ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی عنبر
آراضی باغ، اعظم گڑھ
اقصی کے جیالوں نے کیا خوب نبھایا ہے
ایماں کی حرارت کو یوں دل میں بسایا ہے
کانٹے ہوں عزیمت کی راہوں میں یا انگارے
مانند گلدستہ یوں سر پہ سجایا ہے
توحید کے پروانے جنت کے اے شہزادے
قربان ہیں ہم تجھ پہ تو نے جو دکھایا ہے
سر اپنے کٹا کر بھی غمگین نہیں ہے تو
توحید کے پرچم کو یوں تو نے لہرایا ہے
حیران ہوئی دنیا اب تیری شجاعت پر
جانبازی کا رخ اپنا جو تونے دکھایا ہے
آزاد ہو اب اقصی غزہ پہ حکومت ہو
اسلام کے شیروں نے فرض اپنا نبھایا ہے
یارب تیرا وعدہ ہے جانبازوں کی نصرت کا
تونے تو فتحیابی کا مژدہ سنایا ہے
عنبر کی دعائیں سن مظلوم کی آہیں سن
اب اہل فلسطیں نے ہاتھ اپنا اٹھایا ہے
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page