Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 24, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 21, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 8, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

      تحقیق و تنقید

      املا، ہجا، ہکاری، مصمتے اور تشدید کا عمل…

      جون 9, 2022

      تحقیق و تنقید

      بیدل ،جدیدیت اور خاموشی کی جمالیات – پروفیسر…

      جون 7, 2022

      تحقیق و تنقید

      "تدوین تحقیق سے آگے کی منزل ہے” ایک…

      مئی 11, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      سنت رسول ﷺ – سید سکندر افروز

      مارچ 11, 2023

      اسلامیات

      ادارۂ شرعیہ کا فقہی ترجمان ’الفقیہ‘ کا تجزیاتی…

      فروری 21, 2023

      اسلامیات

      سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغامات…

      جنوری 1, 2023

      اسلامیات

      اقسام شھداء:کیا سیلاب میں مرنے والے شہید ہیں؟…

      ستمبر 6, 2022

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادب کا مستقبل

      جنگ آزادی میں اردو ادب کا کردار –…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تراجم

      گیتا کا اردو ترجمہ: انور جلالپوری کے حوالے…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      تعلیم

      دوران تدریس بچوں کے نفسیاتی مسائل اور ان…

      جولائی 12, 2022

      خبر نامہ

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      خبر نامہ

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سالانہ انٹرفیکلٹی مقابلوں کے…

      مارچ 22, 2023

      خصوصی مضامین

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      خصوصی مضامین

      منشی نول کشور کی شخصیت اور صحافتی خدمات…

      مارچ 16, 2023

      خصوصی مضامین

      جونپور کا تخلیقی نور – حقانی القاسمی

      مارچ 6, 2023

      خصوصی مضامین

      خالد ندیم : نُدرتِ تحقیق کی ایک مثال…

      فروری 8, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جشنِ میلاد النبیﷺ: ایک تجزیاتی مطالعہ – عبدالرحمٰن

      اکتوبر 9, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      متفرقات

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      متفرقات

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      متفرقات

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
اردو ادب میں نعت گوئی – ڈاکٹر داؤد...
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
تحقیقی خاکہ نگاری – نثار علی بھٹی
غالبؔ کی قصیدہ گوئی: ایک تنقیدی مطالعہ –...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 24, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 21, 2023

      کتاب کی بات

      فروری 8, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

      تحقیق و تنقید

      املا، ہجا، ہکاری، مصمتے اور تشدید کا عمل…

      جون 9, 2022

      تحقیق و تنقید

      بیدل ،جدیدیت اور خاموشی کی جمالیات – پروفیسر…

      جون 7, 2022

      تحقیق و تنقید

      "تدوین تحقیق سے آگے کی منزل ہے” ایک…

      مئی 11, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      سنت رسول ﷺ – سید سکندر افروز

      مارچ 11, 2023

      اسلامیات

      ادارۂ شرعیہ کا فقہی ترجمان ’الفقیہ‘ کا تجزیاتی…

      فروری 21, 2023

      اسلامیات

      سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغامات…

      جنوری 1, 2023

      اسلامیات

      اقسام شھداء:کیا سیلاب میں مرنے والے شہید ہیں؟…

      ستمبر 6, 2022

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادب کا مستقبل

      جنگ آزادی میں اردو ادب کا کردار –…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تراجم

      گیتا کا اردو ترجمہ: انور جلالپوری کے حوالے…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      تعلیم

      دوران تدریس بچوں کے نفسیاتی مسائل اور ان…

      جولائی 12, 2022

      خبر نامہ

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      خبر نامہ

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

      خبر نامہ

      جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سالانہ انٹرفیکلٹی مقابلوں کے…

      مارچ 22, 2023

      خصوصی مضامین

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      خصوصی مضامین

      منشی نول کشور کی شخصیت اور صحافتی خدمات…

      مارچ 16, 2023

      خصوصی مضامین

      جونپور کا تخلیقی نور – حقانی القاسمی

      مارچ 6, 2023

      خصوصی مضامین

      خالد ندیم : نُدرتِ تحقیق کی ایک مثال…

      فروری 8, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جشنِ میلاد النبیﷺ: ایک تجزیاتی مطالعہ – عبدالرحمٰن

