا میں ہلچل مچانے آئے ہیں۔ اس سے قبل شیخ احمد ضیاء کی تصانیف ’’زیر زبر پیش‘‘ 2005‘’’ افکار تازہ‘‘2009‘ اور’’وہ خواب ڈھونڈتا ہوں میں‘‘2016 مقبول ہوچکی ہیں۔شیخ احمد ضیاء اچھے سنجیدہ اور مزاحیہ شاعر بھی ہیں اور تلنگانہ میں سبھی مشاعروں میں عوام وخواص میں مقبول ہیں۔ شیخ احمد ضیاء زندہ دل شخص ہیں۔ لوگوں سے ہنس بول کر ملتے ہیں۔ انہوں نے زندگی کو قریب سے دیکھا اور اپنے تجربات کو جہاں شاعری میں پیش کیا وہیں مختلف عنوانات پر طنزیہ و مزاحیہ مضامین کے ذریعے اردو کے قارئین تک پہونچایا ہے۔ اکیسویں صدی گلوبل ولیج کے دعوے کے باوجود فرد کی تنہائی کی صدی ہے۔ آج انٹرنیٹ کی بدولت دنیا ہمارے فون کے اسکرین پر سمٹ گئی ہے لیکن سوشل میڈیا کے شور کے درمیان انسان ایک چبھتی ہوئی خاموشی و تنہائی کا شکار ہے۔ شخصیت سازی کے ایک ماہر کا یہ کہنا ہے کہ We are the most connected people with most disconnected society.یعنی ہم میڈیا کے ذریعے تو دنیا بھر سے جڑے ہیں لیکن سماجی طور پر ایک دوسرے سے ہمارا رابطہ منقطع ہے۔ آج ایک گھر کی چہاردیواری میں باپ بچوں سے ‘ماں شوہر اور بیٹے بیٹیوں سے بات کرنے کے لیے ترستی ہے۔ بوڑھے لوگوں کا الگ المیہ ہے بڑھاپا ان کے لیے ایک عذاب جان بن گیا ہے اور وہ اپنی اولاد کے سہارے کے لیے بے چین ہے۔ زندگی اپنی تمام تر رونقوں اور رعنائیوں کے باوجود بے مزہ ہے اس افراتفری اور مادہ پرستی کے ماحول میں ایک طنزیہ و مزاحیہ ادیب بہت بڑا سماجی فریضہ انجام دے رہا ہے کہ وہ اپنے اطراف کے ماحول کے کرب کو دیکھتا ہے اور اس سے طنز و مزاح کے پہلو نکالتا ہے۔ یہ کام شیخ احمد ضیاء اپنے طنزیہ و مزاحیہ مضامین سے بہت خوب کر رہے ہیں۔ شیخ احمد ضیاء صاحب کی تحریروں کی اسی خوبی کو مد نظر رکھ کر نظام آباد کے مشہور سرکاری ڈگری کالج گری راج کالج کے شعبہ اردو کے اردو نصاب میں ان کا ایک طنزیہ و اصلاحی افسانہ ’’اولڈ ایج ہوم ‘‘شامل کیا گیا ہے۔اپنے سابقہ مضامین کے مجموعوں کی طرح شیخ احمد ضیاء کی اس تصنیف’’مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ میں شامل سبھی مضامین عہد حاضر کی ہماری سماجی زندگی کی ناہمواریوں کو ظاہر کرتے ہیں جس میں شیخ احمد ضیاء نے کہیں طنزکے کچوکے لگائے ہیں تو کہیں مزاح کی پھلجھڑی چھوڑی ہے۔ طنز دل کو چبھتا ہے اور ایک نشتر کی طرح اصلاح کا کام کرتا ہے جب کہ مزاح زندگی کی ناہمواری کو خوشگوار انداز میں پیش کرنے اور اس سے اصلاح کا پہلو اخذ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

زیر نظر تصنیف کا پہلا شگفتہ مضمون’’گھر دامادی‘‘ ہے۔ اس مضمون میں ایک ایسے نوجوان کا فسانہ یا یوں کہیے برا انجام بیان کیا گیا ہے جو گھر داماد بننے کا خواہش مند تھا۔ اس کی خواہش تو پوری ہوتی ہے لیکن شادی کے دوسرے دن سے ہی اس کی تیز و طرار بیوی اور خسر اس سے جس طرح گھر کے کام کاج لیتے ہیںکہ وہ گھبرا کر گھر دامادی کو ترک کر فرار ہوجاتا ہے اور نوجوانوں کو مشورہ دیتا ہے کہ ’’میاںہوسکے تو دھوبی کے گدھے بن جائو مگر کبھی گھر داماد نہ بننا‘‘۔ اس مضمون میں شیخ احمد ضیاء نے دلچسپ اسلوب نگارش کے ساتھ گھر دامادی کی خواہش اور اس کے انجام کو اجاگر کیا ہے۔کتاب میں شامل اگلے مضمون کا عنوان’’گھر کی مرغی دال برابر‘‘ میںموجودہ دور کے مشاعروں کے کلچر پر طنز کیا گیا ہے جہاں ناشاعر قسم کے گویوں اور شاعرات کو جو باہر سے آتے ہیں انہیں اسٹیج پر اہمیت دی جاتی ہے اور مقامی شاعر جو معیاری ہوتا ہے اسے گھر کی مرغی دال برابر سمجھ کر اسے نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ جس سے مقامی شاعر اپنی تضحیک محسوس کرتے ہیں۔ اس مضمون کے ذریعے شیخ احمد ضیاء نے اردو مشاعروں کے منتظمین کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشاعروں کے نام پر مجرے بازی ختم کریں اور کسی بھی مشاعرے میں بیرونی شعرا کے ساتھ ساتھ مقامی شعراء کو بھی عزت سے مشاعروں میں شرکت کا موقع فراہم کریں۔مضمون ’’گھر گھر ثانیہ‘‘ میں شیخ احمد ضیاء نے مچھر بیاٹ کا تذکرہ کیا ہے کہ اس بیاٹ کو مچھروں کو بھگانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے کہیں گھریلو خواتین ثانیہ مرزا نہ بن جائیں۔مضمون’’وہ پھر ہمیں یاد کرنے لگے ہیں‘‘ میں شیخ احمد ضیاء نے موجودہ دور کے جلسوں میں صدارت کے خواہش مندوں کی گرتی علمی لیاقت پر طنز کیا کہ کیسے مولانا آزاد کی یاد میں رکھے گئے جلسے میں کسی نے مولانا آزاد کو ہندوستان کے میزائل میان عبدالکلام سے ملا دیا اور کیسے صدر نے کہا کہ مولانا آزاد مسجد کے امام تھے۔ اس مضمون میں ہمارے انگوٹھا چھاپ سیاست دانوں پر طنز کیا گیا کہ وہ کسی موضوعاتی جلسے میں کرسی صدارت پر تو براجمان ہوتے ہیں لیکن انہیں تقریر کرتے وقت پتہ نہیں چلتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔شیخ احمد ضیاء کا ایک دلچسپ مضمون’’جامع سروے اور شاعر ‘‘ ہے۔ اس مضمون میںریاست تلنگانہ میں ہوئے ایک جامع گھر گھر سروے کے دوران ایک شاعر سے پوچھے گئے سوالات اور اس کے دلچسپ شاعرانہ جوابات کو اشعار کی لڑی کے ذریعے پیش کیا گیا۔مضمون کا ایک حصہ ملاحظہ ہو

’’ جب شمار کنندہ نے ان کی ازدواجی زندگی خصوصاً ان کی اہلیہ کے بارے میں سوال کیا تب انہوں نے کہا  ؎

جسے سب لوگ ہٹلر بولتے ہیں

اسے ہم نصف بہتر بولتے ہیں

اجی ہم کیا ہماری حیثیت کیا

یہاں گونگے بھی فرفر بولتے ہیں

بچوں کی تعداد کے بارے میں جب سوال کیا گیا تب جواب ملا   ؎

سب سے چھوٹا چھ مہینے کا   اس کے اوپر ہیں گیارہ (مجھے کچھ کہنا ہے)

اس طرح اس مضمون میں شیخ احمد ضیاء نے مختلف مقبول اشعار کو برمحل استعمال کرتے ہوئے مزاح پیدا کیا ہے۔مضمون’’غالب وظیفہ خوار ہوا‘‘ میں موجودہ دور میں وظیفہ پر سبکدوش ہونے والے سرکاری ملازمین کی بعد وظیفہ مسجد کی صدارت یا کسی تنظیم کی رکنیت اور سماجی خدمات میں وقت گزارنے کا ذکر کیا گیا ہے۔مضامین مشاعرہ‘کنوینر مشاعرہ اور صدر مشاعرہ میں اردو مشاعروں کے انتظام و انصرام میں کام کرنے والوں کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ شیخ احمد ضیاء چونکہ پابندی سے مقامی اور ریاستی و قومی مشاعروں میں شرکت کرتے رہتے ہیں اس لیے انہیں مشاعروں میں مختلف قسم کے لوگوں سے ملاقات کا تجربہ ہے اسی بنیاد پر انہوں نے مشاعروں کے کرداروں کے طور پر صدر مشاعرہ‘ناظم مشاعرہ اور سامعین کے رویوں کو مزاحیہ اور طنزیہ انداز میں بیان کیا ہے۔ داد کے بھوکے شاعروں کے بارے میں شیخ احمد ضیاء نے درست لکھا کہ ’’اگر شاعر تین دن کا بھوکا بھی ہو اور سامعین اسے اپنی واہ واہ سے نواز رہے ہوں تب یہ شاعر مزید تین دن بھوکا رہنا بھی گوارا کرلے اور غزلوں پر غزلیں سناتا چلا جائے گا‘‘۔کنوینر مشاعرہ کے عنوان سے شیخ احمد ضیاء نے مشاعروں کے انتظام میں اس طرح کی شخصیات کے کردار کو اجاگرکیا ہے کہ کیسے یہ لوگ شاعروں سے اچھا یا برا رویہ اختیا ر کرتے ہیں۔مضمون ’’انٹرویوبرائے الیکشن‘‘ میں ایک ملازمت کے متلاشی ایک نوجوان کے ایک سیاسی پارٹی میں دئے گئے انٹرویو کا طنزشامل ہے کہ کس طرح پارٹی والے نوجوان سے لڑائی جھگڑے‘قتل و غارت گری اور دھوکے بازی میں مہارت کے بارے میں پوچھتے ہیں جب نوجوان نفی میں جواب دیتا ہے تو اسے دھتکار دیا جاتا ہے کہ جب اس کے اندر یہ صفات ہی نہیں تو وہ کیسے ایک اچھا سیاست دان بن سکتا ہے۔ اس طرح شیخ احمد ضیاء نے ہمارے سیاسی نظام کا پردہ فاش کیا کہ موجودہ سیاسی جماعتوں میں کوئی بھی لیڈر اس وقت تک لیڈر نہیں بن سکتا جب تک اس کے اندر تخریب کاری کی صفات نہ ہوں۔مضمون’’کیا خوب اثاثہ ہے‘‘ میںعام آدمی کے روٹی کپڑے اور مکان کے چکر اور سیاست دانوں کے ہاں بڑھتی دولت کی وجوہات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

طنزیہ و مزاحیہ مضامین کے مجموعے’’مجھے کچھ کہنا ہے ‘‘ میں شامل دیگر مضامین کے عنوانات ’’شوہر بیوی اور عید‘عادت سے مجبور‘لائسنس یافتہ‘مری تلاش میں ہے‘جلسہ استقبال رمضان‘زباں شیریں ملک گیری‘رمضان کی رونقیں‘بات نکلی جو کبابوں کی تو سب ایک ہوئے‘زیر یہ اچھا نہیںہے زبر یہ اچھا نہیں‘سحری ان کی افطار بھی ان کا‘ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے‘عید گاہ لائیو‘ناز اٹھانے کو ہم رہ گئے شاعروں کے‘ہر گھڑی ہوتا ہے احساس‘اس سے معقول انتقام نہیں‘لڑکی کے باپ کا خط لڑکے کے والد کے نام‘لڑکے کے والد کا جواب لڑکی کے باپ کے نام‘میٹھی آزادی کڑوے پھل‘بائونڈی وال کی قیادت‘پیچان کون‘بکروں کی عالمی کانفرنس‘منتری سے انٹرویو‘بھوک شاعر اور بیگم‘ہورہا ہے اب اثر غالب تری تحریر کا‘عرض ہنر ہی وجہ شکایات ہوگئی‘کتوں کی عالمی کانفرنس‘انتخابات کا اس دیش میں جال اچھا ہے‘بی سی کمیشن کے لیے ایک مثالی یادداشت‘جمہوریت وہ طرز حکومت ہے کہ جس میں‘اکیچ میٹھا ایکچ کھانا‘ایک روپیہ کلو چاول کا المیہ‘گل خان‘استاد کا استاد چیلا‘نادانوں کا اجتماع‘ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے‘بودھن جہاں تاریخ ادب معاش سب کچھ وغیرہ شامل ہیں۔

شیخ احمد ضیاء کے یہ مضامین دلچسپ انداز تحریر‘ برمحل اشعار کے استعمال اور ہمارے اپنے سماجی موضوعات کے سبب دلچسپی سے پڑھے جائیں گے۔ ان مضامین میں انہوں نے خطوط کی تکنیک‘غالب سے عالم بالا میں گفتگو اور پیروڈی کے انداز میں اشعار کے استعمال سے دلچسپی پیدا کی ہے۔ شیخ احمد ضیاء کے مضامین روزنامہ منصف میں بھی سلسلہ وار کالموں کی شکل میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ موضوعات کی رنگارنگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ شیخ احمد ضیاء اپنے اطراف سے باخبر رہتے ہیں اور اردو ادب سے ذوق کے پیش نظر اپنے موضوعات کو ادبی چاشنی کے ساتھ پیش کرتے رہتے ہیں۔ جس طرح وہ اپنے اطراف کے موضوعات کو اہمیت دیتے ہیں اگر وہ اپنا مطالعہ اور مشاہدہ وسیع کرتے ہوئے مزید قومی اور بین الاقوامی موضوعات پر مضامین لکھیں تو ان کی مزاح نگاری میں مزید نکھار پیدا ہوسکتا ہے۔ان مضامین کی نثر سادہ لیکن دلچسپ ہے ۔ انداز بیان میں قاری کو گرفت میں رکھنے کا ہنر ملتا ہے واقعاتی انداز بھی ہے ۔ شیخ احمد ضیاء کبھی اپنی جانب سے تخلیق کردہ کردار مرزا سے گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ تو کبھی سماج کے اہم کردار‘بیوی‘شوہر اور سیاست دان کو تختہ مشق بناتے ہیں۔ مجموعی طور پر ان کی یہ تصنیف دلچسپی کی حامل ہے۔ اور مصنف کی اپنے فن پر عبور کی دلالت کرتی ہے۔ امید ہے کہ اردو ادب کے باذوق قارئین شیخ احمد ضیاء کی تازہ تصنیف’’مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ کا گرمجوشی سے استقبال کریں گے۔ مصنف نے اس کتاب کو اپنے مرحوم والدین شیخ امین پٹیل اور والدہ محترمہ نور بی بی کے نام معنون کیا ہے۔ اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کی یادوں کے اجالے زندگی کے ہر موڑ پر ان کی رہنمائی کرتے رہے۔ چونکہ موجودہ زمانہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا ہے مناسب ہوگا کہ اس طرح کے مضامین بلاگ کی شکل میں اور فیس بک اور واٹس اپ کے ادبی گروپوں میں پیش ہوں تو اردو کی نئی نسل آن لائن مطالعے کے ذریعے ان مضامین سے مستفید ہوگی اور لوگوں میں مطالعے کا ذوق بڑھے گا اورفروغ اردو کی جانب ایک قدم ثابت ہوگا۔ اس کتاب کی اشاعت پر میں جناب شیخ احمد ضیا صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اردو کے ادبی حلقوں میں اس کتاب کی پذیرائی ہوگی اور شیخ احمد ضیاء اسی طرح اپنے نام کی مناسبت سے مزید مضامین لکھ کر اردو ادب میں روشنی بکھیرتے رہیں گے۔

ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
adabi meerasadabi miraasadabi mirasشاعری
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
عکس  ِ خیالیؔ : ڈاکٹر محمد نعیم اللہ خاں خیالیؔ – جنید احمد نور
اگلی پوسٹ
جدید کلاسیکیت کا شاعِر: نازؔ قادری – ڈاکٹر ظفر انصاری ظفرؔ

یہ بھی پڑھیں

مئی 16, 2023

مئی 1, 2023

مارچ 27, 2023

مارچ 25, 2023

مارچ 25, 2023

فروری 24, 2023

فروری 21, 2023

فروری 8, 2023

جنوری 29, 2023

جنوری 18, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (176)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (100)
  • تخلیقی ادب (541)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (176)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (33)
    • رباعی (1)
    • غزل (131)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (24)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (119)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (939)
    • ڈرامہ (12)
    • شاعری (470)
      • تجزیے (11)
      • شاعری کے مختلف رنگ (202)
      • غزل شناسی (168)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (78)
    • صحافت (42)
    • طب (12)
    • فکشن (378)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (205)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (135)
    • قصیدہ کی تفہیم (14)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (34)
  • کتاب کی بات (406)
  • گوشہ خواتین و اطفال (92)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,741)
    • ادب کا مستقبل (109)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (23)
    • تراجم (27)
    • تعلیم (27)
    • خبر نامہ (675)
    • خصوصی مضامین (81)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (202)
    • فکر و عمل (112)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (260)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں