Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

      تحقیق و تنقید

      علامت کی پہچان – شمس الرحمن فاروقی

      مئی 27, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      تعلیم

      قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور ابتدائی بچپن کی…

      فروری 20, 2024

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      باکو میں موسمیاتی ایجنڈے کا تماشا – مظہر…

      نومبر 24, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      متفرقات

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      متفرقات

      مارچ 15, 2025

      متفرقات

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

      تحقیق و تنقید

      علامت کی پہچان – شمس الرحمن فاروقی

      مئی 27, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      تعلیم

      قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور ابتدائی بچپن کی…

      فروری 20, 2024

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      باکو میں موسمیاتی ایجنڈے کا تماشا – مظہر…

      نومبر 24, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      متفرقات

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      متفرقات

      مارچ 15, 2025

      متفرقات

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
کتاب کی بات

by adbimiras دسمبر 16, 2024
by adbimiras دسمبر 16, 2024 0 comment

اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے: ایک جائزہ – محمد ریحان

 

 

روش کمار نے پروفیسر خالد جاوید کے ناول "نعمت خانہ” پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے۔ "مجھے خوشی ہے کہ میں خالد جاوید کو نہیں جانتا ہوں۔ کسی تخلیق کی قرأت سے قبل تخلیق کار کو جاننا یا اس کے بارے میں کسی بھی طرح کی جانکاری تخلیقی فن پارے کے مطالعے کی لذت کو متأثر کرتی ہے۔”

ڈاکٹر صغیر اشرف کی کتاب ” اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے” جب میرے ہاتھ میں آئی اور اس کا مطالطہ شروع کیا تو میری زبان سے بھی بے ساختہ یہ جملہ ادا ہوا "مجھے خوشی ہے کہ میں ڈاکٹر صغیر اشرف کو نہیں جانتا ہوں۔” میری خوشی کا سبب مکمل طور پر وہ نہیں تھا جس کی بات روش کمار نے کی ہے۔ در اصل میری خوشی کا سبب یہ تھا کہ بعد از مطالعہ کتاب میں ڈاکٹر صغیر اشرف اور ان کی کتاب کے متعلق اپنی رائے قائم کرنے میں بہت آزاد اور معتدل محسوس کر رہا تھا۔ ایک خاص دوری سے چیزیں بہت صاف صاف دکھائی دیتی ہیں۔ میرے اور ڈاکٹر صغیر اشرف کی تحریر کے درمیان ان کی شخصیت حائل نہیں ہوئی۔ میں نے ان کے ادبی مقام و مرتبے کو ان کی تحریروں سے سمجھنے کی کوشش کی ہے اور میری نظر میں یہی ٹھیک بھی ہے۔ مجھے یہاں ان کی ادبی حیثیت پر گفتگو نہیں کرنی ہے اور ایک کتاب کی مدد سے یہ ممکن بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹر صغیر اشرف کی ادبی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ نظم و نثر کی بیشتر اصناف پر نہ صرف ان کی گہری نظر ہے بلکہ بقول ڈاکٹر نسیم احمد نسیم وہ ان کی تفہیم و تجزیے کا بھی بطریق احسن حق ادا کرتے ہیں۔ اس میں ذرا بھی شک کی گنجائش نہیں کہ ان کی شخصیت ہمہ جہت ہے۔ "اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے” ان کی شخصیت کا مکمل تعارف تو نہیں ہے تاہم یہ ان کی ادبی اور علمی اجتہاد کا نگار خانہ ضرور ہے۔

