(نظم)
ہر برس جو چمک ہوتی تھی عید کی
کاش ابکے بھی ضو ہو وہی عید کی
دُھن میں ہے آدمی آدمی عید کی
ہرطرف رقصاں ہے زندگی عیدکی
چاندوسورج نےغنچوں نےاور پھولوں نے
سب نے ہی تہنیت ہم کو دی عید کی
کس قدر پُر تکلف ہے آمد خدا
لطف میں تیری بخشی ہوئی عید کی
جس کا شدت سے کرتے تھے ہم انتظار
آگئی آگئی وہ گھڑ ی عید کی
دل سے دل بھی ملیں اِن گَلوں کی طرح
کا ش کہ لاج رکھ لیں سبھی عید کی
جب وہ آکر ہمارے گلے لگ گئے
ہو گٸی پھر خوشی دو گنی عید کی
دشمنوں کو بھی بڑھ کر لگاٶ گلے
کہ روایت ہے بس اک یہی عید کی
میرے گھر آج تشریف لاٸے ہیں وہ
بڑھ گٸی اور بھی دلکشی عید کی
کوئی محروم رہنے نہ پاٸے ”ذکی“
آٶ آپس میں بانٹیں خوشی عید کی
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی
یوپی۔بھارت
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page