نذیر فتح پوری کی کتاب ”ڈاکٹر احسان عالم: فکرو فن کے چند نقوش“پر گفتگو(4)کا انعقاد
آج 27اکتوبر 2024دربھنگہ ٹائمز پبلی کیشن کے زیر اہتمام ”ڈاکٹر احسان عالم فکر و فن کے چند نقوش“ مصنف نذیر فتح پوری کا اجراء عمل میں آیا۔ اس موقع پر اس کتاب پر گفتگو کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نشست ادیبوں کے عصری تقاضے سلسلے کی چوتھی کڑی تھی۔ آج کے اس پروگرام کی صدارت پروفیسرمحمد آفتاب اشرف (پرنسپل،سی۔ ایم۔جے کالج،دونواری ہاٹ کھٹونا، مدھوبنی)نے کی، مہمان خصوصی ڈاکٹر عطا عابدی تھے۔ نظامت ڈاکٹر مجیر احمد آزاد نے کی۔ ابتدائی گفتگو ڈاکٹر مجیر احمد آزاد نے کی۔ انہوں نے ڈاکٹر احسان عالم کی کتابوں سے گفتگو کرتے ہوئے زیر بحث کتاب کے مشمولات پر روشنی ڈالی جو ڈاکٹر احسان عالم شناسی میں اس کتاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس میں نذیر فتح پوری کے تجزیاتی انداز کو سراہا۔ نذیر فتح پوری کی اس کاوش کے جہات پر بھی انہوں نے روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر جسیم الدین،مترجم ضلع اردو زبان سیل، دربھنگہ کلکٹریٹ نے ڈاکٹر احسان عالم سے اپنی شناسائی کا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ 2011سے ہی احسان عالم کی ادبی کاوشوں سے آگہی ہے، دربھنگہ آنے کے بعد یہاں کی علمی وادبی مجلسوں میں متعدد ملاقاوں نے یہ تاثر قائم کرنے پر مجبور کیا کہ سرزمین دربھنگہ کی ادبی کائنات کو زرخیزی عطا کرنے میں ڈاکٹر احسان عالم اور ڈاکٹر منصور خوشتر کے نمایاں کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی باہمی علمی رفاقت دربھنگہ کی ادبی فضا کو معطر کررہی ہے۔ ڈاکٹر عطا عابدی نے اس تقریب کے لئے دربھنگہ ٹائمز پبلی کیشنز کو مبارک باد دی اور شکریہ ادا کیا کہ وہ ڈاکٹر خوشتر اس طرح کی تقریبات کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے تصنیف و تالیف کے محنت طلب مراحل کا ذکر کیا اور طباعت کے بعد مسرت بخشی کا حوالہ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ نذیر فتح پوری نے احسان عالم کی تحریروں پر اپنے خیالات کا بے باکی سے اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کے مشمولات میں دیئے گئے مشورے سے فائدہ اٹھانے کی ضرور ہے۔ انہوں نے احسان عالم کو تیز رفتار سے بڑھ کر برق رفتار ادیب سے متصف کیا۔ ڈاکٹر عابدی نے ان کی محنت اور علم وادب سے اتنی گہری وابستگی کو سراہا اور دعائیہ کلمات سے نوازا۔ پروفیسر محمد آفتاب اشرف نے ڈاکٹر احسان عالم کی ادبی کاوشوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب ڈاکٹر احسان عالم کی علمی وادبی صلاحیتوں کا اعتراف نامہ ہے۔ موصوف غایت درجہ کی یکسوئی کے ساتھ علمی وادبی کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ تیز رفتاری میں پروفیسر عبدالمنان طرزی،پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی اور نذیر فتح پوری کے نقش قدم پر تیزی سے چلنے والا ادیب بتایا اور مبارک باد پیش کرتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ احسان عالم کو ان کی تحریروں کے لئے کئے گئے تعریف یا تنقید سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا ہے۔ وہ اپنے تحریری کاموں میں مستعدی سے لگے رہتے ہیں۔ یہی ان کی کامیابی کا اصل راز ہے۔ ڈاکٹر احسان عالم نے نذیر فتح پوری کا شکریہ (غائبانہ) ادا کیا اور ان کے لئے طویل عمری کی دعائیں کیں۔ اس تقریب میں موصوف کا شامل ہونا اور بذات خود اس کتاب کے سلسلے میں گفتگو اہمیت کی حامل رہی۔ ڈاکٹر منصور خوشتر نے دربھنگہ ٹائمز پبلی کیشنز کے بینر تلے شائع کتابوں کا ذکر کیا اور مقامی ادبا کے لئے کتاب شائع کرنے میں مدد کا وعدہ بھی کیا۔ مذکورہ کتاب کی اشاعت کے لئے انہوں نے احسان عالم کو مبارک باد پیش کیا۔ مزید اس طرح کے تقریبات کے انعقاد کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب سید محمود احمد کریمی نے نذیر فتح پوری اور ڈاکٹر احسان عالم کے لئے دعائیہ کلمات ادا کئے۔ ڈاکٹر منصور خوشتر نے پرتکلف ظہرانہ کے ساتھ شرکائے مذاکرہ کو رخصت کیا۔پروگرام میں شرکت کرنے والوں میں سید محمود احمد کریمی،پروفیسر محمد آفتاب اشرف، ڈاکٹر عطا عابدی، ڈاکٹر جسیم الدین، ڈاکٹر مجیر احمد آزاد،ڈاکٹر منصور خوشتر، ڈاکٹر احسان عالم،جاوید اختر،محمد شمشاد، جنید عالم آروی، منہاج عالم وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page