اگر کوئی شخص "اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے” کا سرسری مطالعہ بھی کرے تو اس کے لیے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوگا کہ ڈاکٹر صغیر اشرف کئی خوبیوں کے مالک ہیں۔ کتاب کے مختلف اوراق پر یہ باتیں لکھی ہیں کہ وہ اچھے شاعر، فکشن نگار، ناقد، محقق، مضمون نویس، صحافی اور مصور ہیں۔ کتاب میں جہاں جہاں ان کی شخصیت کے جس حوالے سے بات کہی گئی ہے وہاں اس کی دلیل بھی پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو بہت اچھی بات ہے۔ اگرچہ ان کے متعلق لکھے گئے بیشتر مضامین کی نوعیت تبصرے کی ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان پر بعض لکھنے والے اردو اور ہندی زبان و ادب کی مستند ادبی شخصیات ہیں۔ اردو کے جن اہم قلم کاروں نے ڈاکٹر صغیر اشرف کے فن اور ادبی نگارشات کو سراہا ہے ان میں پروفیسر افضال حسین، پروفیسر ندیم احمد، ڈاکٹر نسیم احمد نسیم عشرت ظہیر اور ڈاکٹر خان رضوان اہم ہیں۔ ہندی میں جے دیو ودروہی، ڈاکٹر اکھلیش کمار دوبے اور ڈاکٹر ستیہ پرکاش مشرا وغیرہ نے ڈاکٹر صغیر اشرف کے قلم کا لوہا تسلیم کیا ہے۔

"اردو تچقیق و تنقید کے حوالے سے” سات ابواب پر مشتمل ہے لیکن بنیادی طور پر اس کتاب کے دو حصے ہیں۔ پہلا حصہ کتاب کا وہ گوشہ ہے جس میں مختلف موضوعات پر ڈاکٹر صغیر اشرف کے اپنے تنقیدی اور فکری مضامین ہیں۔ اس سلسلے کے سارے مضامین کتاب کے شروع میں رکھ دیے گئے ہیں، جن کی تعداد چودہ ہے۔ ان سارے مضامین میں موضوعاتی تنوع پایا جاتا ہے۔ فکشن تنقید، ادبی تاریخ، شاعری، فن موسیقی طنز و مزاح اور ہندوستانی و گنگا جمنی تہذیب پر ایک پڑھے لکھے عالم کی طرح گفتگو کی ہے۔ مجھے یہ کہنا چاہیے کہ یہی گوشہ اس کتاب مضبوط حصہ ہے۔ دوسرا حصہ ان کی شخصیت، علمی اور ادبی کاوشوں کا اعتراف نامہ ہے۔ اس ذیل میں اردو کے ساتھ ساتھ ہندی اور انگریزی زبانوں میں لکھنے والوں کی تحریریں بھی شامل ہیں ۔ ہندی مضامین کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا نام ہندی ساہتیہ میں بھی غیر معروف نہیں ہے۔ وہ اردو اور ہندی میں یکساں طور پر معروف و مقبول ہیں۔

"اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے” کا بہت باریکی سے مطالعہ کرنے پر مجھے اندازہ ہوا کہ شاعری اور افسانہ نگاری صغیر اشرف کی شخصیت کے دو بہت مضبوط حوالے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ دیگر اصناف ادب اور علوم میں ان کی بڑی اہم خدمات ہیں اور ان کی قدر اپنی جگہ مسلم ہے۔ لیکن میری نظر میں ان کی جو بنیادی شناخت بنتی ہے وہ بہر حال تخلیق کار کی ہی ہے جس کی چھاپ ہر جگہ مل جاتی ہے۔ ڈاکٹر صغیر اشرف کی ایک کتاب ہے ” ٹھہرے ہوئے لمحے”۔ اب اس نام پر ذرا غور کریں۔ یہ نام جس قدر تخلیقی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی شعری یا افسانوعی مجموعہ ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ ان کے مضامین کا مجموعہ ہے۔ اسی طرح "آئنہ در آئنہ” میں دیکھ لیں جو ہے تو مضامین کا مجموعہ لیکن گمان ہوتا ہے کہ کوئی افسانوی مجموعہ ہے۔ کتاب کے ناموں میں تخلیقیت کا یہ مظاہرہ بتاتا ہے کہ صاحب کتاب اصلا تخلیق کار ہیں۔

دوسری کتابوں کی بات چھوڑیے آپ "اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے” کتاب میں صغیر اشرف کے مضامین کے عنوانات پر ذرا غور کریں:

مختلف الجہات ادبی شخصیت تھی علی سردار جعفری کی۔

خوش پوش و خوش فکر شخصیت تھی کنور مہندر سنگھ بیدی کی۔

سوچتا ہوں کہ پڑھوں آج میں صفیہ کے خطوط۔

 

مذکورہ بالا عناوین پہلی نظر میں اشعار کے مصرعے معلوم ہوتے ہیں۔ عنوان قائم کرنے کا یہ انداز چغلی کھا رہا ہے کہ صغیر اشرف کو تخلیقی رنگ و آہنک سے فطری لگاؤ ہے۔

مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ ڈاکٹر صغیر اشرف پر اس حوالے سے مضامین نہیں لکھے گئے کہ ان کا فطری جھکاؤ تخلیق کی طرف کیوں ہے اور اگر لکھے گئے ہیں تو اس کتاب میں شامل کیوں نہیں ہیں؟ ان کے اوپر لکھے گئے مضامین میں اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے کو بہت اہمیت نہیں دی گئی ہے۔ کتاب کے مشمولات پر نظر ڈالنے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ اس میں کچھ مضامین اس طرح کے بھی ہونے چاہیے تھے جیسے:

ڈاکٹر صغیر اشرف کی تخلیقی جولانیاں اور اتراکھنڈ کے قدرتی مناظر۔

ڈاکٹر صغیر اشرف کی ذہنی تشکیل میں فطرت کا رول۔

ڈاکٹر صغیر اشرف، شاعری اور فطرت۔

یہ فریضہ خود صاحب کتاب بھی انجام دے سکتے تھے کہ اتراکھنڈ کی سرزمین اور وہاں کی آب و ہوا ان کو شاعر اور تخلیق کار بنانے میں کتنی مددگار ثابت ہوئی ہے۔ نیچر سے تخلیق کار کا رشتہ ازل سے ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے سے استفادہ کیا ہے اور دونوں ایک دوسرے سے متأثر ہوئے ہیں۔

 

فرانسیسی ناول نگار وکٹر ہیوگو نے اپنے ناول Les misérables میں ایک بڑی اچھی بات لکھی ہے:

 

C’est une triste chose de songer que la nature parle et que le genre humain n’écoute pas.

 

It is sad thing to think that the nature speaks and mankind does not listen.

 

صغیر اشرف صاحب کا تعلق اتراکھنڈ سے ہے. اتراکھنڈ بلند و بالا پہاڑی سلسلوں، ندیوں، جھیلوں اور جنگلوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہاں تقریبا اسی سے پچاسی فیصد حصے میں چھوٹے بڑے پروت ہیں۔ کہیں ندیاں اپنی موج میں بہہ رہی ہیں۔ کہیں قدرتی جھرنے رواں ہیں۔ کہیں دن میں سورج کی روشنی شفاف پانی پر رقص کرتی ہے۔ کہیں چاندانی رات میں نیلی جھیلوں کی پرسکون سطح پر چاند تیرتا نظر آتا ہے۔ یعنی اتراکھنڈ میں فطرت اپنی پوری راعنایئوں کے ساتھ جلوہ گر ہے۔

وکٹر ہیو گو کے اقتباس سے یہ سوال ذہن میں ابھرتا ہے کہ فطرت انسان سے کیا کہتی ہے؟ فطرت کو سننا سے کیا مراد ہے؟ یہ ایک بہت دلچسپ موضوع ہے۔ ادب میں فطرت ایک اہم میٹر رہا ہے۔ بڑی زبانوں کے ادیبوں نے خاص طور پر ولیم ووڈز ورتھ، ایمرسن، کیٹس، تھورو اور علامہ اقبال وغیرہ نے فطرت کو سچائی اور حکمت و دانائی کے منبع کے طور پر دیکھا ہے اور اس پر اپنے قلم کی روشنائی صرف کی ہے۔ وکٹر ہیوگو اپنے مذکورہ بالا اقتباس میں در اصل یہ کہنا چاہتا ہے کہ فطرت مختلف علامتوں کے ذریعہ انسان کو بصیرت اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ فطرت کی آواز کو شاعری یا یوں کہہ لیں کہ تخلیق سے بڑی مناسبت ہے۔ جو شخص فطرت کے قریب ہوگا وہ شاعری یا تخلیق کے قریب ہوگا۔ جس نے فطرت کی آواز سن لی وہ خود کو تخلیق کار ہونے سے نہیں روک سکتا۔ اونچے اونچے پروت کی کوکھ سے سورج کو ابھرتے ہوئے دیکھنا، جنگلوں میں طرح طرح کے پرندوں کی چہچہاہٹ سننا، پرسکون جھیل میں رات کے وقت چاند کو تکنا، ساحل دریا پر کھڑے ہوکر موجوں کی روانی دیکھنا، کتنا شاعرانہ اور کتنا رومانوی ہے۔ یہ مناظر آپ کو غیر محسوس طریقے سے شاعری یا فکشن کی دنیا میں لے جاتے ہیں اور پھر آپ شعر کہنے لگتے ہیں یا فکشن تخلیق کرنے لگتے ہیں۔

 

صغیر اشرف چونکہ شروع سے ہی فطرت کی گود میں پل رہے ہیں ایسے میں ان کا شاعر یا تخلیق کار ہونا بہت فطری ہے۔ صغیر اشرف صاحب کا جو بھی تخلیقی سرمایہ ہے وہ فطرت کی آواز کو غور سے سننے کا نتیجہ ہے۔ اس طرح کا ماحول تخلیق کے لیے بے حد سازگار ہوتا ہے۔ تخلیقی ذہن ویسے تو خدا دیتا ہے مگر ڈاکٹر صغیر اشرف کی تخلیقیت کو پروان چڑھانے میں اتراکھنڈ کے قدرتی مناظر کا اہم رول رہا ہے۔ ایسا مجھے لگتا ہے اور میرے غلط ہونے کا پورا امکان بھی ہے۔ لیکن کتاب میں حوالے کے طور پر پیش کیے گئے ان کے اشعار پڑھتے ہوئے میرے ذہن کے پردے پر بار بار کچھ فرانسیسی مقولے ابھر رہے تھے۔

فرانسیسی میں کہتے ہیں:

"La beauté brute des montagnes nourrit mon âme de poète”

 

The raw beauty of the mountains nourishes my poet’s soul.

پہاڑوں کی خام خوبصورتی نے ڈاکٹر صغیر اشرف کی روح کو بھی غذا پہنچائی ہے۔

اتراکھنڈ کے پس منظر میں یہ فرانسیسی کہاوت کتنی زندہ بات معلوم ہوتی ہے اور جس کا تعلق سیدھے طور پر ڈاکٹر صغیر اشرف کی شاعری سے ہے:

Chaque pierre, un souvenir.

Chaque breeze, un poème.

 

Each stone, a memory

Each breeze, a poem.

 

اب اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈاکٹر صغیر اشرف کی نظم "شام نینی تال” دیکھیے اور پھر غور کیجیے کہ اتراکھنڈ کے مناظر کس طرح ان کی شاعری پر اثر انداز ہوئے ہیں یا پھر ان کی شاعری میں رچے بسے ہیں۔

 

شام نینی تال

میں بہت تنہا اکیلا ہوں یہاں تیرے بغیر

آج پھر ویسا ہی موسم وہی تنہائی ہے

ہیں وہی دور تلک پھیلے ہوئے سناٹے

ہے وہی رت وہی ساون کی سہانی رم جھم

ہیں وہی شوخ ہواؤں کے حسیں زناٹے

ہے وہی جھیل وہی شام وہی پربت ہے

وہی سورج کی دھلی اور کھلی سی کرنیں

ہے وہی پیار کے موسم میں گھلی سی خوشبو!

