نئی دہلی:غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام آج بین الاقوامی غالب تقریبات کے افتتاحی پروگرام میں نوجوان سکالر ،کئی کتابوں کے مؤلف و مترجم اور ’ادبی میراث ڈاٹ کام‘ کے مدیر ڈاکٹر نوشاد منظر کی کتاب’’غالب ہندی ادیبوں کے درمیان‘‘ کا سابق لیفٹیننٹ گورنر دہلی و سابق شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نجیب جنگ ، پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی ، پروفیسر عتیق اللہ اور ڈاکٹر ادریس احمد کے ہاتھوں اجرا عمل میں آیا۔ قابل ذکر ہے کہ غالب انسٹی ٹیوٹ سے شائع شدہ ڈاکٹر نوشاد منظر کی یہ کتاب ہندی سےاردو ترجمہ ہے، جس میں غالب اور ان کے فکر و فن پر ہندی ادیبوں،صحافیوں اور قلم کاروں کے ذریعے لکھے گئے ۲۱؍مضامین اور ایک نظم جمع کی گئی ہے۔ یہ کتاب غالب کی تفہیم کا نیا زاویہ سامنے لاتی ہے اور اس کے مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ غالب کے بارے میں ہمارے دور کے ہندی ادبا کیا سمجھتے ہیں اور نئے برقی و صارفی دور میں غالب کی معنویت ان کے یہاں کتنی ہے۔ نوشاد منظر نے ترجمہ کے لیے اچھے مضامین کا انتخاب کیا ہے،جن میں تنوع اور رنگارنگی ہے،ان مضامین میں غالب کے اظہار و خیال کی جدت کو بھی موضوع بنایا گیا ہے،ان کی مشکل پسندی پر بھی لکھا گیا ہے،غالب اور سرسید کے باہمی ارتباط پر بھی مضمون ہے،غالب کے خطوط پر بھی اظہار خیال کیا گیا ہے،غالب کی مجموعی ادبی و شعری خدمات پر بھی مضمون ہے اور غالب کے حوالے سے مشہور لطائف و ظرائف کو بھی موضوع تحریر بنایا گیا ہے۔ اس طرح یہ کتاب گلستانِ غالب کی بھرپور سیر کراتی ہے اور اس کے مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہندی کے بھی بہت سے ادبا غالب کا بہت سنجیدگی و انہماک سے مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس موقعے پر ان موقر شخصیات نے نوشاد منظر کو اس اہم کتاب کے ترجمے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ کتاب غالب فہمی کے ضمن میں بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ ڈاکٹر نوشاد منظر نے غالب انسٹی ٹیوٹ اور تمام معزز شخصیات کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقعے پر شائقین علم و ادب کی بڑی تعداد موجود رہی۔
(بشکریہ قندیل آن لائن)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
1 comment
ماشاء اللہ الف مبروک اچھی کوشش ہے ڈاکٹر نوشاد منظر صاحب اللہ اپنے حبیب کے صدقے آپ کی کوششوں کو قبول عام عطاء فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین برحمت رحمت العالمین