زندگی کی
بے بہا رونقیں بھی
ُمُجھکو اپنی طرف
بُلا نہ سکیں
موت سے عشق رہا
زندگی سے اُلجھن تھی
پھر بھی جیتے رہے
اور مر نہ سکے
زندگی کی ہزار راہیں تھیں
موت کی ایک سیدھی لکیر
پھر بھی بھٹکے رہے
اور چلتے رہے
زندگی بھی
مَدِید ہوتی گئی
وقتِ آمد سے
وقتِ رُخصت تک
ایک بہت ہی
طویل عرصہ تھا
جو مُحیطِ حیات تھا لیکن
چند لمحوں میں اکژ بِیت گیا
اور وہ چند قیمتی لمحے
جو میرا حاصلِ حیات ہوئے
رائگاں عمر کا وہ سرمایہ
اور پھر بیچ کے مواقع بھی
جشن پہ جشن ہوا
رقص پہ رقص ہوا۔
Dr. Sumaiya Sajid
sumaiyasajid2@gmail.com
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page