اسی پرکیف سی شاداب حسیں وادی میں

اپنے ہونٹو سے مرے لب کو چھوا تھا تونے

پیار کی چھاؤں میں شانوں پہ مرے سر رکھ کر

دیر تک فضاؤں کو تکا تھا تونے۔

 

یہ نظم پڑھتے ہوئے مجھے لگ رہا تھا جیسے ڈاکٹر صغیر اشرف وکٹر ہیوگو کی روح سے کہہ رہے ہوں کہ وہ اتراکھنڈ کے نواسی ہیں اور انہوں نے نیچر کی آواز نہ صرف سنی ہے بلکہ اسے اپنی شاعری میں جگہ دی ہے۔ ان کے تخلیقی وجدان کو ندی، پہاڑ، جھیل، ہوا، سورج اور چاند نے بھرپور غذا پہچائی ہے۔

 

"اردو تحقیق و تنقید کے حوالے سے” کا تکنیکی تجزیہ بھی ضروری ہے۔ یہ کتاب 320 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں ڈاکٹر صغیر اشرف کے چودہ مضامین نے 175 صفحات لیے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 145 صفحات پر دوسروں کے مضامین اور تبصرے ہیں۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر صغیر اشرف ہیں۔ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ خود مصنف نے اپنے اوپر لکھے گئے مضامین اور تبصرے کو کتاب میں شامل کرکے کتاب کا نام ” اردو تنقید و تحقیق کے حوالے سے” کیوں رکھا ہے۔ اس میں اگرچہ مصنف کے مضامین ہیں لیکن ان کے اوپر لکھے گئے مضامین اور تبصرے کی تعداد زیادہ ہے۔ اس کتاب کی جو نوعیت ہے اس کے حساب سے اس کا مرتب کسی اور کو ہونا چاہیے تھا اور کتاب کا نام "اردو تحقیق و تنقید اور ڈاکٹر صغیر اشرف” ہوتا تو تکنیکی اعتبار سے زیادہ معقول بات ہوتی۔ اس کتاب میں صرف مصنف کے مضامین اور ایک دو تبصرے ہوتے تو بھی کوئی مضائقہ نہ تھا۔ ان پر لکھے گئے مضامین اور تبصروں کی تعداد اتنی ہے کہ اس حوالے سے باضابطہ ایک الگ کتاب بھی شائع ہو سکتی تھی۔

اس کتاب میں ایک اور چیز مجھے کھٹک رہی ہے جس کی وضاحت صاحب کتاب سے درکار ہے۔ مصنف نے اپنے اوپر ہندی میں لکھے گئے سبھی مضامین اور تبصرے کو اردو میں منتقل کرکے کتاب میں شامل کیا ہے۔ لیکن جے دیو ودروہی کا شدھ ہندی بھاشا میں لکھا ہوا آلوچنامتک لیکھ جوں کا توں پستک میں سملت ہے۔ میں سچ بتاؤں تو مجھے جے دیو ودروہی کا لیکھ پڑھنے میں بڑی کٹھنائی ہوئی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اردو کو اردو رسم الخط میں اور ہندی کو ہندی لیپی میں پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ مذکورہ مضمون کو یا تو ہندی میں ہی رہنے دینا چاہیے تھا جیسے ایک انگریزی میں لکھا ہوا تبصرہ انگریزی میں ہی رہنے دیا گیا ہے یا پھر اسے اردو میں ترجمہ کرکے شامل کتاب کرنا چاہیے تھا۔

بہر کیف! میں ڈاکٹر صغیر اشرف کو نہ صرف اس اہم کتاب کے لیے مبارک باد پیش کرتا ہوں بلکہ وہ جس دھن اور لگن کے ساتھ اردو زبان و ادب کی خدمت کرتے چلے آ رہے ہیں اس کے لیے بھی وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ پوسٹل سروس والے بڑے اہم کام کر جاتے ہیں۔ ہم نے شمس الرحمان فاروقی کو دیکھا ہے اور اب ڈاکٹر صغیر اشرف کو دیکھ رہے ہیں.

 

 

(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں    https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراثصغیر اشرف
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
میں پٹاخے سے ہی مر جاؤں گا بم رہنے دے – ڈاکٹر محبوب حسن
اگلی پوسٹ
غالب: شخصیت اور شاعری: نئے مطالعے کے امکانات – باقر مہدی

یہ بھی پڑھیں

فروری 5, 2025

جنوری 26, 2025

ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد...

جنوری 23, 2025

جنوری 18, 2025

دسمبر 29, 2024

دسمبر 23, 2024

دسمبر 23, 2024

دسمبر 8, 2024

دسمبر 7, 2024

نومبر 30, 2024

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (115)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,121)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (31)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (227)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں