پریس ریلیز
آج بتاریخ 4 ستمبر 2022 کو "اردو شاعری میں پرشو تم رام” کے عنوان سے ڈاکٹر قرۃالعین کی مرتبہ کتاب کی رسم رونمائی تسمیہ آڈیٹوریم جامعہ نگر میں وائس چیئرمین اردو اکادمی دہلی جناب حاجی تاج محمد، ہمالیہ ڈرگس کمپنی کے چیئرمین ڈاکٹر سید فاروق صاحب، پروفیسر مہتاب عالم رضوی صاحب جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر مشاہد عالم رضوی اور جناب عبدالماجد نظامی گروپ ایڈیٹر روزنامہ راشٹریہ سہارا کے ہاتھوں عمل میں آیا.اس کتاب پر جن لوگوں نے اپنے گراں قدر خیالات کا اظہار کیا ان میں عبد الباری، ڈاکٹر سلمان فیصل اور ڈاکٹر نوشاد منظر کے نام قابل ذکر ہیں. انھوں نے اردو شاعری میں پروشوتم رام کو ہندوستان کی مشترکہ تہذیب و ثقافت کا امام کہا اور امام کہہ کر ان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے. شری رام سے متعلق مزید خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر سلمان فیصل نے کہا کہ اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ نظیر اکبر آبادی کے عہد سے شری رام چندر جی پر نظمیں کہی جا رہی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور خاص بات یہ ہے کہ نظیر سے حبیب تک کوئی دور ایسا نہیں رہا جس میں اس موضوع کو اردو شاعری میں نہ برتا گیا ہو. اس اعتبار سے یہ موضوع نیا نہیں قدیم ہے لیکن کمیاب ہے.
اس موقع پر ڈاکٹر نوشاد منظر نے پرشوتم رام سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی زندگی کسی بن باس سے کم نہیں ہے. یہ بن باس در اصل تذکیہ نفس اور تطہیر قلب کا نام ہے جو انسان کو خدا شناسی کا درس دیتا ہے.اس کے بعد پروفیسر مہتاب عالم رضوی صاحب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پرشوتم رام نے اعلیٰ اخلاق و کردار کا ایک عملی نمونہ پیش کیا ہے جو ہم سب کے لیے مشعل راہ ہےانھوں نے کسی کو برا کہنے کے بجائے سب دھرموں کا احترام کرنے کا درس بھی دیا ہےاس کے بعد دہلی اردو اکادمی کے وائس چیئرمین جناب حاجی تاج محمد صاحب نے اظہار خیال کرتے ہوئے سب سے پہلے پرشوتم رام کے حوالے سے اپنے قیمتی خیالات کا اظہار کیا اور یہ اعلان بھی کیا کہ آئندہ ایک بڑا پروگرام دہلی اردو اکادمی کے ذریعہ کرایا جائے گا جس میں اردو کے علاوہ دوسری زبانوں کے اسکالرز کو مدعو کیا جائے گا اور پرشوتم رام کی حیات و خدمات کو عوامی سطح پر پہنچانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ قومی یکجہتی کا پیغام پوری دنیا میں عام ہواس کے معا بعد پروفیسر مشاہد عالم رضوی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو بین المذاہب میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہندوستان کے وقار اور عظمت کو مزید بڑھایا جاسکے.مہمان خصوصی جناب عبد الماجد نظامی صاحب نے کتاب پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ شری رام ہندوستانی تہذیب و ثقافت میں ایک عقیدت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر سید فاروق صاحب نے صدارتی کلمات میں رام کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے انہیں ہندوستانی تہذیب کی علامت کے طور پر پیش کیا. پروگرام کی نظامت ڈاکٹر خان محمد رضوان صاحب نے بحسن وخوبی انجام دیا۔ پروگرام کے آخر میں صاحب کتاب نے تمام مہمانوں کو شکریہ ادا کیا ۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page