      اکتوبر 9, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

      مارچ 25, 2023

      متفرقات

      ہندی غزل کو اردو غزل کے سخت معیارات…

      مارچ 24, 2023

      متفرقات

      ڈاکٹر زرین حلیم کے شعری مجموعہ ’’آٹھ پہر‘‘…

      مارچ 22, 2023

      متفرقات

      ثقافتی تقاریب کا بنیادی مقصد طلبہ کو علمی…

      مارچ 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
خصوصی مضامین

پروفیسر مشیر الحسن: جیسا میں نے انہیں جانا – محمد علم اللہ

by adbimiras ستمبر 5, 2022
by adbimiras ستمبر 5, 2022 0 comment

شجاع خاور نے کہا ہے:

یہ ہنر بھی میں کراس کر جاوں گا

وقت کی پالکی سے اتر جاوں گا

اکثر ایسا ہوتا ہے، کہ ہمارے درمیان سے بڑی شخصیات دبے پاوں گزر جاتی ہیں۔ وقت کی پالکی سے اترنے والے کچھ لوگ یقینا ایسے ہوا کرتے ہیں، جنھوں نے ہماری زندگی کے خد و خال طے کرنے اور ہماری فکری عمارتوں کو کھڑی کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک ہستی پروفیسر مشیر الحسن کی ہے، جو طویل علالت کے بعد، 10 دسمبر 2018 کی ایک یخ بستہ صبح، خاموشی سے اس دنیا سے چلے گئے۔ مشیرالحسن 15 اگست 1949 کو بلاس پور ضلع بارہ بنکی یوپی میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروردہ تھے۔ وہاں سے 1969 میں ایم اے کیا، اور پھر 1977 میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

مشیر الحسن تاریخ کے بہترین استاد ہونے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ پائے کے محقق اور دانشور تھے۔ تقریباً تیس سال تک جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ تاریخ میں درس و تدریس کی خدمات انجام دیں۔ انھیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شیخ الجامعہ بھی بننے کا شرف حاصل ہوا۔ 2004 سے 2009 کے دوران وہ جامعہ کے وائس چانسلر رہے، اس دوران انھوں نے اسے ایک مثالی ادارہ بنا دیا۔ مئی 2010 میں وہ نیشنل آرکائیوز آف انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل مقرر ہوئے۔ 2007 میں ’پدم شری‘ کے اعزاز سے سرفراز کیے گئے۔ مجھے جب ان کی وفات کی اطلاع ملی تو ذہن میں یادوں کا ایک ریلا سا بہ نکلا۔

میں نے پروفیسر مشیر الحسن کو ایک طالب علم اور ایک قاری کی نظر سے دیکھا اور سمجھا ہے۔ میں یہ کہوں تو مبالغہ نہ ہو گا، کہ اب تک مجھے جن چند قابل ترین اساتذہ سے سیکھنے کا موقع ملا، مشیر الحسن ان میں سے ایک ہیں۔ وہ پل کیسے بھلایا جا سکتا ہے، جب ایم اے تاریخ کے سال اول کے پہلے روز مشیر الحسن نے مارکس پر معروضی لیکچر دیا۔ اگلے دن کے لیے طلبا کو تاکید کی کہ وہ ان نوٹس کو ترتیب دے کر لائیں، وہ سب سے سنیں گے۔ میری انگریزی واجبی سی تھی، تو میں ان کے لیکچر کا بہت سا حصہ نوٹ نہ کر سکا۔ نقل اتار نہیں سکتا تھا، کہ پکڑے جانے پر بے عزتی مقدر ہو جاتی۔ روز حساب انھوں نے لیکچر سے قبل، باری باری سب سے کل کے نوٹس کے بارے میں دریافت کرنا شروع کیا۔ کسی سے دو سطریں سنیں، کسی سے ایک بند، کسی سے ایک صفحہ؛ یوں آگے بڑھتے گئے۔ وہاں زیادہ تر طلبا اچھے انگریزی میڈیم اسکول کے پڑھے تھے؛ بعضوں نے پورے لیکچر کو کاپی پر اتار رکھا تھا۔ میری باری آئی تو میں پہلے ہی ان طلبا سے اس قدر مرعوب ہو چکا تھا، کہ کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی؛ پھر بھی جرات دکھاتے کہا:

’’سر میں نے پوئٹری لکھی ہے‘‘۔

’پوئٹری‘ کا نام سنتے ہی ان کی بھنویں تن گئیں، غصے سے لال پیلے ہو گئے، سارے طلبا ہنسنے لگے۔ اپنی تو جیسے کاٹو تو لہو نہیں والی کیفیت تھی۔

’’سناو‘‘!

میں نے ڈرتے ڈرتے نظم سنائی، تو انھوں نے حکم دیا، کہ کھڑے ہو کر ایک مرتبہ زور سے سناؤ، تا کہ سب سنیں۔ میں نے تعمیل کی۔ خلاف توقع انھوں نے بہت تعریف کی اور میری ہمت افزائی کرتے ہوئے کہا، کہ اس کو کہتے ہیں ’آوٹ آف دی وے‘ جا کر کام کرنا۔ انھوں نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ بعد میں ملنے کی تاکید بھی کی۔

پروفیسر مشیر الحسن کے لیکچر دینے کا ایک مخصوص انداز تھا، جو طلبا کو متاثر کرتا تھا۔ سمجھیے وہ لیکچر نہیں دیتے تھے، گھول کر پلا دیا کرتے تھے۔ مشیر صاحب غالباً جامعہ کی واحد شخصیت تھی، جن کے لیکچر میں دوسرے موضوعات کے طلبا بھی شریک ہوتے تھے۔ کلاس میں اگر پہلے نہ گئے، تو جگہ ملنا مشکل ہو جاتا تھا۔ طلبا کھڑے کھڑے بھی دل چسپی سے ان کا لیکچر سنا کرتے۔ وہ ہر میدان میں آگے چلنے والوں میں سے تھے۔ طلبا کے درمیان بھی وہ یہی کیفیت پیدا کرنا چاہتے تھے اور اس کے لیے انھوں نے جامعہ میں علمی و ادبی ماحول سازی کے لیے خاصی کوششیں کیں، تا کہ صحیح معنوں میں وہ اسے دانش گاہ کی شناخت دلا سکیں۔

مجسم تحریک پروفیسر مشیر، طلبا کے مشفق سر پرست تھے۔ ایک ایسے سر پرست جنھوں نے طلبا کی اس وقت ڈھارس بندھائی، جب ان کے ساتھ کوئی نہ تھا۔ 19 ستمبر 2008 کو جامعہ کے دو طلبا کو مبینہ طور پر دہشت گرد قرار دے کر ’انکاونٹر‘ کر دیا گیا۔ بٹلہ ہاوس انکاونٹر کی اس رپورٹ میں جامعہ کے طلبا کا نام میڈیا میں اُچھالا گیا، اور اس کی بنیاد پر پکڑ دھکڑ شروع ہوئی، جامعہ اور اس کے اطراف میں خوف کی فضا طاری تھی۔ اس وقت مشیر الحسن ہی تھے، جو ’ملزم طلبا‘ کی مدد کو آگے آئے، نا صرف ان کا کیس لڑنے کی بات کی بلکہ کانگریس حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

وہ منظر بھی نہ بھلائے جانے والا ہے، جب کھچا کھچ بھرے انصاری آڈیٹوریم میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے، انھوں نے کہا، میں یہاں آج ایک وائس چانسلر کے طور پر نہیں، ایک باپ کی حیثیت سے بات کرنے آیا ہوں۔ اس جذباتی منظر میں کہے گئے ان کے سب الفاظ صحیح سے تو یاد نہیں ہیں، ہاں! انھوں نے ڈر خوف میں مبتلا طلبا کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وقت بھی تھم جائے گا، ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ طلبا سے خطاب کرتے ہوئے وہ خود رو پڑے تھے۔ اور ساتھ ساتھ طلبا کی پلکیں بھی نم ہو رہی تھیں۔ انھوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ اس وقت کے وزیر تعلیم ارجن سنگھ سے ملاقات کی اور بہت سخت موقف اپنایا اور اس کے بعد اپنی قیادت میں ایک امن مارچ بھی نکالا۔ وہ منظر بڑا دیدنی تھا جب طلبا اپنے ہاتھوں میں ترنگا لیے ہوئے تھے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا، جیسے آزادی کی صبح میں نوجوان ایک نئے جوش و خروش کے ساتھ کسی نیا جہان تعمیر کرنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔

یونیورسٹی میں مشیر الحسن کے زمانے میں جو تبدیلیاں عمل میں آئیں، ان کا ذکر کروں تو مختصراََ یوں کہا جا سکتا ہے، کہ مولانا محمد علی جوہر کے بعد، اگر کسی نے صحیح معنوں میں جامعہ کی صورت گری کی، ان میں سب سے نمایاں نام پروفیسر مشیر الحسن کا ہے۔ انھوں نے مولانا محمد علی جوہر اور ان سے متعلق علمی اثاثوں کی اشاعت کا اہتمام بھی کیا۔ ان کی کتابوں کو ایڈٹ کر کے شایع کیا۔ ’کامریڈ‘ اور ’ہمدرد‘ کے منتخب مضامین کے تراجم شایع کروائے۔ دنیا کے سامنے جنگ آزادی اور جامعہ کی خدمات کو اعلیٰ، معیاری اور اہتمام کے ساتھ پیش کیا۔

پروفیسر مشیر الحسن نے ہم عصر ہندوستان کے مسائل کو جدید تاریخ کی روشنی میں عوام تک پہنچانے کی بھی بھرپور سعی کی۔ تقسیم ہند کی تاریخ کو لے کر ایک عرصے تک مسلمانوں کو احساس جرم کا شکار بنا دیا گیا تھا۔ کہا جانا چاہیے کہ ان کی تحقیقات سے اس نا انصافی کے خاتمہ ہونے کی ابتدا ہوئی۔ انھوں نے مسلمانوں پر آزاد ہندوستان کے 50 سالہ سفر پر ایک کتاب لکھی، اودھ کے مسلمانوں میں تقسیم کی سیاست کی مخالفت پر کتاب شایع کی۔ اس کے علاوہ مولانا محمد علی جوہر، ڈاکٹر مختار انصاری، ولایت علی بمبوق، پر بھی کتابیں شایع کیں؛ اور محققین کو نادر و نایاب دستاویزات تک رسائی دی۔ خصوصا آزادی کے لیے کی گئی، مسلمانوں کی جانب سے کوششوں کو اردو سے انگریزی زبان میں منتقل کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اس کو ثابت کر کے دکھایا۔ اس کا نقش تا دیر تابندہ رہے گا۔

عظیم دانشوروں اور اہل علم کے نام سے عمارت سازی کا جو کام ان کے عہد میں انجام پایا، وہ جامعہ کی پوری تاریخ میں کم ہی لوگوں کے حصے میں آیا ہو گا۔ ان کی اس کاوش سے نہ صرف جامعہ کو نئی نئی عمارتیں ملیں، بلکہ اس کے ذریعے طلبا نے ان عظیم شخصیتوں کی فکر و فلسفہ سے بھی واقفیت حاصل کی۔ ایڈورڈ سعید، یاسر عرفات، فیڈل کاسترو، ایم ایف حسین، پریم چند، ابن خلدون، نوم چومسکی جیسی شخصیتوں کے نام سے عمارتوں کے نام کو منسوب کیا جانا، اپنے آپ میں ایک مستحسن اقدام ہے۔

اپنے وائس چانسلری کے دور میں انھوں نے یونیورسٹی میں لیکچر، سمینار، سمپوزیم اور تعلیمی میلوں کا جوا ہتمام کیا، ان کے جانے کے بعد پھر کبھی دیکھنے کو نہیں ملا، یہ ان کی ہمت افزائی کا نتیجہ تھا، کہ ان کے زمانے میں کوئی شعبہ ایسا نہیں تھا، جہاں روزانہ کوئی نہ کوئی پروگرام نہ ہوتا ہو۔ ان پروگراموں میں وہ بنفس نفیس شریک ہوتے، کلیدی اور صدارتی خطبات پیش کرتے، اساتذہ اور طلبا کو علمی مباحث اور مکالمے کے بارے میں بتاتے، ایسے وقت میں ان کے اندر کسی بھی قسم کی دکھاوٹ یا ریا کاری نہیں ہوتی، بلکہ کبھی کبھی طلبا خود شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹتے یا جھجکتے تو وہ مسکرا کر ان کی ہمت افزائی کیا کرتے۔

