Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 9, 2023

      کتاب کی بات

      اگست 30, 2023

      کتاب کی بات

      اگست 21, 2023

      کتاب کی بات

      جولائی 25, 2023

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شخصیت شکن ناقد و محقق : سید شاہ…

      ستمبر 18, 2023

      تحقیق و تنقید

      عہد غالب میں شہر آرہ کا ادبی و…

      ستمبر 3, 2023

      تحقیق و تنقید

      غالب کی اردو نثر – پروفیسر شمیم حنفی

      جولائی 8, 2023

      تحقیق و تنقید

      میر اور غالب – پروفیسر شمیم حنفی

      جولائی 8, 2023

      تحقیق و تنقید

      مقدمہ شعر و شاعری پر چند باتیں –…

      جون 10, 2023

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      حجاب: ایک امر شرعی : فرحان بارہ بنکوی

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      پیغام عید قرباں : عصر حاضر کے تناظر…

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      خبر نامہ

      بزمِ صدف کی جانب سے انھیں مبارک باد…

      ستمبر 17, 2023

      خبر نامہ

      خواتین فنکاروں کی پیشکش کے ساتھ ایم پی…

      ستمبر 13, 2023

      خبر نامہ

      معروف افسانہ نگار فخرالدین عارفی کے اعزاز میں…

      ستمبر 10, 2023

      خبر نامہ

      جی ۔۲۰؍سربراہی اجلاس کی کامیاب انعقاد سے ملک…

      ستمبر 10, 2023

      خصوصی مضامین

      استاد کی سماجی ذمہ داری  اور اس کی…

      ستمبر 7, 2023

      خصوصی مضامین

      میری آپ بیتی کا ایک باب۔ریڈیو کی دنیا…

      ستمبر 5, 2023

      خصوصی مضامین

      یوم اساتذہ: یوم احتساب- کامران غنی صبا

      ستمبر 5, 2023

      خصوصی مضامین

      آج کے دور میں اردو زبان کی اہمیت…

      اگست 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      سوال اچھا ہے، جواب نہیں – محمد ریحان

      اگست 7, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      آپ ہر انسان کو خوش نہیں کر سکتے…

      جولائی 19, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      شہر اور گاؤں میں سیلاب: انسان کی اپنی…

      جولائی 16, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      آپ مطلق آزاد نہیں ہیں – محمد ریحان

      جولائی 16, 2023

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      بزمِ صدف کی جانب سے انھیں مبارک باد…

      ستمبر 17, 2023

      متفرقات

      خواتین فنکاروں کی پیشکش کے ساتھ ایم پی…

      ستمبر 13, 2023

      متفرقات

      معروف افسانہ نگار فخرالدین عارفی کے اعزاز میں…

      ستمبر 10, 2023

      متفرقات

      جی ۔۲۰؍سربراہی اجلاس کی کامیاب انعقاد سے ملک…

      ستمبر 10, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
اردو ادب میں نعت گوئی – ڈاکٹر داؤد...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
تحقیقی خاکہ نگاری – نثار علی بھٹی
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 9, 2023

      کتاب کی بات

      اگست 30, 2023

      کتاب کی بات

      اگست 21, 2023

      کتاب کی بات

      جولائی 25, 2023

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      شخصیت شکن ناقد و محقق : سید شاہ…

      ستمبر 18, 2023

      تحقیق و تنقید

      عہد غالب میں شہر آرہ کا ادبی و…

      ستمبر 3, 2023

      تحقیق و تنقید

      غالب کی اردو نثر – پروفیسر شمیم حنفی

      جولائی 8, 2023

      تحقیق و تنقید

      میر اور غالب – پروفیسر شمیم حنفی

      جولائی 8, 2023

      تحقیق و تنقید

      مقدمہ شعر و شاعری پر چند باتیں –…

      جون 10, 2023

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      حجاب: ایک امر شرعی : فرحان بارہ بنکوی

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      پیغام عید قرباں : عصر حاضر کے تناظر…

      جون 27, 2023

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      ڈیجیٹل تعلیم کا تعارف اور طلباء کے لیے…

      جون 6, 2023

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      خبر نامہ

      بزمِ صدف کی جانب سے انھیں مبارک باد…

      ستمبر 17, 2023

      خبر نامہ

      خواتین فنکاروں کی پیشکش کے ساتھ ایم پی…

      ستمبر 13, 2023

      خبر نامہ

      معروف افسانہ نگار فخرالدین عارفی کے اعزاز میں…

      ستمبر 10, 2023

      خبر نامہ

      جی ۔۲۰؍سربراہی اجلاس کی کامیاب انعقاد سے ملک…

      ستمبر 10, 2023

      خصوصی مضامین

      استاد کی سماجی ذمہ داری  اور اس کی…

      ستمبر 7, 2023

      خصوصی مضامین

      میری آپ بیتی کا ایک باب۔ریڈیو کی دنیا…

      ستمبر 5, 2023

      خصوصی مضامین

      یوم اساتذہ: یوم احتساب- کامران غنی صبا

      ستمبر 5, 2023

      خصوصی مضامین

      آج کے دور میں اردو زبان کی اہمیت…

      اگست 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      سوال اچھا ہے، جواب نہیں – محمد ریحان

      اگست 7, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      آپ ہر انسان کو خوش نہیں کر سکتے…

      جولائی 19, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      شہر اور گاؤں میں سیلاب: انسان کی اپنی…

      جولائی 16, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      آپ مطلق آزاد نہیں ہیں – محمد ریحان

      جولائی 16, 2023

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      بزمِ صدف کی جانب سے انھیں مبارک باد…

      ستمبر 17, 2023

      متفرقات

      خواتین فنکاروں کی پیشکش کے ساتھ ایم پی…

      ستمبر 13, 2023

      متفرقات

      معروف افسانہ نگار فخرالدین عارفی کے اعزاز میں…

      ستمبر 10, 2023

      متفرقات

      جی ۔۲۰؍سربراہی اجلاس کی کامیاب انعقاد سے ملک…

      ستمبر 10, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
متفرقات

گوا: رنگارنگ طلسمی سنگم – فوزیہ رباب

by adbimiras دسمبر 19, 2022
by adbimiras دسمبر 19, 2022 0 comment

میری پیدائش احمدآباد میں ہوئی۔میری ماں اصلاً سیوہارہ اور بعد میں دیوبند آگئی تھیں اور باپ دادا بجنور کے رہنے والے تھے۔ میں بھی بجنور ہی بیاہی گئی:

پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا

لیکن تبدیلیوں کا طوفان اس قدر شدید ہے کہ اس نے کہاوتوں کو بھی تہہ و بالا کردیا ہے۔اب خاک اپنے خمیر میں کہاں رچتی بستی ہے، بلکہ خاک کے پاؤں تو ہجرتوں کے غبار میں اٹے ہوئے ہیں۔سو ہمارا اگلا ٹھکانہ 2010ء کو گوا ٹھہرا۔

گوا جنوب مغربی ہند کے سواحل میں ایک جادوئی جزیرہ ہے، جس نے مجھے موہ لیا۔اب میں گوا میں بستی ہوں اور گوا بھی مجھ میں بستا ہے۔ یہ خطۂ کوکن کہ اس کے آثار ہمیں ماقبل تاریخ میں پتھروں کے عہد تک لے جاتے ہیں۔اس نے کتنے راجا مہاراجاؤں، شہنشاہوں اور نوآبادیات کاروں کی فتح وشکست کی تواریخ اپنی آنکھوں کے سامنے رقم ہوتی دیکھی ہیں۔ وقت کی تیز وتند آندھیوں نے گوا کو کس کس طرح الٹ پلٹ کیا۔گوا کے کتنے نام بدلے؟ گوا کا جغرافیہ، تاریخ، تہذیب، زبان اور اس قوموں کی آمد ورفت نے اس کی مٹی کو کیسا دلکش آمیزہ بنادیا۔

تاریخ کے الگ الگ ادوار میں گوا کے الگ الگ نام رہے۔کبھی گومنچلہ تو کبھی گوپاکا پٹّنا، گوپاکا پٹّم، گوپا کاپوری، گوبھاپوری، گوبھم، گومنتک، سندا پور اور مہسّا پٹم وغیرہ….ناموں سے گوا کو موسوم کیا گیا۔ یہ کوئی حیرت کی بات بھی نہیں۔اس لیے کہ نام اور سکہ اسی کا چلتا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہو۔ نام بے وجہ نہیں ہوتا۔نام کے پیچھے کسی قوم اور تہذیب کی ایک تاریخ ہوتی ہے۔مقتدر اقوام اپنی پسند، اپنے ذوق اور اپنے جمالیاتی اور اساطیری تصورات کی بنیاد پر کسی خطۂ ارضی کوایک نام دیتی ہیں اور ماتحت و محکوم قومیں اس کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔

تبدیلی ہستی کی فطرت ہے۔اس عمل کا تھم جانا نیستی کی دلیل ہے۔سب کچھ بدلتا ہے، تاریخ بدلتی ہے، قومیں، تہذیبیں، زبانیں اور قدریں بدل جاتی ہیں۔یہاں تک کہ جغرافیہ بدل جاتا ہے۔آج جہاں پہاڑ ہے، لاکھوں برس قبل سمندر تھا اور جہاں سمندر ہے، کبھی پہاڑ تھا۔ خلقت کی ایک حقیقت اور بھی مسلم ہے کہ تبدیلی کے ساتھ یہاں اختلاط وانضمام کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔خالص کچھ بھی نہیں، سب کچھ مخلوط ہے۔انسان، اقوام، تہذیب، زبان،کوئی چیز مکمل طور پر غیر خالص نہیں۔ایک قوم کتنی قوموں کے اتصال سے بنتی ہے اور اسی طرح ایک تہذیب اور زبان کتنی آمیزشوں سے وجود پذیر ہوتی ہے، کبھی کبھی اس کا تعین شعبہ ہائے علوم و فنون کے بس میں بھی نہیں ہوتا۔

گوا بھی اس کلیے سے مستثنیٰ نہیں۔ گوا میں ہمیں Rock Art کی شکل میں حجری عہد کے آثار بھی ملتے ہیں۔تیسری صدی قبل مسیح میں گوا موریہ سلطنت میں شامل تھا۔پہلی صدی عیسوی میں کولہا پوری ستواہانا خاندان کی حکمرانی رہی۔پھر چلوکیہ سلاطین کے زیرِ نگیں آگیا۔پھر چودہویں اور پندرہویں صدی میں کبھی دلی سلطنت، کبھی بہمنی سلطنت اور کبھی بیجاپوری بادشاہ عادل شاہ نے گوا کو فتح کیا۔

لیکن 1510ء گوا کی سیاسی اور تہذیبی تاریخ کا سب سے اہم انقلاب آفریں موڑ ہے، جب پرتگالی پہلے تو صرف مسالے بیچنے کے لیے گوا آئے پھر دیگر نوآبادیاتی طاقتوں کی طرح انھوں نے بھی منظم حملہ کرکے مغلوں کو شکست دے کر گوا کو باقاعدہ اپنی کالونی بنالیا۔ نوآبادیات یا استعماریت کے اثرات کا مطالعہ یہاں مقصود نہیں۔لیکن اتنی بات تو بہت صاف ہے کہ محکوم قوم اپنی حاکم طاقت سے اس قدر مغلوب ہوجایا کرتی ہے کہ وہ ہر طرح سے غلامی کی شکار ہوجاتی ہے۔سب سے بڑی غلامی ذہنی اور نفسیاتی محکومیت ہے۔چنانچہ محکوموں کے سامنے معیار قائم کرنے کا پیمانہ آقا اور حاکم کا تمدن ہوتا ہے۔حاکم کی طرزِ بود و باش، ملبوسات، ماکولات و مشروبات، زبان اور تہذیب،محکوم قوم ہر چیز کی فخریہ نقالی کرتی ہے اور اپنی ترقی و فلاح اور مہذب ہونے کا معیار اسی کو بنالیتی ہے۔ چنانچہ گوا کے مقامی باشندوں پر بھی پرتگالی استعماری اثرات بہت گہر طور پر مرتب ہوئے۔اس کے نقوش اتنے اندر تک مرتسم ہوگئے کہ آج بھی پرتگالی تہذیب و ثقافت گوا پر غالب محسوس ہوتی ہے۔

ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں گوا کا معاملہ اس لیے بھی مختلف ہے کہ پورا ہندوستان برطانوی استعمار کے چنگل میں تقریباً ڈیرھ سو برسوں تک رہا اور پندرہ اگست 1947ء کو ہندوستان، فرنگی سامراج سے آزاد ہوگیا۔ لیکن گوا پر انگریزوں کے بجائے پرتگالیوں کا تسلط رہا اور اس کے غلبے کی مدت 451 برس رہی۔ 19 دسمبر 1961 کو نہرو جی کے دور میں پرتگالیوں کا مسلح محاصرہ کرکے انھیں گوا سے دست بردار ہونے پر مجبور کردیا گیا اور ہندوستان کے ساتھ گوا کا الحاق ہوگیا۔ لیکن گوا کو باضابطہ ریاست کا درجہ 30 مئی 1987 کو حاصل ہوا۔یہ رقبے کے اعتبار سے ہندوستان کی سب سے چھوٹی اور آبادی کے لحاظ سے چوتھی چھوٹی ریاست ہے۔ گوا کی یہ تاریخ نظر میں رکھیے اور پھر اس کا نقشہ دیکھیے تو اس مٹی کی بو باس سمجھ میں آتی ہے۔

یہ علاقہ جغرافیائی طور پر کوکن سے وابستہ ہے۔اس کی سرحدیں مہاراشٹر، کرناٹک اور بحر ہند سے متصل ہیں۔دکن کے پٹھار اور سمندری سواحل نے گوا کو ایک الگ شکل عطا کی ہے۔ گوا کا سب سے زیادہ روشن امتیاز یہ ہے کہ کثرتوں اور رنگارنگیوں کا ایک طلسمی سنگم ہے۔جزیرے، پہاڑیاں، سمندر، میدانی علاقے، حد نگاہ تک ناریل کے پیڑوں کا سلسلہ، رم جھم بارش اور نمی آلود ہوا…. پھر اس پہ کوکنی، مراٹھی،انگریزی، تلگو،گجراتی، ہندی زبانیں بولنے والی قومیں…..عیسائی، ہندو،پارسی، مسلم، جین، بودھ اور سکھ مذاہب کے لوگ…..اور پھر اسی سنگم سے پھوٹنے والی تہذیب، گوا کو ہندوستان کے دیگر مقامات سے ممیز کرتی ہے۔

گوا کیسی بھرپور باغ وبہار دھرتی ہے۔یہاں کی صاف شفاف ندیاں زواری، منڈووی، ٹیری کھول، چاپورہ، گالگی باغ اور کمبر جوا کینل مختلف مقامات سے اٹھلاتی بل کھاتی، سیراب کرتی گذرتی ہیں۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہاں 1512 انواع کے پودے، 275 قسم کے پرندے، 48 طرح کے جانور اور 60 اقسام کی مختلف رینگنے والی خلقت پائی جاتی ہیں۔

مولیم اور انموڈ نامی قدیم ترین پٹھاروں نے گوا کو اور زیادہ خوب صورت بنادیا ہے۔دور تک تاحد نگاہ سفید ریت کے سواحلِ سمندر کا نظارہ ایک الگ رومانوی دنیا میں لے جاتا ہے۔ گوا، سمندر، سیاحت اور رومان، میرے تصور کی لغت میں یہ چاروں الفاظ ہم معنی ہیں۔ان میں سے کوئی ایک لفظ بھی سنتی ہوں تو بے ساختہ بقیہ تینوں تخیل کے پردے پر رقص کناں ہوجاتے ہیں۔ گوا کے درجنوں سمندری سواحل بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف بہا لاتے ہیں۔کولوا، پولولیم، کالنگوٹ، میرامار،باگا، انجنا اور ڈونا پول ایسے طلسماتی ساحل ہیں، جہاں کا صاف شفاف پانی آئینۂ آب دار کو شرماتا ہے۔ان سمندری کناروں پر سیاحوں کے عجیب و غریب دلکش و دلفریب آبی کھیلوں کا منظر کتنا من موہنا اور لبھاؤنا ہوتا ہے۔کہیں ونڈ سرفنگ تو کہیں واٹر اسکیئنگ، کیکنگ، گھٹنے بورڈنگ، اسکوبا ڈائیونگ، کیلے کی سواری، پیرا سیلنگ اور ویک بورڈنگ جیسے دلچسپ و دلربا کھیلوں سے ان ساحلوں کا ماحول بے حد رومانی ہوجاتا ہے۔ بلکہ ڈونا پول بیچ کو تو عاشقوں کی جنت بھی کہا جاتا ہے۔اس کا نیم تاریخی، نیم داستانی پس منظر یہ ہے کہ پرتگالی وائسرائے کی بیٹی ڈونا پول ایک مچھیرے پر فریفتہ ہوگئی، لیکن وائسرائے نے مچھیرے سے اس کی شادی سے انکار کردیا، اس سے دلبرداشتہ ہوکر ڈونا پول نے سمندر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔اس سانحے کے بعد یہ ساحل  ڈونا پول بیچ کے نام سے مشہور ہوگیا۔ڈونا پول بیچ کی ایک اہمیت یہ بھی ہے کہ گوا کی دو مشہور ندیوں زواری اور منڈووی کا سنگم بحرِ عرب کے اسی ساحل پر ہوتا ہے۔ گوا کے ان سواحل کی بے پناہ رومان انگیز فضا کے سبب بہت سی بالی وڈ فلموں کی شوٹنگ بھی یہیں ہوا کرتی ہے۔

سیاحوں کے لیے ڈونا پول بیچ سے قریب کچھ اور اہم سیاحیاتی مقامات ہیں۔مثلاً نیشنل اوسینوگرافی انسٹی ٹیوٹ، کابو راج نواس، سالم علی برڈ سینکچویری اور ریس ماگوس چرچ وغیرہ…

گوا کی سیر کے لیے لطف انگیز موسم نومبر تا فروری ہے۔اس کے علاوہ ایام میں شدید رطوبت زدہ گرمی یا موسلہ دار بارش ہوتی رہتی ہیں۔ یہاں کا موسم واقعی معشوق صفت ہوتا ہے۔یعنی محبوب کی طرح اس کا بھی کچھ بھروسہ نہیں کہ کب اچانک تیز بارش ہونے لگے اور کب جان لیوا گرمی پڑنے لگے۔یہاں کا موسم ہندوستان کے دیگر مقامات سے مختلف بھی ہے۔مثلاً جب ہر جگہ شدید سردیوں کا موسم ہوتا ہے، گوا میں اس وقت معتدل آب وہوا رہتی ہے اور جب پورے ہندوستان میں سخت گرمی پڑرہی ہوتی ہے، یہاں کا موسم خنک اور خوش گوار ہوتا ہے۔

ماکولات و مشروبات میں ناریل، کاجو، کاجو مصالحہ، کاجو فینی، چاول، گنا، اننناس، آم اور کیلا یہاں کی خاص پیداوار ہے۔ یہاں کے لوگ چاول مچھلی بہت پسند کرتے ہیں۔جھینگا مچھلی کا سالن یہاں کا مقبول ڈش ہے۔

یہاں کا آرٹ، تیوہار، فنِ تعمیر اور ثقافتی مظاہرے دیکھیے تو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ مشرق و مغرب کا ایسا سنگم ہندوستان میں کہیں اور نظر نہیں آتا۔ آرٹ میں دکنی، فگدی، کوری ڈنہو اور مانڈو بہت مشہور ہیں۔

تیوہاروں میں کرسمس، ایسٹر، کارنیول، دیوالی، شیگمو، چاوتھ اور دسہرہ دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ان خوش گوار موقعوں پر پورا گوا جاگ اٹھتا ہے۔تمام رنگ، روشنی، خوشبواور ذائقے بیدار ہوجاتے ہیں۔

طرزِ تعمیر میں عثمانیوں اور پرتگالیوں کا عجیب خوش آہنگ امتزاج نظر آتا ہے۔یہاں کے قدیم چرچ اور مندر اپنے فنِ تعمیر اور قدیم آثار کے نہایت اعلیٰ نمونے ہیں۔     بوم جیسس کیتھیڈرل، نیو ویکس میزیم اور بوم جیسس بیسیلیکا یہاں کے اہم آثارِ قدیمہ ہیں۔قلعوں میں ٹیرا کول، چاپورہ، کورجیم، اگواڈہ، ریس ماگوس اور نانوس کی اپنی ایک تاریخی اہمیت ہے۔مندروں میں شانتا درگا ٹیمپل، منگیشی ٹیمپل اور شری دامودر ٹیمپل بہت مشہور ہیں۔

لیکن سچ تو یہ ہے کہ گلوبلائزیشن نے ساری دنیا کو تقریباً ایک ہی رنگ میں رنگ دیا ہے۔اب مشرق و مغرب کہیں بھی چلے جائیں کھانا پینا، اوڑھنا پہننا،رہن سہن یہاں تک کہ انگریزی زبان کے عام استعمال نے پوری دنیا کو ایک گاؤں بنا دیا ہے، جہاں کسی بھی ملک اور مقام میں کوئی خاص تبدیلی محسوس نہیں ہوتی۔کہنے کو تو گلوبلائزیشن  دنیا کے ہررنگ، ہرکلچر، ہر زبان اور ہر شے کو عالمی سطح پر پھیلا دینے کی آزادی کا نام ہے۔لیکن گلوبلائزیشن کے پردے میں دراصل امریکی نواستعماریت کو فروغ دیا جارہا ہے۔امریکی مصنوعات اور کلچر نے ساری دنیا کے تمام رنگوں کو نگل لیا اور اس نے ہرجگہ اپنا رنگ تھوپ دیا ہے۔گوا چوں کہ بنیادی طور پر ایک خوب صورت سیاحتی ریاست ہے، لہٰذا یہاں گلوبلائزیشن کا تسلط بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔اس نے یہاں کی مقامیت کو تاراج کردیا ہے۔  ( یہ بھی پڑھیں نئی نسل کی معتبر شاعرہ فوزیہ ربابؔ –  رضوان الدین فاروقی )

گوا کی ایک امتیازی حیثیت یہ بھی ہے کہ شاید ہندوستان میں جدید عصری اور مغربی علوم وفنون کے ادارے سب سے پہلے یہیں قائم کیے گیے۔مثلاََ 1542ء میں پرتگالیوں نے ایک تعلیمی ادارے کی بنیاد ڈالی جہاں ہندوستان کے پہلے پرنٹنگ پریس کی داغ بیل پڑی اور وہیں سے 1556ء میں ہندوستان کی پہلی کتاب بھی شائع ہوئی۔

یہاں کا بیکری نظام بہت مستحکم ہے۔یہاں کا پاؤ مشہور ہے۔اگر گلی میں پرانے دور کے انداز کا بھونپو بجنے لگے تو سمجھ جائیں کہ پاؤ بیچنے والا آیا ہے۔لوگوں میں سادگی بہت ہے۔تصنع نہیں ہے۔لوگ پڑھے لکھے ہیں۔کاروباری ذہن بالکل نہیں ہے۔

مقامی لوگوں کے پاس جائیدادیں بہت ہیں۔مقامی لوگ کھیتی کرنا اور سرکاری نوکری پسند کرتے ہیں۔نتیجتاً یہاں کے کاروبار میں زیادہ تر گجرات، مہارشٹر اور کرناٹک کے لوگ حاوی نظر آتے ہیں۔لوگ یا تو اعلیٰ طبقے سے ہیں یا اعلیٰ متوسط ہیں۔یہاں غربت برائے نام ہے۔لوگوں کا مزاج ذرا اپنے کام سے مطلب رکھنے والا ہے، کسی کے معاملے میں بیجا دخل نہیں دیتے۔سب سے زیادہ عیسائیوں کی آبادی ہے۔

یہاں کرشچن اسکول بہت زیادہ ہیں اور معیاری بھی ہیں۔یہاں کے لوگ طبعاً ایمان دار، دیانت دار اور مذہب پسند ہوتے ہیں۔لوگ بہت شائستہ طبع ہوتے ہیں۔کوئی چیختا، چلاتا اور غصے میں نظر نہیں آئے گا۔اصول پسندی بہت ہے۔مثلاً ہر شخص ماسک اور ہیلمیٹ کی پابندی کرتا ہے۔عیسائی عورتیں خاص قسم کا لباس پہنتی ہیں جو گھٹنوں تک ہوتا ہے اور مراٹھی عورتیں ساڑیاں پہنتی ہیں۔مراٹھی خواتین بھاری زیورات میں لدی پھندی دکھائی دیتی ہیں۔گھر عموماً بڑے اور بنگلہ نما ہوتے ہیں۔یہاں اگر کسی کے پاس ذاتی سواری نہ ہو تو پریشانی ہوتی ہے، چوں کہ ہرجگہ رکشہ، آٹو، یا ٹیکسی نہیں ملتی، بلکہ مخصوص اسٹینڈ پر ہی اس کی سہولت ہوتی ہے۔یہاں ٹیکسی کی طرح بائیک بھی کرائے پہ ملتی ہے، جس کو پائلٹ کہتے ہیں۔

گوا میں اردوداں طبقہ بہت محدود ہے۔فقط مدرسوں یا مسلمانوں میں اردو بولی جاتی ہے،ان کی تعداد بھی بہت کم ہے۔یہاں میرے علاوہ شاعر صرف ایک ہے،وہ بھی گمنام۔ویسے بھی یہاں اردو زبان و ادب کے حوالے سے امکانات بہت روشن ہیں اوریہاں اس کی فضا سازی پر توجہ کی ضرورت ہے۔مثلاً اسکولوں میں پانچویں تک اردو تعلیم کی سہولت تو ہے لیکن اس کے بعد اردو پڑھانے کا انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔یہاں اردو نصاب کی کتابیں بھی مہیا کی جانی چاہئیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اردو اکادمی کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے۔اس جانب قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان اور اہلِ اردو اگرتوجہ کریں تو گوا میں اردو کا مستقبل روشن ہوسکتا ہے۔کاش یہاں اردو کا کوئی پبلشر ہوتا۔یہاں سے اردو کا کوئی اخبار نکلتا اور کوئی رسالہ جاری ہوتا۔ ( یہ بھی پڑھیں ہمارا ہندوستان – فوزیہ رباب )

اردو زبان وادب کے حوالے سے یہ باتیں صرف باتیں ہی نہیں بلکہ میرا دیرینہ خواب بھی ہیں، جنھیں تعبیر عطا کرنے کے لیے میں اپنی بساط بھر کوشش بھی کررہی ہوں۔

 

فوزیہ رباب

(گوا، انڈیا)

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراثفوزیہ ربابگوا
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
اگلی پوسٹ
بین الاقوامی شہرت یافتہ شعراء نے اپنے کلام کے ذریعے پیش کیا خراج تحسین

یہ بھی پڑھیں

موبائل فون ایڈکشن اور بچوں کا مستقبل –...

اگست 30, 2023

نیرنگِ خیال کی جلوہ نمائی شعر و ادب...

اگست 29, 2023

تاجدارِ قلم و قرطاس مولانا آزاد کا آزادی...

اگست 15, 2023

مشاہیر ادب کے ازدواجی خطوط کا تنقیدی جائزہ...

اگست 11, 2023

اردو طنز و مزاح اور زبان و بیان...

اگست 11, 2023

تعلیم و تدریس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI)...

مئی 8, 2023

ہندوستان کا تہذیبی نظام ِفکر اور اردو زبان...

مئی 5, 2023

یادوں کا صورت گر:کبیر احمد جائسی – ڈاکٹر عمیر...

فروری 25, 2023

دنیائے فکشن میں ’’حالیہ‘‘ ایک عظیم اختراعی تحفہ...

جنوری 14, 2023

علی گڑھ تحریک اور علامہ سید سلیمان اشرف...

جنوری 2, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (178)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (105)
  • تخلیقی ادب (555)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (181)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (34)
    • رباعی (1)
    • غزل (135)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (25)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (122)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (954)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (488)
      • تجزیے (12)
      • شاعری کے مختلف رنگ (208)
      • غزل شناسی (179)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (78)
    • صحافت (43)
    • طب (13)
    • فکشن (370)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (194)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (138)
    • قصیدہ کی تفہیم (14)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (38)
  • کتاب کی بات (421)
  • گوشہ خواتین و اطفال (93)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,832)
    • ادب کا مستقبل (110)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (27)
    • تعلیم (28)
    • خبر نامہ (729)
    • خصوصی مضامین (97)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (215)
    • فکر و عمل (112)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (258)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں