عبدالودود انصاری
Mob:9674895325
اللہ تبارک تعا لیٰ نے انسان کو بڑے ہی خوبصورت سانچے میں ڈھال کر حسین و جمیل بنایا ہے :
لَقَدْ خَلَقْنَا ا لْاِْ نْسَا نَ فِٓیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ O
(بیشک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا)
انسان کے جسم کا ہر ایک انگ اللہ کی قدرت کا مظہر ہے جو انسان کی بقا کے لئے ضروری ہے۔یہ خون،یہ پسینہ،یہ آنسو اور تھوک وغیرہ کی طرف انسان کا دھیان نہیں جاتا کہ یہ کتنے اہم ہیں۔اگر انسان ان کی حقیقت،خوبی اور افعال کو جان لے تو بلا اختیار اس زبان اللہ کی حمد و ثنا بجا لانے پر مجبور ہو جائے گی۔ایک معمولی سا تھوک ہی لے لیجئے جسے انسان گندی شئے تصور کر تا ہے اور اس کی طرف کسی کا دھیان بھی نہیں جاتا ہے کہ یہ کتنا اہم شئے ہے اور اس کی نوجودگی انسان کی زندگی کی بقا کے لئے کتنا ضروری ہے جسے وہ سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔آپ اچھی طرح جان لیجئے کہ تھوک نہ ہو تو غذا ہضم نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کے دانت محفوظ رہ سکتے ہیں۔آج ہم لوگ تھوک کے بارے میں معلومات حاصل کریںگے کہ یہ کتنی اہم شئے ہے اور ہماری زندگی کے لئے کتنا ضروری ہے۔
مختلف نام : تھوک ہندی لفظ ہے جسے فارسی میں تف اور عربی میں البُصاق کہتے ہیں جب کہ انگریزی اس کی Spit اور لاطینی Saliva ہے۔ویسے تھوک کو لعاب دہن یا منھ کا پانی بھی کہا جاتا ہے۔
سائنسی نام : Salivary Secration
تھوک کیا ہے ؟ عام فہم زبان میںتھوک ایک گاڑھا بے رنگ سیال ہے جو انسان اور دیگر فقری جانداروں کے منھ میں مسلسل موجود رہتا ہے۔یہ منھ میں موجود تھوک کے غدود سے خارج ہوتا ہے۔
تھوک کے غدود : منھ میں جس غدود سے تھوک خارج ہوتا ہے اسے تھوک کا غدود (Salivary Gland) کہتے ہیں یا لعاب منھ کے اندر یا اس کے آس پاس واقع غدود کی خفیہ پیداوار کو تھوک کے غدود کہتے ہیں۔
تھوک کے غدود کہاں پائے جاتے ہیں؟ تھوک کے غدود دونوں گالوں کے اندر،منھ کے نیچے اور اگلے دانتوں کے قریب پائے جاتے ہیں جہاں سے یہ تھوک خارج کر تے رہتے ہیں۔
دن میں تھوک زیادہ اور رات میں کم : قدری طور پر جب بھی کھاتے ہیں تو ہمارا اعصابی نظام منھ کے لعاب کی پیدوار کو متحرک کرتا ہے لیکن رات میں سونے کے دوران کھانا نہیں کھاتے ہیں جس وجہ سے نظام انہضام (Digestive System) لعاب کے غدود کو سست کر دیتا ہے۔
تھوک کے غدود کی نالیاں (Salivary Ducts) : تھوک کے غدود جن نالیوں سے سفر کر تے ہیں انہیں Salivary Ducts کہتے ہیں۔
تھوک پیدا وار کر نے والی غذائیں : گاجر، اجوائن،گوبھی،کھیرا،مٹر اور کالی مرچ وغیرہ
تھوک کے اجزاء : تھوک میں پانی،پروٹین کے علاوہ معدنیات کی شکل میں کیلشیم اور فاسفیٹ ہوتے ہیں۔تھوک میںبلغم اور خامرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔
تھوک کے فوائد :
1۔یہ غذا کو نم کر نے میں مدد دیتا ہے۔
2۔یہ غذا کو نگلنے میں معاون ہوتا ہے۔
3۔یہ غذا کے ذائقہ کو محسوس کراتا ہے۔
4۔یہ غذا کے ہاضمے کے عمل میں معاون ہو تا ہے جس وجہ سے غذا پیٹ میں داخل ہونے سے پہلے ہی ہضم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
5۔یہ دانتوں کو مضبوط کرتا ہے اور سڑنے سے بچا تا ہے۔
6۔یہ منھ اور پیٹ کے اندر نقصان دہ تیزوبوں کو ختم کرتا ہے۔
7۔یہ جراثیم کو مارتا ہے۔
8۔یہ دانتوں کی بیرونی سطح (Enamel) کی حفاظت کر تا ہے۔
9۔یہ زخموں کو بھر نے میں معاون ہوتا ہے۔
10۔یہ خراب سانس کو دور کرکے تازہ سانس فراہم کرتا ہے۔
11۔یہ ذائقہ کی حساسیت کو بڑھاتا ہے۔
12۔یہ بہت ساری بیماریوں کا فطری علاج ہے۔
13۔یہ پیٹ میں گیس بننے کے عمل کو روکتا ہے۔
14۔یہ منھ کو صاف رکھتا ہے،مسوڑھوں کی بیماری اور دیگر انفیکشن سے حفاظت کرتا ہے۔
15۔یہ انسان کو بولنے میں مدد کرتا ہے۔
16۔یہ ایک قدرتی درد کا قاتل(Pain Killer) ہے۔
17۔تھوک کی وجہ سے انسان ذہنی تناؤ سے بچا رہتا ہے۔
18۔تھوک نہ ہو تو انسان جسم کے درد سے بے چین ہو جائے گا۔
19۔یہ چہرے کے پھنسی(Pimples)،مہاسے(Acne)اور دیگر نشانات کے لئے بھی مرہم کا کام کرتا ہے۔
20۔یہ دانتوں کا بہترین کاریگر ہے جو دانتوں کو مرمت کرتا رہتا ہے۔
خشک منھ (Xerostomia) : یہ وہ بیماری ہے جو منھ میں تھوک کے بہاؤ کو متاثر کرتا ہے۔
تھوک کے سلسلے سے چند اہم معلومات
1۔منھ کے تھوک میں 99فیصد پانی ہوتا ہے۔
2۔مختلف انسان میں تھوک کی پیداوار/مقدار مختلف ہو تی ہے۔
3۔پانی پینے سے تھوک کے لعاب کی پیداوار زیادہ ہو تی ہے جس سے زبان صحت مند رہتی ہے۔
4۔تھوک میں موجود غذا کو توڑنے میں معاون ہو تا ہے۔
5۔ایک بالغ انسان ایک سال میں روزانہ 1 سے 2 لیٹر تھوک خارج کرتا ہے جو اس کے منھ میں واقع ہونے والے اعمال میں مدد کرتا ہے۔
6۔ایک بالغ انسان ایک سال میں کم و بیش دو غسل کے ٹب کے برابر تھوک خارج کرتا ہے۔
7۔ایک انسان ساری زندگی میں لگ بھگ 23,659لیٹر تھوک پیدا کرتا ہے۔
8۔تھوک میں موٹائی اس میں موجود بلغم(Mucus) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
9۔ آپ کے منھ میں تھوک کی مقدار آپ کے جسم کی پوزیشن پر منحصر کرتا ہے۔اگر آپ کھڑے ہیں تو تھوک زیادہ پیدا ہوگا لیکن آپ لیٹے ہیں تو تھوک کی مقدار کم ہوگی۔
10۔تھوک کی مقدار روشنی پر بھی منحصر کر تی ہے۔روشنی میں زیادہ اور تاریکی میں کم خارج ہوتا ہے۔
11۔انفیکشن اور کینسر تھوک کے غدود کو تباہ کر دیتے ہیں۔
12۔عمر کے ساتھ ساتھ تھوک کے غدود متاثر ہوتے چلے جاتے ہیں جو تھوک کی مقدار(بہاؤ کی شرح) اور معیار کو بدل دیتے ہیں۔
13۔بوڑھے بالغ افراد خشک منھ(تھوک کی کمی)،ذائقہ کی خرابی اور زبان کی حفظانِ صھت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
14۔ذہنی تناؤ کے باعث تھوک کی بہاؤ متاثر ہو تی ہے۔
15۔جب دانتوں سے ہونٹ کٹ جائیں تو تھوک اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے اور نشانات کو جلد مٹا دیتا ہے۔
16۔تھوک کے بغیر آپ کے اوپر نیچے کے دانت چپک جائیں گے۔
17۔تھوک دانتوں کو قبل از وقت گرنے سے روکے رکھتا ہے۔
18۔اگر آپ کے منھ میں نرم بافتوں(Soft Tissue) پر چوٹ لگ جائے تو تھوک زخم کو بھرنے میں مدد کرتا ہے اور تکلیف کو کم بھی کرتا ہے۔
19۔تھوک میں سودیم بائی کاربونیت ہوتا ہے جو بیکٹیریہ کے جراثیم سے پیدا ہو نے والی ایسڈکو ختم کرتا ہے۔
20۔تھوک کو گمنام ہیرو(Unsung Hero) کا خطاب دیا جاسکتا ہے۔
تھوک کی جانچ (Saliva Test) : تھوک کی جانچ کو Salivaomies کہتے ہیں جس کے ذریعہ انفیکشن،کینسر وغیرہ کی جانچ کی جاتی ہے۔
وضو کی اہمیت : آپ دیکھ چکے ہیں کہ تھوک کی مقدار کی زیادتی سے زبان اور دیگر منھ کے اعضاء صحت مند رہتے ہیں اور یہ بھی جن چکے ہیں کہ پانی کی مقدار میں میںزیادہ جانے سے سے تھوک میںاضافہ ہوگا۔لہذا پانچ وقت نماز کی وضو میں پندرہ بار کی کلی یقیناً منھ کی صحت کے لئے نافع ہے۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page