مشیر الحسن صاحب کی شخصیت کا ایک اور گوشہ تھا۔ وہ یہ کہ وہ غضب کے جمالیاتی ذوق کے حامل انسان تھے،وہ حسن پرست تھے؛ انھیں خوب صورتی سے عشق تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ یونیورسٹی کا ماحول خوش نما لگے۔ اس کے لیے انھوں نے یونیورسٹی میں فوارے لگوائے، پارک بنوائے، خصوصاً باغ بانی کے محکمہ کو توسیع دی۔ کیمپس میں ایک پتھر کی کرسی بھی لگی تو اس پر کسی بڑی ہستی یا علمی و ادبی شخصیت کا نام لکھوایا، جس پر ان کے بارے میں تفصیلات درج ہوتیں۔ ان کا وژن تھا کہ پورا کیمپس صحیح معنوں میں ایک جامع درس گاہ ہو اور چلتے پھرتے، اٹھتے، بیٹھتے طلبا کچھ نہ کچھ سیکھ سکیں، اور انھوں نے اس کو حقیقت کا روپ دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

ان کے انتقال کے بعد انجینئرنگ آڈیٹوریم میں ایک تعزیتی جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ ڈاکٹر ذاکر حسین (مرکزی) لائبریری نے پروفیسر مشیر الحسن صاحب کی کتابوں کی ایک نمایش کا اہتمام کیا؛ یہ دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہیں رہی کہ اس میں کم و بیش 60 سے زائد کتابیں تھیں، جن میں سے کچھ کو انھوں نے ایڈٹ کر کے انتہائی اہتمام کے ساتھ دنیا کے وقیع اداروں سے شائع کرایا، جب کہ کچھ ان کی ذاتی تصنیفات تھیں؛ ان سب کو پڑھنا بھی ایک بڑا کام ہے۔ ان کی بیش تر کتب، حوالوں کے طور پر استعمال کی جانے والی ہیں۔ خصوصی طور پر ان کا وہ کام بہت اہم ہے، جو انھوں نے جدید ہندوستانی مسلمانوں کی تاریخ کے تناظر میں کیا ہے۔ افسوس کہ وہ بہت جلد ہمارے درمیان سے اٹھ گئے۔ وہ آج ہوتے تو یقیناً اسی تن دہی سے اپنا کام جاری رکھتے۔

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
اگلی پوسٹ
عورتوں سے متعلق بعض مسائل میں اسلام کا موقف – مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

یہ بھی پڑھیں

لمعہ طور مظفر پور – حقانی القاسمی

مارچ 25, 2023

منشی نول کشور کی شخصیت اور صحافتی خدمات...

مارچ 16, 2023

جونپور کا تخلیقی نور – حقانی القاسمی

مارچ 6, 2023

خالد ندیم : نُدرتِ تحقیق کی ایک مثال...

فروری 8, 2023

چشم و چراغ عالم اعظم گڑھ – حقانی...

فروری 5, 2023

بنارس کی تخلیقی صبح – حقانی القاسمی

جنوری 29, 2023

اناؤ کا تخلیقی الاؤ – حقانی القاسمی

جنوری 22, 2023

شہر عظیم آباد کا ایک یادگار سفر –...

جنوری 6, 2023

شریف النفس صحافی عامر سلیم خان – سید...

دسمبر 15, 2022

تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کی فروغ اردو خدمات...

دسمبر 10, 2022

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (172)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (97)
  • تخلیقی ادب (532)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (173)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (31)
    • رباعی (1)
    • غزل (130)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (23)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (117)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (927)
    • ڈرامہ (12)
    • شاعری (462)
      • تجزیے (11)
      • شاعری کے مختلف رنگ (196)
      • غزل شناسی (166)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (78)
    • صحافت (42)
    • طب (12)
    • فکشن (374)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (205)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (131)
    • قصیدہ کی تفہیم (14)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (29)
  • کتاب کی بات (403)
  • گوشہ خواتین و اطفال (92)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,703)
    • ادب کا مستقبل (108)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (23)
    • تراجم (26)
    • تعلیم (26)
    • خبر نامہ (651)
    • خصوصی مضامین (73)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (201)
    • فکر و عمل (112)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (260)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں