نئی دہلی: 2 اکتوبر 2024
’’ناصر مصباحی کی شاعری میں کلاسیکیت، رومان اور عصری حسیت کا امتزاج نظر آتا ہے، ان کی شاعری میں تخلیقی وفور اپنے شباب پر ہے۔ شعری مجموعے ’خواب کے نام‘کے مطالعے سے حیرت ہوتی ہے کہ ناصر نے بڑی کم عمری میں اس قدر فکری و فنی پختگی کا ثبوت پیش کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شاعری تخلیق کرنا ایک چیز ہے اور شاعری کے عروض و نظام کی باریکیوں کی سمجھ چیزے دیگر ہے، رفتہ رفتہ ہمارے عہد کے شعرا سے یہ پہلو ختم ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار پروفیسر خالد محمود نے 2 اکتوبر 2024 کی شام کامن روم، عبید اللہ سندھی ہاسٹل، ڈاکٹر ذاکر حسین ہال آف بوائز ریسی ڈینس، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں نوجوان شاعر ناصر مصباحی کے شعری مجموعے ’خواب کے نام‘ کی رسمِ اجرا کے موقع سے اپنی صدارتی گفتگو میں کیا۔ پروفیسر موصوف نے ناصر مصباحی کو اس کے تازہ مجموعے کے لیے مبارک باد پیش کی اور ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کی سابق پرو وائس چانسلر اور سائنس کی معروف پروفیسر محترمہ تسنیم فاطمہ نے بطور مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی۔ انھوں نے ناصر کے مجموعے پر مبارک باد دیتے ہوئے بے پناہ مسرت کا اظہار کیا۔
شعری مجموعے کا باقاعدہ اجرا اردو اکادمی دہلی کے وائس چیرمین اور معروف شاعر و ادیب پروفیسر شہپر رسول کے ہاتھوں ہوا۔ انھوں نے اس موقع پر ناصر مصباحی کے ساتھ ساتھ ان کے والد جناب ابوالکلام خان اور ان کے ریسرچ گائیڈ پروفیسر ندیم احمد کو مبارک باد پیش کی۔ انھوں نے شعری مجموعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ناصر کی شاعری میں جذبوں کی گہرائی اور تخیل کی بلندی پائی جاتی ہے۔ پروفیسر شہپر رسول نے ناصر مصباحی کے شعری مجموعے کو اردو ادب کے موجودہ منظرنامے میں ایک اہم اضافہ قرار دیا۔
ذاکر حسین ہال آف بوائز ریزیڈینس کے پرووسٹ اور شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاذ اور معروف ادیب و نقاد پروفیسر ندیم احمد نے تعارفی کلمات پیش کیے۔ انھوں نے ناصر مصباحی کی شاعرانہ لیاقت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبۂ بہار کے دور دراز اور غیر اردو ماحول سے تعلق رکھنے کے باوجود ناصر مصباحی کی شاعری میں اس قدر فنی و فکری پختگی پر خوش گوار حیرت کا احساس ہوتا ہے، جس کی بہرحال پذیرائی ہونی چاہیے۔
اس تقریب میں بطور پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرور الہدی، پروفیسر امتیاز حسن، ڈاکٹر رئیس الدین نے بطور مہمانان اعزازی شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔
رسمِ اجرا کے بعد ناصر مصباحی کے شعری مجموعے پر مذاکرے کا انعقاد ہوا، جس میں اردو ادب کی نمایاں شخصیات ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر خان رضوان، ڈاکٹر زاہد ندیم احسن، جناب سفیر صدیقی اور جناب امام الدین نے حصہ لیا اور ناصر کے فکر و فن کا جائزہ پیش کیا۔
یہ تقریب ادب کی دنیا میں ایک یادگار لمحہ بن گئی، جس میں ناصر مصباحی کی شاعری کی پذیرائی کی گئی اور اردو ادب میں ان کی مزید خدمات کی توقعات وابستہ کی گئیں۔
پروگرام کا آغاز جامعہ کے طالب علم حافظ عبد الرحمن عابد کی تلاوت سے ہوا۔ جب کہ حافظ مطلوب ظفر نے ناصر مصباحی کی نعت اپنی مترنم آواز میں پیش کی۔ نظامت کے فرائض شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالر محمد فرید نے بحسن و خوبی انجام دیے۔پروگرام کا اختتام نوجوان شاعر آصف بلال کے شکریے کے ساتھ ہوا۔
اس موقع پر جناب ابوالکلام خان، اخلاق احمد خان، شہزادہ خان، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر فیاض، خوشبو پروین، ساجد انصاری، عبد الماجد، فیضان احمد کیفی، احمد توصیف، شفق رضیہ، احمر ندیم، اشرف یاسین، راشد علیم، حامد مکی کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، یونیورسٹی آف دہلی اور جے این یو کے ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات نے بطور سامع شرکت کی۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page